Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

کیا کلمہ طیبہ حدیث میں موجود ہے

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • کیا کلمہ طیبہ حدیث میں موجود ہے


    ہمارے یہاں عام طور سے مقلد حضرات عتراض کرتے ہیں کہ اگر ہر چیز قران حدیث میں موجود ہے تو کلمہ طیبہ ایک ساتھ قران یا حدیث میں بتاو



    بعض حضرات عوام میں ایسی باتیں پھیلاتے رہتے ہیں جنہیں کوئی بھی سچامسلمان اپنی زبان پرلانے کی جرات بھی نہیں کرسکتا،انہیں میں سے یہ لوگ بھی ہیں جو آئے دن یہ آوازاٹھاتے رہتے ہیں کہ کلمہ طیبہ ’’لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ ‘‘ اکٹھاانہیں الفاظ کے ساتھ کسی بھی حدیث میں موجود نہیں ہے، اوراسی پربس نہیں بلکہ اس انکارکے ساتھ ساتھ فریق مخالف کومناظرہ تک کے لئے چیلنج کردیتے ہیں ۔

    قارئین پریشان ہوں گے کہ آخریہ لوگ کلمہ طیبہ کامسئلہ کیوں اٹھارہے ہیں ،تو عرض ہے کہ اس کے پیچھے ان کے دومقاصد ہیں

    پہلامقصد

    حدیث میں کلمہ طیبہ کی موجودگی کاانکارکرکے یہ حضرات عوام کویہ بتلاناچاہتے ہیں کہ کلمہ طیبہ کی تعلیم ائمہ فقہ نے دی ہے ،لہٰذاجولوگ ائمہ فقہ کی تقلید نہیں کرتے ہیں ،وہ اپناکلمہ
    بھی صحیح نہیں کرسکتے دیگراعمال کوصحیح کرنا تودورکی بات ہے۔

    دوسرامقصد

    اہل تقلیدمیں سے بعض حضرات نے اپنے مزعوم اولیاء میں سے بعض کی شان میں اس حدتک غلوکیاکہ کلمہ طیبہ سے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا نام خارج کرکے ا س کی جگہ اپنے مزعوم ولی کانام رکھ دیا،اناللہ واناالیہ راجعون۔

    لا الٰہ الااللہ اشرف علی رسول اللہ(نعوذباللہ) ۔

    مولوی اشرف علی کے ایک مرید نے خواب دیکھا کہ وہ خواب میں کہہ رہا ہے لا الٰہ الَّا اللہ اشرف علی رسول اللہ اور پھر اٹھ کر بھی اس کے منہ سے درود پڑھتے ہوئے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بجائے مولانا اشرف علی نکلتا ہے۔ [رسالہ امداد ص 35]۔

    جب مرید نے خواب بیان کیا تو مولوی اشرف علی نے بجائے اسے ڈانٹنے اور ایمان کی تجدید کروانے کے اسے ان الفاظ سے حوصلہ دیا کہ ''اس واقعے میں تسلی تھی کہ جسکی طرف تم رجوع کرتے ہو وہ بعونہ تعالیٰ متبع سنت ہے''۔[رسالہ امداد ص 35]۔



    لا الٰہ الااللہ شبلی رسول اللہ(نعوذباللہ)۔

    اسی طرح پیر جماعت علی شاہ لاثانی کے خلیفہ مجاز حکیم محمد شریف نے لکھا ہے

    ''شیخ شبلی رحمة اللہ علیہ کے پاس دو شخص بیعت کے لئے حاضر ہوئے۔ایک مولوی وضع کا تھااور ایک سادہ زمیندار تھا۔ آپ نے بیعت کرنے پر مولوی صاحب سے فرمایا۔ کہ پڑھ لاالٰہ الااللہ شبلی رسول اللہ۔ اس پر مولوی صاحب نے لاحول پڑھااور آپ نے جھڑک دیا۔ پھر زمیندار کی باری آئی ۔ آپ نے اس کوبھی اسی طرح فرمایا۔ وہ خاموش رہا۔ آپ نے زور سے فرمایا کہ بولتے کیوں نہیں ۔تم بھی مولوی صاحب سے متفق ہو۔ زمیندار بولاکہ مَیں تو آپ کوخدا تعالیٰ کے مقام پرسمجھ کر آیا تھا۔ آپ ابھی تک مقام ِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ہی ذکر فرماتے ہیں۔'' [منازل الابرارص106]۔


