Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

کیا یہ سب کرنا ٹھیک ہے

Collapse
This topic is closed.
X
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • #16
    Re: کیا یہ سب کرنا ٹھیک ہے

    Originally posted by lovelyalltime View Post


    ٹھیک کہا میرے بھائی . جب ہم اپنے اپنے مسلکوں کے اماموں کو بچانے کی خاطر اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ وسلم کی باتوں کو چھپانا شروع کر دیں گے تو ہمیں اللہ کو قیامت والے دن جواب ضرور دینا ھو گا


    ارے کیا ہوگیا جناب عالی

    کبھی میں بغیرت کبھی میں بھائی


    تیرا کیا بنے گا

    لولیا





    Comment


    • #17
      Re: کیا یہ سب کرنا ٹھیک ہے

      Originally posted by Baniaz Khan View Post




      ارے کیا ہوگیا جناب عالی

      کبھی میں بغیرت کبھی میں بھائی


      تیرا کیا بنے گا

      لولیا





      غصہ تو بھی بھایئوں پر ہی آتا ہے . جن سے پیار ہوتا ہے

      کبھی سوچا میرے بھائی


      I LOVE YOU :taali:


      Comment


      • #18
        Re: کیا یہ سب کرنا ٹھیک ہے

        Originally posted by lovelyalltime View Post



        غصہ تو بھی بھایئوں پر ہی آتا ہے . جن سے پیار ہوتا ہے

        کبھی سوچا میرے بھائی


        I LOVE YOU :taali:


        کیا بات ہے جی

        کیا کہنے ہیں





        Comment


        • #19
          Re: کیا یہ سب کرنا ٹھیک ہے

          مقلدین سے گزارش ہے -کہ وہ الله کی وحدانیت اور احکامات کو جانیں رسول صل اللہ علیہ وسلم کی پیروی کریں اور اپنے اس دین کو اپنائیں جو آج سے ١٤٠٠ سال پہلے الله نے اپنے نبی پر نازل کیا - اپنے اماموں کی فکر کرنا چھوڑ دیں کیوں کہ -

          قبر میں ان سے ان تینوں کے بارے میں ہی پوچھا جائے گا - کہ "تمہارا رب کون ہے - تمہارا نبی کون ہے اور تمہارا دین کیا ہے" -

          یہ نہیں پوچھا جائے گا کہ تمہارا امام کون ہے - اور کیا تم نے ان امام کی پیروی کی یا نہیں - ؟؟


          Allah-o-Akbar Kabeera, Wal Hamdulillaah-e-Kaseera, Subhan Allah-e-Bukratan-wa-Aseela

          Comment


          • #20
            Re: کیا یہ سب کرنا ٹھیک ہے


            اب یہ کتاب دیکھ لیں

            کتنے بڑے بڑے علماء نے چیک کی ہے
            جامع اشرفیہ


            دارلعلوم دیوبند

            اسلامک انٹر نیشنل یونیورسٹی

            اور

            کچھ اور بڑے برے علماء

            لکن پھر بھی پوری حدیث نہیں لکھی گئی

            کیا یہ ظلم نہیں

            پوری حدیث یہ ہے



            سفرکا بیان
            نماز استسقائ




            جامع ترمذی:جلد اول:حدیث نمبر 541







            حَدَّثَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ حَدَّثَنَا وَکِيعٌ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ هِشَامِ بْنِ إِسْحَقَ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ کِنَانَةَ عَنْ أَبِيهِ فَذَکَرَ نَحْوَهُ وَزَادَ فِيهِ مُتَخَشِّعًا قَالَ أَبُو عِيسَی هَذَا حَدِيثٌ حَسَنٌ صَحِيحٌ وَهُوَ قَوْلُ الشَّافِعِيِّ قَالَ يُصَلِّي صَلَاةَ الِاسْتِسْقَائِ نَحْوَ صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ يُکَبِّرُ فِي الرَّکْعَةِ الْأُولَی سَبْعًا وَفِي الثَّانِيَةِ خَمْسًا وَاحْتَجَّ بِحَدِيثِ ابْنِ عَبَّاسٍ قَالَ أَبُو عِيسَی وَرُوِي عَنْ مَالِکِ بْنِ أَنَسٍ أَنَّهُ قَالَ لَا يُکَبِّرُ فِي صَلَاةِ الِاسْتِسْقَائِ کَمَا يُکَبِّرُ فِي صَلَاةِ الْعِيدَيْنِ و قَالَ النُّعْمَانُ أَبُو حَنِيفَةَ لَا تُصَلَّی صَلَاةُ الِاسْتِسْقَائِ وَلَا آمُرُهُمْ بِتَحْوِيلِ الرِّدَائِ وَلَکِنْ يَدْعُونَ وَيَرْجِعُونَ بِجُمْلَتِهِمْ قَالَ أَبُو عِيسَی خَالَفَ السُّنَّةَ





