Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

فقہ حنفی کا فیصلہ مردے نہیں سنتے

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • فقہ حنفی کا فیصلہ مردے نہیں سنتے



  • #2
    Re: فقہ حنفی کا فیصلہ مردے نہیں سنتے

    فقہ حنفی کا فقہ رسولِ اکرم ﷺ کی حدیث سے آگے نہیں ہے۔
    احادیث کے مفہوم کے مطابق رسولِ اکرم ﷺ نے غزوہ بدر کے اختتام پر جب کفار کی لاشوں کو ایک گڑھے میں ڈالا گیا، تو رسول اکرم ﷺ اس گڑھے کے کنارے کھڑے ہو ئے، اور ان سے مخاطب ہو کر فرمایا کہ اے عمرو بن ہشام، اے عتبہ، اے شیبہ، اور بہت سے نام لیے،ا ور فرمایا کہ کیا اللہ نے اپنا وعدہ سچ نہیں کر دیا۔ ہمی فتح نصیب فرمائی، اور تمھیں شکست ہوئی۔
    صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ ، کیا یہ آپ کی آواز سن رہے ہیں، تو رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ ہاں یہ سن رہے ہیں، لیکن وہ جواب نہیں دے سکتے۔

    تو بھائی پہلے ایسی شیئرنگ ہی نہ کریں، جس سے بحث چل سکے۔ اور پھر ضروری ہے کہ ایسی شیئرنگ کریں جس میں احادیث پر دوسری کتابوں اور علماء کی باتوں کو ترجیح دی جائے۔۔۔؟

    Comment


    • #3
      Re: فقہ حنفی کا فیصلہ مردے نہیں سنتے

      Originally posted by Prince Tiger View Post

      احادیث کے مفہوم کے مطابق رسولِ اکرم ﷺ نے غزوہ بدر کے اختتام پر جب کفار کی لاشوں کو ایک گڑھے میں ڈالا گیا، تو رسول اکرم ﷺ اس گڑھے کے کنارے کھڑے ہو ئے، اور ان سے مخاطب ہو کر فرمایا کہ اے عمرو بن ہشام، اے عتبہ، اے شیبہ، اور بہت سے نام لیے،ا ور فرمایا کہ کیا اللہ نے اپنا وعدہ سچ نہیں کر دیا۔ ہمی فتح نصیب فرمائی، اور تمھیں شکست ہوئی۔
      صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ ﷺ ، کیا یہ آپ کی آواز سن رہے ہیں، تو رسول اکرم ﷺ نے فرمایا کہ ہاں یہ سن رہے ہیں، لیکن وہ جواب نہیں دے سکتے۔








      صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 1162


      عبید بن اسماعیل ابواسامہ ہشام بن عروہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں انہوں نے فرمایا کہ حضرت عائشہ کے سامنے حضور اکرم کے اس ارشاد کا ذکر آیا کہ مردے پر اس کے عزیزوں کے رونے سے عذاب ہوتا ہے اور ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس حدیث کو رسول اکرم تک پہنچی ہوئی بتاتے ہیں حضرت عائشہ نے فرمایا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یہ فرمایا ہے کہ مردے پر اپنی خطاؤں اور گناہوں کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے اور اس کے عزیز روتے ہی رہتے ہیں یہ بالکل ایسا ہی مضمون ہے جیسے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ کہتے ہیں کہ حضور اکرم مشرکین بدر کے لاشوں کے گڑھے پر کھڑے ہوئے اور آپ نے فرمایا کہ وہ میرا کہنا سن رہے ہیں حالانکہ حضور نے فرمایا تھا کہ ان کو اب معلوم ہوگیا کہ میں جو کچھ ان سے کہتا تھا وہ سچ اور حق تھا اس کے بعد حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے سورہ نمل کی یه آیت تلاوت فرمائی ترجمه (اے پیغمبر! تم مردوں کواپنی بات نہیں سنا سکتے اور اے پیغمبرصلی الله علیه وسلم! تم قبروں کواپنی بات نہیں سنا سکتے) حضرت عروه کهتے ہیں که حضرت عائشه کی مراد اس آیت کے پڑھنے سے یه تھی که جب ان کو دوزخ میں اپنا ٹھکانه مل جائے گا



      صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 1163



      عثمان بن ابی شیبہ عبدہ سن سلیمان ہشام حضرت عروہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ رسول خدا بدر کے کنویں پر کھڑے ہوئے اور فرمایا کیا تم نے اپنے رب کا وعدہ سچا پایا؟ پھر فرمایا اے مشرکو! تمہارے رب نے تم سے جو وعدہ کیا تھا بے شک تم نے وہ پالیا پھر فرمایا یہ لوگ اس وقت میرا کہنا سن رہے ہیں ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی یہ روایت حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا*کے سامنے بیان کی گئی تو انہوں نے فرمایا کہ رسول خدا نے اس طرح فرمایا تھا کہ اب معلوم ہوگیا جو میں ان سے کہتا تھا وہ سچ تھا پھر انہوں نے سورہ نمل کی یه آیت پڑھی (اِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتٰى وَلَاتُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعَاۗءَ اِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِيْنَ) 27۔ النمل:88) آخر تک یعنی اے پیغمبر صلی الله علیه وسلم آپ مردوں کونهیں سنا سکتے




      کتاب صحیح مسلم جلد 1 حدیث نمبر 2148


      ابوکریب، ابواسامہ، ہشام، حضرت عروہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس ذکر کیا گیا کہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ حدیث نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مرفوعا نقل کرتے ہیں کہ میت کو قبر میں اپنے اہل وعیال کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے تو سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا وہ بھول گئے ہیں حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تو یہ فرمایا کہ وہ اپنے گناہ اور خطاؤں کی وجہ سے عذاب پاتا ہے اور اس کے اہل پر جواب رو رہے ہیں، ان کو یہ قول اسی قول کی طرح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بدر کے دن کنویں پر کھڑے ہوئے اور اس کنویں میں مشرکین کے بدری مقتول تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو فرمایا جو فرمایا کہ وہ سنتے ہیں جو میں کہتا ہوں، حالانکہ وہ بھول گئے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا البتہ وہ جانتے ہیں جو میں ان کو کہتا تھا وہ حق ہے پھر سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے آیت (اِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتٰى) 27۔ النمل:80) وَمَا أَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَنْ فِي الْقُبُورِ) 35۔فاطر:22) تو نہیں سنا سکتا جو مردہ ہیں اور جو قبروں میں ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کو سنانے والے نہیں ہیں اس میں اللہ تعالی ان کے حال کی خبر دیتا ہے کہ وہ دوزخ میں اپنی جگہ پر پہنچ چکے ہیں۔




      Comment


      • #4
        Re: فقہ حنفی کا فیصلہ مردے نہیں سنتے

        Originally posted by Prince Tiger View Post



        فقہ حنفی کا فقہ رسولِ اکرم کی حدیث سے آگے نہیں ہے۔





        بہت اچھی بات کی ہے آپ نے

        اللہ آپ کو جزا ے خیر دے

        آمین

        Comment


        • #5
          Re: فقہ حنفی کا فیصلہ مردے نہیں سنتے

          Originally posted by lovelyalltime View Post




          صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 1162


          عبید بن اسماعیل ابواسامہ ہشام بن عروہ اپنے والد سے روایت کرتے ہیں انہوں نے فرمایا کہ حضرت عائشہ کے سامنے حضور اکرم کے اس ارشاد کا ذکر آیا کہ مردے پر اس کے عزیزوں کے رونے سے عذاب ہوتا ہے اور ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ اس حدیث کو رسول اکرم تک پہنچی ہوئی بتاتے ہیں حضرت عائشہ نے فرمایا کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے تو یہ فرمایا ہے کہ مردے پر اپنی خطاؤں اور گناہوں کی وجہ سے عذاب ہوتا ہے اور اس کے عزیز روتے ہی رہتے ہیں یہ بالکل ایسا ہی مضمون ہے جیسے ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ کہتے ہیں کہ حضور اکرم مشرکین بدر کے لاشوں کے گڑھے پر کھڑے ہوئے اور آپ نے فرمایا کہ وہ میرا کہنا سن رہے ہیں حالانکہ حضور نے فرمایا تھا کہ ان کو اب معلوم ہوگیا کہ میں جو کچھ ان سے کہتا تھا وہ سچ اور حق تھا اس کے بعد حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے سورہ نمل کی یه آیت تلاوت فرمائی ترجمه (اے پیغمبر! تم مردوں کواپنی بات نہیں سنا سکتے اور اے پیغمبرصلی الله علیه وسلم! تم قبروں کواپنی بات نہیں سنا سکتے) حضرت عروه کهتے ہیں که حضرت عائشه کی مراد اس آیت کے پڑھنے سے یه تھی که جب ان کو دوزخ میں اپنا ٹھکانه مل جائے گا



