حضرت عبداللہ بن مبارک رحمتہ اللہ علیہ
ایک مرتبہ آپ فراغت حج کے بعد بیت اللہ میں سو گئے اور خواب میں دیکھا کہ دو فرشتے باہم باتیں کر رہے ہیں ۔
اور ایک نے دوسرے سے سوال کیا کہ اس سال کتنے لوگ حج میں شریک ہوئے اور کتنے افراد کا حج قبول ہوا ۔
دوسرے نے جواب دیا کہ چھ لاکھ لوگوں نے فریضہ حج ادا کیا لیکن ایک فرد کا بھی حج قبول نہیں ہوا ۔
لیکن دمشق کا ایک موچی جو حج میں تو شریک نہیں ہوا
لیکن خدا نے
اس کا حج قبول فرما کے اس کے طفیل سب کا حج قبول کر لیا ۔
یہ خواب دیکھ کر بیداری کے بعد موچی سے ملاقات کرنے کے لیئے دمشق پہنچے موچی نے اپنا واقعہ کچھ اس طرح بیان کیا کہ بہت عرصے سے میرے قلب میں حج کی تمنا تھی اور میں نے اس نیت سے تین سو درہم بھی جمع کر لیے تھے ۔
لیکن ایک دن پڑوسی کے ہاں سے کھانا پکنے کی خوشبو آئی تو میری بیوی نے کہا کہ اس کے ہاں سے تم بھی مانگ لاؤ تا کہ ہم بھی کھالیں
چنانچہ میں نے اس پڑوسی سے جا کر کہا کہ آج آپ نے جو کچھ پکایا ہے ہمیں بھی عنایت کریں ، لیکن اس نے کہا کہ وہ کھانا آپ کے کھانے کا نہیں ہے کیونکہ سات روز سے میں اور میرے اہل و عیال فاقہ کشی میں مبتلا تھے تو میں نے مردہ گدھے کا گوشت پکا لیا ہے ۔
یہ سن کر میں خوفِ خداوندی سے لرز گیا اور اپنی تمام جمع شدہ رقم اس کے حوالے کر کے یہ تصور کر لیا کہ ایک مسلمان کی امداد میرے حج کے برابر ہے حضرت عبد اللہ نے یہ واقعہ سن کر فرمایا کہ فرشتوں نے خواب میں واقعی سچی بات کہی تھی اور خدا تعالیٰ حقیقتاً قضا و قدر کا مالک ہے ۔
از حضرت شیخ فرید الدین عطار رحمتہ اللہ علیہ تذکرۃ الاولیاء صفحہ 123
Comment