Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

خدا اور رموزِ تخلیق

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • خدا اور رموزِ تخلیق

    ہم اردگردنظر دوڑائیں تو آپ کو انسان کی تخلیق کردہ بے شمار اشیاء نظر آئیں گئی ان میں آپ کو کوئی بھی تخلیق بے سبب یا بے فائدہ نظر نہیں آئے گئی کیونکہ جس انسان نے جو بھی تخلیق کی وہ کسی مفاد کے نقطہ نظر سے کی ۔ اب یہ دوسروں پر منحصر ہے وہ تخلیق ان کے لئے فائدہ مند ہے یا بے فائدہ مگر کوئی بھی تخلیق کار اپنے لئے بے فائدہ یا ایک حد تک دوسروں کے لئے بے فائدہ تخلیق نہیں کرے گا۔
    یہی بات ہمارے مذہبی بھائی بڑے فخر سے بیان کرتے ہیں مگر وہ یہ بات کرتے ہوئے بھول جاتے ہیں جس خدا اور اس کی تخلیقات جس میں کائنات اور بشر سرفہرست ہیں کہ کائنات سائنس کی نظر میں تخلیق نہیں بلکہ خلا میں ہوتے ہوئے فلکیویشن کا نتیجہ ہے یہ فلکیوئیشن نینو سیکنڈ کے کھربویں حصے میں ہوتا ہے اور اسی رفتار سے ختم ہوجاتا ہے جس دیکھنے اور سمجھنے کے لئے سپر کمپیوٹر کی ضرورت ہوتی ہے بہرحال مذہبیوں کے نزدیک کائنات سے پہلے خدا تھا اور وہ سمجھتے ہیں سائنس میں کائنات سے پہلے خلا کا تصور ہے جبھی وہ یہ منطق پیش کرتے ہیں صفر جمع صفر
    کا حاصل صفر ہوتا یعنی کچھ بھی نہیں جمع کچھ بھی نہیں کا حاصل کچھ بھی نہیں ہوتا تو اتنی بڑی کائنات کیسے اور کہاں سے وجود میں آگئی؟
    اب سوال یہ اٹھتا ہے جب کچھ بھی نہیں جمع کچھ بھی نہیں تخلیق کرسکتی تو کچھ بھی نہیں نے خدا کو تخلیق کیا اس حساب سے خدا کچھ بھی نہیں ہوا
    0*0=0 then 0=?
    یہ منطق لاجک عقلمندوں کی ہے جو منطق پیش کرتے ہوئے بھول جاتے ہیں آخر انہیں بھی جواب دینا پڑے گا

    اسی طرح ایک سوال جو شروع کی بات سے پیوستہ ہے کہ کوئی بھی تخلیق کار بے فائدہ تخلیق نہیں کرتا تو خدا کا تخلیقِ کائنات سے یا تخلیقِ بشر سے کیا مفاد وابستہ ہے یہاں
    بھی اس سوال کا جواب ہمارے مذہبی بھائی یہ دیتے ہیں خدا کا اس کائنات یا بشر سے کوئی مفاد وابستہ نہی
    کیا یہ انسان اور کائنات خدا کی بے فائدہ تخلیق ہے؟
    اس کے جواب میں ہمارے مذہبی بھائی بڑا گہرا جواب دیتے یہ کائنات انسان کے لئے تخلیق کی گئی اتنی بڑی کائنات جس کی صرف ایک کہکشاں سے نکلنے کے لئے کروڑوں نسلیں چاہئے انسان کے لئے تخلیق کی گئی؟


    عقلمندوں کو سلام
    ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
    سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

  • #2
    Re: خدا اور رموزِ تخلیق

    گزشتہ سے پیوستہ


    آپ ان عقلمندوں سے جتنی بھی مغز ماری کرلو مگر بات ان کی سمجھ میں نہیں آتی کیونکہ یہ یونانی فلسفیوں کی طرح دماغ سے نہیں دل سے سوچتے ہیں اور دل سوچتا نہیں وجہ انہیں یہی بتایا گیا ہے انسان دماغ کے بجائے دل سے سوچتا ہے بلکہ یہ کہنا بہتر ہوگا دماغ کے استعمال اور کام سے یہ نابلد ہیں یہ تو جدید سائنس ہے ورنہ یہ ابھی تک یہی سمجھتے کہ دل کا کام خون پمپ کرنا نہیں بلکہ سوچنا ہے، تو خیر بات یہ ہورہی تھی صفر جمع صفر کا حاصل جمع یہ صفر ہی مانے گئے کیونکہ اگر یہ ایسا نہیں کریں گئے تو بغیر خدا یا تخلیق کار کے کائنات کی تخلیق کو ماننا پڑجائے گا جبکہ خدا کے متعلق یہ اس بات سے صاف انکاری ہوجائیں گئے یعنی چٹ بھی ان کی پٹ بھی ان کی ویری فنی ۔ لیکن سائنس صفر جمع صفر حاصل صفر کے مفروضے کونہیں مانتی کم از کم کائنات کی پیدائش کے سلسلے میں جبھی جدید تحقیق نے ثابت کیا کچھ پل سہی نینو سیکنڈ کے کھربویں حصے میں جو فلیکیوشین خلا میں ہوتی ہے وہ صفرجمع ایک ہے جس کا حاصل کائنات کی پہلی اکائی ہوسکتی ہے مگر خدا نہیں ۔ اب یہ عقلمند ایسی کوئی تحقیق ثابت کرتے تو بات بنتی مگر یہ چاند سورج زمین آسمان اور وہ ستارے جو انسانی دیکھ سکے یہی تک کہانی ہے اور آسمان کے بیچ ٹوٹتا ہوا ستارا جسے کامٹ یا شہاب ثاقت ہے آگ کا گولہ ہے جو شیطان کو مارا جاتا ہے، زمین بچھی ہوئی اور سورج گھومتا ہے ، پہاڑ بچھی ہوئی زمین جیسے قالین کو اڑنے سے روکنے کے لئے ٹھکے ہوئے کیل ہیں

    اختتام اس بات کے ساتھ کے سچائی کبھی وقت کی مرہون منت نہیں ہوتی، وقت سب کو ملتا ہے سچائی جاننے کے لئے مگر زندگی دوبارہ نہیں ملتی سچائی جاننے کے لئے
    ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
    سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

    Comment

    Working...
    X