حضرت اُم سُلیم رضی اللہ عنہا کے پاس ایک بکری تھی۔ اس کے دودھ سے انہوں نے گھی تیار کیا۔ چمڑے کے ایک چھوٹے سے برتن میں جمع کیا۔ جب برتن بھر گیا تو اپنی ایک لے پالک بیٹی کے ہاتھ گھی رسول اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بطور تحفہ بھیجا۔ رسول اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے اہل خانہ سے کہا، گھی نکال لو اور برتن خالی کرکے واپس دے دو۔ حکم کی تعمیل کی گئی۔ بیٹی نے واپس آکر برتن دیوار کے ساتھ لگے ہوئے ایک کیل کے ساتھ لٹکا دیا۔ حضرت اُم سُلیم رضی اللہ عنہا نے دیکھا کہ برتن لٹک رہا ہے اور گھی سے بھرا ہوا ہے، بلکہ گھی کے قطرے نیچے گر رہے ہیں۔ بیٹی سے کہا، میں نے تجھے کہا تھا کہ یہ رسول اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں پیش کر آؤ اور یہ ابھی تک یہیں پڑا ہوا ہے۔ اس نے کہا اماں جان میں نے آپ کے حکم کی تعمیل کرتے ہوئے گھی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر پہنچا آئی ہوں اور خالی برتن لاکر میں نے کیل سے لٹکایا ہے۔ یہ بات سن کر انگشت بدنداں رہ گئیں کہ یہ ماجرا کیا ہے؟ برتن خالی لٹکایا گیا اور اب یہ بھرا ہوا ہے۔
یہ منظر دیکھ کر خود رسول اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں۔ یہ عجیب و غریب واقعہ آپ کی خدمت میں پیش کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ہاں بیٹی آئی تھی، ہم نے آپ کا بھیجا ہوا تحفہ قبول کرلیا۔ یہاں سے وہ خالی برتن لے کر گئی تھی۔ ام سُلیم رضی اللہ عنہا نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے قسم ہے اس ذات کی، جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دین حق دے کر بھیجا ہے، وہ برتن گھی سے بھرا ہوا ہے، بلکہ گھی کے قطرے نیچے گررہے ہیں۔ رسول اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اے اُم سُلیم رضی اللہ عنہا حیران کیوں ہو؟ اللہ تعالٰی نے اپنے فضل و کرم سے یہ کھانا تیرے لیے بھیجا جیسا کہ تو نے اس کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کھانے کے لیے گھی کا تحفہ بھیجا۔ یہ تیرے لیے اللہ تعالٰی کا تحفہ ہے، خود بھی کھاؤ، اوروں کو بھی کھلاؤ۔ حضرت اُم سُلیم رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے گھر آکر اس گھی کو بڑے برتن میں ڈال دیا اور دو ماہ تک اسے استعمال کیا۔ خود بھی کھایا، اوروں کو بھی کھلایا۔
( حیات الصحابہ )
یہ منظر دیکھ کر خود رسول اقدس صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئیں۔ یہ عجیب و غریب واقعہ آپ کی خدمت میں پیش کیا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، ہاں بیٹی آئی تھی، ہم نے آپ کا بھیجا ہوا تحفہ قبول کرلیا۔ یہاں سے وہ خالی برتن لے کر گئی تھی۔ ام سُلیم رضی اللہ عنہا نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم مجھے قسم ہے اس ذات کی، جس نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو دین حق دے کر بھیجا ہے، وہ برتن گھی سے بھرا ہوا ہے، بلکہ گھی کے قطرے نیچے گررہے ہیں۔ رسول اقدس صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اے اُم سُلیم رضی اللہ عنہا حیران کیوں ہو؟ اللہ تعالٰی نے اپنے فضل و کرم سے یہ کھانا تیرے لیے بھیجا جیسا کہ تو نے اس کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے کھانے کے لیے گھی کا تحفہ بھیجا۔ یہ تیرے لیے اللہ تعالٰی کا تحفہ ہے، خود بھی کھاؤ، اوروں کو بھی کھلاؤ۔ حضرت اُم سُلیم رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ میں نے گھر آکر اس گھی کو بڑے برتن میں ڈال دیا اور دو ماہ تک اسے استعمال کیا۔ خود بھی کھایا، اوروں کو بھی کھلایا۔
( حیات الصحابہ )