            لکن کتاب سے عربی اور اردو دونوں کو اڑا دیا گیا

            ثبوت




















            یہاں پر یہ والی عربی اور اس کا ترجمہ اڑا دیا گیا




            وَقَالَ النُّعْمَانُ أَبُو حَنِيفَةَ لاَ تُصَلَّى صَلاَةُ الاِسْتِسْقَاءِ وَلاَ آمُرُهُمْ بِتَحْوِيلِ الرِّدَاءِ وَلَكِنْ يَدْعُونَ وَيَرْجِعُونَ بِجُمْلَتِهِمْ. قَالَ أَبُو عِيسَى خَالَفَ السُّنَّةَ.

            یعی امام ترمذی رحمہ اللہ نے کہا کہ ابوحنیفہ نے سنت کی مخالفت کی۔







            پوری کتاب یہاں سے ڈونلوڈ کر لیں

            http://rahesunnat01.files.wordpress....02-part-01.pdf


            Comment


            • #21
              Re: کیا یہ سب کرنا ٹھیک ہے

              جب ہم اپنے اپنے مسلکوں کے اماموں کو بچانے کی خاطر اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ وسلم کی باتوں کو چھپانا شروع کر دیں گے تو ہمیں اللہ کو قیامت والے دن جواب ضرور دینا ھو گا

              Comment


              • #22
                Re: کیا یہ سب کرنا ٹھیک ہے

                Originally posted by -=The Driver=- View Post
                سب سے پہلی بات تو یہ کہ میں ان باتوں میں حصہ نہیں لینا چاہتا۔
                دوسری بات یہ کہ کون جانتا ہے اگر وہ سوفٹ وئیر تم جیسے لوگوں نے ان کے نام پہ بنوائے ہو۔۔
                جیسے بہت سے کتابیں وغیرہ تم لوگوں نے ان کے نام پہ لکھی۔۔

                بات جو لولی اور ائی لو ۔۔ میں چل رہی ہے تو لولی کو پہلے اپنا موقف صحیح ثابت کرنے دیں۔۔
                پھر بات آگے بڑھے گی۔۔
                اپ لوگوں تو کفر کا فتویٰ لگانا صحیح آتا ہے۔۔ اس میں اپ لوگوں کی غلطی نہیں
                اپکے بڑوں کے کتابوں میں ایسا کچھ لکھا ہوا ہے۔۔
                خوش رہیں ہمیشہ
                اللہ حافظ


                لو بھئ .... اب یہ الزام بھی ہمارے ہی سر آنا تھا... فقہ ،کی جتنی بھی کتابیں ہیں وہ بھی ہم نے ہی لکھی ہیں
                جب آپ بحث میں حصہ نہیں لینا چاہتے تو تھریڈ میں جواب ،کیوں دیا آپ نے؟
                جو بات
                lovely time and i love sahaba bhai
                میں چل رہی ہے اسکا جواب
                lovely time
                نے اپنی پہلی پوسٹ میں ہی دیدیا ہے.
                آپ مقلد ہو کر ہمیں کہ رہے ہیں کہ ہماری کتابوں میں بڑوں نے ایسا ہی لکھا ہے.
                کون کون الله اور رسول کی بات کے آگے ایک امتی کی بات کو اہمیت دیتا ہے اور حرف آخر سمجھتا ہے یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے یہاں ہمیں
                .
                http://www.islamghar.blogspot.com/

