Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

کیا ایسا کرنا ممکن ہے

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • کیا ایسا کرنا ممکن ہے

    کیا ایسا کرنا ممکن ہے

    سب زیرو بھائی نے بھی یہ دعوه کیا ہے دوسرے تھریڈ میں

    میرا مقصد کوئی تنقید کرنا نہیں ہے

    احناف کی اپنی ویب سائٹ پر یہ لکھا ہوا ہے


    وَعَنْ اَبِیْ حَنِیْفَۃَ اَنَّہٗ کَانَ یَخْتِمُ فِیْ شَہْرِ رَمْضَانَ اِحْدٰی وَسِتِّیْنَ خَتْمَۃً ثَلٰثِیْنَ فِی الْاَیَّامِ وَ ثَلٰثِیْنَ فِی اللَّیَالِیْ وَ وَاحِدَۃً فِی التَّرَاوِیْحِ۔



    (فتاوی قاضی خان ج1ص114)




    ترجمہ: امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ کے بارے میں مروی ہے کہ آپ رمضان مبارک میں اکسٹھ (61) قرآن مجید ختم کرتے تھے، تیس دن میں اور تیس رات میں اورایک تراویح میں۔

    لنک یہ ہے

    http://www.ahnafmedia.com/masail-aor-dalail

    میں ایک دفعہ پھر بتا دوں کہ میرا مقصد کوئی تنقید کرنا نہیں ہے

    صرف سب زیرو بھائی والی بات کو کنفرم کرنا ہے کہ یہ ٹھیک ہے یا نہیں

    صحیح حدیث یہ کہتی ہے



    صحیح بخاری میں حضرت عبداللہ بن عمرو سے روایت ہےکہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے خبر ملی ہے کہ تم روزانہ روزہ رکھتے ہو اور ایک رات میں قرآن پڑھ لیتے ہو ، میں نے کہا یا رسول اللہ یہ سچ ہے اور اس سے مقصول صرف اور صرف نیکی کا حصول ہے آپ صلی اللہ وعلیہ وسلم نے فرمایا داؤد ولیہ السلام والا روزہ رکھو بیشک وہ بندوں میں بڑے عبادت گزار تھےاور مہینہ بھر میں قرآن ختم کیا کرو، میں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں تو اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں آپ نے فرمایاتو پھر دس روز میں ختم کر لیا کرو، میں نے کہا کہ اے اللہ کے نبی ! میں تو اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو پھر ایک ہفتے میں ختم کر لیا کرو اور اس سے آگے نہ بڑھو










  • #2
    Re: کیا ایسا کرنا ممکن ہے

    salam brothers

    Comment


    • #3
      Re: کیا ایسا کرنا ممکن ہے

      تمام مسلمانوں کو السلامُ علیکم

      لولی کہاں تک پڑھو گے کہاں تک پڑھاؤں۔۔

      امام ابو حنیفہ رح کے فضائل نہ تو آپ مانتے ہیں اور نہ مانیں گے لیکن آپ کا اعتراض امام صاحب رح پہ ہی ہو گا ۔
      آپ تو امام ابو حنیفہ رح پہ اعتراض کرنا چاہ رہے ہیں لیکن رمضان میں 60 ختم تو امام شافعی رح بھی کرتے تھے تو ذرا ان پہ بھی توجہ ڈالیں۔

      فن جرح و تعدیل کے امام، امام ذہبی نے اپنی کتاب تذکرۃ الحفاظ میں، اور سیر اعلام انبلاء میں بھی امام شافعی رح کے مناقب میں نقل فرمایا ہے کہ ''امام شافعی رح رمضان میں قران کے 60 ختم کرتے تھے''
      (تذکرہ الحفاظ، جلد 1 تذکرہ امام شافعی، سیر اعلام النبلاء جلد 10 صفحہ 36)۔


      Click image for larger version

Name:	quran.jpg
Views:	1
Size:	71.5 KB
ID:	2427186

      اس حوالے سے دل نہیں بھرا تو ذرا یہ حوالے دیکھیں۔

      حضرت عثمان غنی رضی اﷲ عنہ کی ايک رکعت میں پورا قرآن پرھنا۔


      انہ صلی بالقرآن العظیم فی رکعة واحدة عنر الاحجر الاسود ایام الحج۔
      (البدایہ والنہایہ جلد7ص173)
      حضرت عثمان غنی رضی اﷲ عنہ نے ايک ہی رکعت میں قرآن عظیم کو حجر اسود کے سامنے ایام حج میں پڑھا۔

      وقال انس و محمد بن سیرین فی اﷲ لقد کان رجی اللیل بالقرآن فی رکعة۔
      (البدایہ والنہایہ جلد7ص173)
      حضرت انس و ابن سیرین رحمہم اﷲنے فرمایا اﷲ کی قسم حضرت عثمان غنی رضی اﷲ عنہ پوری رات ايک رکعت میں قرآن پڑھتے تھے۔

      لولی اور باقی غیر مقلدین کے شیخ الکل مولوی نذیر حسین دہلوی کہتے ہیں کہ ایک ہی رکعت میں قران ختم کرنے میں اختلاف ہے۔۔۔۔۔۔ بعض اہل علم نے اس بات کی اجازت دی ہے، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے وتر کی ایک ہی رکعت میں قران ختم کیا، سعید بن جبیر رح نے خانہ کعبہ میں ایک رکعت میں قران ختم کیا۔( فتاوی نذیریہ، جلد 2 صفحہ 11)۔

      Click image for larger version

Name:	Fatawa-Naziria-2_0043.jpg
Views:	1
Size:	254.5 KB
ID:	2427187


      خارجہ مصعب رحمہ اﷲ فرماتے ہیں کہ چار بزرگ ايسے ہوئے ہیں جنہوں نے ايک رکعت میں سارا قرآن پڑھا۔

      1۔ حضرت عثمان غنی رضی اﷲ عنہ

      2۔حضرت تمیم داری رضی اﷲ عنہ

      3۔حضرت سعید بن جبیر رحمة اﷲ علیہ

      4۔حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمتہ اﷲ علیہ

      (مناقب ابی حنیفہ للامام الکردری ص255)


      اگر یہ کم ہیں تو اپنے علامہ مبارکپوری کی کتاب تحفۃ الاحوذی جلد 8 پڑھ لینا۔ وہاں تمہیں ایک نہیں ایسے کئی واقعات تابعین کے ملیں گے۔
      حوالے دیکھ لو ترجمہ اپنے محققین سے کروا لینا۔۔