    لا الٰہ الااللہ چشتی رسول اللہ (نعوذ باللہ)۔

    بریلویوں کے غوث الاسلام پیر مہر علی شاہ گولڑوی نے لکھا ہے
    ’’ وجودِ سالک بعینہ مظہر حقیقة محمدیہ علیٰ صاحبہا الصلوٰةوالسلام شدہ در ترنم لاالٰہ الااللہ چشتی رسول اللہ‘‘ سالک کا وجود بعینہ مظہر حقیقت محمدیہۖہو کر’’لا الٰہ الااللہ چشتی (سالک) رسول اللہ‘‘کے ترنم میں آتا ہے۔ [تحقیق الحق فی کلمة الحق ص127 ،گولڑہ راولپنڈی]۔

    یہ کتاب یہاں سے ڈونلوڈ کر لیں

    تحقیق-الحق-فی-کلمة-الحق-
    غورفرمائیں کس قدر زورزبردستی اورکتنی بڑی خیانت ہے کہ اللہ کے رسو ل صلی اللہ علیہ وسلم کے مقام پراپنے بزرگوں کے نام لئے جاتے ہیں نعوذباللہ ۔

    اہل توحید کی نظراس خیانت پرپڑی توانہوں نے اس کازبردست نوٹس لیا،ان بے چاروں سے اس کاکوئی جواب نہ بن پڑا تو یہ مطالبہ کرناشروع کردیاکہ کلمہ طیبہ میں تبدیلی کاالزام بعد میں لگاناپہلے اصل کلمہ طیبہ کاثبوت پیش کرو۔

    کیونکہ کلمۂ طیبہ ’’لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ ‘‘ اکٹھاانہیں الفاظ کے ساتھ کسی بھی حدیث میں موجود نہیں ہے، اوراسی پربس نہیں بلکہ اس انکارکے ساتھ ساتھ فریق مخالف کومناظرہ تک کے لئے چیلنج کردیتے ہیں ۔عوام کومعلوم ہوناچاہئے کہ اس قسم کی باتیں محض دھوکہ وفریب اورجھوٹ ہیں ،اورسچائی یہ ہے کہ کلمۂ طیبہ’’لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ ‘‘ اکٹھاانہیں الفاظ کے ساتھ متعدد احادیث میں واردہے ، ذیل میں اس سلسلے کی ایک صحیح حدیث، سند کی تحقیق کے ساتھ پیش کی جارہی ہے اسے پڑھ کرعوام خود فیصلہ کرلیں کہ کون سچاہے اورکون جھوٹا؟

    امام بیہقی رحمہ اللہ روایت کرتے ہیں

    أَخْبَرَنَا أَبُو عَبْدِ اللهِ الْحَافِظُ ، حَدَّثَنَا أَبُو الْعَبَّاسِ مُحَمَّدُ بْنُ يَعْقُوبَ ، حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ صَالِحٍ الْوُحَاظِيُّ ، حَدَّثَنَا إِسْحَاقُ بْنُ يَحْيَى الْكَلْبِيُّ ، حَدَّثَنَا الزُّهْرِيُّ ، حَدَّثَنِي سَعِيدُ بْنُ الْمُسَيَّبِ ، أَنَّ أَبَا هُرَيْرَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ ، أَخْبَرَهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ : أَنْزَلَ اللَّهُ تَعَالَى فِي كِتَابِهِ ، فَذَكَرَ قَوْمًا اسْتَكْبَرُوا فَقَالَ : إِنَّهُمْ كَانُوا إِذَا قِيلَ لَهُمْ لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ يَسْتَكْبِرُونَ ، وَقَالَ تَعَالَى : إِذْ جَعَلَ الَّذِينَ كَفَرُوا فِي قُلُوبِهِمُ الْحَمِيَّةَ حَمِيَّةَ الْجَاهِلِيَّةِ فَأَنْزَلَ اللَّهُ سَكِينَتَهُ عَلَى رَسُولِهِ وَعَلَى الْمُؤْمِنِينَ وَأَلْزَمَهُمْ كَلِمَةَ التَّقْوَى وَكَانُوا أَحَقَّ بِهَا وَأَهْلَهَا ، وَهِيَ لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ اسْتَكْبَرَ عَنْهَا الْمُشْرِكُونَ يَوْمَ الْحُدَيْبِيَةِ يَوْمَ كَاتَبَهُمْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي قَضِيَّةِ الْمُدَّةِ[کتاب الاسماء والصفات للبیہقی:ـ جلد نمبر 1صفحہ نمبر263حدیث نمبر195۔ ناشر:مکتبة السوادی، جدة ،الطبعة الأولی]۔
    ہمیں ابوعبداللہ الحافظ نے خبردی(کہا):ہمیں ابوالعباس محمدبن یعقوب نے حدیث بیان کی (کہا):ہمیں محمد بن اسحاق نے حدیث بیان کی (کہا):ہمیںیحیی بن صالح الوحاظی نے حدیث بیان کی (کہا):ہمیں اسحاق بن یحیی الکلبی نے حدیث بیان کی (کہا): ہمیں الزہری نے حدیث بیان کی (کہا): مجھے سعید بن المسیب نے حدیث بیان کی،بے شک انہیں ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے حدیث بیان کی کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا:''اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب میں نازل فرمایاتوتکبرکرنے والی ایک قوم کاذکرکیا: یقیناجب انہیں لاالہ الااللہ کہا جاتاہے توتکبرکرتے ہیں اور اللہ تعالیٰ نے فرمایا: جب کفرکرنے والوں نے اپنے دلوں میں جاہلیت والی ضد رکھی تواللہ نے اپنا سکون واطمینان اپنے رسول اورمومنوں پراتارااوران کے لئے کلمة التقوی کولازم قراردیا اوراس کے زیادہ مستحق اوراہل تھے اوروہ (کلمة التقوی) ’’لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ‘‘ہے۔حدیبیہ والے دن جب رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مدت (مقرر کر نے) و الے فیصلے میں مشرکین سے معاہدہ کیاتھاتومشرکین نے اس کلمہ سے تکبرکیاتھا''۔[کتاب الاسماء والصفات للبیہقی:ـ جلد نمبر 1صفحہ نمبر263حدیث نمبر195۔ ناشر:مکتبة السوادی، جدة ،الطبعة الأولی]۔


