بسم اللہ الرحمن الرحیم
تشہد میں انگلی سے اشارہ کرنا
حَدَّثَنَا عَبْدُ بْنُ حُمَيْدٍ حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ نَافِعٍ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ کَانَ إِذَا قَعَدَ فِي التَّشَهُّدِ وَضَعَ يَدَهُ الْيُسْرَی عَلَی رُکْبَتِهِ الْيُسْرَی وَوَضَعَ يَدَهُ الْيُمْنَی عَلَی رُکْبَتِهِ الْيُمْنَی وَعَقَدَ ثَلَاثَةً وَخَمْسِينَ وَأَشَارَ بِالسَّبَّابَةِ
ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب تشہد میں بیٹھتے تھے تو اپنا بایاں ہاتھ اپنے بائیں گھٹنے پر رکھتے اور اپنا دایاں ہاتھ اپنے دائیں گھٹنے پر رکھتے اور تریپن (٥٣)کی شکل بناتے اور شہادت کی انگلی سے اشارہ فرماتے۔
صحیح مسلم:جلد اول:باب:نماز میں بیٹھنے اور رانوں پر ہاتھ رکھنے کی کیفیت کے بیان میں
ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جب نماز میں بیٹھتے تھے تو اپنے ہاتھ گھٹنوں پر رکھتے اور دائیں ہاتھ کی شہادت والی انگلی اٹھاتے وہ انگلی جو انگوٹھے کے قریب ہے آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم اس سے دعا کرتے اور بائیں ہاتھ کو بائیں گھٹنے پر بچھا دیتے۔
صحیح مسلم:جلد اول:باب:نماز میں بیٹھنے اور رانوں پر ہاتھ رکھنے کی کیفیت کے بیان میں
نافع رحمتہ اللہ علیہ کہتے ہیں کہ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہماجب نماز میں بیٹھتے تھے تو اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے گھٹنوں پر رکھ لیتے اور اپنی انگلی سے اشارہ کرتے اور اس پر اپنی نگاہیں جما دیتے، پھر فرماتے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا شہادت والی انگلی شیطان کے لئے لوہے سے بھی زیادہ سخت ثابت ہوتی ہے۔
مسند احمد:جلد سوم:باب:حضرت عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما کی مرویات
جلسہ میں انگلی سے اشارہ کرنا
حضرت وائل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے نماز پڑھی نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبلہ کی طرف رخ کرکے تکبیرکہی اور دونوں ہاتھ کندھوں کے برابر بلند کیے ، جب رکوع کا ارادہ کیا تو پھر رفع یدین کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک برابر بلند کیا، جب رکوع سے سر اٹھایا تو پھر رفع یدین کرتے ہوئے اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک برابر بلند کیا اور جب سجدے میں گئے تو اپنے ہاتھوں کوچہرے کے قریب رکھ دیا اور جب بیٹھے توبائیں پاؤں کو بچھا کردائیں پاؤں کو کھڑا کرلیا اور بائیں ہاتھ کو بائیں گھٹنے پر رکھ لیا اور کہنی کی حد کو دائیں ران پر رکھ لیا اور تیس کے عددکادائرہ بنا کر حلقہ بنالیا اور شہادت کی انگلی سے اشارہ فرمایا، پھر دوسرا سجدہ کیا اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ سجدے کی حالت میں کانوں کے برابر تھے۔
مسند احمد:جلد ہشتم:باب:حضرت وائل بن حجر رضی اللہ عنہ کی مرویات
یعنی کہ دعائیہ کلمات ادا کرتے وقت انگلی سے اشارہ کرتے تھے جلسہ میں بھی دعائیں مانگی جاتی ہیں اس لیئے آپ ﷺ جلسہ کی حالت میں بھی انگلی کو حرکت دیتے تھے، اکثر لوگ صرف تشہد میں صرف کلماتِ شہادت ادا کرتے وقت انگلی کو کھڑا کرتے ہیں جب کہ صحیح سنت یہ سامنے آ رہی ہے کہ جب دعائیہ کلمات کہیں تو انگلی کو حرکت دی جائے اور جب دعائیہ کلمات نہ ہوں تو انگلی کو ساکت رکھا جائے یعنی کلماتِ شہادت پڑھتے وقت۔
Comment