ایک دن امیر المومنین حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ تعالی' عنہ کھانا کھا رہے تھے کھانے کے بعد آپ کا دل کسی میٹھی چیز کھانے کو چاہا.. آپ نے اپنی زوجہ صاحبہ سے پوچھا.. " کیا کوئی میٹھی چیز نہیں ہے..؟ " انہوں نے جواب دیا.. "بیت المال سے جو راشن آتا ہے اس میں میٹھی کوئی چیز نہیں ہوتی.." آپ سن کر چپ ہو گئے.. چند دن بعد آپ رضی اللہ تعالی' عنہ نے دیکھا کہ دسترخوان پر کھانے کے ساتھ حلوہ بھی موجود ہے.. آپ نے اپنی زوجہ صاحبہ سے فرمایا.. " تم نے تو کہا تھا کہ ہمارے راشن میں میٹھی کوئی چیز نہیں آتی تو پھر آج یہ حلوہ کیسے بن گیا..؟ " آپ کی زوجہ محترمہ نے جواب میں فرمایا.. " میں نے جو اس دن محسوس کیا کہ آپ کو میٹھی چیز کی خواھش ھے تو میں نے یوں کیا کہ راشن میں جتنا آٹا روزانہ آتا تھا اس میں سے مٹھی بھر آٹا الگ رکھتی تھی.. آج اتنا آٹا جمع ھو گیا کہ اس کے بدلے میں نے بازار سے کجھور کا شیرہ منگوایا اور اس طرح یہ حلوہ تیار کیا.. " آپ نے حلوہ تناول فرمایا اور زوجہ صاحبہ کا شکریہ ادا کیا.. کھانے کے بعد آپ رضی اللہ تعالی' عنہ سیدھے بیت المال کے مہتمم کے پاس پہنچے اور فرمایا.. " ھمارے ھاں راشن میں جس قدر آٹا جاتا ھے آج سے اس میں سے ایک مٹھی کم کردینا.. کیونکہ ھفتہ بھر کے تجربے نے بتایا ھے کہ ھمارا گزارہ مٹھی بھر کم آٹے میں بھی ھو جاتا ھے..
" ( حیاتہ الصحابہ ) "
" ( حیاتہ الصحابہ ) "