Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

ان جاہلوں کا رد جو کہتے ہیں کہ حضور صلی اللہ وسلم کا سایہ مبارک نہیں تھا

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • ان جاہلوں کا رد جو کہتے ہیں کہ حضور صلی اللہ وسلم کا سایہ مبارک نہیں تھا



    ان جاہلوں کا رد جو کہتے ہیں کہ حضور صلی اللہ وسلم کا سایہ مبارک نہیں تھا



    سیّدنا اَنس رضی اللہ عنہہ فرماتے ہیں کہ ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی اور بالکل نماز کی حالت میں اپنا ہاتھ اچانک آگے بڑھایا مگر پھر جلد ہی پیچھے ہٹالیا ہم نے عرض کیا کہ اے اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آج آپؐنے خلافِ معمول نماز میں نئے عمل کا اضافہ کیا ہے ۔آپؐ نے فرمایا نہیں ۔بلکہ بات یہ ہے کہ میرے سامنے ابھی ابھی جنت پیش کی گئی میں نے اِس میں بہترین پھل دیکھے تو جی میں آیا کہ اِس میں سے کچھ اْچک لوں مگر فوراً حکم ملا کہ پیچھے ہٹ جاؤ میں پیچھے ہٹ گیا پھر مجھ پر
    جہنم پیش کی گئی۔

    ((حَتّٰی رَأَیْت ظِلِیّ وَظِلِیّ وَظِلَّلکْمْ))

    اِس کی روشنی میں میں نے اپنا اور تمہارا سایہ دیکھا ۔ دیکھتے ہی میں نے تمہاری طرف اشارہ کیا کہ پیچھے ہٹ جاؤ۔






  • #2
    Re: ان جاہلوں کا رد جو کہتے ہیں کہ حضور صلی اللہ وسلم کا سایہ مبارک نہیں تھا

    اگر میں کہوں حضرت عیسیٰ ّ کا سایہ نہیں تھا تو کیا کرو گے
    کیا وہ تمھارے نبی نہیں ہیں
    کہاں سے مواد ڈھونڈو گے ۔۔۔

    فضول پوسٹیں نہ کیا کر ۔۔۔
    سایہ تھا یا نہیں تھا ۔۔۔ یہ اہم نہیں ہے ۔۔ اہم کیا ہے اسے سمجھو
    ابھی تم پر رسول کا سایہ ہے یا نہیں
    تم سے مرا د تمھارے مسلکی حضرات ۔۔۔





    Comment


    • #3
      Re: ان جاہلوں کا رد جو کہتے ہیں کہ حضور صلی اللہ وسلم کا سایہ مبارک نہیں تھا

      Originally posted by Baniaz Khan View Post

      اگر میں کہوں حضرت عیسیٰ ّ کا سایہ نہیں تھا تو کیا کرو گے
      کیا وہ تمھارے نبی نہیں ہیں
      کہاں سے مواد ڈھونڈو گے ۔۔۔






      قرآن مجید میں اﷲ تعالیٰ نے ایک مقام پر فر ما یا ہے کہ

      وَ لِلّٰہِ یَسۡجُدُ مَنۡ فِی السَّمٰوٰتِ وَ الۡاَرۡضِ طَوۡعًا وَّ کَرۡہًا وَّ ظِلٰلُہُمۡ بِالۡغُدُوِّ وَ الۡاٰصَالِ

      (رعد :۱۵)

      اور جتنی مخلو قا ت آسمانوں اور زمین میں ہیں خوشی اور نا خوشی سے اﷲ تعالیٰ کے آگے سجدہ کر تی ہیں اور اْن کے سائے بھی صْبح و شام سجدہ کرتے ہیں ۔

      ایک اور مقام پر فرمایا
      اَوَ لَمۡ یَرَوۡا اِلٰی مَا خَلَقَ اللّٰہُ مِنۡ شَیۡءٍ یَّتَفَیَّؤُا ظِلٰلُہٗ عَنِ الۡیَمِیۡنِ وَ الشَّمَآئِلِ سُجَّدًا لِّلّٰہِ وَ ہُمۡ دٰخِرُوۡنَ



