Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

نماز پڑھو اس پہلے کہ تمہاری نماز (جنازہ) پڑھی جائے

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • نماز پڑھو اس پہلے کہ تمہاری نماز (جنازہ) پڑھی جائے

    السلام و علیکم -

    نماز دین کا ایک ایسا بنیادی رکن ہے کہ اس کو ترک کرنے والا اسلام سے خارج ہو جاتا ہے- نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم نے عقیدہ توحید کے بعد جس فعل پر سب سے زیادہ زور دیا وہ نماز ہے :
    نبی کریم صل الله علیہ و لہ وسلم کا فرمان عالی شان ہے کہ :

    من ترك الصلاة متعمدًا فقد كفر جهرًا. (صحیح)
    جس نے جان بوجھ کر نماز کو چھوڑا اس نے اعلانیہ کفر کا ارتکاب کیا -

    عن أم أيمن أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال: لا تترك الصلاة، فإن من ترك الصلاة متعمدًا فقد برئت منه ذمة الله ورسوله. (وقال الألباني في صحيح الترغيب: صحيح لغيره).
    ام ایمن فرماتی ہیں رسول الله صلى الله عليه وسلم نے فرمایا : نماز مت چھوڑو - جو نماز جان بوجھ کر چھوڑ (ترک) کردیتا پس اللہ اور اس کا رسول اس سے بری ہیں (یعنی وہ قیامت کے دن شفاعت کی امید نہ رکھے)-

    قرآن میں بھی ایسے بے نمازیوں کے بارے میں ہے کہ باوجود قیامت کے دن جب الله کچھ لوگوں کو کچھ گنہگاروں کی سفارش کا حق دے گا -لیکن ان بے نمازیوں کے حق میں ان کی سفارش بھی کام نہ آئے گی -

    فِي جَنَّاتٍ يَتَسَاءَلُونَ -عَنِ الْمُجْرِمِينَ- مَا سَلَكَكُمْ فِي سَقَرَ-قَالُوا لَمْ نَكُ مِنَ الْمُصَلِّينَ-وَلَمْ نَكُ نُطْعِمُ الْمِسْكِينَ-وَكُنَّا نَخُوضُ مَعَ الْخَائِضِينَ-وَكُنَّا نُكَذِّبُ بِيَوْمِ الدِّينِ-حَتَّىٰ أَتَانَا الْيَقِينُ-فَمَا تَنْفَعُهُمْ شَفَاعَةُ الشَّافِعِينَ- سوره المدثر ٤٨-٤٠
    جنّتی جنّت کے باغوں میں ہو ں گے ایک دوسرے سے پوچھیں گے-گناہگارو ں کی نسبت- کہ کس چیز نے تمہیں دوزخ میں ڈالا ؟؟ وہ کہیں گے کہ ہم نمازی نہ تھے-اور نہ ہم مسکینوں کو کھانا کھلاتے تھے-اور ہم بہانے بناتے تھے بہانے بنانے والوں کے ساتھ -اور ہم انصاف کے دن کو جھٹلایا کرتے تھے-یہاں تک کہ ہمیں موت آ پہنچی- پس ان کو کسی سفارش کرنے والے کی سفارش نفع نہ دے گی-

    نماز کا قائم کرنا ہر شخص پر فرض ہے - چاہے مرد ہو، عورت ہو (بشرط ہے کہ مسلمان اور بالغ ہو)- امیر ہو غریب ہو ، حاکم ہو یا محکوم ہو (یعنی عام عوام ہو) - تندرست ہو یا بیمار ہو - امن میں ہو یا حالت جنگ میں ہو- قید میں ہو یا آزاد ہو ہر حالت میں نماز فرض ہے -

    (صرف دماغی طور پر مجنون انسان یا بیہوش انسان یا جس انسان کو جبر کرکے نماز کے لئے روک دیا جائے اس پر نماز فرض نہیں) -کیوں کہ الله کا قرآن میں فرمان ہے کہ:

    لَا يُكَلِّفُ اللَّهُ نَفْسًا إِلَّا وُسْعَهَا سوره البقرہ ٢٨٦
    "الله کسی کو اس کی طاقت سے زیادہ تکلیف نہیں دیتا"

    لیکن جب وہ ان حالتوں سے باہر آجائے تو اس پر نماز فرض ہو جائے گی -


    جیسے نماز کا قائم کرنا ایک انفردی فعل ہے -اس طرح پورے معاشرے کی اصلاح کی خاطر حکومت وقت کا بھی یہ فرض ہے کہ وہ معاشرے میں نماز کا نظام قائم کرے جس حد تک ممکن ہو -ملاحظه ہو نبی کریم صل الله علیہ وآ لہ وسلم کا فرمان عالی شان :

    عوف بن مالکؓ سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صل الله علیہ وآ لہ وسلم کو فرماتے سنا تمہارے بہترین امراء وہ ہیں جن سے تم محبت رکھتے ہو اور وہ تم سے محبت رکھتے ہیں، اور جن کے لئے تم دعا کرتے ہو اور جو تمہارے لئے دعا کرتے ہیں، جبکہ تمہارے بدترین امراء وہ ہیں جن سے تم نفرت رکھتے ہو وہ تم سے نفرت رکھتے ہیں اور جن پر تم لعنت بھیجتے ہو اور جو تم پر لعنت بھیجتے ہیں، صحابہ نے عرض کی : اے اللہ کے رسول صل الله علیہ وآ لہ وسلم کیا ایسے موقع پر ہم ان کو قتل نہ کردیں؟ آپ صل الله علیہ وآ لہ وسلم نےفر مایا: نہیں، جب تک وہ تم میں نماز قائم کرتے رہیں، سن رکھو کہ جس پر کوئی امیر ہو اور وہ اسے کوئی ناجائز کام کرتا دیکھے، تو وہ اس نا جائز کام کو ناپسند کرے، مگر اس کی اطاعت سے ہاتھ نہ کھینچے ۔(مسلم:1855)۔

    یعنی اگر حاکم فاسق و فاجر ہو لیکن معاشرے میں نماز قائم کرتا ہو تو اس کے خلاف خروج جائز نہیں - بصورت دیگر اگر حاکم وقت معاشرے میں نماز قائم کرنے والا نہ ہوتو اس کے خلاف بغاوت جائز ہوجاتی ہے-اور اس کا قتل واجب ہو جاتا ہے- کیوں کہ اللہ کا فرمان ہے کہ :

    وَلَئِنْ سَأَلْتَهُمْ لَيَقُولُنَّ إِنَّمَا كُنَّا نَخُوضُ وَنَلْعَبُ قُلْ أَبِاللَّهِ وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنْتُمْ تَسْتَهْزِئُونَ oلا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُمْ بَعْدَ إِيمَانِكُمْ
    کہہ دیجئے ،کیا اﷲ اور اس کی آیات اور اس کے رسول کے ساتھ تم مذاق کرتے ہو،معذرت نہ کرو تحقیق تم ایمان لانے کے بعد کافر ہوگئے -

    یہاں مذاق سے مراد یہ ہے کہ صرف زبان سے ہی نہیں بلکہ عمل سے بھی استہزاء ہو سکتا ہے اور اس کے ذریے بھی قرآنی آیات اور احادیث نبوی کا مذاق بنایا جا سکتا ہے- یعنی یہ کہ الله کے واضح فرمان کو پس پشت ڈال دینا - جیسا کہ سوره المدثر میں الله نے جہنمی بے نمازیوں کا قول نقل کیا ہے کہ وَكُنَّا نَخُوضُ مَعَ الْخَائِضِينَ - ہم بہانے بناتے تھے بہانے بنانے والوں کا ساتھ -

