ایفائے عہد کا مثالی واقعہ
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا ایک واقعہ قابل ذکر ہے جس سے معلوم ہو گا کہ اس وقت کے مسلمان اپنی زبان کے کس قدر پابند تھے ۔ وعدہ ، پتھر کی لکیر سمجھتے تھے ۔ہر مزان ایرانیو ں کے ایک لشکر کا سر دار تھا۔ ایک مر تبہ مغلو ب ہو کر اس نے جزیہ دینا بھی قبول کیا تھا ۔ مگر پھر با غی ہو کو مقابلے پر آیا ۔ لیکن مسلمان حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ زندگی پر مضبو طی سے جمے ہوئے تھے ۔ اس لیے اللہ کی مدد ان کے ساتھ تھی ۔ اس بار بھی ہر مزان کو شکست ہو ئی اور وہ گرفتا ر ہو کر اس حالت میں کہ تا ج مر صع سر پر تھا ،دیبا کی قبازیب تن ، کمر سے مرقع تلوار آویزاں پیش بہا زیورات سے آراستہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی عدالت میں پہنچا۔ آپ رضی اللہ عنہ اس وقت مسجد نبوی میں تشریف رکھتے تھے ۔ فرمایا تم نے مسلسل تین با ر بد عہدی کی ۔ اب اگر اس کا بدلہ تم سے لیا جائے تو تم کو کیا اعتراض ہے ؟
ہرمزان نے کہا مجھے خوف ہے کہ میرااعتراض سننے سے بیشتر ہی مجھے قتل نہ کر دیا جائے ۔ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ایسا ہر گز نہ ہو گا تم کو ئی خوف نہ کر و۔ ہر مزان نے کہا مجھ کو پانی پلادو۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پانی لا نے کا حکم دیا۔ ہر مزان نے ہا تھ میں پانی کا پیالہ لیکر کہا مجھے خطر ہ ہے کہ میں پانی پینے کی حالت میں قتل نہ کر دیا جاﺅ ں ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا جب تک تم پانی نہ پی لو اور اپنا عذر بیا ن نہ کرو تم اپنے آپ کو ہر قسم کے خطر ہ سے محفوظ سمجھو ۔ ہرمزان نے پیالہ ہا تھ سے رکھ دیا اور کہا میں پانی نہیں پینا چاہتا آپ نے مجھ کو امان بخشی ہے اس لیے آپ مجھ کو قتل بھی نہیں کر سکتے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو ہر مزان کی اس چالا کی اور دھوکہ دہی پر بہت غصہ آیا ۔ لیکن حضرت انس رضی اللہ عنہ درمیا ن میں بول اٹھے اور کہا ۔ امیر المومنین ! یہ سچ کہتا ہے کیونکہ آپ نے فرمایا ہے کہ جب تک پورا حال نہ کہہ لو کسی قسم کا خوف نہ کرو ۔ اور جب تک پانی نہ پی لوکسی قسم کے خطرے میں نہ ڈالے جا ﺅ گے ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کے کلا م کی دوسرے صحابہ رضی اللہ عنہ نے بھی تا ئید کی ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہرمزان تو نے مجھے دھوکا دیا ہے لیکن میں تجھے دھوکا نہ دوں گا ۔ اسلام نے اس کی تعلیم نہیں دی ۔ ایفا ئے عہد اور حسن سلوک کا نتیجہ یہ ہوا کہ ہر مزان مسلمان ہو گیا۔ امیر المومنین نے دوہزار سالانہ ا سکی تنخواہ مقرر کر دی ۔
حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا ایک واقعہ قابل ذکر ہے جس سے معلوم ہو گا کہ اس وقت کے مسلمان اپنی زبان کے کس قدر پابند تھے ۔ وعدہ ، پتھر کی لکیر سمجھتے تھے ۔ہر مزان ایرانیو ں کے ایک لشکر کا سر دار تھا۔ ایک مر تبہ مغلو ب ہو کر اس نے جزیہ دینا بھی قبول کیا تھا ۔ مگر پھر با غی ہو کو مقابلے پر آیا ۔ لیکن مسلمان حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے طریقہ زندگی پر مضبو طی سے جمے ہوئے تھے ۔ اس لیے اللہ کی مدد ان کے ساتھ تھی ۔ اس بار بھی ہر مزان کو شکست ہو ئی اور وہ گرفتا ر ہو کر اس حالت میں کہ تا ج مر صع سر پر تھا ،دیبا کی قبازیب تن ، کمر سے مرقع تلوار آویزاں پیش بہا زیورات سے آراستہ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی عدالت میں پہنچا۔ آپ رضی اللہ عنہ اس وقت مسجد نبوی میں تشریف رکھتے تھے ۔ فرمایا تم نے مسلسل تین با ر بد عہدی کی ۔ اب اگر اس کا بدلہ تم سے لیا جائے تو تم کو کیا اعتراض ہے ؟
ہرمزان نے کہا مجھے خوف ہے کہ میرااعتراض سننے سے بیشتر ہی مجھے قتل نہ کر دیا جائے ۔ آپ رضی اللہ عنہ نے فرمایا ایسا ہر گز نہ ہو گا تم کو ئی خوف نہ کر و۔ ہر مزان نے کہا مجھ کو پانی پلادو۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے پانی لا نے کا حکم دیا۔ ہر مزان نے ہا تھ میں پانی کا پیالہ لیکر کہا مجھے خطر ہ ہے کہ میں پانی پینے کی حالت میں قتل نہ کر دیا جاﺅ ں ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا جب تک تم پانی نہ پی لو اور اپنا عذر بیا ن نہ کرو تم اپنے آپ کو ہر قسم کے خطر ہ سے محفوظ سمجھو ۔ ہرمزان نے پیالہ ہا تھ سے رکھ دیا اور کہا میں پانی نہیں پینا چاہتا آپ نے مجھ کو امان بخشی ہے اس لیے آپ مجھ کو قتل بھی نہیں کر سکتے ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو ہر مزان کی اس چالا کی اور دھوکہ دہی پر بہت غصہ آیا ۔ لیکن حضرت انس رضی اللہ عنہ درمیا ن میں بول اٹھے اور کہا ۔ امیر المومنین ! یہ سچ کہتا ہے کیونکہ آپ نے فرمایا ہے کہ جب تک پورا حال نہ کہہ لو کسی قسم کا خوف نہ کرو ۔ اور جب تک پانی نہ پی لوکسی قسم کے خطرے میں نہ ڈالے جا ﺅ گے ۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ کے کلا م کی دوسرے صحابہ رضی اللہ عنہ نے بھی تا ئید کی ۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا ہرمزان تو نے مجھے دھوکا دیا ہے لیکن میں تجھے دھوکا نہ دوں گا ۔ اسلام نے اس کی تعلیم نہیں دی ۔ ایفا ئے عہد اور حسن سلوک کا نتیجہ یہ ہوا کہ ہر مزان مسلمان ہو گیا۔ امیر المومنین نے دوہزار سالانہ ا سکی تنخواہ مقرر کر دی ۔
Comment