Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

قعدہ اولٰی سے اٹھنے کے بعد رفع یدین کرنا

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #16
    Re: قعدہ اولٰی سے اٹھنے کے بعد رفع یدین کرنا

    Originally posted by i love sahabah View Post

    لولی تمہیں بتا دوں کہ وتروں کے رفع یدین کی احادیث میں پہلے پیش کر چکا ہوں۔۔۔
    دوبارہ پیش کر رہا ہوں۔۔
    کیونکہ تمہارے پاس جواب نہیں اسی لئے بار بار ٹاپک ایک جگہ سے دوسری جگہ لے جاتے ہو۔۔۔




    اور رہی بات وتر کے رفع یدین کی تو جناب وتر کا رفع یدین احادیث میں آیا ہے۔

    اسود سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ وتر کی آخری رکعت میں (قل ھو اللہ ھواحد) پڑھتے اور پھر رفع یدین کرتے اور پھر قنوت پڑھتے۔( مجمع الزوائد، رقم 3471، جلد 2 صفحہ ،244)، ( معجم الکبیر للطبرانی، جلد9 صفحہ 283)، ( جز رفع یدین للبخاری، صفحہ 145، رقم 163) ۔
    اسود سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ رضی اللہ نماز وتر میں قنوت سے پہلے رفع یدین کرتے تھے۔ ( مصنف ابن ابی شیبہ، جلد 2 صفحہ 307)۔

    مغنی ابن قدامہ میں بھی ہے کہ ابن مسعود رضی اللہ قنوت سے پہلے رفع یدین کرتے تھے۔( مغنی ابن قدامہ، جلد 2، صفحہ 584)۔


    اگر آپ کو وتر کے رفع یدین سے اختلاف ہے تو وتروں کے رفع یدین کی منع دکھا دیں۔


    وِتر

    آپﷺ کی قولی و فعلی احادیث سے ایک، تین، پانچ ،سات اور نو رکعت وتر ثابت ہیں۔

    سیدنا ایوب انصاریؓ سے روایت ہے کہ آپﷺ نے فرمایا

    «الوتر حق على کل مسلم، فمن أحب أن یوتر بخمس فلیفعل، ومن حب أن یوتر بثلاث فلیفعل، ومن أحب أن یوتر بواحدة فلیفعل
    »

    (سنن ابوداود:١٤٢٢)
    ’’وتر ہر مسلمان پر حق ہے۔ چنانچہ جو پانچ وتر ادا کرنا پسند کرے وہ پانچ پڑھ لے اور جو تین وتر پڑھنا پسند کرے وہ تین پڑھ لے اور جو ایک رکعت وتر پڑھنا پسند کرے تو وہ ایک پڑھ لے۔‘‘

    سیدہ اُمّ سلمہؓ فرماتی ہیں

    کان رسول اﷲ یوتر بسبع أو بخمس… الخ

    (سنن ابن ماجہ:١١٩٢)

    ’’ رسول اللہﷺسات یا پانچ وتر پڑھا کرتے تھے۔‘‘

    وِتر پڑھنے کا طریقہ

    1
    ۔تین وتر پڑھنے کے لئے دو نفل پڑھ کر سلام پھیرا جائے اور پھر ایک وتر الگ پڑھ لیا جائے۔ سیدہ عائشہ ؓسے روایت ہے

    کان یوتر برکعة وکان یتکلم بین الرکعتین والرکعة

    ’’آپؐ ایک رکعت وتر پڑھتے جبکہ دو رکعت اور ایک کے درمیان کلام کرتے۔‘‘

    مزیدسیدنا ابن عمر کے متعلق ہے کہ

    صلىٰ رکعتین ثم سلم ثم قال: أدخلوا إليّ ناقتي فلانة ثم قام فأوتر برکعة

    (مصنف ابن ابی شیبہ:٦٨٠٦)

    ’’اُنہوں نے دو رکعتیں پڑھیں پھر سلام پھیر دیا۔پھر کہا کہ فلاں کی اونٹنی کو میرے پاس لے آؤ پھر کھڑے ہوئے اور ایک رکعت وتر ادا کیا۔‘‘

    2

    ۔پانچ وتر کا طریقہ یہ ہے کہ صرف آخری رکعت میں بیٹھ کر سلام پھیرا جائے۔ سیدہ عائشہؓ فرماتی ہیں

    کان رسول اﷲ یصلي من اللیل ثلاث عشرة رکعة، یوتر من ذلک بخمس، لا یجلس فی شيء إلا في آخرها

    (صحیح مسلم:٧٣٧)

    ’’رسول اللہ رات کو تیرہ رکعت نماز پڑھا کرتے تھے۔ ان میں سے پانچ وتر ادا کرتے اور ان میں آخری رکعت ہی پر بیٹھتے تھے۔‘‘

    3

    ۔سات وتر کے لئے ساتویں پر سلام پھیرنا

    سیدہ عائشہؓ سے ہی مروی ہے کہ سیدہ اُمّ سلمہؓ فرماتی ہیں کہ

    کان رسول اﷲ یوتر بسبع وبخمس لا یفصل بینهن بتسلیم ولا کلام

    (سنن ابن ماجہ :١١٩٢)