                Comment


                • #23
                  Re: کیا یہ سب کرنا ٹھیک ہے

                  Originally posted by shizz View Post


                  لو بھئ .... اب یہ الزام بھی ہمارے ہی سر آنا تھا... فقہ ،کی جتنی بھی کتابیں ہیں وہ بھی ہم نے ہی لکھی ہیں
                  جب آپ بحث میں حصہ نہیں لینا چاہتے تو تھریڈ میں جواب ،کیوں دیا آپ نے؟
                  جو بات
                  lovely time and i love sahaba bhai
                  میں چل رہی ہے اسکا جواب
                  lovely time
                  نے اپنی پہلی پوسٹ میں ہی دیدیا ہے.
                  آپ مقلد ہو کر ہمیں کہ رہے ہیں کہ ہماری کتابوں میں بڑوں نے ایسا ہی لکھا ہے.
                  کون کون الله اور رسول کی بات کے آگے ایک امتی کی بات کو اہمیت دیتا ہے اور حرف آخر سمجھتا ہے یہ بتانے کی ضرورت نہیں ہے یہاں ہمیں
                  .
                  یہی اپ لوگوں کا مسلہ ہے کہ بات کچھ اور ہو جواب کچھ اور۔۔
                  شیز صاحب تم لوگ بہت بڑے وہم، کا شکار ہیں۔۔
                  جی ہم مقلد ہیں اور ہم اللہ تعالیٰ کے بہت شکر گزار ہیں جس نے ہمیں مقلد بنایا۔۔
                  بس شیز صاحب ہم کافر ہی سہی اپ کوگوں کو نجدیت مبارک ۔۔
                  وسلام

                  Comment


                  • #24
                    Re: کیا یہ سب کرنا ٹھیک ہے

                    Originally posted by -=The Driver=- View Post
                    یہی اپ لوگوں کا مسلہ ہے کہ بات کچھ اور ہو جواب کچھ اور۔۔
                    شیز صاحب تم لوگ بہت بڑے وہم، کا شکار ہیں۔۔
                    جی ہم مقلد ہیں اور ہم اللہ تعالیٰ کے بہت شکر گزار ہیں جس نے ہمیں مقلد بنایا۔۔
                    بس شیز صاحب ہم کافر ہی سہی اپ کوگوں کو نجدیت مبارک ۔۔
                    وسلام




                    آپ سے گزارش ہے کہ درج سوالوں کے دوٹوک جواب میں آپ اپنا موقف بیان کیجئے!

                    انتہائی آسان الفاظ میں یہ کہ کیا آپ کے نزدیک مدتِ رضاعت کے متعلّق امام ابو حنیفہ﷫ کا اڑھائی سال والا موقف راجح ہے یا جمہور کا قرآن وحدیث کے آج موجود صحیح وصریح دلائل کی بناء پر دو سال والا؟؟؟!!!

                    كيا آپ کے نزدیک نمازِ استسقاء کے متعلّق امام ابو حنیفہ﷫ کا فتوائے بدعت راجح ہے یا آج موجود صحیح وصریح نصوص کی بناء پر جمہور کا فتویٰ کہ وہ سنت ہے؟؟!!

                    کیا آپ کے نزدیک امام ابو حنیفہ﷫ کا فتویٰ کہ مرتد خاتوں کی سزا قتل نہیں ہے راجح ہے یا جمہور کا آج موجود صحیح وصریح احادیث مبارکہ کی بناء پر فتویٰ کہ اس کی سزا بھی مرد مرتد کی طرح قتل ہے؟؟!!

                    وعلیٰ ہذا القیاس!

                    Comment


                    • #25
                      Re: کیا یہ سب کرنا ٹھیک ہے


                      یہ لیں ایک اور ڈنڈی جو احادیث کے سوفٹ وئیر میں ماری گئی

                      حدیث کا ترجمہ پورا نہیں کیا گیا




                      پوری حدیث کا ترجمہ یہ ہے


                      حدثنا عياش، قال حدثنا عبد الأعلى، قال حدثنا عبيد الله، عن نافع، أن ابن عمر، كان إذا دخل في الصلاة كبر ورفع يديه، وإذا ركع رفع يديه، وإذا قال سمع الله لمن حمده‏.‏ رفع يديه، وإذا قام من الركعتين رفع يديه‏.‏ ورفع ذلك ابن عمر إلى نبي الله صلى الله عليه وسلم‏.‏


                      ہم سے عیاش بن ولید نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبدالاعلیٰ بن عبدالاعلی نے بیان کیا، کہا کہ ہم سے عبید اللہ عمری نے نافع سے بیان کیا کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جب نماز میں داخل ہوتے تو پہلے تکبیر تحریمہ کہتے اور ساتھ ہی رفع یدین کرتے۔ اسی طرح جب وہ رکوع کرتے تب اور جب سمع اللہ لمن حمدہ کہتے تب بھی دونوں ہاتھوں کو اٹھاتے اور
                      جب قعدہ اولیٰ سے اٹھتے تب بھی رفع یدین کرتے۔ آپ نے اس فعل کو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تک پہنچایا۔

