آمنہ ؓ کے دریتیم کی ایک مرتبہ آنکھ دکھی حضورﷺ کے دادا کو خیال آیا کہ علاج ت وکیا ہے لیکن اس کے لۓ جیسے ہمارے ہاں رواج ہے کہ دوا بھی ہو اور دعا بھی ہو تو دوا کی تو دعا بھی کرنی چاہیے تو کسی نے کہاں فلاں جگہ ایک راہب رہتا ہے اور وہ منتر پڑھتا ہے اسکی زبان کا بڑا اثر ہے اس بچے کو وہاں لے جاؤ
جناب عبدالمطلب حضورﷺ کو لے کر راہب کے گھر گۓ جب اسکا دروازہ کٹھکھٹایا باہر نہ آیا دوسری دفعہ پھر بھی نہ ایا تیسری دفعہ جب دستک دی تو ایک دم وہ راہب کہتا ہے میں جس جگہ بھیٹا ہوا میں حیران ہوگیا ایک دم زمین ایسی ہلی جیسے زلزلہ ہو ایک طوفان جیسا لگتا ہے میں ایک دفعہ اٹھ کر کھڑا ہوا اور بھاگا دروازے کی جانب جب دروازہ کھولا تو میں نے ایک ننھا سا چھوٹا بچہ سامنے کھرا ہے جسکے حسن کا مقابلہ دنیا نہیں کرسکتی ایک بوڑھا آدمی سامنے انگلی پکڑا کھڑا ہے میں سمجھ گیا
٭یہ آندھی عام نہیں
٭یہ زلزلہ عام نہیں
٭یہ طوافان نما آندھی عام نہیں
یہ در حقیقت مجھے اٹھانا مقصود تھا کہ جلدی دوڑا اس حسین کی جانب جلدی ملاقات کی جانب بڑھا تعارف پوچھا تو جناب عبدالمطلب نے اپنا تعارف کروایا کہ میں کعبۃاللہ کا رئیس ہوں میں کعبہ کی خدمت کرتا ہوں یہ میرا بیٹا ہے اسکی آنکھ میں درد ہے اسکا علاج کیجۓ کوئ دم کریں تو راہب نے حضورﷺ کا چہرہ دیکھ کر کہا کہ عبد المطلب کہیں آپ جھوٹ تو نہیں بول رہے
اس نے کہا میں سچ کہ رہا ہوں
آپکی زبان سے یہ کلمہ نکلا کہ یہ میرا بیٹا ہے اور میرا علم بتاتا کہ آپ کا نہیں ہوسکتا اور میرا علم بتاتا کہ یہ تیرا بیٹا نہیں یتیم ہے اسکا ابا دنیا سے رخصت ہو چکا ہے تو جناب عبدالمطلب نے کہا واقعی یہ میرا پوتا ہے بیٹا نہیں ۔۔ کیسے لاۓ کہا آنکہ دکھ رہی ہے آنکھ کے علاج کے لۓ لایا ہون تو بولا راہب اگر اس لۓ ہو تو سنو اس دنیا میں اس بچے کا علاج کسی کے پاس نہیں
اسکا علاج اللہ نے لعاب میں رکھا ہے
اس بچے کے منہ میں اسکی بیماری کا علاج موجود ہے کہ اسکا لعاب لو اور آنکھ پر لگادو اللہ شفا دے گا
تو پیغمبر کر لعاب کا اثر تھا ۔۔ جو نبوت سے پہلے بچپن میں تاثیر دکھا رہا ہے اعلان نبوت کے بعد کیا سماں ہوگا
(سیرت حلبیہ ص 352 ج 1 اردو)
تجلیات ربیع الاول ص 203
جناب عبدالمطلب حضورﷺ کو لے کر راہب کے گھر گۓ جب اسکا دروازہ کٹھکھٹایا باہر نہ آیا دوسری دفعہ پھر بھی نہ ایا تیسری دفعہ جب دستک دی تو ایک دم وہ راہب کہتا ہے میں جس جگہ بھیٹا ہوا میں حیران ہوگیا ایک دم زمین ایسی ہلی جیسے زلزلہ ہو ایک طوفان جیسا لگتا ہے میں ایک دفعہ اٹھ کر کھڑا ہوا اور بھاگا دروازے کی جانب جب دروازہ کھولا تو میں نے ایک ننھا سا چھوٹا بچہ سامنے کھرا ہے جسکے حسن کا مقابلہ دنیا نہیں کرسکتی ایک بوڑھا آدمی سامنے انگلی پکڑا کھڑا ہے میں سمجھ گیا
٭یہ آندھی عام نہیں
٭یہ زلزلہ عام نہیں
٭یہ طوافان نما آندھی عام نہیں
یہ در حقیقت مجھے اٹھانا مقصود تھا کہ جلدی دوڑا اس حسین کی جانب جلدی ملاقات کی جانب بڑھا تعارف پوچھا تو جناب عبدالمطلب نے اپنا تعارف کروایا کہ میں کعبۃاللہ کا رئیس ہوں میں کعبہ کی خدمت کرتا ہوں یہ میرا بیٹا ہے اسکی آنکھ میں درد ہے اسکا علاج کیجۓ کوئ دم کریں تو راہب نے حضورﷺ کا چہرہ دیکھ کر کہا کہ عبد المطلب کہیں آپ جھوٹ تو نہیں بول رہے
اس نے کہا میں سچ کہ رہا ہوں
آپکی زبان سے یہ کلمہ نکلا کہ یہ میرا بیٹا ہے اور میرا علم بتاتا کہ آپ کا نہیں ہوسکتا اور میرا علم بتاتا کہ یہ تیرا بیٹا نہیں یتیم ہے اسکا ابا دنیا سے رخصت ہو چکا ہے تو جناب عبدالمطلب نے کہا واقعی یہ میرا پوتا ہے بیٹا نہیں ۔۔ کیسے لاۓ کہا آنکہ دکھ رہی ہے آنکھ کے علاج کے لۓ لایا ہون تو بولا راہب اگر اس لۓ ہو تو سنو اس دنیا میں اس بچے کا علاج کسی کے پاس نہیں
اسکا علاج اللہ نے لعاب میں رکھا ہے
اس بچے کے منہ میں اسکی بیماری کا علاج موجود ہے کہ اسکا لعاب لو اور آنکھ پر لگادو اللہ شفا دے گا
تو پیغمبر کر لعاب کا اثر تھا ۔۔ جو نبوت سے پہلے بچپن میں تاثیر دکھا رہا ہے اعلان نبوت کے بعد کیا سماں ہوگا
(سیرت حلبیہ ص 352 ج 1 اردو)
تجلیات ربیع الاول ص 203