    ’’نبی ﷺسات یا پانچ وتر پڑھتے ان میں سلام اور کلام کے ساتھ فاصلہ نہ کرتے۔‘‘

    4

    ۔نو وتر کے لئے آٹھویں رکعت میں تشہد بیٹھا جائے اور نویں رکعت پر سلام پھیرا جائے۔ سیدہ عائشہؓ نبیﷺ کے وتر کے بارے میں فرماتی ہیں

    ویصلي تسع رکعات لا یجلس فیها إلا في الثامنة … ثم یقوم فیصلي التاسعة

    (صحیح مسلم:٧٤٦)

    ’’آپﷺ نو رکعت پڑھتے اور آٹھویں رکعت پر تشہد بیٹھتے …پھر کھڑے ہوکر نویں رکعت پڑھتے اور سلام پھیرتے۔‘‘







    حنفی وتر کا کیا طریقہ ہے

    کون سی حدیث سے ثابت ہے

    ایک طرف تکبیر تحریمہ کے علاوہ رفح یدین منسوخ ہے آپ کے نزدیک اور دوسری طرف تیسری رکعت میں کرتے بھی ہیں

    آپ نے جو وتر کی حدیث پیش کی

    وہ کتنے رکعت وتر کی نماز کے لیے ہے

    ایک

    تین

    پانچ

    سات

    نو

    Comment


    • #17
      Re: قعدہ اولٰی سے اٹھنے کے بعد رفع یدین کرنا

      Originally posted by -=The Driver=- View Post
      jee mai janta hun esko bahut achi tarah..



      آپ کی کیا اوقات ہے کسی کو جاننے کے بارے میں






      Comment


      • #18
        Re: قعدہ اولٰی سے اٹھنے کے بعد رفع یدین کرنا

        Originally posted by lovelyalltime View Post


        آپ کی کیا اوقات ہے کسی کو جاننے کے بارے میں







        کیوں جی اپ کو جاننے کے لئے اوقات کی ضرورت ہوتی ہے ؟؟؟
        ہاں شیخ صاحب

        Comment


        • #19
          Re: قعدہ اولٰی سے اٹھنے کے بعد رفع یدین کرنا

          Originally posted by lovelyalltime View Post



          عبد الله بن عمر

          736- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ قَالَ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنِ الزُّهْرِىِّ أَخْبَرَنِى سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رضى الله عنهما قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ - صلى اللهعليه وسلم - إِذَا قَامَ فِى الصَّلاَةِ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يَكُونَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ ، وَكَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ حِينَ يُكَبِّرُ لِلرُّكُوعِ ، وَيَفْعَلُ ذَلِكَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ وَيَقُولُ « سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ » . وَلاَ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِى السُّجُودِ . أطرافه 735 ، 738 ، 739 - تحفة 6979 - 188/1

          محمد بن مقاتل، عبداللہ بن مبارک، یونس، زہری، سالم بن عبداللہ ، عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ نماز میں اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں شانوں کے برابر تک اٹھاتے اور جب آپ رکوع کے لئے تکبیر کہتے یہی (اس وقت بھی) کرتے اور یہی جب آپ رکوع سے اپنا سر اٹھاتے اس وقت بھی کرتے اور سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہتے (لیکن) سجدہ میں آپ یہ عمل نہ کرتے تھے۔

          الكتاب : صحيح البخارى


          المؤلف : محمد بن إسماعيل بن إبراهيم بن المغيرة البخاري، أبو عبد الله

          887 - حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِىُّ وَسَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَابْنُ نُمَيْرٍ كُلُّهُمْ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ - وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى قَالَ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ - عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاَةَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِىَ مَنْكِبَيْهِ وَقَبْلَ أَنْ يَرْكَعَ وَإِذَا رَفَعَ مِنَالرُّكُوعِ وَلاَ يَرْفَعُهُمَا بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ.

          یحیی بن یحیی تیمیی، سعید بن منصور، ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد، زہیر بن حرب، ابن نمیر، سفیان بن عیینہ، زہری سالم، حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا جب نماز شروع کرتے تو اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک اٹھاتے اور رکوع کرنے سے پہلے اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت اور اپنے دونوں ہاتھوں کو بلند نہ کرتے تھے دونوں سجدوں کے درمیان۔

          الكتاب : صحيح مسلم
          المؤلف : مسلم بن الحجاج أبو الحسن القشيري النيسابوري



          لولی! کیا ابن عمر رضی اللہ عنہ کی ان دونوں حدیث سے تمہارا موقف ثابت ہوتا ہے؟؟؟؟
          سج سج بتانا کیا آپ ان دونوں حدیثوں کے مطابق رفع یدین کرتے ہیں؟؟؟؟
          تکبیر تحریمہ کے وقت،، رکوع کو جاتے وقت اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


