Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

تھیو کریسی

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • تھیو کریسی






    تھیو کریسی









    ۔۔“ ہم کس چیز کے لیے جہد و جہد کر رہے ہیں ہمارا نصب العین کیا ہے ہم تھیو کریسی کے لیے نہیں


    ۔۔لڑ رہے ہیں نہ ہمارا نصب العین تھیو کریٹک ریاست قائم رکنا ہے
    مسٹر جناح کا خطبہ ملسم لیگی ممبران اسمبلی کے کنونشن میں١٩٤٦ دہلی۔۔۔



    “ بہر صورت پاکستان تھیو کریٹک ریاست نہیں ہونے والا ہے جہاں ملائوں کی حکومت ہو،جن کا خیال ہے کہ ان کو الوہی فریضہ سونپا گیا ہے۔۔


    قائد اعظم فروری
    ١٩٤٨



    تھیو کریسی ریاست کی وہ قسم ہے جس
    میں حکومت کے قوانین احکام خداوندی سے منسوب کئے جاتے ہو یا جہاں کا حاکم اعلی خدا یا خدا کا اوتار یا نمائندہ ہونے کا دعوی کرتا ہو،۔۔

    دوسرے لفظوں میں تھیو کریسی وہ ریاست ہے جس میں اقتدار اعلی کے مالک ملک کے باشندے نہ ہو اور نہ عنان اختیار ان کے چنے ہوئے نماندوں کے ہاتھوں میں ہو بلکہ سربراہ مملکت کسی دوسرے ذریعے سے اقتدار حاصل کر کے احکام خداوندی کی ترجمانی کا مدعی ہو،،،،۔۔




    لیکن تھیو کریسی ملکویت اور جمہوریت ریاست ہی کی مختلف قسمیں ہیں لہذا تھیو کریسی کی تفصیلات پر غور کرنے سے بیش تر ریاست کی نوعیت کی وضاعت ضروری ہے کیونکہ جب پاکستا ن اور ایران میں اسلامی ریاست کا غلغلہ پیدا ہوا ت وبعض حلقے یہ تاثر دینے کی کوشش کر رہے ہیں کہ مشرف بہ اسلام ہوتے ہی ریسات کی فطرت بدل جاتی ہے ۔۔یہ تو ایسا ہی جیسے کوئی مسیحی مسلمان ہوتے ہی آنکھون کے بجائے کانوں سے دیکھنے لگے گا یا پائوں کے بجائے سر کے بل چل گا۔۔




    پرانے زمانے میں ریاستوں کے وسائل اتنے وافر نہیں تھے کہ وہ تنخواہ یافتہ فوج اور پولیس ملازم رکھ کر رعایا کو اپنے احکام کی پابندی پر مجبور کر سکتیں رس و رسائل اور امد و رفت کی سہلوہتیں بھی بہت کم تھیں لہذا شاہی احکام کے نفاظ میں رکاوٹیں پیش آتی تھیں اور ریاست اپنی قوت قاہرہ سے خاطر خواہ کام نہیں لے سکتی تھی۔۔حالات زندگی کی ان دشواریوں کا تقاضہ تھی کہ ایسے نظریے رائج کئے جائیں جن کی بدولت لوگوں کے دل و دماغ ریاست کے احکام و قوانین کی پابندی کے خوگر ہوجائیں اور اطاعت و فرماں برداری ان کی سرشت بن جائے۔۔اس روایت پر آج ہر جگہ عمل ہو رہا ہے چنانچہ دنیا میں ایسی کوئی ریاست نہیں جس کا کوئی نظریہ نہ ہو۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔نظریاتی ریاست ہونا پاکستان کی انفرادی خصوصیت نہیں۔۔۔۔








    جاری ہے
    :(

  • #2
    Re: تھیو کریسی

    مانی کے بدلے تھیوکریسی
    چلیں پڑھ لیتے ہیں یہ بھی
    ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
    سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

    Comment


    • #3
      Re: تھیو کریسی

      Originally posted by Джамиль Ахтер View Post
      مانی کے بدلے تھیوکریسی
      چلیں پڑھ لیتے ہیں یہ بھی
      Theocracy Bhi Acha Topic Ha Is Ma Bhi Pori aik Tarekh Hai...Mani sahib Ka Mutaliq Abhi Kuch books Consult kar reha Jald Hi Wo post lagao Ga..khush rehay
      PBT
      :(

      Comment


      • #4
        Re: تھیو کریسی

        Originally posted by Dr Faustus View Post
        Theocracy Bhi Acha Topic Ha Is Ma Bhi Pori aik Tarekh Hai...Mani sahib Ka Mutaliq Abhi Kuch books Consult kar reha Jald Hi Wo post lagao Ga..khush rehay
        PBT
        theek a intazar rahay ga jub tuk theocracy parhty hain....
        ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
        سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