    درجہ حدیث :ـ

    یہ حدیث بالکل صحیح ہے، اس کی سندکے سارے راوی سچے اورقابل اعتمادہے ہیں ،اس کی سند کے ہر راوی کی تفصیل اگلی سطور میں ملاحظہ ہو۔
    پیش کردہ حدیث کی سند کے راویوں کاتعارف ملاحظہ ہو:

    سعید بن المسیب : (سعید بن المسیب بن حزن القرشی)۔

    آپ بخاری ومسلم کے مرکزی راوی ہیں ،مثلاًدیکھئے بخاری رقم26،مسلم رقم21،آپ اعلی درجہ کے ثقہ ہیں ،حافظ ابن حجرفرماتے ہیں: ’’أحد العلماء الأثبات الفقہاء الکبار‘‘ آپ اعلی درجہ کے ثقات اوربڑے فقہاء میں سے ہیں،[تقریب التہذیب رقم2396]۔

    الزہری محمد بن مسلم بن عبیداللہ بن عبداللہ بن شہاب الزہری)۔

    آپ بھی بخاری ومسلم کے مرکزی راوی ہیں ،مثلاًدیکھئے بخاری رقم4،مسلم رقم20،حافظ ابن حجرفرماتے ہیں: ’’الفقیہ الحافظ متفق علی جلالتہ وتقانہ‘‘ آپ کی ثقاہت وجلالت پر امت کااجماع ہے ،[تقریب التہذیب ،رقم6296]۔

    اسحاق بن یحیی الکلبیاسحاق بن یحیی بن علقمة الکلبی)۔

    یہ صحیح بخاری کے (شواہدکے )راوی ہیں ،دیکھئے صحیح بخاری تحت نمبرات:682، 1355، 3298، 3299، 3433، 3434،3927،7382۔
    حافظ ابن حجرفرماتے ہیں :’’صدوق‘‘ آپ سچے تھے،[دیکھئے :تقریب رقم(391)]۔
    امام دارقطنی فرماتے ہیں :’’احادیثہ صالحة‘‘ ان کی بیان کردہ احادیث درست ہیں ،[سؤالات الحاکم للدارقطنی:ص280]۔
    امام ابن حبان نے آپ کوثقہ اورقابل اعتماد لوگوں میں ذکرکیاہے،[کتاب الثقات:ج6ص49]۔

    یحیی بن صالح الوحاظی : (ابوزکریا یحیی بن صالح الوحاظی الشامی)۔

    آپ بخاری ومسلم کے راوی ہیں مثلادیکھئے :بخاری رقم361مسلم رقم1594نیز دیکھئے تقریب رقم7568۔امام یحیی ابن معین اور امام بخاری نے انہیں ثقہ کہ ہے[الجرح والتعدیل:9 158،کتاب الضعفاء الصغیر5]۔


    محمد بن اسحاق ابوبکر، محمد بن اسحاق بن جعفر الصاغانی)۔

    آپ صحیح مسلم کے راوی ہیں مثلا:دیکھئے :مسلم رقم14،امام ابن حجر فرماتے ہیں :’’ثقة ثبت‘‘ آپ ثقہ اورثبت ہیں ، تقریب رقم5721۔