          کیا واقعی تم لوگ صرف اسی تین جگہ کے رفع یدین کے قائل ہو؟؟؟؟؟؟

          کیا آپ کا یہی موقف ہے رفع یدین کے بارے میں؟؟؟؟؟؟؟

          Comment


          • #20
            Re: قعدہ اولٰی سے اٹھنے کے بعد رفع یدین کرنا

            Originally posted by lovelyalltime View Post
            وِتر

            آپﷺ کی قولی و فعلی احادیث سے ایک، تین، پانچ ،سات اور نو رکعت وتر ثابت ہیں۔

            سیدنا ایوب انصاریؓ سے روایت ہے کہ آپﷺ نے فرمایا

            «الوتر حق على کل مسلم، فمن أحب أن یوتر بخمس فلیفعل، ومن حب أن یوتر بثلاث فلیفعل، ومن أحب أن یوتر بواحدة فلیفعل
            »

            (سنن ابوداود:١٤٢٢)
            ’’وتر ہر مسلمان پر حق ہے۔ چنانچہ جو پانچ وتر ادا کرنا پسند کرے وہ پانچ پڑھ لے اور جو تین وتر پڑھنا پسند کرے وہ تین پڑھ لے اور جو ایک رکعت وتر پڑھنا پسند کرے تو وہ ایک پڑھ لے۔‘‘

            سیدہ اُمّ سلمہؓ فرماتی ہیں

            کان رسول اﷲ یوتر بسبع أو بخمس… الخ

            (سنن ابن ماجہ:١١٩٢)

            ’’ رسول اللہﷺسات یا پانچ وتر پڑھا کرتے تھے۔‘‘

            وِتر پڑھنے کا طریقہ

            1
            ۔تین وتر پڑھنے کے لئے دو نفل پڑھ کر سلام پھیرا جائے اور پھر ایک وتر الگ پڑھ لیا جائے۔ سیدہ عائشہ ؓسے روایت ہے

            کان یوتر برکعة وکان یتکلم بین الرکعتین والرکعة

            ’’آپؐ ایک رکعت وتر پڑھتے جبکہ دو رکعت اور ایک کے درمیان کلام کرتے۔‘‘

            مزیدسیدنا ابن عمر کے متعلق ہے کہ

            صلىٰ رکعتین ثم سلم ثم قال: أدخلوا إليّ ناقتي فلانة ثم قام فأوتر برکعة

            (مصنف ابن ابی شیبہ:٦٨٠٦)

            ’’اُنہوں نے دو رکعتیں پڑھیں پھر سلام پھیر دیا۔پھر کہا کہ فلاں کی اونٹنی کو میرے پاس لے آؤ پھر کھڑے ہوئے اور ایک رکعت وتر ادا کیا۔‘‘

            2

            ۔پانچ وتر کا طریقہ یہ ہے کہ صرف آخری رکعت میں بیٹھ کر سلام پھیرا جائے۔ سیدہ عائشہؓ فرماتی ہیں

            کان رسول اﷲ یصلي من اللیل ثلاث عشرة رکعة، یوتر من ذلک بخمس، لا یجلس فی شيء إلا في آخرها

            (صحیح مسلم:٧٣٧)

            ’’رسول اللہ رات کو تیرہ رکعت نماز پڑھا کرتے تھے۔ ان میں سے پانچ وتر ادا کرتے اور ان میں آخری رکعت ہی پر بیٹھتے تھے۔‘‘

            3

            ۔سات وتر کے لئے ساتویں پر سلام پھیرنا

            سیدہ عائشہؓ سے ہی مروی ہے کہ سیدہ اُمّ سلمہؓ فرماتی ہیں کہ

            کان رسول اﷲ یوتر بسبع وبخمس لا یفصل بینهن بتسلیم ولا کلام

            (سنن ابن ماجہ :١١٩٢)

            ’’نبی ﷺسات یا پانچ وتر پڑھتے ان میں سلام اور کلام کے ساتھ فاصلہ نہ کرتے۔‘‘

            4

            ۔نو وتر کے لئے آٹھویں رکعت میں تشہد بیٹھا جائے اور نویں رکعت پر سلام پھیرا جائے۔ سیدہ عائشہؓ نبیﷺ کے وتر کے بارے میں فرماتی ہیں

            ویصلي تسع رکعات لا یجلس فیها إلا في الثامنة … ثم یقوم فیصلي التاسعة

            (صحیح مسلم:٧٤٦)

            ’’آپﷺ نو رکعت پڑھتے اور آٹھویں رکعت پر تشہد بیٹھتے …پھر کھڑے ہوکر نویں رکعت پڑھتے اور سلام پھیرتے۔‘‘







            حنفی وتر کا کیا طریقہ ہے

            کون سی حدیث سے ثابت ہے

            ایک طرف تکبیر تحریمہ کے علاوہ رفح یدین منسوخ ہے آپ کے نزدیک اور دوسری طرف تیسری رکعت میں کرتے بھی ہیں

            آپ نے جو وتر کی حدیث پیش کی

            وہ کتنے رکعت وتر کی نماز کے لیے ہے

            ایک

            تین

            پانچ

            سات

            نو


            اور رہی بات وتر کے رفع یدین کی تو جناب وتر کا رفع یدین احادیث میں آیا ہے۔

            اسود سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ وتر کی آخری رکعت میں (قل ھو اللہ ھواحد) پڑھتے اور پھر رفع یدین کرتے اور پھر قنوت پڑھتے۔( مجمع الزوائد، رقم 3471، جلد 2 صفحہ ،244)، ( معجم الکبیر للطبرانی، جلد9 صفحہ 283)، ( جز رفع یدین للبخاری، صفحہ 145، رقم 163) ۔
            اسود سے روایت ہے کہ حضرت عبداللہ رضی اللہ نماز وتر میں قنوت سے پہلے رفع یدین کرتے تھے۔ ( مصنف ابن ابی شیبہ، جلد 2 صفحہ 307)۔

