انسان کا سب سے بڑا کارنامہ
ایک دفعہ امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ ایک مجلس میں گئے وہاں کچھ لوگ انسانی کارناموں پر پرجوش بحث کررہے تھے‘ کوئی فاتحین کے کارناموں کو بڑا ثابت کررہا تھا اور کوئی دانائی اور حکمت کی باتوں کو بڑا ثابت کررہا تھا۔ امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ کافی دیر تک ان کی باتیں سنتے رہے‘ حاضرین میں سے ایک نے حضرت امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ سے کہا آپ بھی اپنی رائے کا اظہار فرمائیں۔ امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: تم بحث میں بہت دور نکل گئے ہو حالانکہ انسان جو سب سے بڑا کارنامہ سرانجام دے سکتا ہے وہ ہمارے سامنے ہے‘ سب نے حیران ہوکر پوچھا کون سی چیز ہے۔ امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا انسان اپنے دل زبان کو قابو میں رکھے تو یہ انسان کا سب سے بڑا کارنامہ ہے اور یہ کارنامہ بہت کم لوگ انجام دے سکتے ہیں اور آپ میں سے کوئی بھی ایسا نہیں جس نے یہ کارنامہ سرانجام دیا ہو۔
ایک دفعہ امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ ایک مجلس میں گئے وہاں کچھ لوگ انسانی کارناموں پر پرجوش بحث کررہے تھے‘ کوئی فاتحین کے کارناموں کو بڑا ثابت کررہا تھا اور کوئی دانائی اور حکمت کی باتوں کو بڑا ثابت کررہا تھا۔ امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ کافی دیر تک ان کی باتیں سنتے رہے‘ حاضرین میں سے ایک نے حضرت امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ سے کہا آپ بھی اپنی رائے کا اظہار فرمائیں۔ امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ نے فرمایا: تم بحث میں بہت دور نکل گئے ہو حالانکہ انسان جو سب سے بڑا کارنامہ سرانجام دے سکتا ہے وہ ہمارے سامنے ہے‘ سب نے حیران ہوکر پوچھا کون سی چیز ہے۔ امام غزالی رحمۃ اللہ علیہ نے کہا انسان اپنے دل زبان کو قابو میں رکھے تو یہ انسان کا سب سے بڑا کارنامہ ہے اور یہ کارنامہ بہت کم لوگ انجام دے سکتے ہیں اور آپ میں سے کوئی بھی ایسا نہیں جس نے یہ کارنامہ سرانجام دیا ہو۔