Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

قضاء روزہ کے بعض مسائل

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • قضاء روزہ کے بعض مسائل


    قضاء روزہ کے بعض مسائل

    جو روزے بیماری، سفر یا حیض و نفاس کی وجہ سے رہ جائیں۔ رمضان کے بعد بلا تاخیر جلد سے جلد رکھنے چاہیں۔ تاہم ان کے لیے تواتر ضروری نہیں یعنی وقفے وقفے سے بھی وہ پورے کیے جا سکتے ہیں۔

    جس طرح کوئی شخص فوت ہو جائے اور اس کے ذمے کچھ فرض نمازیں ہوں، تو ان کی ادائیگی ضروری نہیں۔ اسی طرح کوئی شخص زندگی میں روزہ رکھنے کی قوت سے محروم ہو جائے تو اس کی طرف سے زندگی ہی میں اس کے بدلے ایک مسکین کو روزانہ کھانا کھلانا تو ضروری ہے۔ (جیسا کہ پہلے گزرا) تاہم اس کی طرف سےروزوں کی قضاء ضروری نہیں۔

    البتہ کسی کے ذمے نذر کے روزے ہوں اور وہ زندگی میں نہ رکھ سکا ہو ، تو ان کی قضاء ورثاء کے لیے ضروری ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان ہے

    (من مات ۔۔۔۔۔ولیہ) (صحیح البخاری، الصوم، باب من مات وعلیہ صوم، ح: ۱۹۵۲، وصحیح مسلم، الصیام، باب قضاء الصیام عن المیت، ح: ۱۱۴۷)

    ’’جو شخص فوت ہو جائے اور اس کے ذمے روزے ہوں تو وارث اس کی طرف سے روزے رکھے۔ ‘‘

    اس حدیث میں فوت شدہ شخص کے ذمے رہ جانے والے روزوں کی قضائی کا جو حکم ہے۔ دوسری روایات سے معلوم ہوتا ہے کہ اس کا تعلق نذر کے روزوں سے ہے نہ کہ رمضان کے روزوں سے۔ تاہم بعض علماء نے اس میں دو قسم کے افراد کو اور شامل کیا ہے۔ ایک وہ بیمار جس کو رمجان کے بعد بحالت صحت روزوں کی قضاءکا موقع ملا۔ لیکن اس نے تساہل سے کام لیا اور روزے نہ رکھے۔ حتی کہ فوت ہوگیا۔

    دوسرا وہ شخص جس کے روزے سفر کی وجہ سے رہ گئے، رمضان کے بعد اسے روزے رکھنے کا موقع ملا، لیکن اس نے بھی تساہل کی وجہ سے روزے نہیں رکھے، حتی کہ فوت ہوگیا۔ ان دونوں کے ذمے بھی فرض روزے رہ گئے جن کی ادائیگی ان کے ورثاء کی ذمے داری ہے۔

  • #2
    Re: قضاء روزہ کے بعض مسائل

    :jazak:

    Comment

    Working...
    X