                      ایسا کیوں کیا گیا تکبیر تحریمہ کے وقت اور رکوع میں جاتے اور رکوع سے سر اٹھاتے وقت اور تیسری رکعت کے لیے اٹھنے کے وقت دونوں ہاتھوں کو کندھوں یا کانوں تک اٹھانا رفع الیدین کہلاتا ہے، تکبیر تحریمہ کے وقت رفع الیدین پر ساری امت کا اجماع ہے۔ مگر بعد کے مقامات پر ہاتھ اٹھانے میں اختلاف ہے۔ ائمہ کرام و علماءاسلام کی اکثریت حتی کہ اہل بیت سب باالاتفاق ان مقامات پر رفع الیدین کے قائل ہیں، مگر حنفیہ کے ہاں مقامات مذکورہ میں رفع الیدین نہیں ہے کچھ علمائے احناف اسے منسوخ قرار دیتے ہیں، کچھ ترک رفع کو اولیٰ جانتے ہیں کچھ دل سے قائل ہیں مگر ظاہر میں عمل نہیں ہے۔





                      Comment


                      • #26
                        Re: کیا یہ سب کرنا ٹھیک ہے

                        Originally posted by -=The Driver=- View Post
                        یہی اپ لوگوں کا مسلہ ہے کہ بات کچھ اور ہو جواب کچھ اور۔۔
                        شیز صاحب تم لوگ بہت بڑے وہم، کا شکار ہیں۔۔
                        جی ہم مقلد ہیں اور ہم اللہ تعالیٰ کے بہت شکر گزار ہیں جس نے ہمیں مقلد بنایا۔۔
                        بس شیز صاحب ہم کافر ہی سہی اپ کوگوں کو نجدیت مبارک ۔۔
                        وسلام
                        میں صاحب نہیں صاحبہ ہوں،
                        حضرت امام غزالی ﷫ فرماتے ہیں:
                        کہ مقلد کسی درجہ اہل علم میں شمار نہیں ہوتا. (فصل التفرقہ بین الاسلام والزندقہ)
                        آپ شوق سے کہلوائیں اپنے آپ کو مقلد ہمیں کوئی شوق نہیں ہے اپنے آپ کو بے عقل بے شعور اور بے علم کہلوانے کا.
                        http://www.islamghar.blogspot.com/

                        Comment


                        • #27
                          Re: کیا یہ سب کرنا ٹھیک ہے

                          Asaalaam-O-alaikum

                          Aap nay aik bohat hi achau aur mufeed thread ko post kia hay, jis say naa srif humain naya seekhnay ko mil raha hay balkay kaafi ahdees-e-nabwi kay sahi tarjumay say waaqfiyat ho rahi hay, jiss kay liye yehi dua hay kay ALLAH SWT aap ko Jaza-e-khair ata karay AMEEN SUM AMEEN

                          Aik baat ko yahan waazhay karna chahoon ga kay kaun muslamaan hay, kaun munaafiq hay, kis nay Islam ko dil say qubool kia hay aur uss per amal kia hay, yeh sab insaan ki 'zaati masayil' hain jinhain uss ki hadd tak hi mehdood rehnay dain, humain yeh haq haasil nahin hota kay hum kisi per yeh FATWA raaij kardain kay woh KAAFIR hain kiyonki unhoon nay TARJUMAY ko sahii say paish nahin kia! Aaj humaray paas aisay software moujood hain jahan aap minutes main TARJUMAY jaan saktay hain.... aap apni taseeh karain aur auroon ko unnki ghalti ka ehsaas zaroor dilayain, magar iss baat per kisi ko DEEN SAY HI KHAARIJ kar daina, meri nazar main thik nahin.

                          Kia humaray darmiyan pehlay hi ikhtilaafaat kam hain jo hum mazeed paida kar kay aik dosray ki jaan kay dushman bann jaayain...

                          meray khayal main humain 'rawaadaari' say kaam laina cheyeh, aur apni ghaltiyon ko bhi durust karna chayeh.