    یا جیسے قرآن میں اللہ کا فرمان کہ :
    إِنَّ الَّذِينَ ارْتَدُّوا عَلَى أَدْبَارِهِمْ مِنْ بَعْدِ مَا تَبَيَّنَ لَهُمُ الْهُدَى
    ''بے شک جو لوگ ہدایت واضح ہونے کے بعد مرتد ہوگئے
    -
    ان آیات کے مصداق وہ عام بے نمازی اور وہ حکمران طبقہ ہے جو الله کے واضح احکامات کو جاننے کے باوجود ان کو معاشرے میں نافذ کرنے سے اپنا ہاتھ کھینچتا ہے- اور اس صورت میں وہ مرتدین کے زمرے میں آ جاتا ہے - اور اسلام سے خارج ہو جاتا ہے - جس کی بنا پر رسول اللہ صل الله علیہ وآ لہ وسلم نے ایسے فاسق حکمرانوں کے قتل کی اجازت دی ہے -

    باقی یہ بات کہ ایک معاشرے کو اصلاحی و اسلامی بنانے کے لئے اگر ایک حکمران تعزیری سزاؤں کا نفاذ کرتا ہے تو اس میں کوئی مضائقہ نہیں- بلکہ یہ اس کا فرض ہے - گناہوں کی بہت سی ایسی اقسام ہیں جن کا احاطہ اگرچہ الله نے قرآن میں نہیں کیا لیکن ان پر سزا کا اطلاق حاکم وقت کی ثواب دید پر چھوڑ دیا کہ وہ جو فیصلہ کردے اس کو مانا جائے -(بشرط ہے کہ اس گناہ کی سزا کسی قران یا سنّت نبوی کی نص سے ثابت نہ ہو) - جیسا کہ قرآن میں اللہ کا فرمان کہ

    يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ ۖ فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ سوره النساء59
    اے ایمان والو الله کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو اور ان لوگوں کی جو تم میں سے حاکم ہوں-

    نبی کریم صل الله علیہ و لہ وسلم کے دور میں تو نماز نہ پڑھنے والے کو کافر ہی سمجھا جاتا تھا- ورنہ منافقین بھی نبی کریم صل الله علیہ و لہ وسلم کے پیچھے نماز نہیں چھوڑتے تھے یہ الگ بات ہے کہ وہ نماز کے معاملے میں کاہلی و سستی دکھاتے تھے اور الله کا ذکر بہت کم کرتے تھے - قرآن میں الله نے ان منافقین کا نقشہ اس طرح کھینچا ہے

    إِنَّ الْمُنَافِقِينَ يُخَادِعُونَ اللَّهَ وَهُوَ خَادِعُهُمْ وَإِذَا قَامُوا إِلَى الصَّلَاةِ قَامُوا كُسَالَىٰ يُرَاءُونَ النَّاسَ وَلَا يَذْكُرُونَ اللَّهَ إِلَّا قَلِيلًا سوره النسا ء ١٤٢
    بے شک منافق الله کو فریب دیتے ہیں اور وہی ان کو فریب دے گا اور جب وہ نماز میں کھڑے ہوتے ہیں تو سست بن کر کھڑے ہوتے ہیں لوگو ں کو دکھا تے ہیں اور الله کو بہت کم یاد کرتے ہیں-

    لہٰذا جن معاملات میں قرآن و حدیث کی نص سے سزا کا اطلاق ثابت نہ ہو اور نہ خلفاء راشدین کی سنّت سے ثابت ہو ایسی صورت میں حاکم وقت اپنے اجتہاد سے بے نمازی کے لئے جو بھی تعزیری حکم جاری کرے گا -وہ قابل اطاعت ہو گا - (واللہ اعلم


    Allah-o-Akbar Kabeera, Wal Hamdulillaah-e-Kaseera, Subhan Allah-e-Bukratan-wa-Aseela

  • #2
    Re: نماز پڑھو اس پہلے کہ تمہاری نماز (جنازہ) پڑھی جائے

    لہٰذا جن معاملات میں قرآن و حدیث کی نص سے سزا کا اطلاق ثابت نہ ہو اور نہ خلفاء راشدین کی سنّت سے ثابت ہو ایسی صورت میں حاکم وقت اپنے اجتہاد سے بے نمازی کے لئے جو بھی تعزیری حکم جاری کرے گا -وہ قابل اطاعت ہو گا - (واللہ اعل


    ye aakhri wali bat .. ko zra explain krin gy ..





    Comment


    • #3
      Re: نماز پڑھو اس پہلے کہ تمہاری نماز (جنازہ) پڑھی جائے

      Originally posted by Baniaz Khan View Post
      لہٰذا جن معاملات میں قرآن و حدیث کی نص سے سزا کا اطلاق ثابت نہ ہو اور نہ خلفاء راشدین کی سنّت سے ثابت ہو ایسی صورت میں حاکم وقت اپنے اجتہاد سے بے نمازی کے لئے جو بھی تعزیری حکم جاری کرے گا -وہ قابل اطاعت ہو گا - (واللہ اعل


      ye aakhri wali bat .. ko zra explain krin gy ..
      اس کا جواب یہ ہے کہ :

      شریعت اسلامیہ میں جرائم کی سزاؤں کی تین قسمیں ہیں:

      ۱:․․․حدود ۲:․․․قصاص ۳:․․․تعزیرات۔
      جرائم کی وہ سزا جو قرآن وسنت اور اجماع نے متعین کردی ہو' اس کی دو قسمیں ہیں: ۱:․․․حدود،۲:․․․․قصاص

      حدود:
      شرعی اصطلاح میں ایسے جرم کی سزا کو کہا جاتاہے جس میں حق اللہ غالب ہو۔

      قصاص:
      ایسی سزا جس میں حق العبد غالب ہو۔

      تعزیرات:
      کسی بھی جرم کی وہ سزا جو قرآن وسنت نے متعین نہیں فرمائی' بلکہ اسے حاکمِ وقت یا قاضی کی صوابدید پر چھوڑدیا گیا ۔

      پس تعزیرات کے لئے قرآن و سنت سے نص یا صحابہ کا اجماع ہو ہی نہیں سکتا ورنہ وہ تعزیر نہیں رہے گی بلکہ یہ قاضی یا حاکم کی صوابدید پر ہے-

      یہی وجہ ہے کہ الله نے قرآن میں سوره النساء کی آیت ٥٩ میں نہ صرف اپنی اور اپنے رسول صل الله علیہ و آ لہ وسلم کی اطاعت کا حکم دیا ہے بلکہ اس کےساتھ حاکم وقت کی اطاعت کا حکم بھی دیا ہے - (بشرط ہے کہ حاکم کا کسی معاملے میں فیصلہ الله اور اس کے رسول کے احکام سے براہ راست متعارض یا مخالف نہ ہو) -ملاحظہ ہو قرآن کی آیت :

      يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا أَطِيعُوا اللَّهَ وَأَطِيعُوا الرَّسُولَ وَأُولِي الْأَمْرِ مِنْكُمْ ۖ فَإِنْ تَنَازَعْتُمْ فِي شَيْءٍ فَرُدُّوهُ إِلَى اللَّهِ وَالرَّسُولِ إِنْ كُنْتُمْ تُؤْمِنُونَ بِاللَّهِ وَالْيَوْمِ الْآخِرِ سوره النساء59
      اے ایمان والو الله کی اطاعت کرو اور رسول کی اطاعت کرو اور ان لوگوں کی بھی جو تم میں سے حاکم ہوں-