      قال محمد بن نصر في قيام الليل وكان سعيد بن المسيب يختم القرآن في ليلتين وكان ثابت البناني يقرأ القرآن في يوم وليلة ويصوم الدهر
      وكان أبو حرة يختم القرآن كل يوم وليلة
      وكان عطاء بن السائب يختم القرآن في كل ليلتين
      ( وروى عن عثمان بن عفان أنه كان يقرأ القرآن في ركعة يوتر بها ) رواه محمد بن نصر في قيام الليل وروى الطحاوي بإسناده عن بن سيرين قال كان تميم الداري يحيى الليل كله بالقرآن كله في ركعة عن عبد الله بن الزبير أنه قرأ القرآن في ركعة وعن سعيد بن جبير أنه قرأ القرآن في ركعة في البيت
      وقال محمد بن نصر في قيام الليل وخرج صالح بن كيسان إلى الحج فربما ختم القرآن مرتين في ليلة بين شعبتي رحله وكان منصور بن زاذان خفيف القراءة وكان يقرأ القرآن كله في صلاة الضحى
      وكان يختم القرآن بين الأولى والعصر ويختم في يوم مرتين وكان يصلي الليل كله وكان إذا جاء شهر رمضان ختم القرآن بين المغرب والعشاء ختمتين ثم يقرأ إلى الطواسين قبل أن تقام الصلاة وكانوا إذ ذاك يؤخرون العشاء لشهر رمضان إلى أن يذهب ربع الليل انتهى ما في قيام الليل بقدر الحاجة
      ( تحفة الاحوذي )


      اب لولی آپ مجھے بتاو کہ کیا ایسا کرنا ممکن ہے؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟؟



      صحیح حدیث یہ کہتی ہے

      صحیح بخاری میں حضرت عبداللہ بن عمرو سے روایت ہےکہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے خبر ملی ہے کہ تم روزانہ روزہ رکھتے ہو اور ایک رات میں قرآن پڑھ لیتے ہو ، میں نے کہا یا رسول اللہ یہ سچ ہے اور اس سے مقصول صرف اور صرف نیکی کا حصول ہے آپ صلی اللہ وعلیہ وسلم نے فرمایا داؤد ولیہ السلام والا روزہ رکھو بیشک وہ بندوں میں بڑے عبادت گزار تھےاور مہینہ بھر میں قرآن ختم کیا کرو، میں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں تو اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں آپ نے فرمایاتو پھر دس روز میں ختم کر لیا کرو، میں نے کہا کہ اے اللہ کے نبی ! میں تو اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو پھر ایک ہفتے میں ختم کر لیا کرو اور اس سے آگے نہ بڑھو


      Comment


      • #4
        Re: کیا ایسا کرنا ممکن ہے

        mar khap gayee hein wo log ab un mae sy kia nikalty ho ...





        Comment


        • #5
          Re: کیا ایسا کرنا ممکن ہے

          Admin, plz close this thread.
          یہ بحث ویسے ہی کی جارہی ہے۔ ان باتوں پر ایمان لانا، یا یقین نہ کرنا، ہمارے دین کا حصہ نہیں ہے۔ اور نہ ہی گناہ یا ثواب ہو گا۔ البتہ بات بڑھتی جائے گی۔

          Comment


          • #6
            Re: کیا ایسا کرنا ممکن ہے

            Originally posted by i love sahabah View Post
            تمام مسلمانوں کو السلامُ علیکم

            لولی کہاں تک پڑھو گے کہاں تک پڑھاؤں۔۔

            امام ابو حنیفہ رح کے فضائل نہ تو آپ مانتے ہیں اور نہ مانیں گے لیکن آپ کا اعتراض امام صاحب رح پہ ہی ہو گا ۔
            آپ تو امام ابو حنیفہ رح پہ اعتراض کرنا چاہ رہے ہیں لیکن رمضان میں 60 ختم تو امام شافعی رح بھی کرتے تھے تو ذرا ان پہ بھی توجہ ڈالیں۔

            فن جرح و تعدیل کے امام، امام ذہبی نے اپنی کتاب تذکرۃ الحفاظ میں، اور سیر اعلام انبلاء میں بھی امام شافعی رح کے مناقب میں نقل فرمایا ہے کہ ''امام شافعی رح رمضان میں قران کے 60 ختم کرتے تھے''
            (تذکرہ الحفاظ، جلد 1 تذکرہ امام شافعی، سیر اعلام النبلاء جلد 10 صفحہ 36)۔


            [ATTACH]106858[/ATTACH]

            اس حوالے سے دل نہیں بھرا تو ذرا یہ حوالے دیکھیں۔

            حضرت عثمان غنی رضی اﷲ عنہ کی ايک رکعت میں پورا قرآن پرھنا۔


            انہ صلی بالقرآن العظیم فی رکعة واحدة عنر الاحجر الاسود ایام الحج۔
            (البدایہ والنہایہ جلد7ص173)
            حضرت عثمان غنی رضی اﷲ عنہ نے ايک ہی رکعت میں قرآن عظیم کو حجر اسود کے سامنے ایام حج میں پڑھا۔

            وقال انس و محمد بن سیرین فی اﷲ لقد کان رجی اللیل بالقرآن فی رکعة۔
            (البدایہ والنہایہ جلد7ص173)
            حضرت انس و ابن سیرین رحمہم اﷲنے فرمایا اﷲ کی قسم حضرت عثمان غنی رضی اﷲ عنہ پوری رات ايک رکعت میں قرآن پڑھتے تھے۔

            لولی اور باقی غیر مقلدین کے شیخ الکل مولوی نذیر حسین دہلوی کہتے ہیں کہ ایک ہی رکعت میں قران ختم کرنے میں اختلاف ہے۔۔۔۔۔۔ بعض اہل علم نے اس بات کی اجازت دی ہے، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ نے وتر کی ایک ہی رکعت میں قران ختم کیا، سعید بن جبیر رح نے خانہ کعبہ میں ایک رکعت میں قران ختم کیا۔( فتاوی نذیریہ، جلد 2 صفحہ 11)۔

            [ATTACH]106859[/ATTACH]


            خارجہ مصعب رحمہ اﷲ فرماتے ہیں کہ چار بزرگ ايسے ہوئے ہیں جنہوں نے ايک رکعت میں سارا قرآن پڑھا۔