    ابوالعباس محمدبن یعقوب
    ابوالعباس محمدبن یعقوب بن یوسف الاصم)۔

    آپ اعلی درجہ کے ثقہ ہیں ،امام ذہبی فرماتے ہیں:’’الِمَامُ، المُحَدِّثُ، مُسْنِدُ العَصْرِ‘‘ آپ امام ہیں محدث ہیں مسندالعصرہیں ،[سیر اعلام النبلائ:29 450]۔
    امام ابوالولید فرماتے ہیں: ’’ثقة مشھور‘‘ آپ مشہورثقہ ہیں،[تاریخ دمشق:65293]۔

    ابوعبداللہ الحافظ حاکم النیسابوری)۔

    آپ معروف ومشہور ثقہ امام ہیں ،حدیث کی مشہور کتاب ''المستدرک'' آپ ہی کی لکھی ہوئی ہے۔آپ اپنے وقت میں محدثین کے امام تھے،[سیر اعلام النبلائ:33163،164]۔
    ابن العماد فرماتے ہیں:’’ثقة حجة‘‘ آپ ثقہ اورحجت ہیں [شذرات الذھب:3175]۔

    اس تفصیل سے معلوم ہواکہ پیش کردہ حدیث بالکل صحیح ہے ،اور کلمہ طیبہ ’’لا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ مُحَمَّدٌ رَسُولُ اللهِ ‘‘ یہ کسی امتی کابنایاہوانہیں ہے بلکہ اس کی تعلیم اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دی ہے ،اب ان لوگوں کوتوبہ کرنی چاہئے جوکہتے ہیں کلمہ طیبہ پڑھنے کی تعلیم اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی حدیث سے نہیں بلکہ فقہاء کی فقہ سے ملتی ہے نعوذ باللہ! اورعوام کوچاہئے کہ وہ ایسے تمام لوگوں سے ہوشیار رہیں جودن رات اس طرح کاجھوٹ بولتے ہیں ،اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی احادیث کولوگوں سے چھپاتے ہیں ،اللہ تعالیٰ ایسے لوگوں کوہدایت دے اورتمام مسلمانوں کو کتاب وسنت کی
    پیروی کی توفیق دے ،آمین۔

  • #2
    Re: کیا کلمہ طیبہ حدیث میں موجود ہے

    اگر یہاں کوئی یہ سوال کردے کہ

    جو حدیث آپ نے پیش کی وہ مسلم و بخاری صاحب نے کیوں گوارا نہ کی اپنی تصنیف میں شامل کرنا تو کیا جواب ہوگا





    Comment


    • #3
      Re: کیا کلمہ طیبہ حدیث میں موجود ہے

      Originally posted by Baniaz Khan View Post
      اگر یہاں کوئی یہ سوال کردے کہ

      جو حدیث آپ نے پیش کی وہ مسلم و بخاری صاحب نے کیوں گوارا نہ کی اپنی تصنیف میں شامل کرنا تو کیا جواب ہوگا
      aik mint Baniaz bhai woh kahin se copy kar k ata hai :D...

      Comment


      • #4
        Re: کیا کلمہ طیبہ حدیث میں موجود ہے

        Originally posted by -=The Driver=- View Post
        aik mint Baniaz bhai woh kahin se copy kar k ata hai :D...



        لا الٰہ الااللہ اشرف علی رسول اللہ(نعوذباللہ) ۔
        مولوی اشرف علی کے ایک مرید نے خواب دیکھا کہ وہ خواب میں کہہ رہا ہے لا الٰہ الَّا اللہ اشرف علی رسول اللہ اور پھر اٹھ کر بھی اس کے منہ سے درود پڑھتے ہوئے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بجائے مولانا اشرف علی نکلتا ہے۔ [رسالہ امداد ص 35]۔

        جب مرید نے خواب بیان کیا تو مولوی اشرف علی نے بجائے اسے ڈانٹنے اور ایمان کی تجدید کروانے کے اسے ان الفاظ سے حوصلہ دیا کہ ''اس واقعے میں تسلی تھی کہ جسکی طرف تم رجوع کرتے ہو وہ بعونہ تعالیٰ متبع سنت ہے''۔[رسالہ امداد ص 35]۔




        لا الٰہ الااللہ شبلی رسول اللہ(نعوذباللہ)۔
        اسی طرح پیر جماعت علی شاہ لاثانی کے خلیفہ مجاز حکیم محمد شریف نے لکھا ہے