      بہت سے جرائم اور گناہ کی بہت سی ایسی اقسام ہیں جو نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم یا خلفاء راشدین کی دور میں واقع نہیں ہوے - لہذا قرآن و حدیث میں صرف ان پر تنبیہ کر کے چھوڑ دیا گیا یا ان کی سزا کے واضح احکامات جاری نہیں کے گئے (مثال: جیسے ہم جنس پرستی، ہیجڑے پن کی سزا , بھتہ خوری، مختلف ذراع سے فحاشی اور بدکاری کا فروغ، جادو گر کی سزا، کہانت کرنے والے کی سزا، شراب کے علاوہ دوسری نشہ آور چیزوں جیسے افیون، ہیروئین کا استمعال کرنے والے کی سزا وغیرہ)- لیکن ان پر کوئی حتمی سزا کا اطلاق نہیں کیا گیا- ا گر ایسے جرائم بعد میں واقع پذیر ہوے تو یہ حاکم وقت کی ثواب دید پر چھوڑا گیا ہے کہ وہ ان کی کیا سزا مقرر کرتا ہے- (واللہ اعلم
      )-


      Allah-o-Akbar Kabeera, Wal Hamdulillaah-e-Kaseera, Subhan Allah-e-Bukratan-wa-Aseela

      Comment


      • #4
        Re: نماز پڑھو اس پہلے کہ تمہاری نماز (جنازہ) پڑھی جائے


        جانتا ہوں ثوابِ طاعت و زہد
        پر طبعیت ادھر نہیں آتی
        :(

        Comment


        • #5
          Re: نماز پڑھو اس پہلے کہ تمہاری نماز (جنازہ) پڑھی جائے

          yani k ap Quran ki wo ayat jo pehli post mae quote kr rahy ho ... jahan aap mutadeen k zamray wali bat krty ho

          to ap is sy namaz na parhny ko Jurm Sabit krna chah rahy ho ...

          bilfarz .. man liya jaye k namaz na parhna ... jurm hai ..

          aur Qazi sab us jurm ki saza ... agr mot nahi tajveez krty

          tou phir murtid ki saza kyo Moat hai ..

          second ye k .. murtadeen k zamray mae aaana aur murtid hona kia do alag alag batien hein ...

          aur sab sy aehm bat

          Shariyat Isamia tou aik hay hi nahi ...

          means jitny firqay un ki apni shariyat..

          ab aap kaho gy k Quran o Sunnat ki jo bat kry wo theek ..

          jesa k aap krty ho ..

          pr ye tou aap ka kehna hi howa na...

          kon inkar krta hai k ham Quran o sunnat sy hat kr koi bat krty hien ..





          Comment


          • #6
            Re: نماز پڑھو اس پہلے کہ تمہاری نماز (جنازہ) پڑھی جائے

            Originally posted by Baniaz Khan View Post
            yani k ap Quran ki wo ayat jo pehli post mae quote kr rahy ho ... jahan aap mutadeen k zamray wali bat krty ho

            to ap is sy namaz na parhny ko Jurm Sabit krna chah rahy ho ...

            bilfarz .. man liya jaye k namaz na parhna ... jurm hai ..

            aur Qazi sab us jurm ki saza ... agr mot nahi tajveez krty

            tou phir murtid ki saza kyo Moat hai ..

            second ye k .. murtadeen k zamray mae aaana aur murtid hona kia do alag alag batien hein ...

            aur sab sy aehm bat

            Shariyat Isamia tou aik hay hi nahi ...

            means jitny firqay un ki apni shariyat..

            ab aap kaho gy k Quran o Sunnat ki jo bat kry wo theek ..

            jesa k aap krty ho ..

            pr ye tou aap ka kehna hi howa na...

            kon inkar krta hai k ham Quran o sunnat sy hat kr koi bat krty hien ..


            السلام و علیکم محترم


            نماز کا نہ پڑھنا یقینا ایک جرم ہے - لیکن یہ بات ملحوظ خاطر رکھنی ضروری ہے کہ کون ہے جو اس کی فرضیت کا واضح انکار کرتا ہے اور کون ہے جو صرف سستی اور کاہلی کی بنا پر نماز چھوڑتا ہے


            مثال کے طور پر کچھ لوگ ہیں جو مختلف بہانوں سے نماز کی فرضیت کا انکار کرتے ہیں- جیسے کوئی کہتا ہے کہ "جو نماز پڑھتے ہیں وہ کون سا تیر مارتے ہیں- وہ نماز پڑھنے کے باوجود گناہ کرتے ہیں تو ہمیں نماز پڑھنے کی کیا ضرورت - ہم بے نمازی اچھے" - یا کچھ کہتے ہیں کہ "دنیا چاند پر پہنچ گئی ہے اور تمہیں نماز کی سوجھ رہی ہے" یا کچھ کہتے ہیں کہ "ابھی تو ساری زندگی پڑی ہے پڑھ لیں گے نماز- اس لئے ہماری فکر نہ کرو اپنی اپنی فکر کرو" وغیرہ وغیرہ - یہ سب کفریہ باتیں ہیں - اور ان کے بکنے سے انسان کافر اور مرتد کے زمرے میں آ جائے گا -جیسا کہ قرآن میں بھی ہے کہ


            وَلَئِنْ سَأَلْتَهُمْ لَيَقُولُنَّ إِنَّمَا كُنَّا نَخُوضُ وَنَلْعَبُ قُلْ أَبِاللَّهِ وَآيَاتِهِ وَرَسُولِهِ كُنْتُمْ تَسْتَهْزِئُونَ oلا تَعْتَذِرُوا قَدْ كَفَرْتُمْ بَعْدَ إِيمَانِكُمْ
            کہہ دیجئے ،کیا اﷲ اور اس کی آیات اور اس کے رسول کے ساتھ تم مذاق کرتے ہو،معذرت نہ کرو تحقیق تم ایمان لانے کے بعد کافر ہوگئے


            ایسی صورت میں بے نمازی یہ الفاظ بکنے کی صورت میں مرتد شمار ہو گا - کیوں کہ نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم کا فرمان عالی شان ہے کہ :


            من بدل دينه فاقتلوه‏)‏ ‏رواه الإمام البخاري في ‏"‏صحيحه‏" جو اپنا دین بدل دے اسے قتل کردو)


            البتہ جو بالغ مسلمان نماز کی فرضیت کا صریح انکار تو نہیں کرتا لیکن اپنی طبعی سستی اور کاہلی کی وجہ سے نماز نہیں پڑھتا تو وہ مرتد شمار نہیں ہو گا - البتہ حاکم وقت کے لئے چوں کہ معاشرے میں نماز قائم کرنا واجب ہے - تو اس کے لئے وہ ایسے بے نمازیوں کے لئے تعزیر یعنی کوڑوں کی سزا مقرر کر سکتا ہے -(واللہ اعلم


            اور آپ مقلدین کی اطلاع کے لئے عرض کہ تمام آئمہ کرام کا بھی اس پر اتفاق ہے کہ "نماز کی فرضیت کا انکار کرنے والا مرتد ہو جاتا ہے اور واجب القتل ہے" - صرف اختلاف ہے تو یہ کہ کیا اس کو توبہ کا موقع دیا جانا چاہیے یا نہیں یا کتنے دن کی مہلت دی جائے -(ایک مرفوع روایت کے مطابق مرتد کو تین دن کی مہلت ملنی چاہیے اگر اس دوران توبہ کرلے تو ٹھیک ورنہ اس کو قتل کردیا جائے گا (واللہ اعلم