            مغنی ابن قدامہ میں بھی ہے کہ ابن مسعود رضی اللہ قنوت سے پہلے رفع یدین کرتے تھے۔( مغنی ابن قدامہ، جلد 2، صفحہ 584)۔


            لولی میں نے وتروں کی رکعات میں اختلاف نہیں پوچھا۔۔۔۔۔۔
            نتمہاری بیان کردو احادیث میں وتروں کے رفع یدین کا منع نہیں ہے۔۔۔۔۔
            میں نے تو احادیث دکھا دی جن میں رفع یدین ہوا تم منع دکھا دو جہاں سے ثابت ہوتا یو کہ وتروں میں رفع یدین کرنا منع ہے۔۔۔

            Comment


            • #21
              Re: قعدہ اولٰی سے اٹھنے کے بعد رفع یدین کرنا

              Originally posted by i love sahabah View Post



              اور رہی بات وتر کے رفع یدین کی تو جناب وتر کا رفع یدین احادیث میں آیا ہے۔



              میرے بھائی احادیث میں تو باقی مواقع پر بھی رفح یدین کا ذکر آیا ہے . لکن فقہ حنفی میں تو تکبیر تحریمہ کے علاوہ باقی مواقع پر رفح یدین کو منسوح مانا جاتا ہے

              لکن وتر کی تیسری رکعت میں کرتے ہیں

              کیا صرف احادیث آپ کو وتر کی ہی نظر آتی ہیں

              ایک طرف منسوخ اور دوسری طرف غیر منسوخ

              کیا یہ منافقت نہیں








              Comment


              • #22
                Re: قعدہ اولٰی سے اٹھنے کے بعد رفع یدین کرنا

                Originally posted by lovelyalltime View Post


                میرے بھائی احادیث میں تو باقی مواقع پر بھی رفح یدین کا ذکر آیا ہے . لکن فقہ حنفی میں تو تکبیر تحریمہ کے علاوہ باقی مواقع پر رفح یدین کو منسوح مانا جاتا ہے

                لکن وتر کی تیسری رکعت میں کرتے ہیں

                کیا صرف احادیث آپ کو وتر کی ہی نظر آتی ہیں

                ایک طرف منسوخ اور دوسری طرف غیر منسوخ

                کیا یہ منافقت نہیں








                پھر موضوع سے ہٹ کر بات۔۔۔ کب تک بھاگو گے شیخ لولی

                Comment


                • #23
                  Re: قعدہ اولٰی سے اٹھنے کے بعد رفع یدین کرنا

                  Originally posted by lovelyalltime View Post



                  عبد الله بن عمر

                  736- حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مُقَاتِلٍ قَالَ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ قَالَ أَخْبَرَنَا يُونُسُ عَنِ الزُّهْرِىِّ أَخْبَرَنِى سَالِمُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ رضى الله عنهما قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ - صلى اللهعليه وسلم - إِذَا قَامَ فِى الصَّلاَةِ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يَكُونَا حَذْوَ مَنْكِبَيْهِ ، وَكَانَ يَفْعَلُ ذَلِكَ حِينَ يُكَبِّرُ لِلرُّكُوعِ ، وَيَفْعَلُ ذَلِكَ إِذَا رَفَعَ رَأْسَهُ مِنَ الرُّكُوعِ وَيَقُولُ « سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ » . وَلاَ يَفْعَلُ ذَلِكَ فِى السُّجُودِ . أطرافه 735 ، 738 ، 739 - تحفة 6979 - 188/1

                  محمد بن مقاتل، عبداللہ بن مبارک، یونس، زہری، سالم بن عبداللہ ، عبداللہ بن عمر رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا ہے کہ آپ نماز میں اپنے دونوں ہاتھوں کو اپنے دونوں شانوں کے برابر تک اٹھاتے اور جب آپ رکوع کے لئے تکبیر کہتے یہی (اس وقت بھی) کرتے اور یہی جب آپ رکوع سے اپنا سر اٹھاتے اس وقت بھی کرتے اور سَمِعَ اللَّهُ لِمَنْ حَمِدَهُ کہتے (لیکن) سجدہ میں آپ یہ عمل نہ کرتے تھے۔

                  الكتاب : صحيح البخارى


                  المؤلف : محمد بن إسماعيل بن إبراهيم بن المغيرة البخاري، أبو عبد الله

                  887 - حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَحْيَى التَّمِيمِىُّ وَسَعِيدُ بْنُ مَنْصُورٍ وَأَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِى شَيْبَةَ وَعَمْرٌو النَّاقِدُ وَزُهَيْرُ بْنُ حَرْبٍ وَابْنُ نُمَيْرٍ كُلُّهُمْ عَنْ سُفْيَانَ بْنِ عُيَيْنَةَ - وَاللَّفْظُ لِيَحْيَى قَالَ أَخْبَرَنَا سُفْيَانُ بْنُ عُيَيْنَةَ - عَنِ الزُّهْرِىِّ عَنْ سَالِمٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ رَأَيْتُ رَسُولَ اللَّهِ -صلى الله عليه وسلم- إِذَا افْتَتَحَ الصَّلاَةَ رَفَعَ يَدَيْهِ حَتَّى يُحَاذِىَ مَنْكِبَيْهِ وَقَبْلَ أَنْ يَرْكَعَ وَإِذَا رَفَعَ مِنَالرُّكُوعِ وَلاَ يَرْفَعُهُمَا بَيْنَ السَّجْدَتَيْنِ.