                          Shukriya

                          Fi amaan ALLAH
                          sigpic

                          Comment


                          • #28
                            Re: کیا یہ سب کرنا ٹھیک ہے

                            Originally posted by thefire1 View Post
                            Asaalaam-O-alaikum

                            Aap nay aik bohat hi achau aur mufeed thread ko post kia hay, jis say naa srif humain naya seekhnay ko mil raha hay balkay kaafi ahdees-e-nabwi kay sahi tarjumay say waaqfiyat ho rahi hay, jiss kay liye yehi dua hay kay ALLAH SWT aap ko Jaza-e-khair ata karay AMEEN SUM AMEEN

                            Aik baat ko yahan waazhay karna chahoon ga kay kaun muslamaan hay, kaun munaafiq hay, kis nay Islam ko dil say qubool kia hay aur uss per amal kia hay, yeh sab insaan ki 'zaati masayil' hain jinhain uss ki hadd tak hi mehdood rehnay dain, humain yeh haq haasil nahin hota kay hum kisi per yeh FATWA raaij kardain kay woh KAAFIR hain kiyonki unhoon nay TARJUMAY ko sahii say paish nahin kia! Aaj humaray paas aisay software moujood hain jahan aap minutes main TARJUMAY jaan saktay hain.... aap apni taseeh karain aur auroon ko unnki ghalti ka ehsaas zaroor dilayain, magar iss baat per kisi ko DEEN SAY HI KHAARIJ kar daina, meri nazar main thik nahin.

                            Kia humaray darmiyan pehlay hi ikhtilaafaat kam hain jo hum mazeed paida kar kay aik dosray ki jaan kay dushman bann jaayain...

                            meray khayal main humain 'rawaadaari' say kaam laina cheyeh, aur apni ghaltiyon ko bhi durust karna chayeh.

                            Shukriya

                            Fi amaan ALLAH


                            صحیح کہا آپ نے بھائی

                            سوفٹ وئیر کے علاوہ جو کتابیں مدرسوں میں پڑھائی جاتی ہیں اس میں سے اگر کوئی اپنے امام کو بچانے کی خاطر صحیح احادیث کو خارج کر دیتا ہے تو اور علم ہونے پر بھی نہیں مانتا تو کیا وہ مسلمان کہلانے کا حقدار ہے

                            میں نے یہاں کتابیں بھی اٹیچ کی ہیں ساتھ میں لنک بھی دئیے ہیں

                            آپ پڑھ سکتے ہیں


                            Comment


                            • #29
                              Re: کیا یہ سب کرنا ٹھیک ہے

                              تھوڑا دور جائیں تو واضح ہوجائے گا ان تراجم میں ھیر پھیر کب ہوا کس نے کیا اور کیوں کیا نیز کس کے تراجم درست ہیں یا دونوں کے غلط کس کو لگا یہ حدیث گھڑی گئی تھیں
                              یہ ضروری نہیں جب بات دو کی ہوتو ایک درست ہو بلکہ غالباً امکان یہ ہے دونوں غلط ہوں سب سے پہلے تو یہ فیصلہ کیا جائے وصال رسول اللہ کے قریباً دو سو سال صرف یاداشت کے سہارے منتقل ہونے والی احادیث کس حد تک معتبر ہیں جن کے سہارے ایک کو جھوٹا یا منافق کہا جائے؟
                              کچھ عرض سے پہلے ایک مناظرہ پیش کرتا ہوں تاکہ اھل حدیث جو اصل میں اہل سنت سے جدا ہوکر الگ مسلک بن گئے ک جو کچھ غلط فہمی دور ہوجائے

                              امام جعفر صادق علیہ السلام اور ابو حنیفہ کا زمانہ تھا ایک دن مسجد کو فہ میں ابو حنیفہ درس دے رہاتھااس وقت امام جعفر صادق علیہ السلام کے ایک شاگرد ”فضال بن حسن “اپنے ایک د وست کے ساتھ ٹہلتے ہوئے وہاں پہنچ گئے۔انھوں نے دیکھا کہ کچھ لوگ ابو حنیفہ کے ارد گرد بیٹھے ہوئے ہیں اور وہ انھیں درس دے رہے ہیں، فضال نے اپنے دوست سے کہا: ”میں اس وقت تک یہاں سے نہیں جاوٴں گا جب تک ابو حنیفہ کو مذہب تشیع کی طرف راغب نہ کر لوں۔“

