Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

تو باطل کہاں؟

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • تو باطل کہاں؟

    کیا یہ ضروری ہے ہر مغالطےکا حل - سیاہ یا سفید ہی ہو آخر اور بھی تو رنگ ہوتے ہیں جیسے سرمئی خاکستری مگر ایسا کیوں کہ محدود ذہن کا مالک شخص انہی دو رنگوں کا انتخاب کرلیتا ہے کیونکہ کوئی شخص اس مغالطے میں تب پڑتا ہے جب اپنی حجت اس مفروضے پر قائم کرتا ہے کہ صرف دو ہی اختیارات (آپشنز) دستیاب ہیں یا صرف دو ہی ممکنہ نتائج ہیں اس سے زیادہ نہیں جبکہ دوسرے اختیارات اور نتائج موجود ہوتے ہیں، یہ کسی موقف یا معاملے کے باقی تمام تر ممکنات کو ختم کر کے صرف دو اختیارات تک محدود کردیتا ہے جن کا کوئی تیسرا نہیں ہوتا، ان دو اختیارات میں ایک واضح طور پر باطل ہوتا ہے اور دوسرا صاحبِ مغالطے کی اپنی پسندیدہ رائے ہوتی ہے
    مثالیں
    آپ یا تو ہمارے ساتھ ہیں یا پھر ہمارے خلاف ہیں (نائن الیون کے بعد جارج ڈبلیو بُش کا بیان
    پاکستان سے محبت کریں یا اسے چھوڑ دیں
    یا تو آپ ہمارے ساتھ یہ جنگ لڑیں یا ڈرپوک اور غدار کہلائیںیا تو آپ لکس صابن استعمال کریں یا پھر اپنی جلد کی خوبصورتی داؤ پر لگا دیں.ں دو رنگوں پر اٹک جاتا ہے


    ذرا پیچیدہ شکل
    یا تو اس شخص نے واقعی کوئی خلائی مخلوق دیکھی ہے یا پھر یہ شخص پاگل ہے، مگر ہم نے کبھی اس شخص میں ایسی کوئی علامت نہیں دیکھی جس سے پتہ چلتا ہو کہ یہ شخص پاگل ہےیا تو میرے پاس واقعی کچھ خصوصی طاقتیں ہیں یا پھر میں جھوٹا اور دھوکے باز ہوں، مگر میں نے زندگی میں کبھی کسی کو دھوکہ نہیں دیا! (ایک تیسرا امکان نظر انداز کردیا گیا کہ: مجھے وہم بھی ہوسکتا ہے

    یہ مغالطہ عام طور پر دکانداروں یا سیلز مینوں میں زیادہ رائج ہوتا ہے جو گاہک کے اختیارات (آپشنز) اتنے کم کردیتے ہیں کہ اس کے پاس سوائے ان کی پیش کردہ مصنوعات ہی باقی رہ جاتی ہیں… یہ مغالطہ سیاستدانوں کے ہاں بھی رائج ہے جو ہر اس شخص یا گروہ کو اپنا دشمن قرار دیتے ہیں جو ان کے ساتھ نہ ہو اور اپنی تصوراتی زمرہ بندی میں غیر جانبداروں کے لیے کوئی جگہ نہیں چھوڑتے

    یہی ذہنی بالیدگی تہذیبوں کے ارتقاء میں رکاوٹ اور ان کے زوال کا سبب بنتی ہے، اور یہی ذہنی بالیدگی مختلف گروہوں کے درمیان نفرت کو جنم دیتی ہے اور انہیں ایک وہمی مقدس جنگ کی طرف دھکیل دیتی ہے اور زمانے کی تبدیلیوں کو قبول کرنے اور دورِ حاضر کے نئے عالمی معاشرے میں مدغم ہونے سے روکتی ہے.. یہ ذہنی بالیدگی گروہوں کو درست منطقی نہج پر نہیں سوچنے دیتی کیونکہ ان کے نذدیک ایک سیاہ یعنی باطل ہوتا اورایک سفید یعنی حق باقی کچھ نہیں ہوتا۔

    اس مضمون کے لگانے کا مقصد ہے کہ ہمیں ایک وسیع ذہن کے ساتھ ہر بات ہر چیز کا ہر زاویہ سے ہر رنگ سے پرکھنا چاہئے جبھی تیسری سچائی سے ہم آگاہ ہوسکتے ہیں۔
    Attached Files
    ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
    سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

  • #2
    Re: تو باطل کہاں؟

    mere tou rangeen tv mae bhi do hi rang aty hien


    kala aur sufaid :lol





    Comment

    Working...
    X