        ''شیخ شبلی رحمة اللہ علیہ کے پاس دو شخص بیعت کے لئے حاضر ہوئے۔ایک مولوی وضع کا تھااور ایک سادہ زمیندار تھا۔ آپ نے بیعت کرنے پر مولوی صاحب سے فرمایا۔ کہ پڑھ لاالٰہ الااللہ شبلی رسول اللہ۔ اس پر مولوی صاحب نے لاحول پڑھااور آپ نے جھڑک دیا۔ پھر زمیندار کی باری آئی ۔ آپ نے اس کوبھی اسی طرح فرمایا۔ وہ خاموش رہا۔ آپ نے زور سے فرمایا کہ بولتے کیوں نہیں ۔تم بھی مولوی صاحب سے متفق ہو۔ زمیندار بولاکہ مَیں تو آپ کوخدا تعالیٰ کے مقام پرسمجھ کر آیا تھا۔ آپ ابھی تک مقام ِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ہی ذکر فرماتے ہیں۔'' [منازل الابرارص106]۔



        لا الٰہ الااللہ چشتی رسول اللہ (نعوذ باللہ)۔
        بریلویوں کے غوث الاسلام پیر مہر علی شاہ گولڑوی نے لکھا ہے
        ’’ وجودِ سالک بعینہ مظہر حقیقة محمدیہ علیٰ صاحبہا الصلوٰةوالسلام شدہ در ترنم لاالٰہ الااللہ چشتی رسول اللہ‘‘ سالک کا وجود بعینہ مظہر حقیقت محمدیہۖہو کر’’لا الٰہ الااللہ چشتی (سالک) رسول اللہ‘‘کے ترنم میں آتا ہے۔ [تحقیق الحق فی کلمة الحق ص127 ،گولڑہ راولپنڈی]۔


        یہ کتاب یہاں سے ڈونلوڈ کر لیں


        تحقیق-الحق-فی-کلمة-الحق


        غورفرمائیں کس قدر زورزبردستی اورکتنی بڑی خیانت ہے کہ اللہ کے رسو ل صلی اللہ علیہ وسلم کے مقام پراپنے بزرگوں کے نام لئے جاتے ہیں نعوذباللہ ۔

        Comment


        • #5
          Re: کیا کلمہ طیبہ حدیث میں موجود ہے

          Originally posted by Baniaz Khan View Post


          اگر یہاں کوئی یہ سوال کردے کہ

          جو حدیث آپ نے پیش کی وہ مسلم و بخاری صاحب نے کیوں گوارا نہ کی اپنی تصنیف میں شامل کرنا تو کیا جواب ہوگا



          سب سے پہلے میں سوال کرنے والے سے پوچھوں گا کہ صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی احادیث تمھارے نزدیک حجت ہیں یا نہیں


          صحیح بخاری:جلد اول:حدیث نمبر 24

          حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ الْمُسْنَدِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو رَوْحٍ الْحَرَمِيُّ بْنُ عُمَارَةَ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدٍ قَالَ سَمِعْتُ أَبِي يُحَدِّثُ عَنْ ابْنِ عُمَرَ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَيُقِيمُوا الصَّلَاةَ وَيُؤْتُوا الزَّکَاةَ فَإِذَا فَعَلُوا ذَلِکَ عَصَمُوا مِنِّي دِمَائَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّ الْإِسْلَامِ وَحِسَابُهُمْ عَلَی اللَّهِ



          عبد اللہ بن محمد مسندی، ابوروح حرمی بن عمارہ، شعبہ، واقد بن محمد، ابن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ کہتے ہیں کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا مجھے یہ حکم دیا گیا ہے کہ میں لوگوں سے اس وقت تک جنگ کروں جب تک کہ وہ اس بات کی گواہی نہ دینے لگیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد اللہ کے رسول ہیں اور نماز پڑھنے لگیں اور زکوۃ دیں، پس جب یہ کام کرنے لگیں تو مجھ سے ان کے جان ومال محفوظ ہوجائیں گے، علاوہ اس سزا کے جو اسلام نے کسی جرم میں ان پر مقرر کردی ہے، اور ان کا حساب و کتاب اللہ کے ذمے ہے۔





          صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 132


          حَدَّثَنَا أَبُو غَسَّانَ الْمِسْمَعِیُّ مَالِکُ بْنُ عَبْدِ الْوَاحِدِ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِکِ بْنُ الصَّبَّاحِ عَنْ شُعْبَةَ عَنْ وَاقِدِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ زَيْدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّی اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُمِرْتُ أَنْ أُقَاتِلَ النَّاسَ حَتَّی يَشْهَدُوا أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا رَسُولُ اللَّهِ وَيُقِيمُوا الصَّلَاةَ وَيُؤْتُوا الزَّکَاةَ فَإِذَا فَعَلُوا عَصَمُوا مِنِّي دِمَائَهُمْ وَأَمْوَالَهُمْ إِلَّا بِحَقِّهَا وَحِسَابُهُمْ عَلَی اللَّهِ