                  یحیی بن یحیی تیمیی، سعید بن منصور، ابوبکر بن ابی شیبہ، عمرو ناقد، زہیر بن حرب، ابن نمیر، سفیان بن عیینہ، زہری سالم، حضرت ابن عمر سے روایت ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کو دیکھا جب نماز شروع کرتے تو اپنے ہاتھوں کو کندھوں تک اٹھاتے اور رکوع کرنے سے پہلے اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت اور اپنے دونوں ہاتھوں کو بلند نہ کرتے تھے دونوں سجدوں کے درمیان۔

                  الكتاب : صحيح مسلم
                  المؤلف : مسلم بن الحجاج أبو الحسن القشيري النيسابوري



                  شاناش لولی۔۔۔۔۔۔ بھاگو اپنے ہی پیش کردہ دلائل سے۔۔۔
                  کہاں گیا تمہارا قران اور حدیث کا اصول؟؟؟؟


                  جو بندہ اپنے ہی دلائل سے اپنا موقف پیش نہیں کر سکتا اس کی حیثیت ہی کیا کہ کسی دوسرے پہ اعتراض کرے۔۔۔

                  لولی! کیا ابن عمر رضی اللہ عنہ کی ان دونوں حدیث سے تمہارا موقف ثابت ہوتا ہے؟؟؟؟
                  سج سج بتانا کیا آپ ان دونوں حدیثوں کے مطابق رفع یدین کرتے ہیں؟؟؟؟
                  تکبیر تحریمہ کے وقت،، رکوع کو جاتے وقت اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

                  کیا واقعی تم لوگ صرف اسی تین جگہ کے رفع یدین کے قائل ہو؟؟؟؟؟؟

                  کیا آپ کا یہی موقف ہے رفع یدین کے بارے میں؟؟؟؟؟؟؟


                  Originally posted by lovelyalltime View Post


                  میرے بھائی احادیث میں تو باقی مواقع پر بھی رفح یدین کا ذکر آیا ہے . لکن فقہ حنفی میں تو تکبیر تحریمہ کے علاوہ باقی مواقع پر رفح یدین کو منسوح مانا جاتا ہے

                  لکن وتر کی تیسری رکعت میں کرتے ہیں

                  کیا صرف احادیث آپ کو وتر کی ہی نظر آتی ہیں

                  ایک طرف منسوخ اور دوسری طرف غیر منسوخ

                  کیا یہ منافقت نہیں



                  جاہل آدمی ہمیشہ جہالت کی بات ہی کرتا ہے۔۔۔

                  میں نے وتروں کی رفع یدین کی حدیث پیش کی جس کو تم تسلیم نہیں کر رہے۔۔۔
                  باقی جگہ کا رفع یدین نبی کریم ﷺ نے منع فرما دیا تھا اس لئے نہیں کرتے۔۔۔

                  تم وتروں کے رفع یدین کے منع کی احادیث دکھا دو۔۔۔۔۔

                  Comment


                  • #24
                    Re: قعدہ اولٰی سے اٹھنے کے بعد رفع یدین کرنا

                    Originally posted by i love sahabah View Post


                    میں نے وتروں کی رفع یدین کی حدیث پیش کی جس کو تم تسلیم نہیں کر رہے۔۔۔

                    باقی جگہ کا رفع یدین نبی کریم ﷺ نے منع فرما دیا تھا اس لئے نہیں کرتے۔۔۔


                    آپ نے کہا


                    باقی جگہ کا رفع یدین نبی کریم ﷺ نے منع فرما دیا تھا اس لئے نہیں کرتے۔۔۔


                    کیا مطلب ہے آپ کا اس جملے سے








                    Comment


                    • #25
                      Re: قعدہ اولٰی سے اٹھنے کے بعد رفع یدین کرنا

                      لولی ٹاپک سے اور قرآن اورحدیث سے بھاگنا تمہارا کام ہے جو اب تم کر رہے ہو۔۔۔۔۔

                      میری پوسٹ کا جواب دو۔۔۔۔۔
                      وتروں کے رفع یدین کی منع دکھاو۔۔۔۔

                      اور ابن عمر رضی اللہ عنہ کی دونوں حدیثوں سے اپنا موقف ثابت کرو۔۔۔۔



                      شابش لولی۔۔۔۔۔۔ بھاگو اپنے ہی پیش کردہ دلائل سے۔۔۔
                      کہاں گیا تمہارا قران اور حدیث کا اصول؟؟؟؟


                      جو بندہ اپنے ہی دلائل سے اپنا موقف پیش نہیں کر سکتا اس کی حیثیت ہی کیا کہ کسی دوسرے پہ اعتراض کرے۔۔۔

