حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں :
زمانہ جاہلیت کے لوگ بعض چیزیں کھاتے تھے اور بعض کو برا جان کر چھوڑ دیتے تھے تو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا اور آپ پر قرآن کریم نازل کیا ، حلال کو حلال اور حرام کو حرام کیا ، لہذا اس نے جو حلال کیا وہ حلال ہے اور جو حرام کیا وہ حرام ہے اور جس سے سکوت کیا وہ معاف ہے۔ اس کے بعد آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی :
قل لا أجد فيما أوحي إليَّ محرماً على طاعمٍ يطعمه ...
اے نبی ! تو کہہ دے کہ میں وحی شدہ چیزوں میں کسی کھانے والی چیز میں سے کوئی چیز حرام نہیں پاتا سوائے مردار ، بہتے خون ، سور کے گوشت کے کیونکہ وہ ناپاک ہے اور اس جانور کے جو اللہ کے سوا اور کے نام پر پکارا جائے۔
ابو داؤد
كتاب الاطعمة
باب : ما لم يذكر تحريمه
حدیث : 3802
عربی متن : http://www.al-eman.com/hadeeth/viewc...60&SW=3802#SR1
زمانہ جاہلیت کے لوگ بعض چیزیں کھاتے تھے اور بعض کو برا جان کر چھوڑ دیتے تھے تو اللہ تعالیٰ نے اپنے رسول حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا اور آپ پر قرآن کریم نازل کیا ، حلال کو حلال اور حرام کو حرام کیا ، لہذا اس نے جو حلال کیا وہ حلال ہے اور جو حرام کیا وہ حرام ہے اور جس سے سکوت کیا وہ معاف ہے۔ اس کے بعد آپ نے یہ آیت تلاوت فرمائی :
قل لا أجد فيما أوحي إليَّ محرماً على طاعمٍ يطعمه ...
اے نبی ! تو کہہ دے کہ میں وحی شدہ چیزوں میں کسی کھانے والی چیز میں سے کوئی چیز حرام نہیں پاتا سوائے مردار ، بہتے خون ، سور کے گوشت کے کیونکہ وہ ناپاک ہے اور اس جانور کے جو اللہ کے سوا اور کے نام پر پکارا جائے۔
ابو داؤد
كتاب الاطعمة
باب : ما لم يذكر تحريمه
حدیث : 3802
عربی متن : http://www.al-eman.com/hadeeth/viewc...60&SW=3802#SR1