حضرت حسن بصری رحمہ اللہ فرماتے تھے کہ مجھے ایک دھوبن نے توحید سکھائی۔ کسی نے پوچھا حضرت وہ کیسے؟ فرمانے لگے کہ میرے ہمسائے میں ایک دھوبی رہتا تھا۔ میں ایک مرتبہ اپنے گھر کی چھت پر بیٹھا گرمی کی رات میں قرآن پاک کی تلاوت کر رہا تھا۔ ہمسایہ سے میں نے ذرا اونچا اونچا بولنے کی آواز سنی، پوچھا کہ بھائی خیریت تو ہے کیوں اونچا بول رہے ہو؟ جب غور سے سنا تو مجھے پتہ چلا کہ بیوی اپنے میاں سے جھگڑ رہی تھی وہ اپنے خاوند کو کہہ رہی تھی کہ دیکھ تیری خاطر میں تکلیفیں برداشت کرنے کو تیار ہوں لیکن اگر تو چاہے کہ میرے سوا کسی اور سے نکاح کرلے تو پھر میرا تیرا گزارا نہیں ہوسکتا میں تیرے ساتھ کبھی نہیں رہ سکتی۔ فرماتے ہیں کہ یہ بات سن کر میں نے قرآن پر نظر ڈالی تو قرآن مجید کی آیت سامنے آئی۔
اللہ تعالی فرماتے ہیں : ترجمہ: کہ اے میرے بندے تو جو بھی گناہ لے کر آئے گا میں چاہوں گا سب معاف کر دونگا لیکن میری محبت میں کسی کو شریک بنائے گا تو پھر میرا تیرا گزارا نہیں ہوسکتا۔
(مفہوم سورۃ النساء آیت 116)
(مفہوم سورۃ النساء آیت 116)
Comment