      (النحل : ۴۸)

      کیا اْنہوں نے اﷲ کی مخلوقات میں سے کسی کو بھی نہیں دیکھا کہ اْس کے سائے دائیں اور بائیں سے لوٹتے ہیں ۔ یعنی اﷲ کے آگے ہو کر سر بسجود ہوتے ہیں۔


      اِن ہر دو آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ آسمان و زمین میں اﷲ نے جتنی مخلوق پیدا کی ہے اْن کا سایہ بھی ہے اور
      حضرت عیسیٰ بھی تو اﷲ کی مخلوق ہیں لہٰذا آپ کا بھی سا یہ تھا

      Comment


      • #4
        Re: ان جاہلوں کا رد جو کہتے ہیں کہ حضور صلی اللہ وسلم کا سایہ مبارک نہیں تھا

        کون کہتا ہے کہ سایہ تیرے پیکر کا نہ تھا

        میں یہ کہتا ہوں جہاں بھر پہ ہے سایہ تیراااا
        :star1:

        Comment


        • #5
          Re: ان جاہلوں کا رد جو کہتے ہیں کہ حضور صلی اللہ وسلم کا سایہ مبارک نہیں تھا

          aik swal ka jwab phir bhi reh gya hai janab





          Comment


          • #6
            Re: ان جاہلوں کا رد جو کہتے ہیں کہ حضور صلی اللہ وسلم کا سایہ مبارک نہیں تھا

            Originally posted by Baniaz Khan View Post
            aik swal ka jwab phir bhi reh gya hai janab


            پہلے جو جواب دیا ہے اس کا تو بتاؤ

            Comment


            • #7
              Re: ان جاہلوں کا رد جو کہتے ہیں کہ حضور صلی اللہ وسلم کا سایہ مبارک نہیں تھا

              Originally posted by S.Athar View Post
              کون کہتا ہے کہ سایہ تیرے پیکر کا نہ تھا

              میں یہ کہتا ہوں جہاں بھر پہ ہے سایہ تیراااا




              صحیح کہا آپ نے میرے بھائی لکن کچھ لوگ ابھی تک یہ عقیدہ رکھتے ہیں کہ حضور صلی اللہ وسلم کا سایہ نہیں تھا


              یہاں خود پڑھ لیں


              http://faizeraza.net/forum//showthre...7%DB%8C%DB%81&


              Comment


              • #8
                Re: ان جاہلوں کا رد جو کہتے ہیں کہ حضور صلی اللہ وسلم کا سایہ مبارک نہیں تھا


                منکرینِ سایہ یہ کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نور تھے اور نور کا سایہ نہیں ہوتا اور یہ بھی کہتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ اِس لیے نہیں تھا کہ اگر کسی کا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سایہ پر قدم آجا تا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین ہوتی اِس لیے اﷲ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ پیدا ہی نہیں کیا ۔ جہاں تک پہلی بات کا ذکر ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نور تھے اور نور کا سایہ نہیں ‘ سراسر غلط ہے۔ نوریوں کا سایہ صحیح حدیث سے ثابت ہے-

                جب سیّدنا جابر رضی اللہ عنہہ کے والد عبداﷲ رضی اللہ عنہہ غزوئہ اْحد میں شہید ہوگئے تو اْن کے اہل و عیال اْن کے گرد جمع ہوکر رونے لگے تو رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:’’کہ جب تک تم انہیں یہاں سے اْٹھا نہیں لیتے اْس وقت سے فرشتے اِس پر اپنے پرّوں کا سایہ کیے رکھیں گے۔‘‘