                      لولی! کیا ابن عمر رضی اللہ عنہ کی ان دونوں حدیث سے تمہارا موقف ثابت ہوتا ہے؟؟؟؟
                      سج سج بتانا کیا آپ ان دونوں حدیثوں کے مطابق رفع یدین کرتے ہیں؟؟؟؟
                      تکبیر تحریمہ کے وقت،، رکوع کو جاتے وقت اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


                      کیا واقعی تم لوگ صرف اسی تین جگہ کے رفع یدین کے قائل ہو؟؟؟؟؟؟

                      کیا آپ کا یہی موقف ہے رفع یدین کے بارے میں؟؟؟؟؟؟؟

                      Comment


                      • #26
                        Re: قعدہ اولٰی سے اٹھنے کے بعد رفع یدین کرنا

                        Originally posted by i love sahabah View Post

                        میں نے وتروں کی رفع یدین کی حدیث پیش کی جس کو تم تسلیم نہیں کر رہے۔۔۔
                        باقی جگہ کا رفع یدین نبی کریم ﷺ نے منع فرما دیا تھا اس لئے نہیں کرتے۔۔۔





                        باقی جگہ کا رفح یدین حضور صلی اللہ نے کہاں منع فرمایا




                        Comment


                        • #27
                          Re: قعدہ اولٰی سے اٹھنے کے بعد رفع یدین کرنا



                          آپ لوگ تو صحیح بخاری کی احادیث کو امام ابو حنیفہ رحم اللہ کے اقوال پر ترجیح دیتے ھو

                          پھر تم لوگوں سے صحیح احادیث پیش کر کے میں کیسے بات کر سکتا ہوں

                          ایک طرف صحیح بخاری اور دوسری طرف تمہاری ہدایہ اور بہشتی زیور

                          جو بندہ مانتا ہے اپنی ہدایہ اور بہشتی زیور کی ہے اس کو صحیح بخاری یا صحیح مسلم کی احادیث بتانے کا کیا فائدہ

                          اور مزے کی بات کہ فتویٰ بھی کھلے عام دیتے ہیں اور لوگوں کو گمراہ کر رھے ہیں یہ لوگ

                          اللہ ہی ھدایت دے ان کو

                          آمین



                          ثبوت







                          Question: 6768

                          گزشتہ چند سالوں سے میں سعودی عربیہ میں مقیم ہوں۔ میرے دادا اورنانا دونوں دارالعلوم دیوبند سے فارغ ہیں۔ میرا سوال یہ ہے
                          کیا صحیح بخاری قرآن شریف کے بعد سب سے معتبر کتاب ہے؟اگر ایسا ہے، تو پھر ہم ہندوستان میں صحیح بخاری کی بہت ساری احادیث کے بر خلاف کیوں عمل کرتے ہیں۔ بطور مثال، ہم انڈیا میں نماز میں رفع یدین نہیں کرتے ہیں، ہماری وتر کی نماز بخاری شریف میں مذکور طریقہ کے مطابق نہیں ہے، ہم ایک خاص مذہب کی اقتداء کرتے ہیں، اگرچہ ہم جانتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے کوئی بھی صحابہ کسی خاص مسلک سے تعلق نہیں رکھتے تھے۔اس کا مطلب یہ ہے کہ ہم انڈیا میں کچھ علماء کی رائے کی اقتداء کرتے ہیں بغیر ان کی آراء کے ذریعہ کی تحقیق کیے ہوئے۔کیا آپ مجھے بتا سکتے ہیں کہ جس طریقہ سے ہم انڈیا میں نماز ادا کرتے ہیں وہ صحیح بخاری اور مسلم کی مستند احادیث سے کیوں نہیں ملتا ہے؟ ہم مسلم اوربخاری شریف کے بجائے ہدایہ کی اقتداء کیوں کرتے ہیں؟ اب میں بہت الجھن میں ہوں، کیوں کہ سعودی عربیہ میں ،مجھے اپنے سوالوں کے جوابات قرآن اور صحیح حدیث سے ملتیہیں، جس کو ان دنوں کوئی تصدیق کرسکتا ہے۔تاہم میں نے دارالافتاء کے جواب قرآن اور حدیث کے بجائے، بہشتی زیور یا دوسری کتابوں کے حوالہ سے دیکھے۔ کیا بہشتی زیور بخاری شریف اور مسلم شریف سے زیادہ مستند اورمعتبر ہے؟ برائے کرم میری الجھن کودورکرنے میں مدد کریں۔ میں نے یہ سوچنا شروع کردیا ہے کہ جس اسلام پر ہم انڈیا میں عمل کرتے ہیں وہ وہ نہیں ہے جس کو اللہ تبارک و تعالی نے اس زمین پر اپنے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ذریعہ بھیجاہے۔



