حضرت موسیٰ علیہ سلام الله کے برگزیدہ پیغبروں میں سے ہیں - آپ کو اپنی نبوت کے دوران الله سے ہم کلام ہونے کا شرف بھی حاصل ہوا - اسرائیلی روایات میں آتا ہے کہ ایک مرتبہ حضرت موسیٰ علیہ سلام نے الله سے پوچھا کہ اے الله تو نے اپنے پیغبروں سے جنّت کا وعدہ کیا ہے - اور مجھ سے بھی جنّت کا وعدہ ہے - اگرمیں تیری رحمت سے جنّت میں داخل ہو گیا تو جنّت میں میرا پڑوسی کون ہو گا ؟؟؟- اللہ نے فرمایا کے اے موسیٰ یقینا تم جنّتی ہو اورجنّت میں تیرا پڑوسی ایک قصائی ہو گا - حضرت موسیٰ علیہ سلام نے فرمایا کہ اے میرے رب میں اس قصائی سے ملنا چاہتا ہوں تا کہ دیکھوں کہ کس عمل کی وجہ سے وہ انسان اس درجے پر پہنچا - اللہ نے فرمایا کہ فلاں جگہ پر اس کا گھر ہے جاؤ اور دیکھ لو -
حضرت موسیٰ علیہ سلام اس قصائی کے گھر کا پتہ پوچھتے پوچھتے اس کے گھر پر پہنچ گئے -قصائی باہر آیا تو حضرت موسیٰ علیہ سلام نے اس سے فرمایا کہ میں ایک مسافر ہوں دور دراز علاقے سے آیا ہوں ایک دو راتوں کے لئے اگر آپ مجھے اپنا مہمان بنا لیں تو بہت شکر گزار ہوں گا - قصائی حضرت موسیٰ علیہ سلام سے پہلے کبھی نہیں ملا تھا - کہنے لگا ضرور آپ آج سے میرے مہمان ہیں -اپ کو کوئی تکلیف نہیں ہو گی. قصائی نے بتایا کہ اس گھر میں صرف وہ اور اس کی بوڑھی ماں رہتی ہے -
حضرت موسیٰ علیہ سلام اب اس کے شب و روز پر غور کرنے لگے -قصائی صبح سویرے دکان پر جاتا گوشت بیچتا - دکان بند کرتے وقت تھوڑا سے گوشت بچا لیتا اور اپنے ساتھ لے آتا - گھر آ کر اس گوشت کا کھانا پکاتا - پھر اپنی بوڑھی ماں کو بستر پر بٹھاتا ان کو کھانا کھلاتا -جب اس کی بوڑھی ماں کھانا کھا لیتی تو ان کو پانی پلا کر ان کا مونھ صاف کر کے دوبارہ لیٹا دیتا - بوڑھی ماں اپنی کمزور آواز میں قصائی کو اپنے قریب ہونے کو کہتی - قصائی اپنا کان ماں کے مونھ کے پاس کردیتا - ماں اس سے کچھ کہتی اور قصائی اس کی بات سن کر بے نیازی سے ہنس پڑتا -پھر قصائی باقی کھانا حضرت موسیٰ علیہ سلام کے سامنے رکھتا اور اور کہتا کہ کھانا تناول فرمائیں -حضرت موسیٰ علیہ سلام اس کے سا تھ کھانا کھاتے اور پھر قصائی ان کے آرام کا انتظام کرتا -
دو دن تک یہی روٹین رہا - پھر حضرت موسیٰ علیہ سلام نے اس سے اجازت لی اور فرمایا کہ تمہارا بہت شکریہ کہ تم نے مجھے پناہ دی - اور میں یہ دیکھ کر بھی متاثر ہوا تم اپنی ماں کے فرماں بردار بیٹے ہو- لیکن میں تم سے ایک بات پوچھنا چاہتا ہوں - قصائی بولا "جی فرمائیں" -