                              فضال اپنے اس دوست کے ساتھ اس جگہ پہنچے جہاں ابو حنیفہ بیٹھے درس دے رہے تھے، یہ بھی ان کے شاگرد وں کے پاس بیٹھ گئے۔تھوڑی دیرکے بعد فضال نے مناظرہ کے طور پر اس سے چند سوالات کئے۔

                              فضال: ”اے رہبر !میرا ایک بھائی ہے جو مجھ سے بڑا ہے مگر وہ شیعہ ہے۔حضرت ابوبکر کی فضیلت ثابت کرنے کے لئے میں جو بھی دلیل لے آتا ہوں وہ رد کردیتا ہے لہٰذا میں چاہتا ہوں کہ آپ مجھے چند ایسے دلائل بتادیں جن کے ذریعہ میں اس پر

                              حضرت ابوبکر ،عمراور عثمان کی فضیلت ثابت کر کے اسے اس بات کا قائل کر دوں کہ یہ تینوں حضرت علی سے افضل وبر تر تھے ۔“

                              ابو حنیفہ: ”تم اپنے بھائی سے کہنا کہ وہ آخر کیوں حضرت علی کو حضرت ابو بکر ،عمر اور عثمان پر فضیلت دیتا ہے جب کہ یہ تینوں حضرات ہر جگہ رسول خدا صلی الله علیه و آله وسلم کی خدمت میں رہتے تھے اور آنحضرت ،حضرت علی علیہ السلام کو جنگ میں بھیج دیتے تھے یہ خود اس بات کی دلیل ہے کہ آپ ان تینوں کو زیادہ چاہتے تھے اسی لئے ان کی جانوں کی حفاظت کے لئے انھیں جنگ میں نہ بھیج کر حضرت علی علیہ السلام کو بھیج دیا کرتے تھے ۔“

                              فضال: ”اتفاق سے یہی بات میں نے اپنے بھائی سے کہی تھی تو اس نے جواب دیا کہ قرآن کے لحاظ سے حضرت علی علیہ السلام چونکہ جہاد میں شرکت کرتے تھے اس لئے وہ ان تینوں سے افضل ہوئے کیونکہ قرآن مجید میں خدا کاخود فرمان ہے

                              وَفَضَّلَ اللهُ الْمُجَاہِدِینَ عَلَی الْقَاعِدِینَ اٴَجْرًا عَظِیمًا “

                              ”خدا وند عالم نے مجاہدوں کو بیٹھنے والوں پر اجر عظیم کے ذریعہ فضیلت بخشی ہے“۔

                              ابو حنیفہ: ”اچھا ٹھیک ہے تم اپنے بھائی سے یہ کہو کہ وہ کیسے حضرت علی کو حضرت ابو بکر و عمر سے افضل وبرتر سمجھتا ہے جب کہ یہ دونوں آنحضرت صلی الله علیه و آله وسلم کے پہلو میںدفن ہیں اورحضرت علی علیہ السلام کا مرقد رسول سے بہت دور ہے ۔رسول خدا صلی الله علیه و آله وسلم کے پہلو میں دفن ہونا ایک بہت بڑا افتخار ہے یہی بات ان کے افضل اور بر تر ہونے کے لئے کافی ہے

                              فضال: ”اتفاق سے میں نے بھی اپنے بھائی سے یہی دلیل بیان کی تھی مگر اس نے اس کے جواب میں کہا کہ خدا وند عالم قرآن میں ارشاد فرماتا ہے:


                              لاَتَدْخُلُوا بُیُوتَ النَّبِیِّ إِلاَّ اٴَنْ یُؤْذَنَ لَکُمْ“

                              ”رسول کے گھر میں بغیر ان کی اجازت کے داخل نہ ہو“۔

                              یہ بات واضح ہے کہ رسو ل خدا کا گھر خود ان کی ملکیت تھا اس طرح وہ قبر بھی خود رسول خدا کی ملکیت تھی اور رسول خدا صلی الله علیه و آله وسلم نے انھیںا س طرح کی کوئی اجازت نہیں دی تھی اور نہ ان کے ورثاء نے اس طرح کی کوئی اجازت دی۔“

                              ابو حنیفہ: ”اپنی بھائی سے کہو کہ عائشہ اور حفصہ دونوں کا مہر رسول پر باقی تھا، ان دونوں نے اس کی جگہ رسو ل خدا کے گھر کا وہ حصہ اپنے باپ کو بخش دیا۔