          ابوغسان مسمعی، مالک بن عبدالواحد، عبدالملک بن الصباح، شعبہ، واقد بن محمد بن زید بن عبد اللہ، ابن عمر سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ مجھے لوگوں سے اس وقت تک لڑنے کا حکم ہے جب تک کہ وہ اس بات کی گواہی نہ دینے لگیں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور یہ کہ محمد اللہ کے رسول ہیں اور نماز قائم کرنے لگیں اور زکوۃ ادا کرنے لگیں اگر وہ ایسا کریں گے تو مجھ سے اپنی جان اور اپنا مال بچالیں گے ہاں حق پر جان ومال سے تعرض کیا جائے گا باقی ان کے دل کی حالت کا حساب اللہ تعالی کے ذمہ ہے۔


          Comment


          • #6
            Re: کیا کلمہ طیبہ حدیث میں موجود ہے

            Originally posted by lovelyalltime View Post



            لا الٰہ الااللہ اشرف علی رسول اللہ(نعوذباللہ) ۔
            مولوی اشرف علی کے ایک مرید نے خواب دیکھا کہ وہ خواب میں کہہ رہا ہے لا الٰہ الَّا اللہ اشرف علی رسول اللہ اور پھر اٹھ کر بھی اس کے منہ سے درود پڑھتے ہوئے محمد صلی اللہ علیہ وسلم کی بجائے مولانا اشرف علی نکلتا ہے۔ [رسالہ امداد ص 35]۔

            جب مرید نے خواب بیان کیا تو مولوی اشرف علی نے بجائے اسے ڈانٹنے اور ایمان کی تجدید کروانے کے اسے ان الفاظ سے حوصلہ دیا کہ ''اس واقعے میں تسلی تھی کہ جسکی طرف تم رجوع کرتے ہو وہ بعونہ تعالیٰ متبع سنت ہے''۔[رسالہ امداد ص 35]۔




            لا الٰہ الااللہ شبلی رسول اللہ(نعوذباللہ)۔
            اسی طرح پیر جماعت علی شاہ لاثانی کے خلیفہ مجاز حکیم محمد شریف نے لکھا ہے

            ''شیخ شبلی رحمة اللہ علیہ کے پاس دو شخص بیعت کے لئے حاضر ہوئے۔ایک مولوی وضع کا تھااور ایک سادہ زمیندار تھا۔ آپ نے بیعت کرنے پر مولوی صاحب سے فرمایا۔ کہ پڑھ لاالٰہ الااللہ شبلی رسول اللہ۔ اس پر مولوی صاحب نے لاحول پڑھااور آپ نے جھڑک دیا۔ پھر زمیندار کی باری آئی ۔ آپ نے اس کوبھی اسی طرح فرمایا۔ وہ خاموش رہا۔ آپ نے زور سے فرمایا کہ بولتے کیوں نہیں ۔تم بھی مولوی صاحب سے متفق ہو۔ زمیندار بولاکہ مَیں تو آپ کوخدا تعالیٰ کے مقام پرسمجھ کر آیا تھا۔ آپ ابھی تک مقام ِ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ہی ذکر فرماتے ہیں۔'' [منازل الابرارص106]۔



            لا الٰہ الااللہ چشتی رسول اللہ (نعوذ باللہ)۔
            بریلویوں کے غوث الاسلام پیر مہر علی شاہ گولڑوی نے لکھا ہے
            ’’ وجودِ سالک بعینہ مظہر حقیقة محمدیہ علیٰ صاحبہا الصلوٰةوالسلام شدہ در ترنم لاالٰہ الااللہ چشتی رسول اللہ‘‘ سالک کا وجود بعینہ مظہر حقیقت محمدیہۖہو کر’’لا الٰہ الااللہ چشتی (سالک) رسول اللہ‘‘کے ترنم میں آتا ہے۔ [تحقیق الحق فی کلمة الحق ص127 ،گولڑہ راولپنڈی]۔


            یہ کتاب یہاں سے ڈونلوڈ کر لیں


            تحقیق-الحق-فی-کلمة-الحق


            غورفرمائیں کس قدر زورزبردستی اورکتنی بڑی خیانت ہے کہ اللہ کے رسو ل صلی اللہ علیہ وسلم کے مقام پراپنے بزرگوں کے نام لئے جاتے ہیں نعوذباللہ ۔
            لولی پھر ذرا فتوی لگاو اشرف علی تھانوی رح اور پیر مہر علی شاہ رح پہ اور یہ بھی دکھا دینا کہ کن کن تمہارے اہلحدیث اکابرین نے فتوی لگایا ہے ان پہ؟؟؟؟؟؟
            لولی کبھی اپنے بزرگوں کی طرف بھی نظر ڈال لینا کہیں لینے کے دینے نہ پڑ جائیں۔۔