            Allah-o-Akbar Kabeera, Wal Hamdulillaah-e-Kaseera, Subhan Allah-e-Bukratan-wa-Aseela

            Comment


            • #7
              Re: نماز پڑھو اس پہلے کہ تمہاری نماز (جنازہ) پڑھی جائے

              bhai sb sy pehly tou . ap sy request hai k mere liye ye muqlid etc ka lfz use na krin...

              agr meri koi bat ap ko nagwar guzri .. tou mera koi aesa irada nahi tha ..

              now

              ap ny kaha k nabi ka farman hai k .. jo deen badal dy ussay qatal kr do ...

              agr koi kahy k aik tarf ap log kehty ho k nabi (SAW) Rehmatul lil Aalameen hein

              tou isko ap contradiction nahi kaho gy





              Comment


              • #8
                Re: نماز پڑھو اس پہلے کہ تمہاری نماز (جنازہ) پڑھی جائے

                یعنی مغربی مورخین کی بات سچ ہے اسلام تلوار کے زور سے پھیلا اور تلوار کے زور سے قائم رہا ورنہ اس کے ماننے والے چند سو سے زیادہ نہ ہوتےکتنے بقایا الہامی مذاہب ہے جو اپنی رسومات یا چرچ نہ جانے پر قتل و غارت گری کرتے ہیں ۔ مذہب ایک ذاتی فعل ہے کوئی اسٹامپ پیپر پہ سگیچر کا معاملہ نہیں کہ اس پر زبردستی تھوپی جائے سب نے اپنی قبروں میں جانا ہے یعنی لوگ اسلام قبول کر کے پھنس گئے اب وہ نہ آگے کے رہے نہ پیچھے کے سہی جارہے ہیں مذہب کے ٹھیکیدار جب ہی تو آج مسجدیں خالی پڑی ہیں ۔۔۔
                ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
                سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

                Comment


                • #9
                  Re: نماز پڑھو اس پہلے کہ تمہاری نماز (جنازہ) پڑھی جائے

                  سب نے اپنی قبروں میں جانا ہے یعنی لوگ اسلام قبول کر کے پھنس گئے


                  :acha:





                  Comment


                  • #10
                    Re: نماز پڑھو اس پہلے کہ تمہاری نماز (جنازہ) پڑھی جائے

                    Originally posted by Crime Master GoGo View Post
                    یعنی مغربی مورخین کی بات سچ ہے اسلام تلوار کے زور سے پھیلا اور تلوار کے زور سے قائم رہا ورنہ اس کے ماننے والے چند سو سے زیادہ نہ ہوتےکتنے بقایا الہامی مذاہب ہے جو اپنی رسومات یا چرچ نہ جانے پر قتل و غارت گری کرتے ہیں ۔ مذہب ایک ذاتی فعل ہے کوئی اسٹامپ پیپر پہ سگیچر کا معاملہ نہیں کہ اس پر زبردستی تھوپی جائے سب نے اپنی قبروں میں جانا ہے یعنی لوگ اسلام قبول کر کے پھنس گئے اب وہ نہ آگے کے رہے نہ پیچھے کے سہی جارہے ہیں مذہب کے ٹھیکیدار جب ہی تو آج مسجدیں خالی پڑی ہیں ۔۔۔
                    Originally posted by Baniaz Khan View Post
                    bhai sb sy pehly tou . ap sy request hai k mere liye ye muqlid etc ka lfz use na krin...

                    agr meri koi bat ap ko nagwar guzri .. tou mera koi aesa irada nahi tha ..

                    now

                    ap ny kaha k nabi ka farman hai k .. jo deen badal dy ussay qatal kr do ...

                    agr koi kahy k aik tarf ap log kehty ho k nabi (SAW) Rehmatul lil Aalameen hein

                    tou isko ap contradiction nahi kaho gy

                    محترم با نیاز صاحب اور کرائم ماسٹر صاحب

                    ہمارا المیہ یہ ہے کہ جب ہم دین و مذہب یا پھر سیاست کے حوالے سے کوئی بات کرتے ہیں تو صرف ایک پہلو کو مد نظر رکھ کر بات کرتے ہیں اور اسی پر ڈٹ جاتے ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف خود گمراہ ہوتے ہیں بلکہ دوسروں کو بھی گمراہ کرتے ہیں

                    اس میں کوئی شک نہیں کہ دین اسلام ایک ایسا دین ہے جو لوگوں کو امن پسندی ، روا داری، حسن سلوک اور صبر کا درس دیتا ہے - لیکن اس دین اسلام کے کچھ اصول و ضوابط ہیں - اور جب کوئی خصوصا جب مسلمان ہو ان
                    اصول و ضوابط کو مختلف طریقوں سے پامال کرنے کی کوشش کرتا ہے -تو انصاف کا تقاضا یہی ہے کہ اس کو خاطر خواہ سزا دی جائے تا کہ مزید کسی کی ہمّت نہ ہو اس طرح کی حرکت کرنے کی - کتنی عجیب بات ہے کہ ہم شہری قوانین اور اصولوں کو پامال کرتے ہیں اور اس پر سزا پاتے ہیں لیکن کوئی ان قوانین اور اصولوں کے خلاف اپنی زبان نہیں کھولتا - لیکن جب دینی قوانین اور اصولوں کو مذاق بنایا جاتا ہے اور ان کی پابندی کرنے کے بجانے ان کو پس پشتڈال دیا جاتا ہے اور اس پر کسی پر سزا نافذ کی جاتی ہے تو ہر کوئی اپنے راگ الاپنے لگتا ہے کہ دین اسلام اتنا سخت نہیں یہ تو ان مولویوں نے اس کو سخت بنا دیا ہے یا نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم تو رحمت لل العالمین تھے اور وہ کسی کو قتل کا فتویٰ کیسے دے سکتے ہیں وغیرہ -جب کے ذرا سی گہرائی سے دیکھا جائے تو اسلامی سزا کا مقصد مسلمانوں میں خوف و ہراس پھیلانا نہیں بلکہ پورے معاشرے کی اصلاح ہوتا ہے -

                    ایک چھوٹی سی مثال ہے کہ آپ اس معاملے میں تو با اختیار ہیں کہ کسی بھی ادارے یا یونیورسٹی میں داخلہ لیں - لیکن جب آپ کسی ادارے یا یونیورسٹی میں ایڈ میشن لے لیتے ہیں تو وہاں کے قوانین اور ضوابط کی پاسداری آپ پر لازم ہو جاتی ہے - اگر آپ اس یونیورسٹی کے قوانین کا مذاق بناتے ہیں اور اس کی پابندی نہیں کرتے تو نا صرف یونیورسٹی انتظامیہ آپ کی نکال باہر کرے گی بلکہ ممکن ہے آپ پر کیس دائر کردے - تو پھرآپ کیسے یہ سمجھ لیں لیتے ہیں کہ آپ مسلمان ہوں اور دین اسلام سے یہ توقع رکھیں کہ جو جی میں آے وہ کرتے رہیں اور آپ کو سزا بھی نہ ملے- یہ کیسا انصاف ہے کہ جب آپ کسی کو ماریں تو پھر کہیں کہ کوئی بات نہیں الله بڑا رحیم و کریم ہے اور معاف کرنے والا ہے - لیکن جب آپ کو مار پڑے تو رونا شروع ہوجائیں کہ فلاں نے میرے ساتھ زیادتی کی ہے الله اس کو جہنم میں ڈالے وغیرہ - کیا یہ عدل کا تقاضہ ہے ؟؟