            1۔ حضرت عثمان غنی رضی اﷲ عنہ

            2۔حضرت تمیم داری رضی اﷲ عنہ

            3۔حضرت سعید بن جبیر رحمة اﷲ علیہ

            4۔حضرت امام اعظم ابوحنیفہ رحمتہ اﷲ علیہ

            (مناقب ابی حنیفہ للامام الکردری ص255)


            اگر یہ کم ہیں تو اپنے علامہ مبارکپوری کی کتاب تحفۃ الاحوذی جلد 8 پڑھ لینا۔ وہاں تمہیں ایک نہیں ایسے کئی واقعات تابعین کے ملیں گے۔
            حوالے دیکھ لو ترجمہ اپنے محققین سے کروا لینا۔۔

            قال محمد بن نصر في قيام الليل وكان سعيد بن المسيب يختم القرآن في ليلتين وكان ثابت البناني يقرأ القرآن في يوم وليلة ويصوم الدهر
            وكان أبو حرة يختم القرآن كل يوم وليلة
            وكان عطاء بن السائب يختم القرآن في كل ليلتين
            ( وروى عن عثمان بن عفان أنه كان يقرأ القرآن في ركعة يوتر بها ) رواه محمد بن نصر في قيام الليل وروى الطحاوي بإسناده عن بن سيرين قال كان تميم الداري يحيى الليل كله بالقرآن كله في ركعة عن عبد الله بن الزبير أنه قرأ القرآن في ركعة وعن سعيد بن جبير أنه قرأ القرآن في ركعة في البيت
            وقال محمد بن نصر في قيام الليل وخرج صالح بن كيسان إلى الحج فربما ختم القرآن مرتين في ليلة بين شعبتي رحله وكان منصور بن زاذان خفيف القراءة وكان يقرأ القرآن كله في صلاة الضحى
            وكان يختم القرآن بين الأولى والعصر ويختم في يوم مرتين وكان يصلي الليل كله وكان إذا جاء شهر رمضان ختم القرآن بين المغرب والعشاء ختمتين ثم يقرأ إلى الطواسين قبل أن تقام الصلاة وكانوا إذ ذاك يؤخرون العشاء لشهر رمضان إلى أن يذهب ربع الليل انتهى ما في قيام الليل بقدر الحاجة
            ( تحفة الاحوذي )








            بخاری میں زبیر بن عربی رحمہ اﷲ سے روایت ہے کہتے ہیں :ایک شخص نے ابن عمررضی اﷲ عنہ سے سوال کیا حجر اسود کو چھونے کا ابن عمررضی اﷲ عنہ نے کہا میں نے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ اس کو ہاتھ لگاتے تھے اوربوسہ دیتے تھے اس شخص نے کہا اگر بھیڑ ہو اور مجھے موقع نہ مل سکے تو ابن عمررضی اﷲ عنہ نے کہا یہ اگر مگر یمن میں ہی رکھو میں نے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کو ایسا ہی کرتے دیکھا ہے ابن حجر رحمہ اﷲ ’فتح الباری ‘میں کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اﷲ عنہ نے اس کو یہ جو کہا کہ اگر مگر یمن میں ہی رکھو تو یہ اس لیے کہا کہ آپ رضی اﷲ عنہ کو اس شخص کی باتوں سے حدیث سے اعراض کا پتہ چل رہاتھا اس لیے ابن عمر رضی اﷲ عنہ نے اس بات کو ناپسند کیا اور اس شخص کو حکم دیا کہ جب حدیث سن لو تو اسے اپناؤ اور اپنی رائے کو چھوڑ دیا کرو ۔ابن عباس رضی اﷲعنہ نے ایک مرتبہ حدیث سنائی تو لوگوں نے ابوبکررضی اﷲ عنہ اورعمر رضی اﷲ عنہ کا قول اس حدیث کے خلاف پیش کردیا ۔ ابن عباس رضی اﷲ عنہ نے کہاکیا بات ہے کہ تم باز نہیں آتے جب تک کہ اﷲ تم پر عذاب نہ نازل کردے؟میں تمہیں رسول صلی اﷲعلیہ وسلم کی حدیث سنا رہا ہوں اور تم ہمیں ابوبکر وعمر رضی اﷲ عنہما کی بات بتا رہے ہو؟


            جب ابن عباس رضی اﷲعنہ ابوبکروعمررضی اﷲ عنہما جیسے اشخاص کے قول کے بارے میں یہ فرمارہے ہیں تو پھر اس شخص کوکیا کہا جائے گا جو اپنے امام کے قول کی وجہ سے یا اپنے مذہب کی بناپر حدیث کو چھوڑ رہا ہو امام کے قول کو حدیث رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کے پرکھنے کے لئے معیار بنارہا ہو جو حدیث امام کے قول کے موافق ہو اسے لے رہا ہو اور جو مخالف ہو اسے چھوڑ رہا ہو ؟ایسے شخص کے بارے میں ہم اﷲ کا یہ قول ہی پیش کرسکتے ہیں۔


            اِتَّخَذُوْآ اَحْبَارَھُمْ وَرُھْبَانَھُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اﷲِ


            (التوبۃ:۳۱)


            ’’ان لوگوں نے اپنے علماءاور درویشوں کو رب بنالیا ہے اﷲ کو چھوڑ کر‘‘۔



            ابوالسائب رحمہ اﷲ فرماتے ہیں:کہ ہم ایک مرتبہ وکیع رحمہ اﷲ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ انہوں نے ایک آدمی کو مخاطب کرکے کہا (جو اہل الرائے میں سے تھا)کہ نبی صلی اﷲ علیہ وسلم نے شعار کیا ہے(چھری یا کسی نوکدار چیز سے اونٹ یا قربانی کے جانور کو زخمی کرکے نشان لگانا کہ یہ بیت اﷲکے لئے وقف ہے) اور ابوحنیفہ فرماتے ہیں کہ مثلہ ہے ؟(مثلہ کہتے ہیں جنگ میں دشمن کے کسی آدمی کے ہاتھ پاؤں، کان، ناک کاٹنا اس سے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم نے منع کیا ہے) اس شخص نے جواب میں کہا کہ ابراہیم نخعی رحمہ ا ﷲ سے مروی ہے وہ کہتے ہیں شعار مُثلہ ہے ۔ابوالسائب رحمہ اﷲ کہتے ہیں میں نے دیکھا کہ وکیع رحمہ اﷲ کو سخت غصہ آیا اور اس شخص سے کہا کہ میں تمہیں رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کا فرمان سنا رہا ہوں اور تم کہتے ہو کہ ابراہیم نخعی رحمہ اﷲ نے کہا ہے ؟تم اس بات کے مستحق ہو کہ تمہیں اس وقت تک قید میں رکھا جائے جب تک تم اپنے اس قول سے رجوع نہ کرلو۔

