Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

خانہ کعبہ

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • خانہ کعبہ




    خانہ کعبہ جس کی حفاظت کی ذمہ داری ابابیلوں سے ہوتی ہوئی پاک افواج اور پاکستانیوں کے سر آگئی ہے۔ ممکن ہے، مستقبل کا مورخ
    پاکستانیوں کو "ابابیلوں کی قوم' کا خطاب دے۔ ویسے تو خانہ کعبہ کے ساتھ ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے جذبات وابستہ ہیں۔ اسے سلامت رہنا چاہئے۔ لیکن تاریخ اور زندگی کی مادی حقیقتں ہی آخر ی سچ ہوتی ہیں۔ جذبات نسل در نسل اندھی تقلید اور پروپیگنڈے سے ابھارے جاتے ہیں۔ ۔کسی شے کی حقیقت کو جاننا ہو، تو سائنسی اور عقلی طریقہ ہوتا ہے، اس کی تاریخ میں جھانکا جائے۔ کیرن آرمسٹر
    انگ 'اسلام کی مختصر تاریخ' میں لکھتی ہے۔ کہ خانہ کعبہ 'حبل' نام کے دیوتا کی عبادت گاہ تھی۔ جس میں 360 بت تھے۔ جو شائد سال کےہر ایک دن کے حساب سے تھے۔ابن اسحاق جو رسول پاک کی بایئوگرافی کا پہلا مصنف ہے۔ لکھتا ہے۔ کہ کعبہ نسوانی دیویوں کا مرکز تھا۔ جہاں مرد اور خواتین تقریبا برہنہ مذہبی رسوم ادا کرتے تھے۔ جس کا مقصد اولاد میں برکت پیدا کرنا تھا۔قریش قبیلہ اس کا مجاور تھا۔ اسلام کے آنے پر اسے اللہ کا گھر قرار دے دیا گیا۔ جو Male گاڈ ہے۔ آثار قدیمہ کے ماہرین کے مطابق حجر اسود شہاب ثاقب (آسمان سے گرا پتھر کا ٹکڑا) تھا۔۔جسے اس وقت کے لوگوں نے مقدس سمجھ لیا۔ ایک روائت کے مطابق حضور ص نے فرمایا۔ حجر اسود جب اللہ نے آسمان سے بھیجا تھا، تو دودھ کی طرح سفید تھا۔ لیکن آدم کی اولاد کے گناہوں کی وجہ سے کالا سیاہ ہوگیا ۔ خانہ کعبہ تاریخ میں کئی دفعہ گرایا گیا اور اس کی دوبارہ تعمیر ہوئی۔ 31 اکتوبر 683 عیسوی میں اس کوآگ لگا دی گئی۔ جب امیہ اور عبداللہ ابن زبیر کے مابین جنگ چھڑی ہوئی تھی اور خانہ کعبہ کا محاصرہ کیا ہوا تھا۔ 692 عیسوی میں خانہ کعبہ کا دوسری بار محاصرہ خلیفہ حجاج بن یوسف کی افواج نے کیا ۔ پتھروں کے گولوں سے بمباری کرکے خانہ کعبہ کو گرا دیا گیا۔ بعد میں کعبہ کی دوبارہ تعمیر کی گئی۔930 میں حج کے دوران کعبہ پر پھر حملہ کیا گیا۔ اور زم زم کے کنویں میں حاجیوں کی لاشیں گرا دی گئی۔ اور حجر اسود کو چرا کر مشرقی عریبہ کے ایک علاقے میں لے گے952 عباسی عہد میں حجر اسود کا معاوضہ دے کر دوبارہ خانہ کعبہ کی تعمیر کی گئی۔ 1629 میں سیلاب آنے سے خانہ کعبہ کی دیواریں گئی۔ ان تمام واقعات میں نہ تو ابابیلیں آئی، نہ آسمان سے بجلی کڑکی۔نہ زمین پر کوئی زلزلہ آیا۔۔پہلی جنگ عظیم میں انگریزوں کی فوج میں مبینہ طور پر ہندوستانی سپاہی بھی خانہ کعبہ پر بمباری کر چکے ہیں۔ 1987 میں امام مہدی کے ظہور کا اعلان کرتے ہوئے ایک گروہ نے خانہ کعبہ پر قبضہ کرلیا۔ سیکورٹی فوسز کے ایکشن سے 400 لاشیں گرادی گئی، اور ہزاروں کی تعداد میں حاجی ذخمی ہوئے۔ اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ کہ اتنے بڑے فوجی ایکشن میں مقدس جگہ کی حرمت کا کیا خیال رہ گیا ہوگا۔۔۔