                              فضال: ”اتفاق سے یہ دلیل بھی میں نے اپنے بھائی سے بیان کی تھی تو اس نے جواب میں کہا کہ خداوند عالم قرآن میں ارشاد فرما تا ہے۔

                              ” یَااٴَیُّہَا النَّبِیُّ إِنَّا اٴَحْلَلْنَا لَکَ اٴَزْوَاجَکَ اللاَّتِی آتَیْتَ اٴُجُورَہُنّ

                              اے نبی!ہم نے تمہارے لئے تمہاری ان ازواج کو حلال کیا ہے جن کی اجرتیں (مہر)تم نے ادا کر دی“۔

                              اس سے تو یہی ثابت ہوتا ہے کہ رسول خدا صلی الله علیه و آله وسلم نے اپنی زندگی میں ہی ان کا مہر ادا کر دیا تھا“۔

                              ابو حنیفہ: ”اپنے بھائی سے کہو کہ عائشہ حفصہ رسول خدا صلی الله علیه و آله وسلم کے بیویاں تھیں انھوں نے ارث کے طور پر ملنے والی جگہ اپنے باپ کو بخش دی لہٰذا وہ وہاں دفن ہوئے“۔

                              فضال: ”اتفاق سے میں نے بھی یہ دلیل بیان کی تھی مگر میرے بھائی نے کہا کہ تم اہل سنت تو اس بات کا عقیدہ رکھتے ہو کہ پیغمبر وفات کے بعد کوئی چیز بطور وراثت نہیں چھوڑتا اور اسی بنا پر رسول خدا صلی الله علیه و آله وسلم کی بیٹی جناب فاطمہ الزہرا سلام اللہ علیہا کو تم لوگوں نے فدک سے بھی محروم کردیا اور اس کے علاوہ اگر ہم یہ تسلیم بھی کر لیں کہ خداکے نبی وفات کے وقت ارث چھوڑتے ہیں تب یہ تو سبھی کو معلوم ہے کہ جب رسول صلی الله علیه و آله وسلم کا انتقال ہوا تو اس وقت آپ کی نو بیویاں تھیں۔ اور وہ بھی ارث کی حقدار تھیں اب وراثت کے قانون کے لحاظ سے گھرکا آٹھواں کاحصہ ان تمام بیویوں کا حق بنتا تھا اب اگر اس حصہ کو نو بیویو ں کے درمیان تقسیم کیا جائے تو ہر بیوی کے حصے میں ایک بالشت زمین سے زیادہ نہیں کچھ نہیں آئے گا ایک آدمی کی قد وقامت کی بات ہی نہیں“۔

                              ابو حنیفہ یہ بات سن کر حیران ہو گئے اور غصہ میں آکر اپنے شاگردوں سے کہنے لگے:

                              ”اسے باہر نکالو یہ خود رافضی ہے اس کا کوئی بھائی نہیں ہے“۔


                              دیکھا آپ نے امام ابو حنیفہ اور شیعان علی کیسے اس زمانے میں ایک دوسرے سے نفرت کرنے لگے یہی نہیں بلکہ یہ رفع یدین جسے اھل حدیث فخر سے اپنی میراث اور صیح احادیث کے عین مطابق سمجھے ہیں اصل میں شیعان کی ایجاد کردہ ہے جسے ثابت کرنے کے لئے احادیث گھڑ لی گئی اور یاد کرادی گئی یہ بات یاد رہے احادیث رسول اللہ کی رحلت کے دو سو سال بعد قلمبند ہوئی جبکہ یہ تناؤ فوری شروع ہوچکا تھا واقعہ کربلا انہیں نفرت انگیزی کا شاخشانہ ہے
                              غزالی کہتے ہیں کہ ابو حنیفہ نے لوگوں کو یہ اجازت دیدی تھی انکے مسلک کے مطابق احادیث گھڑی جائے.