                    اس میں کوئی شک نہیں کہ دین اسلام کی شروعات میں نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضوان الله اجمعین نے صبر و استقامت اور رحم دلی کا اعلی ثبوت دیا لیکن جب پانی سر سے اونچا ہوا تو پھر ان کو اپنی انگلیاں ٹیڑھی کرنی پڑیں اورکافروں کو جہنم واصل کرنا پڑا - لیکن غیر مسلموں کو یہی مسلمانوں کی چیزیں چبھتی ہیں اور وہ پھر اس قسم کا پروپوگنڈا کرتے ہیں کہ اسلام تلوار سے پھیلا - جب کے حقیقت یہ ہے کہ اس وقت تلوار کا استمعال وقت کی ضرورت تھی -اور آج بھی یہ وقت کی ضرورت ہے- جب سے مسلمانوں نے تلوار کو چھوڑا ہے تو کبھی قوم کی بیٹی (عافیہ) کو ٨٠ سال کی سزا سنائی جاتی ہے تو کبھی کوئی بے گناہ مسلمان شہری ریمنڈ ڈیوس کا نشانہ بن جاتا ہے تو کبھی معصوم بچے ڈرون کا شکار ہو جاتے ہیں- اور ہم اخبار ایک طرف رکھ کر آرام سے کہتے ہیں - جو ہوا اچھا نہیں ہوا -لیکن کیا کریں اب ان یہودیوں اور عیسایوں سے لڑ تو نہیں سکتے - اگر لڑیں گے تو ان کا ساتھ ہمارا کاروبار ہے وہ کیسے چلے گا ؟؟ یا ہمیں بیرونی امداد کیسے ملے گی؟؟ یا جو ہمارے رشتہ دار غیر مسلم ملکوں میں ہیں ان کے ساتھ کہیں یہ غیر مسلم برا سلوک نہ کریں وغیرہ - لہذا جیسا چل رہا چلنے دو -اسلام تو ہمیں صبر اور رواداری کا درس دیتا ہے -اس لئے ہمیں مار پڑتی ہے تو پڑنے دو - ورنہ یہی غیر مسلم ہمیں طعنے دیں گے کہ یہ مسلمان دین اسلام تلوار سے پھیلا رہے ہیں -

                    والسلام


                    Allah-o-Akbar Kabeera, Wal Hamdulillaah-e-Kaseera, Subhan Allah-e-Bukratan-wa-Aseela

                    Comment


                    • #11
                      Re: نماز پڑھو اس پہلے کہ تمہاری نماز (جنازہ) پڑھی جائے

                      جواد بھائی صاحب مجھے ایک بات بتائیں عافیہ کس مدرسے کی معلمہ تھی یا ریمنڈ ڈیوس نے جن کو مارا وہ کس مدرسے کے طلباء تھے یا جو ڈرون حملہ کررہے ہیں انہیں کس چرچ کے پادری چلاتے ہیں؟ آپ تو زبردستی سیاسی معاملات کو صلیبی جنگ بنارہے ہیں۔
                      جب کہ اصل بات جو آپ کی سمجھ میں نہیں آرہی وہ ہے مذہبی انتہا پسندی جس کے جنون میں آج ہر مسلمان نظر آرہا ہے جو میانہ روی کی بات کرتا ہے وہ اسلام کا دشمن کہلاتا ہے ۔ آپ فرض کریں ایک سیاسی یا مذہبی جماعت ہے اس کا اگر کوئی شخص رکن بنتا ہے اس جماعت کا ایک قانون یہ ہے کہ لیڈر کو روز پانچ بار سلام کرنا ہے کوئی شخص اگر سلام کرنے نہیں جاتا تو وہ جماعت اسے کوڑے لگائے اسے قتل کردے؟ یہ کیسی انتہا پسندی یعنی اس شخص کا قصور تھا وہ اس جماعت کا رکن بنا یا اس کے باپ دادا بھی اس جماعت کے رکن تھے۔
                      ان مذہبی انتہا پسندوں سے کچھ بعید نہیں یہ گھر گھر کیمرے لگا دیں حتکہ میاں بیوی کے کمرے میں بھی کہ وہ وظیفہ مذہبی اعتبار سے ٹھیک ادا کررہے ہے کہ نہیں ۔۔ کسی کو برا کہنے سے پہلے یہ دیکھیں مذہب میں کتنی انتہا پسندی در آئی ہے کہ شخصی آزادی تک چھینے کے درپے ہیں یہ سب عالم اسلام کو غلام بنانے کےمعتادارف نہیں تو اور کیا ہے جیسے ماضی میں انسانوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح غلام کنیزیں اور لونڈیاں بنایا گیا کمسن کھیلنے کودنے والی بچیوں کو ازدواج جیسے بے رحم ہاتھوں میں دے دیا
                      ۔گیا اور شائد آج بھی
                      مسلمانوں کا آج وہی حال ہے جو کبھی کلسیا کے پادریوں کا حال تھا یورپ پہ جنگ کے بادل منڈلا رہے تھے اورحملے ہورہے تھے جبکہ پادری اس بحث میں الجھے ہوئے تھے آدم علیہ السلام کی ناف تھی یا نہیں یا ایک سوئی کی نوک پر کتنے فرشتے کھڑے ہو سکتے ہیں


                      Attached Files
                      ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
                      سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

                      Comment


                      • #12
                        Re: نماز پڑھو اس پہلے کہ تمہاری نماز (جنازہ) پڑھی جائے

                        Originally posted by Crime Master GoGo View Post
                        جواد بھائی صاحب مجھے ایک بات بتائیں عافیہ کس مدرسے کی معلمہ تھی یا ریمنڈ ڈیوس نے جن کو مارا وہ کس مدرسے کے طلباء تھے یا جو ڈرون حملہ کررہے ہیں انہیں کس چرچ کے پادری چلاتے ہیں؟ آپ تو زبردستی سیاسی معاملات کو صلیبی جنگ بنارہے ہیں۔
                        جب کہ اصل بات جو آپ کی سمجھ میں نہیں آرہی وہ ہے مذہبی انتہا پسندی جس کے جنون میں آج ہر مسلمان نظر آرہا ہے جو میانہ روی کی بات کرتا ہے وہ اسلام کا دشمن کہلاتا ہے ۔ آپ فرض کریں ایک سیاسی یا مذہبی جماعت ہے اس کا اگر کوئی شخص رکن بنتا ہے اس جماعت کا ایک قانون یہ ہے کہ لیڈر کو روز پانچ بار سلام کرنا ہے کوئی شخص اگر سلام کرنے نہیں جاتا تو وہ جماعت اسے کوڑے لگائے اسے قتل کردے؟ یہ کیسی انتہا پسندی یعنی اس شخص کا قصور تھا وہ اس جماعت کا رکن بنا یا اس کے باپ دادا بھی اس جماعت کے رکن تھے۔
                        ان مذہبی انتہا پسندوں سے کچھ بعید نہیں یہ گھر گھر کیمرے لگا دیں حتکہ میاں بیوی کے کمرے میں بھی کہ وہ وظیفہ مذہبی اعتبار سے ٹھیک ادا کررہے ہے کہ نہیں ۔۔ کسی کو برا کہنے سے پہلے یہ دیکھیں مذہب میں کتنی انتہا پسندی در آئی ہے کہ شخصی آزادی تک چھینے کے درپے ہیں یہ سب عالم اسلام کو غلام بنانے کےمعتادارف نہیں تو اور کیا ہے جیسے ماضی میں انسانوں کو بھیڑ بکریوں کی طرح غلام کنیزیں اور لونڈیاں بنایا گیا کمسن کھیلنے کودنے والی بچیوں کو ازدواج جیسے بے رحم ہاتھوں میں دے دیا
                        ۔گیا اور شائد آج بھی
                        مسلمانوں کا آج وہی حال ہے جو کبھی کلسیا کے پادریوں کا حال تھا یورپ پہ جنگ کے بادل منڈلا رہے تھے اورحملے ہورہے تھے جبکہ پادری اس بحث میں الجھے ہوئے تھے آدم علیہ السلام کی ناف تھی یا نہیں یا ایک سوئی کی نوک پر کتنے فرشتے کھڑے ہو سکتے ہیں



