حضرت عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں جو حدیث ، رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنتا ، اس کو لکھ لیتا اپنے یاد کرنے کے لیے۔
پھر قریش کے لوگوں نے مجھ کو لکھنے سے منع کیا اور کہا کہ : تم ہر بات لکھ لیتے ہو حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بشر ہیں ، غصے اور خوشی کی دونوں حالتوں میں باتیں کرتے ہیں۔
یہ سن کر میں نے لکھنا چھوڑ دیا۔ پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا۔
آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے انگلیوں سے اپنے منہ کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا :
اكتب فوالذي نفسي بيده ما يخرج منه إلا حق
لکھا کر !
قسم اس ذات پاک کی جس کے اختیار میں میری جان ہے ، اس منہ سے سوائے سچ کے ، کوئی بات نہیں نکلتی۔
ابو داؤد
كتاب العلم
باب : في كتابة العلم
حدیث : 3648
عربی متن : http://www.al-eman.com/hadeeth/viewc...56&SW=3648#SR1
پھر قریش کے لوگوں نے مجھ کو لکھنے سے منع کیا اور کہا کہ : تم ہر بات لکھ لیتے ہو حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بشر ہیں ، غصے اور خوشی کی دونوں حالتوں میں باتیں کرتے ہیں۔
یہ سن کر میں نے لکھنا چھوڑ دیا۔ پھر میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کا ذکر کیا۔
آپ (صلی اللہ علیہ وسلم) نے انگلیوں سے اپنے منہ کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا :
اكتب فوالذي نفسي بيده ما يخرج منه إلا حق
لکھا کر !
قسم اس ذات پاک کی جس کے اختیار میں میری جان ہے ، اس منہ سے سوائے سچ کے ، کوئی بات نہیں نکلتی۔
ابو داؤد
كتاب العلم
باب : في كتابة العلم
حدیث : 3648
عربی متن : http://www.al-eman.com/hadeeth/viewc...56&SW=3648#SR1