                              قال الغزالي: أجاز أبو حنيفة وضع الحديث على وفق مذهبه

                              اب آپ سمجھ گئے رفع بدین کے متعلق تمام احادیث شعیان علی کی ترمیم شدہ ہیں اس کے علاوہ لاتعداد احادیث علاوہ ہیں



                              ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
                              سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

                              Comment


                              • #30
                                Re: کیا یہ سب کرنا ٹھیک ہے

                                Originally posted by Sub-Zero View Post

                                دیکھا آپ نے امام ابو حنیفہ اور شیعان علی کیسے اس زمانے میں ایک دوسرے سے نفرت کرنے لگے یہی نہیں بلکہ یہ رفع یدین جسے اھل حدیث فخر سے اپنی میراث اور صیح احادیث کے عین مطابق سمجھے ہیں اصل میں شیعان کی ایجاد کردہ ہے جسے ثابت کرنے کے لئے احادیث گھڑ لی گئی اور یاد کرادی گئی یہ بات یاد رہے احادیث رسول اللہ کی رحلت کے دو سو سال بعد قلمبند ہوئی جبکہ یہ تناؤ فوری شروع ہوچکا تھا واقعہ کربلا انہیں نفرت انگیزی کا شاخشانہ ہے
                                غزالی کہتے ہیں کہ ابو حنیفہ نے لوگوں کو یہ اجازت دیدی تھی انکے مسلک کے مطابق احادیث گھڑی جائے.

                                قال الغزالي: أجاز أبو حنيفة وضع الحديث على وفق مذهبه

                                اب آپ سمجھ گئے رفع بدین کے متعلق تمام احادیث شعیان علی کی ترمیم شدہ ہیں اس کے علاوہ لاتعداد احادیث علاوہ ہیں



                                اسلام و علیکم -

                                جمیل بھائی رفع یدین سے متعلق صحیح احادیث میں ایک بھی رافضی راوی موجود نہیں -تو پھراس میں ترمیم شیعان علی کا کارنامہ کیسے ؟؟؟

                                دوسری بات کہ احناف کے اندر بھی رفع یدین کے معاملے میں اختلاف پایا جاتا ہے -حضرت شاہ ولی اللرحمللہ اور ملا علی قاری جیسے حنفی مسلک رکھنے والے بھی کہتے تھے کہ ہمیں رفع یدین کرنے والے رفع یدین نہ کرنے والوں سے زیادہ محبوب ہیں - لہذا کبھی کبھار رفع یدین کر لینا چاہیے - کیوں کہ رفع یدین سے متعلق صحیح روایات بہت
                                بڑی تعداد میں ہیں-

                                جب کہ دوسری طرف احناف کی اکثریت رفع یدین کی قائل نہیں اور اس کو اختلافی مسلہ سمجھ کر رد کرنا ضروری سمجھتی ہے - احناف نے صرف اپنے امام کو بچانے کے لئے حضرت عبدللہ بن مسعود رضی الله عنہ کی ضعیف روایت کو اپنے گلے سے لگے ہوا ہے - جس میں ہے کہ نبی کریم صل الله علیہ وسلم نے صرف نماز کی ابتداہ میں رفع یدین کیا اور بعد میں نماز کے اختتام تک رفع یدین نہیں کیا -

                                جب کہ اگر احناف کی اس بات کو مان بھی لیا جائےتو یہ لوگ جو وتر کی نماز میں تیسری رکعت میں د عا قنوت سے پہلے (دوران نماز) رفع یدین کرتے ہیں اس کا جواز یہ کہاں سے پیش کریں گے ؟؟؟ کیوں کہ حضرت عبدللہ بن مسعود رضی الله عنہ کی روایت میں یہ کہیں نہیں کہ وتر کے علاوہ کسی اور نماز میں دوران نماز نبی کریم صل الله علیہ وسلم رفع یدین نے نہیں کیا - بلکہ اس میں تو تمام نمازیں شامل ہیں چاہے وہ وتر ہوں یا فرض ہوں یا سنّت ہوں ؟؟

                                اکثر احناف کے نزدیک رفع یدین واجب نہیں اور سنّت غیر موکدہ ہے جس پر یہ اس کو غیر ضروری که کر رد کرتے ہیں اپنے امام کی اقتدہ میں - تو ان سے پوچھا جائے کہ جو آپ نماز کی ابتدا میں رفع یدین کرتے ہیں -کیا وہ واجب ہے سنّت ہے یا غیر موکدہ سنّت - اگر وہ واجب ہے تو ثابت کیا جائے اور اگر دوران نمازرفع یدین کی طرح غیر موکدہ سنّت ہے تو کیا آپ نے کبھی بغیراس کے
                                بغیر اپنی نماز کی ابتدا کی ؟؟؟


                                Allah-o-Akbar Kabeera, Wal Hamdulillaah-e-Kaseera, Subhan Allah-e-Bukratan-wa-Aseela

                                Comment

                                Working...
                                X