نماز تہجد کا فائدہ
مایوسی یعنی ڈیپریشن(Depression)کے امراض کا علاج مغربی ڈاکٹروں نے ایک اور دریافت کیا ہے۔ یہ بات مجھے خیبر میڈیکل کالج کے ماہر نفسیات نے بتائی۔ مغربی ممالک کے ڈاکٹروں نے دیکھا کہ جو مسلمان تہجد کے وقت جاگتے ہیںانہیں مایوسی کا مرض نہیں ہوتا۔ چنانچہ انہوں نے سوچا کہ تہجد کے وقت جاگنا، مایوسی کے مرض کا علاج ہے۔ علم نفسیات (Psychology)کے ماہرین نے مایوسی کے مریضوں پر یہ تجربہ کیا۔ انہوں نے مایوسی کے مریضوں کو تہجد کے وقت جگانا شروع کیا۔ یہ مریض جاگ کر کچھ پڑھ لیتے تھے اور پھر سو جاتے تھے۔ یہ معمول جب کئی مہینے تک مسلسل جاری رکھا گیا تو مایوسی کے مریضوں کو بہت فائدہ ہوا اوروہ دواﺅں کے بغیر ٹھیک ہو گئے۔ چنانچہ اس مغربی ڈاکٹر نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ آدھی رات کے بعد جاگنا مایوسی کے مریضوں کا علاج ہے۔
پانچ وقت نماز پڑھنے کی وجہ
تقریباً ہر مذہب کے پیرو کار مانتے ہیں کہ انسان جسم اور روح کا مرکب ہے۔ جسم کی غذا زمین سے نکلنے والی خوراک ہے اور روح کی غذا نماز ہے۔ دین اسلام میں جسم اور روح کی غذا کا ساتھ ساتھ انتظام کیا گیا ہے۔ صبح کے وقت ناشتہ کر کے جسم کو غذا دیتے ہیں اور فجر کی نماز پڑھ کر روح کو قوت بخشتے ہیں۔ دوپہر کا کھانا کھا کر جسم کو قوت ملتی ہے اور ظہر کی نماز پڑھ کر روح کی غذا کا سامان بن جاتا ہے۔ عصر کی نماز ڈھلتے دن کے بعد مزید روح کےلئے تقویت کا باعث بنتی ہے۔ چونکہ شام کے وقت کئی لوگ کھانا زیادہ کھا لیتے ہیں اس لئے عشاءکی نماز کی رکعتیں زیادہ ہوتی ہیں۔
امراض قلب سے بچاﺅ
دل کے ماہر ڈاکٹر صاحبان نے کئی سالوں کی محنت کے بعد ایک ورزش دریافت کی ہے جس سے دل کے امراض کم ہو جاتے ہیں اور یہ ورزش نماز سے ملتی جلتی ہے۔ جب ہم قیام کرتے ہیں تو جسم کے نچلے حصے کو خون زیادہ ملتا ہے اور جب ہم رکوع میں جاتے ہیں تو درمیانی حصے کو فائدہ ہوتا ہے اور جب ہم سجدے میں جاتے ہیں تو جسم کے اوپر والے حصے کو زیادہ خون ملتا ہے۔ لہٰذا نماز کے دوران جسم کے ہر حصے کو موزوں مقدار میںخون میسر ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے کئی بیماریاں مثلادل کے امراض کم ہو جاتے ہیں۔ مشاہدے کی بات ہے کہ عابد لوگ اکثر نحیف ہوتے ہیں لیکن اس کے باوجود ان کے دل قوی ہوتے ہیں اور وہ دل کے امراض میں کم مبتلا ہوتے ہیں۔
مایوسی یعنی ڈیپریشن(Depression)کے امراض کا علاج مغربی ڈاکٹروں نے ایک اور دریافت کیا ہے۔ یہ بات مجھے خیبر میڈیکل کالج کے ماہر نفسیات نے بتائی۔ مغربی ممالک کے ڈاکٹروں نے دیکھا کہ جو مسلمان تہجد کے وقت جاگتے ہیںانہیں مایوسی کا مرض نہیں ہوتا۔ چنانچہ انہوں نے سوچا کہ تہجد کے وقت جاگنا، مایوسی کے مرض کا علاج ہے۔ علم نفسیات (Psychology)کے ماہرین نے مایوسی کے مریضوں پر یہ تجربہ کیا۔ انہوں نے مایوسی کے مریضوں کو تہجد کے وقت جگانا شروع کیا۔ یہ مریض جاگ کر کچھ پڑھ لیتے تھے اور پھر سو جاتے تھے۔ یہ معمول جب کئی مہینے تک مسلسل جاری رکھا گیا تو مایوسی کے مریضوں کو بہت فائدہ ہوا اوروہ دواﺅں کے بغیر ٹھیک ہو گئے۔ چنانچہ اس مغربی ڈاکٹر نے یہ نتیجہ اخذ کیا کہ آدھی رات کے بعد جاگنا مایوسی کے مریضوں کا علاج ہے۔
پانچ وقت نماز پڑھنے کی وجہ
تقریباً ہر مذہب کے پیرو کار مانتے ہیں کہ انسان جسم اور روح کا مرکب ہے۔ جسم کی غذا زمین سے نکلنے والی خوراک ہے اور روح کی غذا نماز ہے۔ دین اسلام میں جسم اور روح کی غذا کا ساتھ ساتھ انتظام کیا گیا ہے۔ صبح کے وقت ناشتہ کر کے جسم کو غذا دیتے ہیں اور فجر کی نماز پڑھ کر روح کو قوت بخشتے ہیں۔ دوپہر کا کھانا کھا کر جسم کو قوت ملتی ہے اور ظہر کی نماز پڑھ کر روح کی غذا کا سامان بن جاتا ہے۔ عصر کی نماز ڈھلتے دن کے بعد مزید روح کےلئے تقویت کا باعث بنتی ہے۔ چونکہ شام کے وقت کئی لوگ کھانا زیادہ کھا لیتے ہیں اس لئے عشاءکی نماز کی رکعتیں زیادہ ہوتی ہیں۔
امراض قلب سے بچاﺅ
دل کے ماہر ڈاکٹر صاحبان نے کئی سالوں کی محنت کے بعد ایک ورزش دریافت کی ہے جس سے دل کے امراض کم ہو جاتے ہیں اور یہ ورزش نماز سے ملتی جلتی ہے۔ جب ہم قیام کرتے ہیں تو جسم کے نچلے حصے کو خون زیادہ ملتا ہے اور جب ہم رکوع میں جاتے ہیں تو درمیانی حصے کو فائدہ ہوتا ہے اور جب ہم سجدے میں جاتے ہیں تو جسم کے اوپر والے حصے کو زیادہ خون ملتا ہے۔ لہٰذا نماز کے دوران جسم کے ہر حصے کو موزوں مقدار میںخون میسر ہوتا ہے۔ جس کی وجہ سے کئی بیماریاں مثلادل کے امراض کم ہو جاتے ہیں۔ مشاہدے کی بات ہے کہ عابد لوگ اکثر نحیف ہوتے ہیں لیکن اس کے باوجود ان کے دل قوی ہوتے ہیں اور وہ دل کے امراض میں کم مبتلا ہوتے ہیں۔
Comment