                        محترم -آپ کی بات سے کسی حد تک تو اتفاق ہے- لیکن سوال ہے کہ ہماری مذہبی شخصیات کو انتہا پسند قرار دینے والا کون ہے ؟؟؟ - ظاہر ہے کہ یہی میڈیا ہے - جو یہود و نصاری کے ڈالروں پر پل رہا ہے - جب افغان مجاہدین روس کے خلاف نبرد آ آزما تھے تو یہی میڈیا جہاد کی فضیلت اور اس کے تعریف و توصیف میں اپنا تن من دھن قربان کر رہا تھا - لیکن جب مقصد پورا ہو گیا تو یہود کی پیروی
                        میں اس میڈیا نے اب مسلمانوں اور مجاہدین کو انتہا پسند اور ظالمان کے نام سے یاد کرنا شروع کردیا -کچھ عرصہ تک پہلے بم دھماکے اور دہشت گردی کا سارا ملبہ طالبان کے ذمہ تھوپ دیا جاتا تھا - اب جب سے حکومت مذاکرات کا ڈرامہ رچانا شروع ہوئی ہے تو آج کل میں ہونے والے دھماکے یونائٹڈ بلوچ آرمی پر ڈالنے کا کام شرو ع کردیا گیا ہے - کیا میڈیا کا کوئی دین ایمان ہے بھی یا نہیں


                        قرآن میں تو الله کا ارشاد ہے کہ

                        يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا أَنْ تُصِيبُوا قَوْمًا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوا عَلَىٰ مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِينَ سوره الحجرات ٦
                        اے ایمان والو اگر کوئی فاسق تمہاے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو اس کی تحقیق کر لیا کرو کہ کہیں کسی قوم پر بے خبری سے نہ جا پڑو پھر اپنے کیے پر پشیمان ہونے لگو-

                        لیکن یہاں تو حال یہ ہے کہ یہود و نصاریٰ کی پیروی میں میڈیا جن کے پیچھے لگ جاتا ہے تو سواے الله کے اسے کوئی اور بدنام کرنے سے نہیں بچا سکتا

                        والسلام


                        Allah-o-Akbar Kabeera, Wal Hamdulillaah-e-Kaseera, Subhan Allah-e-Bukratan-wa-Aseela

                        Comment


                        • #13
                          Re: نماز پڑھو اس پہلے کہ تمہاری نماز (جنازہ) پڑھی جائے

                          Originally posted by Muhammad Ali Jawad View Post

                          محترم -آپ کی بات سے کسی حد تک تو اتفاق ہے- لیکن سوال ہے کہ ہماری مذہبی شخصیات کو انتہا پسند قرار دینے والا کون ہے ؟؟؟ - ظاہر ہے کہ یہی میڈیا ہے - جو یہود و نصاری کے ڈالروں پر پل رہا ہے - جب افغان مجاہدین روس کے خلاف نبرد آ آزما تھے تو یہی میڈیا جہاد کی فضیلت اور اس کے تعریف و توصیف میں اپنا تن من دھن قربان کر رہا تھا - لیکن جب مقصد پورا ہو گیا تو یہود کی پیروی
                          میں اس میڈیا نے اب مسلمانوں اور مجاہدین کو انتہا پسند اور ظالمان کے نام سے یاد کرنا شروع کردیا -کچھ عرصہ تک پہلے بم دھماکے اور دہشت گردی کا سارا ملبہ طالبان کے ذمہ تھوپ دیا جاتا تھا - اب جب سے حکومت مذاکرات کا ڈرامہ رچانا شروع ہوئی ہے تو آج کل میں ہونے والے دھماکے یونائٹڈ بلوچ آرمی پر ڈالنے کا کام شرو ع کردیا گیا ہے - کیا میڈیا کا کوئی دین ایمان ہے بھی یا نہیں


                          قرآن میں تو الله کا ارشاد ہے کہ

                          يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا إِنْ جَاءَكُمْ فَاسِقٌ بِنَبَإٍ فَتَبَيَّنُوا أَنْ تُصِيبُوا قَوْمًا بِجَهَالَةٍ فَتُصْبِحُوا عَلَىٰ مَا فَعَلْتُمْ نَادِمِينَ سوره الحجرات ٦
                          اے ایمان والو اگر کوئی فاسق تمہاے پاس کوئی خبر لے کر آئے تو اس کی تحقیق کر لیا کرو کہ کہیں کسی قوم پر بے خبری سے نہ جا پڑو پھر اپنے کیے پر پشیمان ہونے لگو-

                          لیکن یہاں تو حال یہ ہے کہ یہود و نصاریٰ کی پیروی میں میڈیا جن کے پیچھے لگ جاتا ہے تو سواے الله کے اسے کوئی اور بدنام کرنے سے نہیں بچا سکتا

                          والسلام


                          یہ بات تو سچ ہے میڈیا کسی کو وی آئی پی بنا دیتا ہے تو سارے وسائل اس کی شان میں قصیدہ گوئی پر جھونک دیتا ہے اور جس سے خار کھاتا ہے تو اس کو ظالم/جلاد فاسق لٹیرا غاضب بنادیتا ہے جہاں مقصد پوشیدہ ہو تو چشم پوشی سے بھی گریز نہیں کرتا جیسے موبائل فون کمپنیز کے اربوں کے اشتہار اور نائٹ پیکیجز سے چشم پوشی وغیرہ ۔۔
                          ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
                          سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

                          Comment


                          • #14
                            Re: نماز پڑھو اس پہلے کہ تمہاری نماز (جنازہ) پڑھی جائے

                            Originally posted by Muhammad Ali Jawad View Post

                            محترم با نیاز صاحب اور کرائم ماسٹر صاحب

                            ہمارا المیہ یہ ہے کہ جب ہم دین و مذہب یا پھر سیاست کے حوالے سے کوئی بات کرتے ہیں تو صرف ایک پہلو کو مد نظر رکھ کر بات کرتے ہیں اور اسی پر ڈٹ جاتے ہیں جس کی وجہ سے نہ صرف خود گمراہ ہوتے ہیں بلکہ دوسروں کو بھی گمراہ کرتے ہیں