                (بخاری کتاب الجنائز ۲ / ۱۵)۔

                اور دوسری بات بھی خلافِ واقع ہے کیونکہ سایہ پاؤں کے نیچے آہی نہیں سکتا جب کبھی کوئی شخص سائے پر پاؤں رکھے گا تو سایہ اْس کے پاؤں کے اْوپر ہوجائے گا نہ کہ نیچے ۔ لہٰذا ان عقلی اور نقلی دلائل کے خلاف یہ بے عقلی کی اور بے سند باتیں حقیقت کے ساتھ کوئی تعلق نہیں رکھتیں۔

                سیّد الانبیاء محمد رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم اﷲ کے برگزیدہ نبی اور انسان تھے۔ اﷲ تعالیٰ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو سلسلہ انسانیت سے پیدا کیا تھا اور انسان ہونے کے اعتبار سے یہ بات عیاں ہے کہ انسان کا سایہ ہوتا ہے۔ قرآن مجید میں اﷲ تعالیٰ نے ایک مقام پر فر ما یا ہے کہ :

                ’’اور جتنی مخلو قا ت آسمانوں اور زمین میں ہیں خوشی اور نا خوشی سے اﷲ تعالیٰ کے آگے سجدہ کر تی ہیں اور اْن کے سائے بھی صْبح و شام سجدہ کرتے ہیں ۔‘‘

                (رعد :۱۵)۔

                ایک اور مقام پر فرمایا :

                ’’کیا اْنہوں نے اﷲ کی مخلوقات میں سے کسی کو بھی نہیں دیکھا کہ اْس کے سائے دائیں اور بائیں سے لوٹتے ہیں ۔ یعنی اﷲ کے آگے ہو کر سر بسجود ہوتے ہیں۔‘‘

                (النحل : ۴۸)۔

                اِن ہر دو آیات سے معلوم ہوتا ہے کہ آسمان و زمین میں اﷲ نے جتنی مخلوق پیدا کی ہے اْن کا سایہ بھی ہے اور رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم بھی تو اﷲ کی مخلوق ہیں لہٰذا آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا بھی سا یہ تھا ۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے سائے کے متعلق کئی احادیث موجود ہیں جیسا کہ :

                سیّدنا اَنس رضی اللہ عنہہ فرماتے ہیں کہ ایک رات نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں نماز پڑھائی اور بالکل نماز کی حالت میں اپنا ہاتھ اچانک آگے بڑھایا مگر پھر جلد ہی پیچھے ہٹالیا ہم نے عرض کیا کہ اے اﷲ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم آج آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خلافِ معمول نماز میں نئے عمل کا اضافہ کیا ہے۔آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا نہیں ۔بلکہ بات یہ ہے کہ میرے سامنے ابھی ابھی جنت پیش کی گئی میں نے اِس میں بہترین پھل دیکھے تو جی میں آیا کہ اِس میں سے کچھ اْچک لوں مگر فوراً حکم ملا کہ پیچھے ہٹ جاؤ میں پیچھے ہٹ گیا پھر مجھ پر جہنم پیش کی گئی۔
                ((حَتّٰی رَأَیْت ظِلِیّ وَظِلِیّ وَظِلَّلکْمْ)) اِس کی روشنی میں میں نے اپنا اور تمہارا سایہ دیکھا ۔ دیکھتے ہی میں نے تمہاری طرف اشارہ کیا کہ پیچھے ہٹ جاؤ۔

