ایک عورت نے حضرت خواجہ حسن بصری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی خدمت میں حاضر ہو کر عرض کی کہ میری بیٹی فوت ہو گئی ہے۔ میں چاہتی ہوں کہ خواب میں اس کے ساتھ ملاقات ہو جائے۔
حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے فرمایا۔ “نماز عشاء کے بعد چار رکعت نفل پڑھ اور ہر رکعت میں فاتحہ شریف کے بعد سورہ تکاثر ایک مرتبہ پڑھ کر لیٹ جا اور نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم پر درود پاک پڑھتی سو جا ! “
اس عورت نے ایسا ہی کیا جب سو گئی تو اس نے خواب میں اپنی لڑکی کو دیکھا کہ وہ عذاب میں مبتلا ہے۔ اسے گندھک کا لباس پہنا کر ہاتھوں میں آگ کی ہتھکڑیاں اور پاؤں میں بیڑیاں پہنا دی گئی ہیں۔
وہ گھبرا کر بیدار ہوئی اور خواجہ حسن بصری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی خدمت میں حاضر ہو کر واقعہ بیان کیا۔ آپ نے سن کر فرمایا، کچھ صدقہ کر ! شاید اللہ تعالٰی اس کو معاف کردے۔ زاں بعد حضرت خواجہ حسن بصری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے خواب میں دیکھا کہ ایک باغ جس میں ایک تخت بچھا ہوا ہے۔ اس پر ایک لڑکی بیٹھی ہوئی اور اس کے سر پر نورانی تاج ہے۔ اس نے دیکھ کر عرض کی، حضرت ! آپ مجھے پہچانتے ہیں ؟ خواجہ حسن نے فرمایا۔ نہیں۔
یہ سن کر لڑکی نے عرض کی حضرت ! جیسے میری والدہ نے بیان کیا تھا، اس طرح صرف میری حالت ہی نہیں بلکہ اس قبرستان میں ستر ہزار مُردہ تھا جن کو عذاب ہو رہا تھا۔ ہماری خوش نصیبی یہ ہے کہ ہمارے قبرستان کے پاس سے ایک عاشق رسول گزرا اور اس نے درود شریف پڑھ کر ثواب ہمیں بخش دیا تو اللہ عزوجل نے اس دردو شریف کو قبول فرما کر ہم سب پر رحمت فرمائی اور عذاب سے نجات مل گئی اور سب کو یہ انعام و اکرام عطا فرمایا۔ جو آپ مجھ پر دیکھ رہے ہیں .....
(القول البدیع۔ ص 131 نزہتہ المجالس، ص 32۔ سعادۃ الدارین، ص 122
حضرت حسن بصری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے فرمایا۔ “نماز عشاء کے بعد چار رکعت نفل پڑھ اور ہر رکعت میں فاتحہ شریف کے بعد سورہ تکاثر ایک مرتبہ پڑھ کر لیٹ جا اور نبی کریم صلی اللہ تعالٰی علیہ وآلہ وسلم پر درود پاک پڑھتی سو جا ! “
اس عورت نے ایسا ہی کیا جب سو گئی تو اس نے خواب میں اپنی لڑکی کو دیکھا کہ وہ عذاب میں مبتلا ہے۔ اسے گندھک کا لباس پہنا کر ہاتھوں میں آگ کی ہتھکڑیاں اور پاؤں میں بیڑیاں پہنا دی گئی ہیں۔
وہ گھبرا کر بیدار ہوئی اور خواجہ حسن بصری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ کی خدمت میں حاضر ہو کر واقعہ بیان کیا۔ آپ نے سن کر فرمایا، کچھ صدقہ کر ! شاید اللہ تعالٰی اس کو معاف کردے۔ زاں بعد حضرت خواجہ حسن بصری رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نے خواب میں دیکھا کہ ایک باغ جس میں ایک تخت بچھا ہوا ہے۔ اس پر ایک لڑکی بیٹھی ہوئی اور اس کے سر پر نورانی تاج ہے۔ اس نے دیکھ کر عرض کی، حضرت ! آپ مجھے پہچانتے ہیں ؟ خواجہ حسن نے فرمایا۔ نہیں۔
یہ سن کر لڑکی نے عرض کی حضرت ! جیسے میری والدہ نے بیان کیا تھا، اس طرح صرف میری حالت ہی نہیں بلکہ اس قبرستان میں ستر ہزار مُردہ تھا جن کو عذاب ہو رہا تھا۔ ہماری خوش نصیبی یہ ہے کہ ہمارے قبرستان کے پاس سے ایک عاشق رسول گزرا اور اس نے درود شریف پڑھ کر ثواب ہمیں بخش دیا تو اللہ عزوجل نے اس دردو شریف کو قبول فرما کر ہم سب پر رحمت فرمائی اور عذاب سے نجات مل گئی اور سب کو یہ انعام و اکرام عطا فرمایا۔ جو آپ مجھ پر دیکھ رہے ہیں .....
(القول البدیع۔ ص 131 نزہتہ المجالس، ص 32۔ سعادۃ الدارین، ص 122