        Comment


        • #5
          Re: تھیو کریسی

          ریاستوں کے تشکیلی دور میں عقائد و افکار کی اجارہ داری مذہبی پیشواوں کا حاصل تھی۔۔اور لوگوں کے ذہنوں پر انہی کی حکومت تھی لہذا ریاست کے ابتدائی نظریوں پر مذہب کی چھاپ پڑنا قدرتی بات تھی ۔۔یہی وجہ ہے کہ بابل مصر ایران یونان فلسطین پاکستان وغیرہ کو عطیہ خداوندی قرار دیا گیا حاکم وقت کو خدا خدا کا ںمائندہ بنا دیا گیا۔۔۔اور ریسات کے احکام و قوانین کو فرمان الہی سے منسوب کر دیا گیا۔۔۔شہری ریاست اریک (جنوبی عراق ) کے بادشاہ تویگل٢١٦٠۔٢١١٤ نے تو ان بادشاہوں کی باقاعدہ فہرست مرتب کر لی جو دجلہ و فرات کی وادی میں اسمان سے اتری تھیں۔۔۔ اس فہرست شاہاں کے مطابق اسمان سے پہلی بادشاہت ارویدو میں اتاری گئی جو سومیری قوم کا سب سے قدیم شہر تھا۔۔۔یہ بادشاہت ٢٦برس اور ٨ سو سال تک قائم رہی اور اس طویل عرصہ میں فقط دو بادشاہ ہوئے پھر نامعلوم سسب سے بادشاہت شہر باد طبریٰ میں منتقل ہو گئی وہاں سے لہرک پھر سیپر اور اخر میں شروپک پہنچی اور تب زمین پر سیلاب آگیا،:


          سیلاب عظیم کے بعد “ بادشاہت دوبارہ اسمان سے اتاری گئی “ لیکن اب کے شہر کیش میں۔۔وہاں ٢٣ بادشاہوں نے ساڑھے ٢٤ برس تک حوکمت کی تب کیش کو جنگی ہتھیاروں نے کاٹ کھایا۔۔۔اور بادشاہت ایانا( اریک کا مقدس معبد) کو منتقل ہو گئی۔۔اریک کا پہلا بادشاہ میس کیاگ گاشر تھا جو خداوند کا بیٹا تھا ۔وہ مندر کا مہا پروہت بھی تھا اور بادشاہ بھی۔۔۔اتوہیگل صاحب جنہوں نے یہ فہرست مرتب کروائی تھی اسکی اولاد تھے۔۔


          جاری ہے
          :(

          Comment


          • #6
            Re: تھیو کریسی

            :think:
            اللھم صلی علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما صلیت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔
            اللھم بارک علٰی محمد وعلٰی آل محمد کما بارکت علٰی ابراھیم وعلٰی آل ابراھیم انک حمید مجید۔

            Comment


            • #7
              Re: تھیو کریسی

              تھیو کریسی میں قانون بھی عالم بالا سے نازل ہوتے تھے اور ان کو مقدس اور واجب العتعظیم بنانے کے لیے خدا کا نام بڑی کثرت سے استمال ہوتا تھا مثلا فرعون اول منیز٣٤٠٠ ق م نے جب بالائی اور زیریں مصر کو ملا کر اپنی سلطنت قائم کی تو یہی دعوی کیا کہ یہ ضابطہ قانون مجھ کو خدا وند قمر(توتھ) نے عطا کئے ہیں وہ رب عظیم آمون رع (س ورج ) کے بیٹھے بن گئے۔۔اس ناتے وہ مصریوں کے مذببی پیشوا بھی تھے اور ریاست کے سربراہ بھی۔۔


              خدائی قوانین کے نزول کا طریقہ بھی قریب قریب یکساں تھا۔۔۔عالم بالا تک رسائی ممکن نہیں تھی لہذا پہاڑ کی بلندی عالم بالا کی علامت ٹھیری اور بادشاہوں کو احکام خداوندی پہاروں کی چوٹیوں پہ عطا ہونے لگے۔۔مثالا شہنشاہ حمورابی١٧٩٦۔١٧٥٠ قبل از مسیح ) کے آئیں کی ج وکندہ شدہ الاٹ پیرس کے عجائب گھر میں محفوظ ہے اس کے بالائی منظر میں خدا وند شمس دیوتا پہاڑ کی چوٹی پر کھڑا حمورابی کا آئین عطا کر اہ ہے۔۔واضح رہے کہ حمورابی کا آئین دنیا کا سب سے پہلاتحریری آئین ہے۔۔آئین کے تہمیدی فقرے یہ ہیں


              جاری ہے
              :(

              Comment

              Working...
              X