کہتے ہیں ضروری نہیں انسان پہاڑ سے گر کے ہی سمجھے کہ پہاڑ سے گرنے سے انسان زخمی ہوسکتا ہے بلکہ کئی مواقع پر ہلاک بھی ہوسکتا ہے مگر یہ ضروری ہے وہ ایسے ثبوت ڈھونڈے ایسی شہادتیں ڈھونڈے کہ ہاں پہاڑ سے گرنے سے چوٹ آتی ہے مگر اگر کوئی یہ کہے کہ پہاڑ سے گرتے ہی پر نکل آتے ہیں اور ایک نہیں آپ کے اردگرد سب ایسا کہیں اور حتکہ آپ کے ماں باپ بھی پیدا ہوتے ہی یہی سمجھائیں تو یہ بعد از قیاس ہے آپ اپنے بچوں کو یہ سب نہ پڑھائیں ایک سائنسی تحقیق ہے جس سے آپ کو بات سمجھنے میں آسانی ہوگی۔ سائنسدانوں نے ایک پنچرا بنایا اس پِنجرے میں انہوں نے ایک سیڑھی اور اسکے اوپر کچھ کیلے بھی رکھےجب کوئی بندر سیڑھی پر چڑھنا شروع کرتا تو سائنسداں نیچے کھڑے ہوئے بندروں پر ٹھنڈا پانی برسانا شروع کر دیتے -اس واقع کے بعد جب بھی کوئی بندر کیلوں کی لالچ میں اوپر جانے کی کوشش کرتا تو نیچے کھڑے ہوئے بندر اسکو سیڑھی پر چڑھنے نہ دیتے کچھ دیر کے بعد کیلوں کے لالچ کے باوجود کوئی بھی بندر سیڑھی پر چڑھنے کی ہمت نہیں کر پا رہا -سائنسدانوں نے فیصلہ کیا کہ ان میں سے ایک بندر کو بدل دیا جائے - پہلی چیز جو نئے آنے والے بندر نے کی وہ سیڑھی پر چڑھنا تھا لیکن فورا ہی اسے دوسرے بندروں نے مارنا شروع کر دیا - کئی دفعہ پٹنے کے بعد نئے آنے والے بندر نے ہمیشہ کے لئے طے کر لیا کہ وہ سیڑھی پر نہیں چڑھیگا حتیٰ کہ اسے معلوم نہیں کہ کیوں ؟سائنسدانوں نے ایک اور بندر تبدیل کیا اور اسکا بھی یہی حشر ہوا -اور مزے کہ بات یہ ہے کہ اس سے پہلے تبدیل ہونے والا بندر بھی اسے مارنے والوں میں شامل تھا - اسکے بعد تیسرے بندر کو تبدیل کیا گیا اور اسکا بھی یہی حشر (پٹائی) ہوا - یہاں تک کہ سارے پرانے بندر نئے بندر سے تبدیل ہو گئے اور سب کے ساتھ یہی سلوک ہوتا رہا -اب پِنجرے میں صرف نئے بندر رہ گئے جس پر کبھی سائنسدانوں نے بارش نہیں برسائی لیکن پھر بھی وہ سیڑھی پر چڑھنے والے بندر کی پٹائی کرتے -اگر یہ ممکن ہوتا کہ بندروں سے پوچھا جائے کہ تم کیوں سیڑھی پر چڑھنے والے بندر کو مارتے ہو یقیناً وہ جواب دینگیں کہ ہمیں نہیں معلوم ؟ ہم نے تو سب کو ایسے ہی کرتے دیکھا ہے
یہی حال ہمارے مذاہب کا جو ہم ارگرد دیکھتے ہیں ہیں سنتے ہیں من و عن مان لیتے ہیں چونکہ انسان سہل پسند واقع ہوا ہے اس لئے وہ ایسے جھمیلے میں نہیں پڑنا چاہتا جس سے دوسرے بندر اسکی درگت بنائیں۔
عقلمندوں کو سلام
یہی حال ہمارے مذاہب کا جو ہم ارگرد دیکھتے ہیں ہیں سنتے ہیں من و عن مان لیتے ہیں چونکہ انسان سہل پسند واقع ہوا ہے اس لئے وہ ایسے جھمیلے میں نہیں پڑنا چاہتا جس سے دوسرے بندر اسکی درگت بنائیں۔
عقلمندوں کو سلام
Comment