                          فتوی: 1223=1057/ ب



                          یہ بات بالکل درست ہے کہ قرآن کریم کے بعد سب سے مستند اور صحیح کتاب ?بخاری شریف? ہے،اس کتاب کی روایتیں بہت مضبوط ہیں، اورائمہ کرام بہ کثرت اس سے استدلال کرتے ہیں، البتہ اگر احناف کوئی روایت اس سے بھی مضبوط پاتے ہیں تو پھر بخاری شریف کو چھوڑدیتے ہیں، اس سے یہ لازم نہیں آتا کہ بخاری شریف سب سے صحیح ہے تو کیوں چھوڑا گیا، کیوں کہ حدیث کے اندر ضعف راویوں کی وجہ سے آتا ہے، اورامام ابوحنیفہ رحمہ اللہ یہ امام بخاری سے بہت پہلے کے ہیں، اور امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ اور صحابہٴ کرام کے درمیان صرف ایک واسطہ اور کہیں کہیں براہِ راست روایت ہے، اس لیے بہت ممکن ہے کہ ایک حدیث امام صاحب کے یہاں مضبوط ہو اور امام بخاری رحمہ اللہ کے یہاں راوی بڑھ جانے کی وجہ سے ضعف آگیا ہو، اس لیے امام بخاری رحمہ اللہ نے نہ لی ہو۔ اور نماز میں رفع یدین کے بارے میں جو اختلاف ہے وہ محض اولیٰ اور غیر اولیٰ کا ہے، جواز اور عدمِ جواز کا اختلاف نہیں ہے، رہا وتر کا مسئلہ تو وتر جس طرح ہم لوگ پڑھتے ہیں وہ طریقہ بخاری شریف میں مذکور ہے، اس وقت کچھ ایسے لوگ موجود ہیں جو محض افترا پردازی کرتے ہیں، اور سب باتوں کو سامنے نہیں لاتے۔ رہی یہ بات کہ ہم لوگ ایک خاص مسلک کی اقتداء کرتے ہیں، تو اس میں کیا حرج ہے؟ صحابہٴ کرام کے دور میں خود آپ صلی اللہ علیہ وسلم موجود تھے اور انھوں نے اپنے کانوں سے سب کچھ سنا اور اور اگر کوئی بات نہیں سنی تو دوسرے صحابہ سے پوچھ کر ان کی اقتدا کی،کیا یہی صحابہٴ کرام جب دوسرے ملکوں میں گئے تو ان کی اقتدا نہیں کی گئی؟ پھر اقتدا کرنے کا حکم قرآن میں موجود ہے: فَاسْئَلُوْا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ ہاں آپ کو یہ اختیار ہے کہ چاروں ائمہ میں سے آپ کسی خاص امام کی اقتدا کرسکتے ہیں، البتہ ایک مسلک اختیار کرلینے کے بعد کسی خاص مسئلے میں آسانی کے لیے دوسرے مسلک پر عمل کرنا جائز نہیں، یہ تو محض کھلواڑ بن جائے گا، او راگر کوئی ایسا شخص ہے جو تمام مسائل، اصولِ تخریج، اصولِ ترجیح اور تمام علومِ عربیہ پر مہارت رکھتا ہے تو اسے بھی اجازت ہے کہ وہ براہِ راست قرآن و حدیث سے مسائل نکالے، لیکن اس امت کی محرومی ہے کہ ان چاروں ائمہ کے علاوہ آج تک کوئی ایسا شخص پیدا نہیں ہوا، البتہ کچھ لوگ اپنے ہی منھ سے امام بن بیٹھے ہیں، ان کا اعتبار ہی کیا؟ ہم یہ بات بڑے وثوق سے کہتے ہیں کہ ائمہ کرام نے جو کتابوں میں لکھا ہے وہ ان کی رائے نہیں ہے بلکہ قرآن وحدیث میں بیان کردہ مسائل و اصول کی روشنی میں انھوں نے مسائل حل کیے ہیں، امام ابوحنیفہ رحمہ اللہ نے تو یہاں تک کہا ہے کہ: ?اگر میرے قول کے خلاف کوئی ضعیف حدیث بھی مل جائے تو میرا قول چھوڑدینا? اگر آپ کے یہاں کچھ ایسے مسائل ہیں تو لکھ بھیجیں، ان شاء اللہ قرآن کی آیات اور احادیث سے مدلل جواب ارسال کیا جائے گا، جہاں تک ?ہدایة? کا سوال ہے تو اس میں کسی کی ذاتی رائے نہیں ہے بلکہ وہ فقہِ حنفی کے مسائل پر مشتمل ہے اور وہ فقہ بھی جو حدیث سے ماخوذ ہے۔ اسی طرح ?بہشتی زیور? ایک نہایت ہی معتبر اور باعمل عالم کی کتاب ہے، اس میں خود ان کی رائے نہیں ہے۔

                          Fatwa ID:6768 - Darul Ifta


                          یہ سوال اور جواب غور سے پڑھیں ، اور تبصرہ کریں
                          اور نیچے دیے گئے فتوی کو بھی پڑھ لیں ،


                          Fatwa ID:27069 - Darul Ifta
                          فتوی(ھ): 2656=1040-11/1431


                          Question: 27069
                          سوال یہ ہے کہ عقائد میں امام ابوحنیفہ کی تقلید نہ کرنے کی وجہ کیا ہے؟