                (مستدرک حاکم ۴ / ۴۵۶)۔

                امام ذہبی نے تلخیص مستددک میں فرمایا : ھزا حدیث صحیح یہ حدیث صحیح ہے ۔

                اِسی طرح مسند احمد ۶/۱۳۲‘۶/۳۳۸طبقات الکبریٰ ۸/۱۲۷‘مجمع الزوائد۴/۳۲۳ پر ایک حدیث میں مروی ہے کہ سیدّہ زینب رضی اللہ عنہا اورسیدہ صفیہ رضی اللہ عنہا ایک سفر میں رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھیں‘ صفیہ رضی اللہ عنہا کے پاس ایک اْونٹ تھا اور وہ بیمار ہو گیا جب کہ زینب رضی اللہ عنہا کے پاس دو اونٹ تھے ۔ رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ تم ایک زائد اونٹ صفیہ رضی اللہ عنہا کو دے دو تو اْنہوں نے کہا میں اْس یہودیہ کو کیوں دوں ؟ اِس پر رسول اﷲ صلی اللہ علیہ وسلم ناراض ہوگئے ۔ تقریباً تین ماہ تک زینب رضی اللہ عنہا کے پاس نہ گئے حتیٰ کہ زینب رضی اللہ عنہا نے مایوس ہو کر اپنا سامان باندھ لیا۔

                سیدہ زینب رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ :’’اچانک دیکھتی ہوں کہ دوپہر کے وقت نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ مبارک آرہا ہے ۔‘‘

                عقلی طور پر بھی معلوم ہوتا ہے کہ سایہ مرئیہ فقط اْس جسم کا ہوتا جو ٹھوس اور نگر ہو نیز سورج کی شعاعوں کو روک ہی نہیں سکتا تو اِس کا سایہ بلاشبہ نظر نہیں آتا ۔ مثلاً صاف اور شفاف شیشہ اگر دھوپ میں لایا جائے تو اْس اک سایہ دکھائی نہیں دیتا کیونکہ اِس میں شعاعوں کو روکنے کی صلاحیت ہی نہیں ہوتی ۔ بخلاف اِس کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا جسد اطہر نہایت ٹھوس اور نگر تھا اْس کی ساخت شیشے کی طرح نہیں تھی کہ جس سے سب کچھ ہی گزر جائے۔

                لا محالہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سایہ تھا ۔ اگر جسم اطہر کا سایہ مبارک نہ تھا تو کیا جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم لباس پہنتے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے مبلوسات کا بھی سایہ نہ تھا اگر وہ کپڑے اتنے لطیف تھے کہ اْن کا سایہ نہ تھا تو پھر اِن کے پہننے سے ستر وغیرہ کی حفاظت کیسے ممکن ہوگی؟





                Comment


                • #9
                  Re: ان جاہلوں کا رد جو کہتے ہیں کہ حضور صلی اللہ وسلم کا سایہ مبارک نہیں تھا

                  Originally posted by lovelyalltime View Post


                  پہلے جو جواب دیا ہے اس کا تو بتاؤ

                  us pr kia kehna hai ..

                  mae agree krta hoon ji ..

                  lao ji ab doosry swal ka jwab do





                  Comment


                  • #10
                    Re: ان جاہلوں کا رد جو کہتے ہیں کہ حضور صلی اللہ وسلم کا سایہ مبارک نہیں تھا

                    Originally posted by Baniaz Khan View Post


                    us pr kia kehna hai ..

                    mae agree krta hoon ji ..

                    lao ji ab doosry swal ka jwab do

                    اپنا سوال واضح کریں کہ آپ کیا پوچھنا چاہتے ہیں

                    آپ کی کیا مراد ہے اس سے

                    Originally posted by Baniaz Khan View Post



                    سایہ تھا یا نہیں تھا ۔۔۔ یہ اہم نہیں ہے ۔۔ اہم کیا ہے اسے سمجھو

                    ابھی تم پر رسول کا سایہ ہے یا نہیں
                    تم سے مرا د تمھارے مسلکی حضرات ۔۔۔

                    Comment


                    • #11
                      Re: ان جاہلوں کا رد جو کہتے ہیں کہ حضور صلی اللہ وسلم کا سایہ مبارک نہیں تھا

                      میرا سوال واضح ہے
                      کوئی ابہام نہیں اس میں

                      خیر چھوڑیں آپ کی طرف سے امید بھی ایسی ہی تھی


                      امید پر پورا اترنے کا شکریہ





                      Comment

                      Working...
                      X