ایک یہودی نے حضرت مالک بن دینار رحمۃ اللہ کے پڑوس میں مکان لیا- جہاں آپ کا عبادت خانہ بالکل زیر دیوارتھا- یہودی نے بغض وعناد کے سبب اپنے مکان کی چھت پر ایک پرنالہ بنایا جس کے پانی کا بہاؤ عبادت خانے میں جا کر گرتا تھا- پھر اس پرنالے میں سے اپنے گھر کی نجاست و گندگی بہانی شروع کر دی- کچھ عرصے تک یہی حال رہا- آپ نے اس بات کا کسی سے ذکر نہ کیا- آخر کار وہ یہودی خود ایک روز آپ (رح) کے پاس آیا اور کہا-
"مالک بن دینار آپ کو میرے پرنالے سے کسی طرح کی کوئی تکلیف تو نہیں پہنچی؟"
آپ نے فرمایا-"وہ نجاست جو پرنالے سے گرتی ہے اسے میں دھوتا ہوں اور بس-"
یہودی کو سخت تعجب ہوا اور حیرانی سے بولا-
"حضرت! آپ روزانہ اس تکلیف کو کس طرح گوارا کرتے ہیں اور غم و غصّے کو کس طرح ضبط کرتے ہیں؟"
آپ (رح) نے فرمایا-"میرے پیارے نبی صلی الله علیه وسلم کا ارشاد ہے کہ جو لوگ غصّے کو روکتے ہیں اور لوگوں کے قصور معاف کر دیتے ہیں، الله تعالیٰ ان سے دوستی فرماتا ہے- پس ہم لوگ دنیا میں الله تعالیٰ سے دوستی پیدا کرنے آئے ہیں- دشمنی پیدا کرنے کے لیے نہیں آئے-
حضرت مالک بن دینار رحمتہ اللہ علیہ کا حسن اخلاق دیکھ کر وہ یہودی مسلمان ہوگیا۔۔۔۔۔
بحوالہ تزکرۃ اولیا
"مالک بن دینار آپ کو میرے پرنالے سے کسی طرح کی کوئی تکلیف تو نہیں پہنچی؟"
آپ نے فرمایا-"وہ نجاست جو پرنالے سے گرتی ہے اسے میں دھوتا ہوں اور بس-"
یہودی کو سخت تعجب ہوا اور حیرانی سے بولا-
"حضرت! آپ روزانہ اس تکلیف کو کس طرح گوارا کرتے ہیں اور غم و غصّے کو کس طرح ضبط کرتے ہیں؟"
آپ (رح) نے فرمایا-"میرے پیارے نبی صلی الله علیه وسلم کا ارشاد ہے کہ جو لوگ غصّے کو روکتے ہیں اور لوگوں کے قصور معاف کر دیتے ہیں، الله تعالیٰ ان سے دوستی فرماتا ہے- پس ہم لوگ دنیا میں الله تعالیٰ سے دوستی پیدا کرنے آئے ہیں- دشمنی پیدا کرنے کے لیے نہیں آئے-
حضرت مالک بن دینار رحمتہ اللہ علیہ کا حسن اخلاق دیکھ کر وہ یہودی مسلمان ہوگیا۔۔۔۔۔
بحوالہ تزکرۃ اولیا