            (جامع الترمذی :۳/۲۵۰،والفقیہ والمتفقہ۱/۱۴۹)

            آج کے دور میں بہت سے لوگ ہیں جو قید کیے جانے کے قابل ہیں ۔اس لیے کہ جب انہیں حدیث رسول صلی اﷲ علیہ وسلم سنائی جاتی ہے توکہتے ہیں کہ فلاں عالم نے اس طرح کہا ہے ،فلاں نے یہ فتوی دیا ہے۔یعنی ان کے نزدیک افراد ہی شریعت کے ماخذہیں ) جو لوگ رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کی حدیث کے مقابلے پر افراد واشخاص کے اقوال پیش کرتے ہیں ان کو قید کردینا چاہئے جب تک کہ وہ اپنی روش سے توبہ نہ کرلیں ۔

            Comment


            • #7
              Re: کیا ایسا کرنا ممکن ہے

              Originally posted by Prince Tiger View Post
              Admin, plz close this thread.
              یہ بحث ویسے ہی کی جارہی ہے۔ ان باتوں پر ایمان لانا، یا یقین نہ کرنا، ہمارے دین کا حصہ نہیں ہے۔ اور نہ ہی گناہ یا ثواب ہو گا۔ البتہ بات بڑھتی جائے گی۔

              صحیح کہا بھائی کہ ان باتوں پہ ایمان لانا ہمارے دین کا حصہ نہیں ہے۔۔

              لیکن چند لوگوں کا کام ہی نفرت پھیلانا ہے اپنے بغض اور حسد کی وجہ سے۔۔

              اس لئے میں نے جواب دیا۔۔۔

              شکریہ

              Comment


              • #8
                Re: کیا ایسا کرنا ممکن ہے

                Originally posted by lovelyalltime View Post
                بخاری میں زبیر بن عربی رحمہ اﷲ سے روایت ہے کہتے ہیں :ایک شخص نے ابن عمررضی اﷲ عنہ سے سوال کیا حجر اسود کو چھونے کا ابن عمررضی اﷲ عنہ نے کہا میں نے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ اس کو ہاتھ لگاتے تھے اوربوسہ دیتے تھے اس شخص نے کہا اگر بھیڑ ہو اور مجھے موقع نہ مل سکے تو ابن عمررضی اﷲ عنہ نے کہا یہ اگر مگر یمن میں ہی رکھو میں نے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کو ایسا ہی کرتے دیکھا ہے ابن حجر رحمہ اﷲ ’فتح الباری ‘میں کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اﷲ عنہ نے اس کو یہ جو کہا کہ اگر مگر یمن میں ہی رکھو تو یہ اس لیے کہا کہ آپ رضی اﷲ عنہ کو اس شخص کی باتوں سے حدیث سے اعراض کا پتہ چل رہاتھا اس لیے ابن عمر رضی اﷲ عنہ نے اس بات کو ناپسند کیا اور اس شخص کو حکم دیا کہ جب حدیث سن لو تو اسے اپناؤ اور اپنی رائے کو چھوڑ دیا کرو ۔ابن عباس رضی اﷲعنہ نے ایک مرتبہ حدیث سنائی تو لوگوں نے ابوبکررضی اﷲ عنہ اورعمر رضی اﷲ عنہ کا قول اس حدیث کے خلاف پیش کردیا ۔ ابن عباس رضی اﷲ عنہ نے کہاکیا بات ہے کہ تم باز نہیں آتے جب تک کہ اﷲ تم پر عذاب نہ نازل کردے؟میں تمہیں رسول صلی اﷲعلیہ وسلم کی حدیث سنا رہا ہوں اور تم ہمیں ابوبکر وعمر رضی اﷲ عنہما کی بات بتا رہے ہو؟


                جب ابن عباس رضی اﷲعنہ ابوبکروعمررضی اﷲ عنہما جیسے اشخاص کے قول کے بارے میں یہ فرمارہے ہیں تو پھر اس شخص کوکیا کہا جائے گا جو اپنے امام کے قول کی وجہ سے یا اپنے مذہب کی بناپر حدیث کو چھوڑ رہا ہو امام کے قول کو حدیث رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کے پرکھنے کے لئے معیار بنارہا ہو جو حدیث امام کے قول کے موافق ہو اسے لے رہا ہو اور جو مخالف ہو اسے چھوڑ رہا ہو ؟ایسے شخص کے بارے میں ہم اﷲ کا یہ قول ہی پیش کرسکتے ہیں۔


                اِتَّخَذُوْآ اَحْبَارَھُمْ وَرُھْبَانَھُمْ اَرْبَابًا مِّنْ دُوْنِ اﷲِ


                (التوبۃ:۳۱)


                ’’ان لوگوں نے اپنے علماءاور درویشوں کو رب بنالیا ہے اﷲ کو چھوڑ کر‘‘۔



                ابوالسائب رحمہ اﷲ فرماتے ہیں:کہ ہم ایک مرتبہ وکیع رحمہ اﷲ کے پاس بیٹھے ہوئے تھے کہ انہوں نے ایک آدمی کو مخاطب کرکے کہا (جو اہل الرائے میں سے تھا)کہ نبی صلی اﷲ علیہ وسلم نے شعار کیا ہے(چھری یا کسی نوکدار چیز سے اونٹ یا قربانی کے جانور کو زخمی کرکے نشان لگانا کہ یہ بیت اﷲکے لئے وقف ہے) اور ابوحنیفہ فرماتے ہیں کہ مثلہ ہے ؟(مثلہ کہتے ہیں جنگ میں دشمن کے کسی آدمی کے ہاتھ پاؤں، کان، ناک کاٹنا اس سے نبی صلی اﷲ علیہ وسلم نے منع کیا ہے) اس شخص نے جواب میں کہا کہ ابراہیم نخعی رحمہ ا ﷲ سے مروی ہے وہ کہتے ہیں شعار مُثلہ ہے ۔ابوالسائب رحمہ اﷲ کہتے ہیں میں نے دیکھا کہ وکیع رحمہ اﷲ کو سخت غصہ آیا اور اس شخص سے کہا کہ میں تمہیں رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کا فرمان سنا رہا ہوں اور تم کہتے ہو کہ ابراہیم نخعی رحمہ اﷲ نے کہا ہے ؟تم اس بات کے مستحق ہو کہ تمہیں اس وقت تک قید میں رکھا جائے جب تک تم اپنے اس قول سے رجوع نہ کرلو۔