حضرت موسیٰ علیہ سلام نے فرمایا کہ جب تم اپنی ماں کو کھانا کھلا چکتے ہو تو وہ تمھارے کان میں کچھ کہتی ہیں اور تم اس پر ہنس پڑتے ہو - میں پوچھ سکتا ہوں کہ وہ تمھارے کان میں کیا کہتی ہیں؟؟؟ قصائی کہنے لگا میری والدہ اس خدمت پر مجھے دعا دیتی ہیں اور کہتی ہیں کہ "الله تجھے جنّت میں موسیٰ علیہ سلام کے برابر والا محل عطا کرے"- میں ان کی یہ بات سن کر ہنس پڑتا ہوں کہ کہاں موسیٰ علیہ سلام الله کے برگزیدہ پیغمبر- اور کہاں میں الله کا ایک عام سا گناہ گار بندہ - حضرت موسیٰ علیہ سلام نے فرمایا کہ تو اس بات پر ہنس رہا ہے اور الله تیری والدہ کی دعا قبول کرچکا -میں الله کا پیغمبر موسیٰ ہوں اور تو جنّت میں میرا پڑوسی ہو گا
حضرت موسیٰ علیہ سلام اس قصائی کے گھر کا پتہ پوچھتے پوچھتے اس کے گھر پر پہنچ گئے -قصائی باہر آیا تو حضرت موسیٰ علیہ سلام نے اس سے فرمایا کہ میں ایک مسافر ہوں دور دراز علاقے سے آیا ہوں ایک دو راتوں کے لئے اگر آپ مجھے اپنا مہمان بنا لیں تو بہت شکر گزار ہوں گا - قصائی حضرت موسیٰ علیہ سلام سے پہلے کبھی نہیں ملا تھا - کہنے لگا ضرور آپ آج سے میرے مہمان ہیں -اپ کو کوئی تکلیف نہیں ہو گی. قصائی نے بتایا کہ اس گھر میں صرف وہ اور اس کی بوڑھی ماں رہتی ہے -
حضرت موسیٰ علیہ سلام اب اس کے شب و روز پر غور کرنے لگے -قصائی صبح سویرے دکان پر جاتا گوشت بیچتا - دکان بند کرتے وقت تھوڑا سے گوشت بچا لیتا اور اپنے ساتھ لے آتا - گھر آ کر اس گوشت کا کھانا پکاتا - پھر اپنی بوڑھی ماں کو بستر پر بٹھاتا ان کو کھانا کھلاتا -جب اس کی بوڑھی ماں کھانا کھا لیتی تو ان کو پانی پلا کر ان کا مونھ صاف کر کے دوبارہ لیٹا دیتا - بوڑھی ماں اپنی کمزور آواز میں قصائی کو اپنے قریب ہونے کو کہتی - قصائی اپنا کان ماں کے مونھ کے پاس کردیتا - ماں اس سے کچھ کہتی اور قصائی اس کی بات سن کر بے نیازی سے ہنس پڑتا -پھر قصائی باقی کھانا حضرت موسیٰ علیہ سلام کے سامنے رکھتا اور اور کہتا کہ کھانا تناول فرمائیں -حضرت موسیٰ علیہ سلام اس کے سا تھ کھانا کھاتے اور پھر قصائی ان کے آرام کا انتظام کرتا -
دو دن تک یہی روٹین رہا - پھر حضرت موسیٰ علیہ سلام نے اس سے اجازت لی اور فرمایا کہ تمہارا بہت شکریہ کہ تم نے مجھے پناہ دی - اور میں یہ دیکھ کر بھی متاثر ہوا تم اپنی ماں کے فرماں بردار بیٹے ہو- لیکن میں تم سے ایک بات پوچھنا چاہتا ہوں - قصائی بولا "جی فرمائیں" -
حضرت موسیٰ علیہ سلام نے فرمایا کہ جب تم اپنی ماں کو کھانا کھلا چکتے ہو تو وہ تمھارے کان میں کچھ کہتی ہیں اور تم اس پر ہنس پڑتے ہو - میں پوچھ سکتا ہوں کہ وہ تمھارے کان میں کیا کہتی ہیں؟؟؟ قصائی کہنے لگا میری والدہ اس خدمت پر مجھے دعا دیتی ہیں اور کہتی ہیں کہ "الله تجھے جنّت میں موسیٰ علیہ سلام کے برابر والا محل عطا کرے"- میں ان کی یہ بات سن کر ہنس پڑتا ہوں کہ کہاں موسیٰ علیہ سلام الله کے برگزیدہ پیغمبر- اور کہاں میں الله کا ایک عام سا گناہ گار بندہ - حضرت موسیٰ علیہ سلام نے فرمایا کہ تو اس بات پر ہنس رہا ہے اور الله تیری والدہ کی دعا قبول کرچکا -میں الله کا پیغمبر موسیٰ ہوں اور تو جنّت میں میرا پڑوسی ہو گا
Comment