اصول دین اور تفھیم بدعت
دین میں حقیقی اضافہ کو " بدعت ضلالہ " کہتے ہیں جبکہ ہمارے نزدیک دین اسلام ایک عالمگیر دین ہے اور یہی وجہ ہے کہ دین اسلام ہرمسئلہ کا حل دیتا ہے اور وہ حل ہمیں قرآن و سنت اور اس کے وضع کردہ اصولوں کی بنیاد پر کہیں تفصیلا اور کہیں اجمالا ملتا ہے۔ اس (حل) کے لیے فقط یہی ضروری نہیں کہ مذکورہ مسئلہ زمانہ نبوی میں بعینہ پیش آیا ہو اور اس کا اسی طرح ذکر سنت آثار میں مذکورہو۔
بلکہ ہم یہ دیکھیں گے کونسا نیا مسئلہ در پیش ہے اگراس نئے مسئلہ کی کوئی نظیرہمیں زمانہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں ملتی ہے تو اسکا حل وہاں سے اخذ کریں گے اور اگر وہ مسئلہ اپنی ہیئت و کیفیت و ترکیب کے اعتبار سے زمانہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں مذکور نہیں ملتا تو پھر ہم اسے دین اسلام کے پیش کردہ مسلمہ اصولوں یعنی قرآن و سنت اور پھر اسکی اتباع میں اجتھاد سے کام لیتے ہوئے اجماع و قیاس پر اس مسئلہ کو پیش کریں گے اور پھر اس کا جو بھی حل نکلا وہ اپنی ہیئت کے اعتبار سے توبالیقین نیا ہوگا مگر اصول شرع سے متصادم نہ ہونے اعتبار سے بلکہ شرعی اصولوں کی پاسداری اور ان کا حق روا رکھتے ہوئے اپنے دریافتی حل کے اعتبار سے وہ دین میں اضافہ ہرگز نہیں بلکہ عین دین میں سے ہی ہوگا کیونکہ اس پر عمل کی صورت دین ہی کے ان اصولوں پر چل کر نکلی جو کہ مسلمات دین میں سے ہیں ۔ والسلام
دین میں حقیقی اضافہ کو " بدعت ضلالہ " کہتے ہیں جبکہ ہمارے نزدیک دین اسلام ایک عالمگیر دین ہے اور یہی وجہ ہے کہ دین اسلام ہرمسئلہ کا حل دیتا ہے اور وہ حل ہمیں قرآن و سنت اور اس کے وضع کردہ اصولوں کی بنیاد پر کہیں تفصیلا اور کہیں اجمالا ملتا ہے۔ اس (حل) کے لیے فقط یہی ضروری نہیں کہ مذکورہ مسئلہ زمانہ نبوی میں بعینہ پیش آیا ہو اور اس کا اسی طرح ذکر سنت آثار میں مذکورہو۔
بلکہ ہم یہ دیکھیں گے کونسا نیا مسئلہ در پیش ہے اگراس نئے مسئلہ کی کوئی نظیرہمیں زمانہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں ملتی ہے تو اسکا حل وہاں سے اخذ کریں گے اور اگر وہ مسئلہ اپنی ہیئت و کیفیت و ترکیب کے اعتبار سے زمانہ نبوی صلی اللہ علیہ وسلم میں مذکور نہیں ملتا تو پھر ہم اسے دین اسلام کے پیش کردہ مسلمہ اصولوں یعنی قرآن و سنت اور پھر اسکی اتباع میں اجتھاد سے کام لیتے ہوئے اجماع و قیاس پر اس مسئلہ کو پیش کریں گے اور پھر اس کا جو بھی حل نکلا وہ اپنی ہیئت کے اعتبار سے توبالیقین نیا ہوگا مگر اصول شرع سے متصادم نہ ہونے اعتبار سے بلکہ شرعی اصولوں کی پاسداری اور ان کا حق روا رکھتے ہوئے اپنے دریافتی حل کے اعتبار سے وہ دین میں اضافہ ہرگز نہیں بلکہ عین دین میں سے ہی ہوگا کیونکہ اس پر عمل کی صورت دین ہی کے ان اصولوں پر چل کر نکلی جو کہ مسلمات دین میں سے ہیں ۔ والسلام