                            اس میں کوئی شک نہیں کہ دین اسلام ایک ایسا دین ہے جو لوگوں کو امن پسندی ، روا داری، حسن سلوک اور صبر کا درس دیتا ہے - لیکن اس دین اسلام کے کچھ اصول و ضوابط ہیں - اور جب کوئی خصوصا جب مسلمان ہو ان
                            اصول و ضوابط کو مختلف طریقوں سے پامال کرنے کی کوشش کرتا ہے -تو انصاف کا تقاضا یہی ہے کہ اس کو خاطر خواہ سزا دی جائے تا کہ مزید کسی کی ہمّت نہ ہو اس طرح کی حرکت کرنے کی - کتنی عجیب بات ہے کہ ہم شہری قوانین اور اصولوں کو پامال کرتے ہیں اور اس پر سزا پاتے ہیں لیکن کوئی ان قوانین اور اصولوں کے خلاف اپنی زبان نہیں کھولتا - لیکن جب دینی قوانین اور اصولوں کو مذاق بنایا جاتا ہے اور ان کی پابندی کرنے کے بجانے ان کو پس پشتڈال دیا جاتا ہے اور اس پر کسی پر سزا نافذ کی جاتی ہے تو ہر کوئی اپنے راگ الاپنے لگتا ہے کہ دین اسلام اتنا سخت نہیں یہ تو ان مولویوں نے اس کو سخت بنا دیا ہے یا نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم تو رحمت لل العالمین تھے اور وہ کسی کو قتل کا فتویٰ کیسے دے سکتے ہیں وغیرہ -جب کے ذرا سی گہرائی سے دیکھا جائے تو اسلامی سزا کا مقصد مسلمانوں میں خوف و ہراس پھیلانا نہیں بلکہ پورے معاشرے کی اصلاح ہوتا ہے -

                            ایک چھوٹی سی مثال ہے کہ آپ اس معاملے میں تو با اختیار ہیں کہ کسی بھی ادارے یا یونیورسٹی میں داخلہ لیں - لیکن جب آپ کسی ادارے یا یونیورسٹی میں ایڈ میشن لے لیتے ہیں تو وہاں کے قوانین اور ضوابط کی پاسداری آپ پر لازم ہو جاتی ہے - اگر آپ اس یونیورسٹی کے قوانین کا مذاق بناتے ہیں اور اس کی پابندی نہیں کرتے تو نا صرف یونیورسٹی انتظامیہ آپ کی نکال باہر کرے گی بلکہ ممکن ہے آپ پر کیس دائر کردے - تو پھرآپ کیسے یہ سمجھ لیں لیتے ہیں کہ آپ مسلمان ہوں اور دین اسلام سے یہ توقع رکھیں کہ جو جی میں آے وہ کرتے رہیں اور آپ کو سزا بھی نہ ملے- یہ کیسا انصاف ہے کہ جب آپ کسی کو ماریں تو پھر کہیں کہ کوئی بات نہیں الله بڑا رحیم و کریم ہے اور معاف کرنے والا ہے - لیکن جب آپ کو مار پڑے تو رونا شروع ہوجائیں کہ فلاں نے میرے ساتھ زیادتی کی ہے الله اس کو جہنم میں ڈالے وغیرہ - کیا یہ عدل کا تقاضہ ہے ؟؟

                            اس میں کوئی شک نہیں کہ دین اسلام کی شروعات میں نبی کریم صل الله علیہ و آ لہ وسلم اور آپ کے صحابہ کرام رضوان الله اجمعین نے صبر و استقامت اور رحم دلی کا اعلی ثبوت دیا لیکن جب پانی سر سے اونچا ہوا تو پھر ان کو اپنی انگلیاں ٹیڑھی کرنی پڑیں اورکافروں کو جہنم واصل کرنا پڑا - لیکن غیر مسلموں کو یہی مسلمانوں کی چیزیں چبھتی ہیں اور وہ پھر اس قسم کا پروپوگنڈا کرتے ہیں کہ اسلام تلوار سے پھیلا - جب کے حقیقت یہ ہے کہ اس وقت تلوار کا استمعال وقت کی ضرورت تھی -اور آج بھی یہ وقت کی ضرورت ہے- جب سے مسلمانوں نے تلوار کو چھوڑا ہے تو کبھی قوم کی بیٹی (عافیہ) کو ٨٠ سال کی سزا سنائی جاتی ہے تو کبھی کوئی بے گناہ مسلمان شہری ریمنڈ ڈیوس کا نشانہ بن جاتا ہے تو کبھی معصوم بچے ڈرون کا شکار ہو جاتے ہیں- اور ہم اخبار ایک طرف رکھ کر آرام سے کہتے ہیں - جو ہوا اچھا نہیں ہوا -لیکن کیا کریں اب ان یہودیوں اور عیسایوں سے لڑ تو نہیں سکتے - اگر لڑیں گے تو ان کا ساتھ ہمارا کاروبار ہے وہ کیسے چلے گا ؟؟ یا ہمیں بیرونی امداد کیسے ملے گی؟؟ یا جو ہمارے رشتہ دار غیر مسلم ملکوں میں ہیں ان کے ساتھ کہیں یہ غیر مسلم برا سلوک نہ کریں وغیرہ - لہذا جیسا چل رہا چلنے دو -اسلام تو ہمیں صبر اور رواداری کا درس دیتا ہے -اس لئے ہمیں مار پڑتی ہے تو پڑنے دو - ورنہ یہی غیر مسلم ہمیں طعنے دیں گے کہ یہ مسلمان دین اسلام تلوار سے پھیلا رہے ہیں -

                            والسلام
                            jawwad bhai
                            mae zyada lambi chori bat ni kru ga ..
                            to the point ..
                            ap ki example achi hai .. and valid bhi hai
                            lekin ap muje aik bat batein rules ki pasdari krnny ka hukum tou university dy skti hia
                            lekin wohi university agr aik bar admission k baad university chorny pr Qatal ka qanoon rakh ly tou phir kon us university mae admission ly ga...

                            no. 2 .... agr ap ki pesh krda bat ko Hukum man bhi bhi liya jaye tou phir ...

                            ksi aesy amal ki koi hesiyt kia bqai bachy gi jis pr aap kehty ho k ye amal daira-e- islam sy kharij krta hai ..

                            ab aik bat aur . samjien ..

                            agr yahi qanoon k islam chorny pr saza qatal hai ..

                            aur baqol aap k .. k ye hukum society ki behtri k liye hai ..
                            tou yahi behtri koi doosra mazhab agr apny pr lagoo kr ly ...

                            tou kia wo theek hoga...

                            kyo k baqol Quran .. mazahib ka ehtram bhi lazim hai ...

                            aik last point aur ...

                            suppose k aik shakhs Islam qabool krna chata hai ..

                            wo us k roohani effects ko bhi dekhna aur feel krna chahy ga..

                            tou baghair Islam qabool kiya us ki ye arzoo poori ho ni skti

                            aur us k badd agr us ko wo pasnd nahi ata tou kia rasta hai us k paaas ....

                            kyo k khuda ny tou Quran mae insan ko har qisam ka ikhtiyar diya hai ..

                            kia aap ko nahi lgta k ye qanoon ya hukum na sirf Quran sy bahir hai bal k us k against bhi hai ..

                            umeed hai aap har point ka alag jwab dein gy





                            Comment


                            • #15
                              Re: نماز پڑھو اس پہلے کہ تمہاری نماز (جنازہ) پڑھی جائے

                              Originally posted by Baniaz Khan View Post
                              jawwad bhai
                              mae zyada lambi chori bat ni kru ga ..
                              to the point ..
                              ap ki example achi hai .. and valid bhi hai
                              lekin ap muje aik bat batein rules ki pasdari krnny ka hukum tou university dy skti hia
                              lekin wohi university agr aik bar admission k baad university chorny pr Qatal ka qanoon rakh ly tou phir kon us university mae admission ly ga...