            ویسے تو یہ حوالہ میں نہ پیش کرتا لیکن لولی ذرا آنکھیں کھول کےد یکھنا۔۔۔


            علامہ ابن باز رح کہتے ہیں کہ بعض علماء نے کہا ہے کہ اگر نبوت ختم نہ ہوتی تو ابن تیمیہ نبی ہوتے۔۔( الامام ابن باز دروس و مواقف،، صفھہ 33)۔۔۔

            کیا فتوی لگے گا علامہ ابن باز رح اور ابن تیمیہ پہ یہ بھی بتا دینا۔۔۔

            اور کیونکہ تم نے یہی کہنا ہے کہ ہم ان کو نہیں مانتے تو پھر ان پہ فتوی لگاو ۔۔ وہی فتوی جو اشرف علی تھانوی رح اور مہر علی شاہ رح پہ لگاتے ہو۔۔

            Comment


            • #7
              Re: کیا کلمہ طیبہ حدیث میں موجود ہے

              ہر صحیح بات حجت ہوتی ہے اور ہر غلط بات دیوار پر ماننے کے قابل

              پہلی بات یہ وہ حدیث نہیں یعنی میرا سوال اپنی جگہ ہے لیکن خیر اس طرح کلمہ موجود دکھایا آپ نے

              اگر اس طرح کلمہ تسلیم کیا جاسکتا ہے تو پھر کلمہ قرآن میں بھی ہے

              حوالہ جات کے لیے شکریہ





              Comment


              • #8
                Re: کیا کلمہ طیبہ حدیث میں موجود ہے

                Originally posted by Baniaz Khan View Post
                ہر صحیح بات حجت ہوتی ہے اور ہر غلط بات دیوار پر ماننے کے قابل

                پہلی بات یہ وہ حدیث نہیں یعنی میرا سوال اپنی جگہ ہے لیکن خیر اس طرح کلمہ موجود دکھایا آپ نے

                اگر اس طرح کلمہ تسلیم کیا جاسکتا ہے تو پھر کلمہ قرآن میں بھی ہے

                حوالہ جات کے لیے شکریہ



                میرے بھائی میں نے پوچھا تھا کہ کیا
                صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی احادیث آپ کے نزدیک حجت ہیں یا نہیں




                Comment


                • #9
                  Re: کیا کلمہ طیبہ حدیث میں موجود ہے

                  Originally posted by lovelyalltime View Post


                  میرے بھائی میں نے پوچھا تھا کہ کیا
                  صحیح بخاری اور صحیح مسلم کی احادیث آپ کے نزدیک حجت ہیں یا نہیں




                  aGr kitab k hwaly sy bat kr rahe ho tou Sirf Quran





                  Comment


                  • #10
                    Re: کیا کلمہ طیبہ حدیث میں موجود ہے

                    Originally posted by Baniaz Khan View Post


                    aGr kitab k hwaly sy bat kr rahe ho tou Sirf Quran



                    کیا قرآن کو صحیح احادیث کے بغیر سمجھا جا سکتا ہے



                    Comment


                    • #11
                      Re: کیا کلمہ طیبہ حدیث میں موجود ہے

                      Quran mae ye bat moojood hai k "ham ny issay samjny k liye asan kr diya"

                      is point ko zehn mae rakhien

                      agr aap ki lafz "Hadees" sy murab Rasool SAW ki bat hai tou wo Hujjat hai





                      Comment


                      • #12
                        Re: کیا کلمہ طیبہ حدیث میں موجود ہے

                        Originally posted by i love sahabah View Post
                        لولی پھر ذرا فتوی لگاو اشرف علی تھانوی رح اور پیر مہر علی شاہ رح پہ اور یہ بھی دکھا دینا کہ کن کن تمہارے اہلحدیث اکابرین نے فتوی لگایا ہے ان پہ؟؟؟؟؟؟
                        لولی کبھی اپنے بزرگوں کی طرف بھی نظر ڈال لینا کہیں لینے کے دینے نہ پڑ جائیں۔۔

                        ویسے تو یہ حوالہ میں نہ پیش کرتا لیکن لولی ذرا آنکھیں کھول کےد یکھنا۔۔۔


                        علامہ ابن باز رح کہتے ہیں کہ بعض علماء نے کہا ہے کہ اگر نبوت ختم نہ ہوتی تو ابن تیمیہ نبی ہوتے۔۔( الامام ابن باز دروس و مواقف،، صفھہ 33)۔۔۔