                          ہرفن میں اس فن کے مسلم اکابرِ فن کی تقلید کی جاتی ہے، جس طرح فن حدیث شریف میں امام اعظم ابوحنیفہ رحمہ اللہ تعالیٰ کی تقلید نہیں کی جاتی بلکہ ائمہ فن حدیث شریف کی تقلید کی جاتی ہے اسی طرح علم کلام میں بھی اُسی فن کے ائمہٴ کرام کی تقلید ناگزیر ہے: کما لا یخفی علی من لہ عقل سلیم امید ہے کہ اب کچھ اشکال جناب کو نہ رہے گا۔


                          دارالافتاء، دارالعلوم دیوبند

                          اس فتوی میں بتایا گیا ہے کہ امام ابو حنیفہ رحمۃ اللہ کو عقیدہ اور حدیث میں اس لیے چھوڑا گیا کیونکہ وہ ماہر نہیں تھے اس فن میں تو پھر مسا ئل کیسے اخذ کیے ، امام کے قول آنے پر صحیح حدیث چھوڑنے کی تعلیم کیوں دی جا رہی ہے اس بات کی سمجھ نہیں آتی ،


                          کیا یہ کھلی منافقت نہیں


                          Comment


                          • #28
                            Re: قعدہ اولٰی سے اٹھنے کے بعد رفع یدین کرنا

                            تمام مسلمانوں کو السلامُ علیکم

                            ہاہاہاہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بھاگا لولی پھر ٹاپھ سے بھاگا۔۔۔۔۔۔ قرآن اور حدیث سے بھاگا۔۔۔۔۔۔۔۔

                            کہاں گئے تمہارے قرآن اور حدیث کے دعوے۔؟؟؟؟

                            بھاگو لولی اپنے ہی پوسٹ اور ٹاپک سے بھاگو۔۔۔
                            جب بھی تمہارے پاس جواب نہیں ہوتا تم ٹاپک تبدیل کرنے کی کوشش کرتے ہو۔۔۔



                            جو بندہ اپنے ہی دلائل سے اپنا موقف پیش نہیں کر سکتا اس کی حیثیت ہی کیا کہ کسی دوسرے پہ اعتراض کرے۔۔۔

                            لولی! کیا ابن عمر رضی اللہ عنہ کی ان دونوں حدیث سے تمہارا موقف ثابت ہوتا ہے؟؟؟؟
                            سج سج بتانا کیا آپ ان دونوں حدیثوں کے مطابق رفع یدین کرتے ہیں؟؟؟؟
                            تکبیر تحریمہ کے وقت،، رکوع کو جاتے وقت اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


                            کیا واقعی تم لوگ صرف اسی تین جگہ کے رفع یدین کے قائل ہو؟؟؟؟؟؟

                            کیا آپ کا یہی موقف ہے رفع یدین کے بارے میں؟؟؟؟؟؟؟

                            Comment


                            • #29
                              Re: قعدہ اولٰی سے اٹھنے کے بعد رفع یدین کرنا

                              Originally posted by i love sahabah View Post

                              میں نے وتروں کی رفع یدین کی حدیث پیش کی جس کو تم تسلیم نہیں کر رہے۔۔۔
                              باقی جگہ کا رفع یدین نبی کریم ﷺ نے منع فرما دیا تھا اس لئے نہیں کرتے۔۔۔


                              باقی جگہ کا رفح یدین حضور صلی اللہ نے کہاں منع فرمایا


                              Comment


                              • #30
                                Re: قعدہ اولٰی سے اٹھنے کے بعد رفع یدین کرنا

                                Originally posted by i love sahabah View Post
                                تمام مسلمانوں کو السلامُ علیکم

                                ہاہاہاہا۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔ بھاگا لولی پھر ٹاپھ سے بھاگا۔۔۔۔۔۔ قرآن اور حدیث سے بھاگا۔۔۔۔۔۔۔۔

                                کہاں گئے تمہارے قرآن اور حدیث کے دعوے۔؟؟؟؟

                                بھاگو لولی اپنے ہی پوسٹ اور ٹاپک سے بھاگو۔۔۔
                                جب بھی تمہارے پاس جواب نہیں ہوتا تم ٹاپک تبدیل کرنے کی کوشش کرتے ہو۔۔۔



                                جو بندہ اپنے ہی دلائل سے اپنا موقف پیش نہیں کر سکتا اس کی حیثیت ہی کیا کہ کسی دوسرے پہ اعتراض کرے۔۔۔

                                لولی! کیا ابن عمر رضی اللہ عنہ کی ان دونوں حدیث سے تمہارا موقف ثابت ہوتا ہے؟؟؟؟
                                سج سج بتانا کیا آپ ان دونوں حدیثوں کے مطابق رفع یدین کرتے ہیں؟؟؟؟
                                تکبیر تحریمہ کے وقت،، رکوع کو جاتے وقت اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔


                                کیا واقعی تم لوگ صرف اسی تین جگہ کے رفع یدین کے قائل ہو؟؟؟؟؟؟

                                کیا آپ کا یہی موقف ہے رفع یدین کے بارے میں؟؟؟؟؟؟؟


                                لولی یہ میری پوسٹ کا جواب نہیں۔۔۔
                                جب تک تم میری اوپر والی پوسٹ کا جواب نہیں دو گے میں اور کسی سوال کا جواب نہیں دوں گا۔۔
                                بھاگو لولی بھاگو قرآن اور حدیث سے اور اپنے ہی حوالوں سے۔۔

                                Comment

                                Working...
                                X