                              no. 2 .... agr ap ki pesh krda bat ko Hukum man bhi bhi liya jaye tou phir ...

                              ksi aesy amal ki koi hesiyt kia bqai bachy gi jis pr aap kehty ho k ye amal daira-e- islam sy kharij krta hai ..

                              ab aik bat aur . samjien ..

                              agr yahi qanoon k islam chorny pr saza qatal hai ..

                              aur baqol aap k .. k ye hukum society ki behtri k liye hai ..
                              tou yahi behtri koi doosra mazhab agr apny pr lagoo kr ly ...

                              tou kia wo theek hoga...

                              kyo k baqol Quran .. mazahib ka ehtram bhi lazim hai ...

                              aik last point aur ...

                              suppose k aik shakhs Islam qabool krna chata hai ..

                              wo us k roohani effects ko bhi dekhna aur feel krna chahy ga..

                              tou baghair Islam qabool kiya us ki ye arzoo poori ho ni skti

                              aur us k badd agr us ko wo pasnd nahi ata tou kia rasta hai us k paaas ....

                              kyo k khuda ny tou Quran mae insan ko har qisam ka ikhtiyar diya hai ..

                              kia aap ko nahi lgta k ye qanoon ya hukum na sirf Quran sy bahir hai bal k us k against bhi hai ..

                              umeed hai aap har point ka alag jwab dein gy

                              السلام و علیکم محترم با نیاز خان صاحب -

                              یونیورسٹی کی مثال صرف سمجھا نے کے لئے دی گئی ہے - ظاہر ہے کہ یونیورسٹی میں پڑھنے والا ایک نہ ایک دن اپنا کورس مکمل کر کے یونیورسٹی چھوڑ دے گا - اس کا تعلق یونیورسٹی سے ختم ہو گیا تو اس میں ظاہر ہے کہ کوئی ایسا قانون نہیں بنایا جا سکتا: لیکن پھر بھی یونیورسٹی کے سخت سے سخت قانون پر کسی طالبعلم نے کبھی کوئی اعتراض نہیں کیا- تو پھر آخر اسلام ہی تنقید کا نشانہ کیوں ؟؟

                              دوسرے آپ کا کہنا ہے کہ اگر اسلام میں قتل کی سزا ہے تو اگر دوسرے مذاہب میں یہی سزا ہو تو کیا ان کا احترم ضروری ہو گا - تو بھائی جان جب غیر مسلم ممالک میں رہائش پذیر مسلمانوں کو کوئی سزا دی جاتی ہ تو کیا کسی مسلمان نے آج تک یہ کہا ہے کہ عیسایت میں یہ اتنی سخت سزا کیوں رکھی گئی ہے ؟؟ غیر مسلموں کی اکثریت عیسائی ہونے کے باوجود حضرت عیسی علیہ سلام کی تعلیمات سے دور ہے -تو ہمیں کیا ضرورت ہے کہ ہم غیر مسلموں کے اصول ضوابط پر بات کریں- ان کے قوانین کا احترام اس وقت مسلمانوں پر ضروری ہوتا ہے جب وہ مسلمانوں کے زیر حکومت ہوں (خیر یہ ایک الگ موضوع ہے)

                              آپ کہتے ہیں کہ ایک غیر مسلم مسلمان ہونا چاہتا ہے اور وہ اس کا روحانی فیض بھی حاصل کرنا چاہتا ہے اور یہ آرزو مسلمان ہوے بغیر پوری نہیں ہو سکتی

                              تو محترم الله تو خود قرآن میں یہ کہتا ہے کہ

                              لَا إِكْرَاهَ فِي الدِّينِ ۖ سوره البقرہ ٢٥٦
                              دین کے معاملے میں زبردستی نہیں ہے

                              یعنی الله کی طرف سے کسی پر کوئی زبردستی نہیں ہے کہ وہ لازماً اسلام قبول کرے - اس کو صرف تبلیغ کی جاسکتی ہے - باقی ہدایت صرف الله کے اختیار میں ہے - لیکن جب ایک انسان دین اسلام کو سمجھنے کے بعد اپنی مرضی سے اس کو قبول کرتا ہے اور مسلمان ہوتا ہے تو اس کے احکامات کی پاسداری اس پر لازم ہو جاتی ہے - اور یہ اس دین اسلام کا حق ہے کے ان احکامات کی پامالی کے نتیجے میں اس شخص کو خاطر خواہ سزا دی جائے -

                              کیا آپ کو فوج کے اصول ضوابط کا نہیں پتا -فوج میں شمولیت اختیار کرنا ہر شخص کی اپنی ثواب دید پر ہے-کہ وہ ملک کی افواج کے انتہائی سخت اصول ضوابط کو سامنے رکھ کر چاہےفوج میں اپلائی کر کے شامل ہو جائے یا کوئی اور پیشہ اختیار کر لے- لیکن اگر کوئی فوج میں شامل ہونے کے بعد اس کے قوانین کی پاسداری نہیں کرتا تو کسی بھی ملک کی فوج کا یہ قانون ہے کہ جو بھی اس سے بغاوت کرتا ہے اس کا کورٹ مارشل کیا جاتا ہے - اور اس میں اس فوجی کو پھانسی تک دے دی جاتی ہے- لیکن کیا فوج کے اس قانون کو آج تک کسی نے چیلنج کیا ہے؟؟

                              تو پھر دین اسلام ہی ہمارا ہدف کیوں ؟؟ اسلام ہی سب کو کیوں اتنا سخت دین نظر آ تا ہے ؟؟ الله سے بڑھ کر تو کوئی رحیم و کریم نہیں - لیکن جو اس دین کو مذاق بنا لیں کیا الله کو اس کا حق نہیں کہ اس کو سزا دے -اور دین اسلام میں سزا بھی ایسے ہی نہیں دی جاتی - بلکہ جب تک ثبوت نہ ہوں کسی کے خلاف کوئی کاروائی نہیں کی جاتی - اور ثبوت ملنے کا بعد اکثر قوانین میں توبہ کی چھوٹ بھی دی جاتی ہے - اور اگر کوئی پھر بھی اس پر اصرار کرے تو سزا کا نفاز کیا جاتا ہے - اپنے پڑوسی مللک سعودی عرب کو دیکھ لیں - وہاں اسلامی سزا کا نفاذ بروقت ہونے کی وجہ سے جرم کی شرح نہ ہونے کے برار ہے - اور ایک ہمارا ملک ہے جس کے لوگ اسلامی سزاؤں کو آے دن اپنی تنقید و تشنیع کا نشانہ بناے رکھتے ہیں اور نتیجہ آپ کے سامنے ہے کہ یہاں کسی کی جان، مال، عزت و آبرو محفوظ نہیں - الله کے گھر (مسجدیں) خالی پڑی ہیں- اور راگ یہ الاپتے ہیں کہ یہ ایک اسلامی جمہوری ملک ہے -(کیا اس ملک کی حکومت و عوام یہ سمجھتے ہیں کہ اس نعرے کے ذریے یہ الله کو دھوکہ دیں سکیں گے؟؟

                              والسلام


                              Allah-o-Akbar Kabeera, Wal Hamdulillaah-e-Kaseera, Subhan Allah-e-Bukratan-wa-Aseela

                              Comment

                              Working...
                              X