                (جامع الترمذی :۳/۲۵۰،والفقیہ والمتفقہ۱/۱۴۹)

                آج کے دور میں بہت سے لوگ ہیں جو قید کیے جانے کے قابل ہیں ۔اس لیے کہ جب انہیں حدیث رسول صلی اﷲ علیہ وسلم سنائی جاتی ہے توکہتے ہیں کہ فلاں عالم نے اس طرح کہا ہے ،فلاں نے یہ فتوی دیا ہے۔یعنی ان کے نزدیک افراد ہی شریعت کے ماخذہیں ) جو لوگ رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کی حدیث کے مقابلے پر افراد واشخاص کے اقوال پیش کرتے ہیں ان کو قید کردینا چاہئے جب تک کہ وہ اپنی روش سے توبہ نہ کرلیں ۔

                ہاہاہاہا۔۔ پھر بھاگا لولی اپنے ٹاپک سے۔۔۔
                میں یہی چاہتا تھا کہ لوگوں کو پتہ چلے کہ تم لوگوں کو امام ابو حنیفہ رح سے کتنا بغض اور حسد ہے۔۔


                امام ابو حنیفہ رح کا رمضان میں 61 قران ختم کرنا تم لوگوں کو پسند نہیں آیا تو اعتراض کرنے چلے آئے ۔
                ہمت ہے تو کرو اعتراض امام شافعی رھ پہ جنہوں نے رمضان میں 60 قران ختم کئے۔۔
                کرو اعتراض حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پہ ایک رکعت میں قرآن ختم کرنے پہ۔۔

                ہمت ہے تو کرو اعتراض اور لگاؤ فتوی ان اکابرین پہ جن کے حوالے تمہارے علماء دیتے ہیں اپنی کتابوں میں۔۔


                یا پھر وہی طوطے کی طرح رٹا رٹایا جملہ کہ ہم نہیں مانتے ان علماء کو صرف قرآن اور حدیث کو مانتے ہیں۔۔
                اگر صرف قران حدیث کو مانتے ہو تو لگاو فتوی یہاں ان اکابرین پہ۔۔۔
                یا پھر ہر ٹاپک کی طرح بھاگتے رہو جس طرح اب بھاگے ہو۔۔

                Comment


                • #9
                  Re: کیا ایسا کرنا ممکن ہے

                  Originally posted by i love sahabah View Post

                  ہاہاہاہا۔۔ پھر بھاگا لولی اپنے ٹاپک سے۔۔۔
                  میں یہی چاہتا تھا کہ لوگوں کو پتہ چلے کہ تم لوگوں کو امام ابو حنیفہ رح سے کتنا بغض اور حسد ہے۔۔


                  امام ابو حنیفہ رح کا رمضان میں 61 قران ختم کرنا تم لوگوں کو پسند نہیں آیا تو اعتراض کرنے چلے آئے ۔
                  ہمت ہے تو کرو اعتراض امام شافعی رھ پہ جنہوں نے رمضان میں 60 قران ختم کئے۔۔
                  کرو اعتراض حضرت عثمان رضی اللہ عنہ پہ ایک رکعت میں قرآن ختم کرنے پہ۔۔

                  ہمت ہے تو کرو اعتراض اور لگاؤ فتوی ان اکابرین پہ جن کے حوالے تمہارے علماء دیتے ہیں اپنی کتابوں میں۔۔





                  یا پھر وہی طوطے کی طرح رٹا رٹایا جملہ کہ ہم نہیں مانتے ان علماء کو صرف قرآن اور حدیث کو مانتے ہیں۔۔
                  اگر صرف قران حدیث کو مانتے ہو تو لگاو فتوی یہاں ان اکابرین پہ۔۔۔
                  یا پھر ہر ٹاپک کی طرح بھاگتے رہو جس طرح اب بھاگے ہو۔۔


                  فتویٰ تو میرے بھائی صحیح حدیث خود لگا رہی ہے



                  صحیح بخاری میں حضرت عبداللہ بن عمرو سے روایت ہےکہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے خبر ملی ہے کہ تم روزانہ روزہ رکھتے ہو اور ایک رات میں قرآن پڑھ لیتے ہو ، میں نے کہا یا رسول اللہ یہ سچ ہے اور اس سے مقصول صرف اور صرف نیکی کا حصول ہے آپ صلی اللہ وعلیہ وسلم نے فرمایا داؤد ولیہ السلام والا روزہ رکھو بیشک وہ بندوں میں بڑے عبادت گزار تھےاور مہینہ بھر میں قرآن ختم کیا کرو، میں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں تو اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں آپ نے فرمایاتو پھر دس روز میں ختم کر لیا کرو، میں نے کہا کہ اے اللہ کے نبی ! میں تو اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو پھر ایک ہفتے میں ختم کر لیا کرو اور اس سے آگے نہ بڑھو





                  میرے بھائی جب حضرت عمر راضی اللہ اور حضرت ابو بکر صدیق راضی اللہ کے قول کو نہیں ماناگیا

                  تو

                  امام ابو حنیفہ رحم اللہ امام شافی رحم للہ کے قول کا کیا کرو گے





                  بخاری میں زبیر بن عربی رحمہ اﷲ سے روایت ہے کہتے ہیں :ایک شخص نے ابن عمررضی اﷲ عنہ سے سوال کیا حجر اسود کو چھونے کا ابن عمررضی اﷲ عنہ نے کہا میں نے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ اس کو ہاتھ لگاتے تھے اوربوسہ دیتے تھے اس شخص نے کہا اگر بھیڑ ہو اور مجھے موقع نہ مل سکے تو ابن عمررضی اﷲ عنہ نے کہا یہ اگر مگر یمن میں ہی رکھو میں نے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کو ایسا ہی کرتے دیکھا ہے ابن حجر رحمہ اﷲ ’فتح الباری ‘میں کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اﷲ عنہ نے اس کو یہ جو کہا کہ اگر مگر یمن میں ہی رکھو تو یہ اس لیے کہا کہ آپ رضی اﷲ عنہ کو اس شخص کی باتوں سے حدیث سے اعراض کا پتہ چل رہاتھا اس لیے ابن عمر رضی اﷲ عنہ نے اس بات کو ناپسند کیا اور اس شخص کو حکم دیا کہ جب حدیث سن لو تو اسے اپناؤ اور اپنی رائے کو چھوڑ دیا کرو ۔ابن عباس رضی اﷲعنہ نے ایک مرتبہ حدیث سنائی تو لوگوں نے ابوبکررضی اﷲ عنہ اورعمر رضی اﷲ عنہ کا قول اس حدیث کے خلاف پیش کردیا ۔ ابن عباس رضی اﷲ عنہ نے کہاکیا بات ہے کہ تم باز نہیں آتے جب تک کہ اﷲ تم پر عذاب نہ نازل کردے؟میں تمہیں رسول صلی اﷲعلیہ وسلم کی حدیث سنا رہا ہوں اور تم ہمیں ابوبکر وعمر رضی اﷲ عنہما کی بات بتا رہے ہو؟