          صحیح بخاری:جلد دوم:حدیث نمبر 1163



          عثمان بن ابی شیبہ عبدہ سن سلیمان ہشام حضرت عروہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے فرمایا کہ رسول خدا بدر کے کنویں پر کھڑے ہوئے اور فرمایا کیا تم نے اپنے رب کا وعدہ سچا پایا؟ پھر فرمایا اے مشرکو! تمہارے رب نے تم سے جو وعدہ کیا تھا بے شک تم نے وہ پالیا پھر فرمایا یہ لوگ اس وقت میرا کہنا سن رہے ہیں ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کی یہ روایت حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا*کے سامنے بیان کی گئی تو انہوں نے فرمایا کہ رسول خدا نے اس طرح فرمایا تھا کہ اب معلوم ہوگیا جو میں ان سے کہتا تھا وہ سچ تھا پھر انہوں نے سورہ نمل کی یه آیت پڑھی (اِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتٰى وَلَاتُسْمِعُ الصُّمَّ الدُّعَاۗءَ اِذَا وَلَّوْا مُدْبِرِيْنَ) 27۔ النمل:88) آخر تک یعنی اے پیغمبر صلی الله علیه وسلم آپ مردوں کونهیں سنا سکتے




          کتاب صحیح مسلم جلد 1 حدیث نمبر 2148


          ابوکریب، ابواسامہ، ہشام، حضرت عروہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا کے پاس ذکر کیا گیا کہ ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ یہ حدیث نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے مرفوعا نقل کرتے ہیں کہ میت کو قبر میں اپنے اہل وعیال کے رونے کی وجہ سے عذاب دیا جاتا ہے تو سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے فرمایا وہ بھول گئے ہیں حالانکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تو یہ فرمایا کہ وہ اپنے گناہ اور خطاؤں کی وجہ سے عذاب پاتا ہے اور اس کے اہل پر جواب رو رہے ہیں، ان کو یہ قول اسی قول کی طرح ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم بدر کے دن کنویں پر کھڑے ہوئے اور اس کنویں میں مشرکین کے بدری مقتول تھے تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ان کو فرمایا جو فرمایا کہ وہ سنتے ہیں جو میں کہتا ہوں، حالانکہ وہ بھول گئے ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا البتہ وہ جانتے ہیں جو میں ان کو کہتا تھا وہ حق ہے پھر سیدہ رضی اللہ تعالیٰ عنہا نے آیت (اِنَّكَ لَا تُسْمِعُ الْمَوْتٰى) 27۔ النمل:80) وَمَا أَنْتَ بِمُسْمِعٍ مَنْ فِي الْقُبُورِ) 35۔فاطر:22) تو نہیں سنا سکتا جو مردہ ہیں اور جو قبروں میں ہیں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ان کو سنانے والے نہیں ہیں اس میں اللہ تعالی ان کے حال کی خبر دیتا ہے کہ وہ دوزخ میں اپنی جگہ پر پہنچ چکے ہیں۔




          لولی بھائی، جو آیت سورۃ نمل کی آپ نی تحریر کی ہے، اگر اس پورے رکوع کو پڑھیں اور پھر اسکی تفسیر دیکھیں تو اس آیت سے مراد وہ مردے نہیں ہیں جو قبر میں دفنائے جاتے ہیں، بلکہ اس سے مراد مردہ دل لوگ ہیں، کہ وہ رسول اکرمٖﷺ کی بات نہیں سنتے، اسلیے انھیں سنانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔۔۔
          قرآن کی کسی بھی صرف ایک آیت کو پڑھ کر اسکا پورا معنی اسکی اصل روح کے مطابق نہیں بیان کیا جاسکتا (سوائے چند معدودے آیات کے)، جب تک انکی آگے پیچھے کی آیات بھی ساتھ میں نہ دیکھ لی جائیں۔

          Comment


          • #6
            Re: فقہ حنفی کا فیصلہ مردے نہیں سنتے

            Prince bhai Lovelly sahib to yahi chahte hain keh behas shoro ho.. lekin phir raffu ho jata hai...

            Comment


            • #7
              Re: فقہ حنفی کا فیصلہ مردے نہیں سنتے

              Originally posted by prince tiger View Post


              لولی بھائی، جو آیت سورۃ نمل کی آپ نی تحریر کی ہے، اگر اس پورے رکوع کو پڑھیں اور پھر اسکی تفسیر دیکھیں تو اس آیت سے مراد وہ مردے نہیں ہیں جو قبر میں دفنائے جاتے ہیں، بلکہ اس سے مراد مردہ دل لوگ ہیں، کہ وہ رسول اکرمٖﷺ کی بات نہیں سنتے، اسلیے انھیں سنانے کا کوئی فائدہ نہیں ہے۔۔۔
              قرآن کی کسی بھی صرف ایک آیت کو پڑھ کر اسکا پورا معنی اسکی اصل روح کے مطابق نہیں بیان کیا جاسکتا (سوائے چند معدودے آیات کے)، جب تک انکی آگے پیچھے کی آیات بھی ساتھ میں نہ دیکھ لی جائیں۔



