Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

مزاق کی سزا

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • مزاق کی سزا

    ایک لڑکی بہت نک چھڑی اور نخرے والی تھی اور دوسروں کو کمتر سمجھنا اور توہین کرنا اسکی عادت تھی۔ کچھ عرصہ بعد اسکی شادی بھی ہوگئی لیکن اسکی یہ عادت اسی طرح قائم رہی
    گلی میں ایک گھر تھا جن کے چار بچے تھے۔ ان کا ایک بچہ کسی وجہ سے توتلا بولتا تھا اور تھوڑا سا ہکلاتا بھی تھا۔ کسی بھی بات کے کرنے میں بہت دیر لگاتا تھا۔ وہ لڑکی جب بھی اپنے میکے آتی اس بچے کی نقل کر کے سب کو ہنساتی۔ اس بچے کے گھر والوں کو بہت دکھ ہوتا لیکن وہ خاموش رہتے
    شادی کے دو سال کے بعد اللہ نے اس کو بیٹا عطا کیا۔ خدا کا کرنا ایسا ہوا کہ جب وہ بیٹا بڑا ہوا تو وہ ویسے ہی توتلا اور ہکلا کر بولتا جیسا کہ ان کے ہمسائیوں کا بچہ بولتا تھا۔ حالانکہ اس لڑکی کے سسرال اور میکہ دونوں میں کوئی بھی ایسا نہیں تھا۔ نہ ہی بزرگوں اور نہ ہی اس سے پہلے والی نسلوں میں کہ بندہ کہے کہ ان کے اثرات اس بچے میں منتقل ہو گئے ہیں۔ بڑے بیٹے کے دو سال بعد ایک اور بیٹا اور اس کے تین سال بعد ایک بیٹی اللہ نے عطا کی۔ اس کے تینوں بچے دو بیٹے اور ایک بیٹی اسی طرح توتلے اور ہکلا کر بولتے ہیں۔
    اب وہ بہت پچھتاتی اور روتی ہے کہ مجھے اس بچے کا مذاق اڑانے کی سزا ملی ہے لیکن اب پچھتانے سے کیا فائدہ
    ہمیں بھی چاہیے کہ ہم اس بات کا خیال رکھیں کہ ہمارے مذاق سے کسی کی دل آزاری نہ ہو ۔ کیونکہ اللہ کو اپنے تمام بندوں سے پیار ہے ۔ ایسا نہ ہو کہ اللہ کے کسی بندے کا دل دکھانے پر ہم کسی پکڑ میں آجائیں
    ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
    سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں
Working...
X