                  Comment


                  • #10
                    Re: کیا ایسا کرنا ممکن ہے

                    Originally posted by lovelyalltime View Post


                    فتویٰ تو میرے بھائی صحیح حدیث خود لگا رہی ہے



                    صحیح بخاری میں حضرت عبداللہ بن عمرو سے روایت ہےکہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ مجھے خبر ملی ہے کہ تم روزانہ روزہ رکھتے ہو اور ایک رات میں قرآن پڑھ لیتے ہو ، میں نے کہا یا رسول اللہ یہ سچ ہے اور اس سے مقصول صرف اور صرف نیکی کا حصول ہے آپ صلی اللہ وعلیہ وسلم نے فرمایا داؤد ولیہ السلام والا روزہ رکھو بیشک وہ بندوں میں بڑے عبادت گزار تھےاور مہینہ بھر میں قرآن ختم کیا کرو، میں نے کہا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم میں تو اس سے زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں آپ نے فرمایاتو پھر دس روز میں ختم کر لیا کرو، میں نے کہا کہ اے اللہ کے نبی ! میں تو اس سے بھی زیادہ کی طاقت رکھتا ہوں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تو پھر ایک ہفتے میں ختم کر لیا کرو اور اس سے آگے نہ بڑھو





                    میرے بھائی جب حضرت عمر راضی اللہ اور حضرت ابو بکر صدیق راضی اللہ کے قول کو نہیں ماناگیا

                    تو

                    امام ابو حنیفہ رحم اللہ امام شافی رحم للہ کے قول کا کیا کرو گے





                    بخاری میں زبیر بن عربی رحمہ اﷲ سے روایت ہے کہتے ہیں :ایک شخص نے ابن عمررضی اﷲ عنہ سے سوال کیا حجر اسود کو چھونے کا ابن عمررضی اﷲ عنہ نے کہا میں نے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ اس کو ہاتھ لگاتے تھے اوربوسہ دیتے تھے اس شخص نے کہا اگر بھیڑ ہو اور مجھے موقع نہ مل سکے تو ابن عمررضی اﷲ عنہ نے کہا یہ اگر مگر یمن میں ہی رکھو میں نے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کو ایسا ہی کرتے دیکھا ہے ابن حجر رحمہ اﷲ ’فتح الباری ‘میں کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اﷲ عنہ نے اس کو یہ جو کہا کہ اگر مگر یمن میں ہی رکھو تو یہ اس لیے کہا کہ آپ رضی اﷲ عنہ کو اس شخص کی باتوں سے حدیث سے اعراض کا پتہ چل رہاتھا اس لیے ابن عمر رضی اﷲ عنہ نے اس بات کو ناپسند کیا اور اس شخص کو حکم دیا کہ جب حدیث سن لو تو اسے اپناؤ اور اپنی رائے کو چھوڑ دیا کرو ۔ابن عباس رضی اﷲعنہ نے ایک مرتبہ حدیث سنائی تو لوگوں نے ابوبکررضی اﷲ عنہ اورعمر رضی اﷲ عنہ کا قول اس حدیث کے خلاف پیش کردیا ۔ ابن عباس رضی اﷲ عنہ نے کہاکیا بات ہے کہ تم باز نہیں آتے جب تک کہ اﷲ تم پر عذاب نہ نازل کردے؟میں تمہیں رسول صلی اﷲعلیہ وسلم کی حدیث سنا رہا ہوں اور تم ہمیں ابوبکر وعمر رضی اﷲ عنہما کی بات بتا رہے ہو؟




                    ہاہاہا۔۔۔۔۔۔ لولی تمہارا تو یہ حال ہے کہ نہ ادھر کے رہے نہ ادھر کے رہے۔۔


                    بخاری میں زبیر بن عربی رحمہ اﷲ سے روایت ہے کہتے ہیں :ایک شخص نے ابن عمررضی اﷲ عنہ سے سوال کیا حجر اسود کو چھونے کا ابن عمررضی اﷲ عنہ نے کہا میں نے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ اس کو ہاتھ لگاتے تھے اوربوسہ دیتے تھے اس شخص نے کہا اگر بھیڑ ہو اور مجھے موقع نہ مل سکے تو ابن عمررضی اﷲ عنہ نے کہا یہ اگر مگر یمن میں ہی رکھو میں نے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کو ایسا ہی کرتے دیکھا ہے ابن حجر رحمہ اﷲ ’فتح الباری ‘میں کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اﷲ عنہ نے اس کو یہ جو کہا کہ اگر مگر یمن میں ہی رکھو تو یہ اس لیے کہا کہ آپ رضی اﷲ عنہ کو اس شخص کی باتوں سے حدیث سے اعراض کا پتہ چل رہاتھا اس لیے ابن عمر رضی اﷲ عنہ نے اس بات کو ناپسند کیا اور اس شخص کو حکم دیا کہ جب حدیث سن لو تو اسے اپناؤ اور اپنی رائے کو چھوڑ دیا کرو ۔ابن عباس رضی اﷲعنہ نے ایک مرتبہ حدیث سنائی تو لوگوں نے ابوبکررضی اﷲ عنہ اورعمر رضی اﷲ عنہ کا قول اس حدیث کے خلاف پیش کردیا ۔ ابن عباس رضی اﷲ عنہ نے کہاکیا بات ہے کہ تم باز نہیں آتے جب تک کہ اﷲ تم پر عذاب نہ نازل کردے؟میں تمہیں رسول صلی اﷲعلیہ وسلم کی حدیث سنا رہا ہوں اور تم ہمیں ابوبکر وعمر رضی اﷲ عنہما کی بات بتا رہے ہو؟