    :(

  • #2
    Re: خانہ کعبہ

    Originally posted by Dr Faustus View Post



    خانہ کعبہ جس کی حفاظت کی ذمہ داری ابابیلوں سے ہوتی ہوئی پاک افواج اور پاکستانیوں کے سر آگئی ہے۔ ممکن ہے، مستقبل کا مورخ
    پاکستانیوں کو "ابابیلوں کی قوم' کا خطاب دے۔ ویسے تو خانہ کعبہ کے ساتھ ڈیڑھ ارب مسلمانوں کے جذبات وابستہ ہیں۔ اسے سلامت رہنا چاہئے۔ لیکن تاریخ اور زندگی کی مادی حقیقتں ہی آخر ی سچ ہوتی ہیں۔ جذبات نسل در نسل اندھی تقلید اور پروپیگنڈے سے ابھارے جاتے ہیں۔ ۔کسی شے کی حقیقت کو جاننا ہو، تو سائنسی اور عقلی طریقہ ہوتا ہے، اس کی تاریخ میں جھانکا جائے۔ کیرن آرمسٹر
    انگ 'اسلام کی مختصر تاریخ' میں لکھتی ہے۔ کہ خانہ کعبہ 'حبل' نام کے دیوتا کی عبادت گاہ تھی۔ جس میں 360 بت تھے۔ جو شائد سال کےہر ایک دن کے حساب سے تھے۔ابن اسحاق جو رسول پاک کی بایئوگرافی کا پہلا مصنف ہے۔ لکھتا ہے۔ کہ کعبہ نسوانی دیویوں کا مرکز تھا۔ جہاں مرد اور خواتین تقریبا برہنہ مذہبی رسوم ادا کرتے تھے۔ جس کا مقصد اولاد میں برکت پیدا کرنا تھا۔قریش قبیلہ اس کا مجاور تھا۔ اسلام کے آنے پر اسے اللہ کا گھر قرار دے دیا گیا۔ جو Male گاڈ ہے۔ آثار قدیمہ کے ماہرین کے مطابق حجر اسود شہاب ثاقب (آسمان سے گرا پتھر کا ٹکڑا) تھا۔۔جسے اس وقت کے لوگوں نے مقدس سمجھ لیا۔ ایک روائت کے مطابق حضور ص نے فرمایا۔ حجر اسود جب اللہ نے آسمان سے بھیجا تھا، تو دودھ کی طرح سفید تھا۔ لیکن آدم کی اولاد کے گناہوں کی وجہ سے کالا سیاہ ہوگیا ۔ خانہ کعبہ تاریخ میں کئی دفعہ گرایا گیا اور اس کی دوبارہ تعمیر ہوئی۔ 31 اکتوبر 683 عیسوی میں اس کوآگ لگا دی گئی۔ جب امیہ اور عبداللہ ابن زبیر کے مابین جنگ چھڑی ہوئی تھی اور خانہ کعبہ کا محاصرہ کیا ہوا تھا۔ 692 عیسوی میں خانہ کعبہ کا دوسری بار محاصرہ خلیفہ حجاج بن یوسف کی افواج نے کیا ۔ پتھروں کے گولوں سے بمباری کرکے خانہ کعبہ کو گرا دیا گیا۔ بعد میں کعبہ کی دوبارہ تعمیر کی گئی۔930 میں حج کے دوران کعبہ پر پھر حملہ کیا گیا۔ اور زم زم کے کنویں میں حاجیوں کی لاشیں گرا دی گئی۔ اور حجر اسود کو چرا کر مشرقی عریبہ کے ایک علاقے میں لے گے952 عباسی عہد میں حجر اسود کا معاوضہ دے کر دوبارہ خانہ کعبہ کی تعمیر کی گئی۔ 1629 میں سیلاب آنے سے خانہ کعبہ کی دیواریں گئی۔ ان تمام واقعات میں نہ تو ابابیلیں آئی، نہ آسمان سے بجلی کڑکی۔نہ زمین پر کوئی زلزلہ آیا۔۔پہلی جنگ عظیم میں انگریزوں کی فوج میں مبینہ طور پر ہندوستانی سپاہی بھی خانہ کعبہ پر بمباری کر چکے ہیں۔ 1987 میں امام مہدی کے ظہور کا اعلان کرتے ہوئے ایک گروہ نے خانہ کعبہ پر قبضہ کرلیا۔ سیکورٹی فوسز کے ایکشن سے 400 لاشیں گرادی گئی، اور ہزاروں کی تعداد میں حاجی ذخمی ہوئے۔ اندازہ لگایا جاسکتا ہے۔ کہ اتنے بڑے فوجی ایکشن میں مقدس جگہ کی حرمت کا کیا خیال رہ گیا ہوگا۔۔۔


    اچھا تاریخی تجزیہ ہے

    میری تحقیق کے مطابق کعبہ میں جعلی امام مہدی کے ظہور والا واقعہ نومبر سن ١٩٧٩ وقوع پذیر ہوا تھا (١٩٨٧ میں نہیں) جس میں سیکورٹی فوسز کے ایکشن سے 400 لاشیں گرادی گئی- اس وقت میری عمر تقریباً چار یا پانچ سال تھی اور اس واقعہ میں ہمارے ایک جاننے والے شہید ہو گئے تھے - خانہ کعبہ میں ١٥ دن تک طواف و نماز موقوف رہی تھی - (واللہ اعلم)
    Last edited by Muhammad Ali Jawad; 12 May 2015, 13:30.


    Allah-o-Akbar Kabeera, Wal Hamdulillaah-e-Kaseera, Subhan Allah-e-Bukratan-wa-Aseela

    Comment

    Working...
    X