حکایات میں ہے کہ ایک بدوی صحرا سے آیا۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ کوفہ میں اپنے گھر کے دروازے پر بیٹھے ہوئے تھے ۔ بدوی نے گالی دی اور آپ کے ماں باپ کو برا بھلا کہا۔ آپ اٹھے اور فرمایا، اے بدوی! تو بھوکا ہے یا پیاسا یا تجھے کوئی تکلیف ہے؟ اس نے پھر آپ کو اور آپ کے ماں باپ کو برا بھلا کہا۔ حضرت حسن رضی اللہ عنہ نے ایک غلام کو حکم دیا اور اس نے ایک تھیلی چاندی کے سکوں کی بدوی کے آگے ڈال دی۔ پھر آپ نے فرمایا: مجبور ہوں اس سے زیادہ میرے گھر میں موجود نہیں ورنہ دریغ نہ کرتا۔ جب بدوی نے یہ بات سنی تو پکار اٹھا: میں گواہی دیتا ہوں کہ تو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرزند ہے میں صرف حلم طبع کا امتحان لے رہا تھا۔
یہ محقق اہل تصوف کی صفت ہے۔ وہ خلقت کی مدح و ذم سے متاثر نہیں ہوتے اور سخت کلامی ان کو متغیر نہیں کرتی۔
(بکھرے موتی)
یہ محقق اہل تصوف کی صفت ہے۔ وہ خلقت کی مدح و ذم سے متاثر نہیں ہوتے اور سخت کلامی ان کو متغیر نہیں کرتی۔
(بکھرے موتی)