                    عجیب بات پے حدیث کی رٹ لگانے والے علامہ ابن حجر کا قول پیش کر رہے ہیں فتح الباری سے۔۔
                    دعوی قرآن اور حدیث کا۔۔
                    کیا ابن حجر کا قول تمہارے لئے حجت ہے؟؟؟




                    لولی صرف اتنا بتا دو کہ امام ابو حنیفہ، امام شافعی، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ۔ سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ نے حدیث کی مخالفت کی یا نہیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟

                    Comment


                    • #11
                      Re: کیا ایسا کرنا ممکن ہے

                      Originally posted by i love sahabah View Post
                      ہاہاہا۔۔۔۔۔۔ لولی تمہارا تو یہ حال ہے کہ نہ ادھر کے رہے نہ ادھر کے رہے۔۔


                      بخاری میں زبیر بن عربی رحمہ اﷲ سے روایت ہے کہتے ہیں :ایک شخص نے ابن عمررضی اﷲ عنہ سے سوال کیا حجر اسود کو چھونے کا ابن عمررضی اﷲ عنہ نے کہا میں نے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کو دیکھا ہے کہ اس کو ہاتھ لگاتے تھے اوربوسہ دیتے تھے اس شخص نے کہا اگر بھیڑ ہو اور مجھے موقع نہ مل سکے تو ابن عمررضی اﷲ عنہ نے کہا یہ اگر مگر یمن میں ہی رکھو میں نے رسول صلی اﷲ علیہ وسلم کو ایسا ہی کرتے دیکھا ہے ابن حجر رحمہ اﷲ ’فتح الباری ‘میں کہتے ہیں کہ ابن عمر رضی اﷲ عنہ نے اس کو یہ جو کہا کہ اگر مگر یمن میں ہی رکھو تو یہ اس لیے کہا کہ آپ رضی اﷲ عنہ کو اس شخص کی باتوں سے حدیث سے اعراض کا پتہ چل رہاتھا اس لیے ابن عمر رضی اﷲ عنہ نے اس بات کو ناپسند کیا اور اس شخص کو حکم دیا کہ جب حدیث سن لو تو اسے اپناؤ اور اپنی رائے کو چھوڑ دیا کرو ۔ابن عباس رضی اﷲعنہ نے ایک مرتبہ حدیث سنائی تو لوگوں نے ابوبکررضی اﷲ عنہ اورعمر رضی اﷲ عنہ کا قول اس حدیث کے خلاف پیش کردیا ۔ ابن عباس رضی اﷲ عنہ نے کہاکیا بات ہے کہ تم باز نہیں آتے جب تک کہ اﷲ تم پر عذاب نہ نازل کردے؟میں تمہیں رسول صلی اﷲعلیہ وسلم کی حدیث سنا رہا ہوں اور تم ہمیں ابوبکر وعمر رضی اﷲ عنہما کی بات بتا رہے ہو؟


                      عجیب بات پے حدیث کی رٹ لگانے والے علامہ ابن حجر کا قول پیش کر رہے ہیں فتح الباری سے۔۔
                      دعوی قرآن اور حدیث کا۔۔
                      کیا ابن حجر کا قول تمہارے لئے حجت ہے؟؟؟




                      لولی صرف اتنا بتا دو کہ امام ابو حنیفہ، امام شافعی، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ۔ سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ نے حدیث کی مخالفت کی یا نہیں؟؟؟؟؟؟؟؟؟




                      جب صحیح حدیث آ گئی تو ہمارے لیے کافی ہے


                      پہلے یہ ثابت کرو کہ امام ابو حنیفہ، امام شافعی، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ۔ سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ نے یہ عمل کیا بھی ہے یا نہیں

                      صحیح سند سے پہلے امام ابوحنیفہ رحم اللہ کا عمل ثابت کرو

                      پھر امام شافی کا

                      پھر حضرت عثمان راضی اللہ کا

                      پھر سید بن جریر راضی اللہ کا

                      پھر اگے بات کرتے ہیں


                      آپ تو حنفی ھو اگر امام ابوحنیفہ رحم اللہ نے عمل کیا ہے تو آپ کے پاس دلیل تو ھو گی نا

                      کیوں کہ فقہ تو قرآن اور احادیث کا نچوڑ ہے

                      آپ کے مطابق


                      Comment


                      • #12
                        Re: کیا ایسا کرنا ممکن ہے

                        Originally posted by lovelyalltime View Post



                        جب صحیح حدیث آ گئی تو ہمارے لیے کافی ہے


                        پہلے یہ ثابت کرو کہ امام ابو حنیفہ، امام شافعی، حضرت عثمان رضی اللہ عنہ۔ سعید بن جبیر رضی اللہ عنہ نے یہ عمل کیا بھی ہے یا نہیں

                        صحیح سند سے پہلے امام ابوحنیفہ رحم اللہ کا عمل ثابت کرو

                        پھر امام شافی کا

                        پھر حضرت عثمان راضی اللہ کا

                        پھر سید بن جریر راضی اللہ کا

                        پھر اگے بات کرتے ہیں


                        آپ تو حنفی ھو اگر امام ابوحنیفہ رحم اللہ نے عمل کیا ہے تو آپ کے پاس دلیل تو ھو گی نا

                        کیوں کہ فقہ تو قرآن اور احادیث کا نچوڑ ہے

                        آپ کے مطابق


                        ہاہاہاہاہا۔۔۔۔۔

                        بھاگا پھر لولی بھاگا۔۔۔
                        لولی تمہارے فتوے کہاں گئے؟؟؟
                        تم تو قران اور حدیث کو ما نتے ہو نا اور یہ قران سے ثابت نہیں اور نبی کریم ﷺ نے تین دن سے کم قران ختم کرنے سے منع فرمایا ہے تو پھر فتوی لگاو نا ان اکابرین اور حضرت عثمان پہ؟؟؟
                        انہوں نے حدیث کی مخالفت کی یا نہیں؟؟؟؟


                        لولی چلو جب امام ابو حنیفہ رح سے یہ سب ثابت نہیں تو پھر ان پہ حدیث کی مخالفت کا الزام کس دلیل کی بناء پہ لگایا تم نے؟؟؟
                        یہ تو تمہارا جھوٹ پکڑا گیا کہ اگر امام ابوحنیفہ رح سے یہ 61 قرآن ختم کرنا ثآبت نہیں تو تم نے ان کا بےسند حوالہ لگا کر ان پہ حدیث کی مخالفت کا الزام کیوں لگایا؟؟؟؟؟؟