              میرے بھائی میں نے جو احادیث بیان کی ہیں آپ ان کے بارے میں کیا کہتے ہیں


              حضرت عائشہ صدیقہ راضی اللہ کیا فرما رہی ہیں

              ذرا وضاحت کریں گے آپ


              Comment


              • #8
                Re: فقہ حنفی کا فیصلہ مردے نہیں سنتے

                Originally posted by lovelyalltime View Post

                میرے بھائی میں نے جو احادیث بیان کی ہیں آپ ان کے بارے میں کیا کہتے ہیں


                حضرت عائشہ صدیقہ راضی اللہ کیا فرما رہی ہیں

                ذرا وضاحت کریں گے آپ
                [/center]


                جی لولی بھائی، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں یہی کہوں گا کہ غزوہ بدر میں پہلے تو انکی شمولیت ثابت نہیں کہ وہ یہ کہیں۔۔۔
                دوسری بات، اگر کسی مرفوع، یا ضعیف حدیث سے ثابت بھی کیا جائے تو کیا ایک ام المومنین کے لیے ممکن ہے کہ وہ سو پچاس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین (جو کہ نا محرم ہیں انکے لیے) کے بیچ میں کھڑی ہوں، جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کفار سے مخاطب ہوں۔۔۔
                ویسے آپ نے جس آیت کا حوالہ دیا ہے، آپ کسی بھی مفتی سے پوچھ لیں۔۔ جب تک آپ اس آیت کی کم از کم 4، 5 آیات پہلے اور 2، 3 آیات بعد میں اس کے ساتھ ملا کر نہ پڑھ لیں، تو صرف ایک آیت سے مفہوم واضح نہیں ہو گا۔
                اسکے لیے آپ تفسیر ابنِ کثیر، تفسیر عثمانی، معارف القرآن دیکھ سکتے ہیں۔۔

                Comment


                • #9
                  Re: فقہ حنفی کا فیصلہ مردے نہیں سنتے

                  Originally posted by Prince Tiger View Post


                  جی لولی بھائی، حضرت عائشہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں یہی کہوں گا کہ غزوہ بدر میں پہلے تو انکی شمولیت ثابت نہیں کہ وہ یہ کہیں۔۔۔
                  دوسری بات، اگر کسی مرفوع، یا ضعیف حدیث سے ثابت بھی کیا جائے تو کیا ایک ام المومنین کے لیے ممکن ہے کہ وہ سو پچاس صحابہ کرام رضی اللہ عنہم اجمعین (جو کہ نا محرم ہیں انکے لیے) کے بیچ میں کھڑی ہوں، جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ان کفار سے مخاطب ہوں۔۔۔
                  ویسے آپ نے جس آیت کا حوالہ دیا ہے، آپ کسی بھی مفتی سے پوچھ لیں۔۔ جب تک آپ اس آیت کی کم از کم 4، 5 آیات پہلے اور 2، 3 آیات بعد میں اس کے ساتھ ملا کر نہ پڑھ لیں، تو صرف ایک آیت سے مفہوم واضح نہیں ہو گا۔
                  اسکے لیے آپ تفسیر ابنِ کثیر، تفسیر عثمانی، معارف القرآن دیکھ سکتے ہیں۔۔






                  میرے بھائی پہلے احادیث کے بارے میں بتا دیں کہ آپ ان احادیث سے کیا سمجھے









                  Comment


                  • #10
                    Re: فقہ حنفی کا فیصلہ مردے نہیں سنتے

                    Originally posted by Prince Tiger View Post



                    اسکے لیے آپ تفسیر ابنِ کثیر دیکھ سکتے ہیں۔۔






                    Comment


                    • #11
                      Re: فقہ حنفی کا فیصلہ مردے نہیں سنتے

                      لولی بھائی، آپ خود ایک طرف میری بات کے حق میں دلائل پیش کر رہے ہیں۔۔
                      اور دوسری طرف مجھ سے پوچھ رہے ہیں کہ اس کا کیا مطلب ہے۔۔۔
                      بھائی، چونکہ میں اس بات سے عاجز ہوں کہ آپ تک اپنی بات واضح طور پہنچا سکوں، اسلیے معذرت کے ساتھ۔ میں بحث کو یہیں پر ختم کرتا ہوں۔۔

                      Comment

                      Working...
                      X