                        کیا فتوی لگے گا علامہ ابن باز رح اور ابن تیمیہ پہ یہ بھی بتا دینا۔۔۔

                        اور کیونکہ تم نے یہی کہنا ہے کہ ہم ان کو نہیں مانتے تو پھر ان پہ فتوی لگاو ۔۔ وہی فتوی جو اشرف علی تھانوی رح اور مہر علی شاہ رح پہ لگاتے ہو۔۔
                        بانیاز بھائی نے کافی اچھی بات کہی ہے وہی یہاں لکھ رہی ہوں.
                        ہر صحیح بات حجت ہوتی ہے اور ہر غلط بات دیوار پر ماننے کے قابل

                        http://www.islamghar.blogspot.com/

                        Comment


                        • #13
                          Re: کیا کلمہ طیبہ حدیث میں موجود ہے

                          Originally posted by Baniaz Khan View Post


                          Quran mae ye bat moojood hai k "ham ny issay samjny k liye asan kr diya"


                          [

                          کیا قرآن کو صحیح احادیث کے بغیر سمجھا جا سکتا ہے



                          Comment


                          • #14
                            Re: کیا کلمہ طیبہ حدیث میں موجود ہے

                            Originally posted by lovelyalltime View Post
                            [

                            کیا قرآن کو صحیح احادیث کے بغیر سمجھا جا سکتا ہے




                            میرے معصوم بھائی میں جواب دے چکا ہوں


                            ذرا عقل سے کام لے لو

                            جب قرآن میں یہ آیت آئی یا نازل ہوئی


                            تو احادیث کے اماموں کا وجود بھی نہ تھا


                            اور دوسری اور اہم بات

                            احادیث کے صحیح اور غلط کے پرکھنے کا معیار کیا ہے

                            کیا علم الرجال

                            اور اگر علم الرجال کے ذریعے ہی احادیث درست قرار پاتی ہیں

                            تو ایک امام کو دوسرے امام کی جمع کی گئی حدیث کو اپنے تصنیٖف میں ہر حال میں شامل کرنا چاہیے

                            اور اگر وہ نہیں کرتا تو

                            کیا کہیں گے آپ اس کو

                            بھائی میرے بحث کا موڈ ہو تو بتا دیا کرو

                            مگر عقل سے پیدل حرکتیں نہ کیا کرو





                            Comment


                            • #15
                              Re: کیا کلمہ طیبہ حدیث میں موجود ہے

                              Originally posted by Baniaz Khan View Post



                              میرے معصوم بھائی میں جواب دے چکا ہوں


                              ذرا عقل سے کام لے لو

                              جب قرآن میں یہ آیت آئی یا نازل ہوئی


                              تو احادیث کے اماموں کا وجود بھی نہ تھا


                              اور دوسری اور اہم بات

                              احادیث کے صحیح اور غلط کے پرکھنے کا معیار کیا ہے

                              کیا علم الرجال

                              اور اگر علم الرجال کے ذریعے ہی احادیث درست قرار پاتی ہیں

                              تو ایک امام کو دوسرے امام کی جمع کی گئی حدیث کو اپنے تصنیٖف میں ہر حال میں شامل کرنا چاہیے

                              اور اگر وہ نہیں کرتا تو

                              کیا کہیں گے آپ اس کو

                              بھائی میرے بحث کا موڈ ہو تو بتا دیا کرو

                              مگر عقل سے پیدل حرکتیں نہ کیا کرو





                              میرے بھائی عقل سے پیدل کون ہے یہ تو یہاں سب کو پتا چل رہا ہے


                              میرے بھائی آپ اس حدیث سے کیا سمجھتے ہیں . رجم کی سزا قرآن میں نہیں ہے


                              عمر رض فرماتے تھے


                              میں ڈرتا ہوں کہیں بہت زمانہ گزر جائے اور لوگ یہ کہنے لگيں کہ ہم کو اللہ کی کتاب میں رجم کا حکم نہیں ملتا پھر اللہ نے جو حکم ٹھرایا ہے اس کو چھوڑ کر گمراہ ہوجائيں، دیکھو سن لو! جو محض مسلمان ہوکر زنا کرے اور زنا پر گواھ قائم ہوجائيں یا عورت کا حمل ظاہر ہو یا زنا کرنیوالا اقرار کرے تو اس کو رجم کریں گے- سفیان نے کہا مجھے تو یہ حدیث اسی طرح یاد ہے، سن لو رسول اللہ ۖ نے زانی کو رجم کیا اور ہم نے بھی آپ کے بعد رجم کیا-

                              (بخاری جلد سوم- کتاب المحاربین، حدیث: 1733)


                              رجم کی سزا قرآن میں نہیں ہے

                              لکن

                              حدیث میں ہے

                              کیا یہ سزا دی جا سکتی ہے آج کل


                              Comment

                              Working...
                              X