                        کہاں تک بھاگو گے لولی اور کس کس حوالے اور ٹاپک سے بھاگو گے۔۔

                        چلو اگر حضرت عثمان رضی اللہ عنہ اور سعید بن جبیر رح سے ایک رکعت کا قران ختم کرنا ثابت نہیں تو تمہارے بڑے محقق نذیر حسین دہلوی اور عبدالرحمان مبارکپوری نے ان کے غلط حوالے کیوں دئے اور یہ کیوں کہا کہ حضرت عثمان رضی اللہ اور سعید بن جبیر رح نے ایک رکعت میں قران پڑھا؟؟
                        لولی یہ تو تمہارے اکابر ہی جھوٹے ثابت ہو گئے جو صحابہ کرام کے جھوٹے حوالے دیتے ہیں۔۔۔

                        لولی یا تو تم جھوٹے ہو یا تمہارے اکابر نذیر حسین دہلوی اور عبد الرحمان مبارکپوری جھوٹے ہیں ۔۔ ایک بات تسلیم کر لو۔۔۔۔
                        یا پھر ہمیشہ کی طرح بھاگ جاو اس ٹاپک سے بھی۔۔
                        لولی سارا فورم دیکھ رہا ہے کہ تم خود ٹاپک بنا کر اس سے کس طرح بھاگ رہے ہو۔۔۔

                        Comment


                        • #13
                          Re: کیا ایسا کرنا ممکن ہے

                          Originally posted by i love sahabah View Post



                          لولی چلو جب امام ابو حنیفہ رح سے یہ سب ثابت نہیں تو پھر ان پہ حدیث کی مخالفت کا الزام کس دلیل کی بناء پہ لگایا تم نے؟؟؟


                          یہ تو تمہارا جھوٹ پکڑا گیا کہ اگر امام ابوحنیفہ رح سے یہ 61 قرآن ختم کرنا ثآبت نہیں تو تم نے ان کا بےسند حوالہ لگا کر ان پہ حدیث کی مخالفت کا الزام کیوں لگایا؟؟؟؟؟؟




                          میرے بھائی یہ میرا الزام نہیں یہ تو آپ کی اپنی احناف کی ویب سائٹ پر جہاں آپ لوگوں نے بیس رکعت نماز تراویح کے دلائل دئیے ہیں وہاں آپ لوگوں نے خود یہ لکھا ہے


                          ثبوت


                          20 traveh k Dalail


                          اور اس طرح کے واقعات ابھی بھی لوگ لکھ رھے ہیں





                          کیا آپ ان سب کا رد کرتے ہیں



                          آپ سے کئی بار کہا کہ جس کی بات قرآن اور صحیح احادیث

                          کے مخالف ھو گی اس کو رد کر دیا جا ے گا

                          وہابی ھو یا حنفی ھو مقلد ھو یا غیر مقلد ھو

                          کوئی بھی ھو



                          آپ تو امام ابو حنیفہ کے مقلد ہیں اس لیے آپ سے پوچھا ہے کہ

                          کیا آپ مانتے ہیں یا انکار کرتے ہیں




                          Comment


                          • #14
                            Re: کیا ایسا کرنا ممکن ہے

                            Originally posted by lovelyalltime View Post




                            میرے بھائی یہ میرا الزام نہیں یہ تو آپ کی اپنی احناف کی ویب سائٹ پر جہاں آپ لوگوں نے بیس رکعت نماز تراویح کے دلائل دئیے ہیں وہاں آپ لوگوں نے خود یہ لکھا ہے


                            ثبوت


                            20 traveh k Dalail


                            اور اس طرح کے واقعات ابھی بھی لوگ لکھ رھے ہیں





                            کیا آپ ان سب کا رد کرتے ہیں




                            آپ سے کئی بار کہا کہ جس کی بات قرآن اور صحیح احادیث

                            کے مخالف ھو گی اس کو رد کر دیا جا ے گا

                            وہابی ھو یا حنفی ھو مقلد ھو یا غیر مقلد ھو

                            کوئی بھی ھو



                            آپ تو امام ابو حنیفہ کے مقلد ہیں اس لیے آپ سے پوچھا ہے کہ

                            کیا آپ مانتے ہیں یا انکار کرتے ہیں







                            لولی کتنا جھوٹ بولتے ہو۔۔
                            علماء نے کہاں کہا کہ امام صاحب نے حدیث کی مخالفت کی؟؟؟
                            انہوں نے تو امام صاحب کے فضائل بیان کئے لیکن ان فضائل کو حدیث کا مخالف تو تم نے کہا ہے۔۔
                            تو الزام تمہارا ہے تو ہمت ہے تو ثابت کرو یا پھر جن کے حوالے میں نے دئے ہیں ان پہ بھی فتوی لگاو۔

                            لولی تمہاری جان نہیں چھوٹنے والی ۔۔
                            بھائی یہ باتیں صرف امام ابو حنیفہ رح سے نہیں بلکہ کئی تابعین اور صحابہ سے بھی ثآبت ہیں۔ اوپر میں نے تمہارے علماء کے کئے حوالے دئے ہیں۔۔

                            اگر تم اتنا ہی قرآن اور حدیث کے ماننے والے ہوتے تو لگاتے فتوی ان پہ بھی لیکن تم لوگوں کو تو امام ابو حنیفہ رھ کا بغض اور حسد کھا گیا جس کی وجہ سے تم دوغلی پالیسی اختیار کرتے ہو۔۔

                            بات بہت سادہ اور صاف ہے کہ کیا تمہارے نزدیک رمضان میں 61 قران ختم کرنا حدیث کے خلاف ہے یا نہیں؟؟؟؟
                            اگر حدییث کی مخالفت ہے تو جن صحابہ کرام اور تابعین کے حوالے میں نے دئے ان پہ حدیث کی مخالفت کا فتوی لگاو۔۔


                            اگر حدیث کی مخالفت نہیں تو تم جھوٹے جو بلاوجہ امام صاحب پہ الزام لگا رہے ہو۔۔

                            فیصلہ تمہارے ہاتھ میں ہے۔۔
                            یا تو اپنی غلطی تسلیم کر لو کہ تم نے بلا وجہ امام صاحب رح پہ الزام لگایا حدیث کی مخالفت کا۔۔ یا پھر انصاف سے کام لیتے ہوئے ان تمام تابعین اور صحابہ پہ بھی حدیث کی مخالفت کا فتوی لگا دو۔۔


                            Comment

                            Working...
                            X