Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

کیا ہم بھی عیسائیت کے پیچھے ہیں

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • کیا ہم بھی عیسائیت کے پیچھے ہیں

    زمانہ عرب میں ایک عام عقیدہ تھا کہ ذمین چپٹی ہے، اور اگر سطحی نظر سے دیکھا جائے تو واقعی ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ذمین چپٹیہے، تھوڑی اونچ نیچ، پہاڑیاں گڑھے وغیرہ نظر آتے ہیں لیکن اوسطا" یہ چپٹی ہی لگتے ہے۔ اگر قرآن الہامی کتاب ہے تواس میں ایسا کوئی اشارہ تک بھی نہیں ملنا چاہئے تھاکہ جس سے ایسا شبہ ہوتا یا اس خیال کو تقویت ملتی کہ ذمین چپٹی ہے، لیکن ہم دیکھتےہیں کہ ایسا نہیں۔ بلکہ اسکے برعکس یہ ذمین کے چپٹا ہونے کے خیال کو تقویت ہی دیتینظر آتی ہے۔
    " وَهُوَ الَّذِي مَدَّ الْأَرْ*ضَ" الرعد13
    اور وہی ہے جس نے ذمین کو پھیلایا۔
    " وَالْأَرْ*ضَ مَدَدْنَاهَا" الحجر 19
    اور ہم نے ذمین پھیلائی
    " وَالْأَرْ*ضَ مَدَدْنَاهَا وَأَلْقَيْنَا فِيهَارَ*وَاسِيَ" ق 7
    اور ذمین کو ہم نے بچھایا اس اسمیں پہاڑجمائے
    " وَالْأَرْ*ضَ بَعْدَ ذَٰلِكَ دَحَاهَا" النازعات30
    اسکے بعد ذمین کو اس نے بچھایا
    " وَإِلَى الْأَرْ*ضِ كَيْفَ سُطِحَتْ" الغاشیہ20
    اور ذمین کو نہیں دیکھتے کیسے بچھائی گئی

    کیسی عجیب بات ہے کہ ساتویں صدی میں قرآن کی رو سے ذمین چپٹی تھی، چودھیں تا سولہویں صدی میں ابنِ کثیر، جلالین اور دیگر اکابرین کے مطابق بھی ذمین چپٹی ہی تھی، لیکن بیسویں میں سائنسی دریافتوں کے بعد اچانک آکر یہ گول ہو گئی۔



    اب اگر ہم ایک قدیم زمانے کے عرب بدو کے صحرائی ذہن سے سوچیں تو ہمیں احساس ہوتا ہے کہ چپٹی اور پھیلائی ہوئی چیزیں ہوا وغیرہ سے باآسانی سمٹ سکتی ہیں،چنانچہ انکو ایسا ہونے سے بچانے کے لئے انکے کناروں کو کسی وزنی چیز سے دبانا یا پھرکیلوں وغیرہ کی مدد سے ٹھونکنا پڑتا ہے۔
    ملاحظہ فرمائیے:
    " وَأَلْقَىٰ فِي الْأَرْ*ضِ رَ*وَاسِيَ أَن تَمِيدَبِكُمْ وَأَنْهَارً*ا وَسُبُلًا لَّعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ" النحل 15
    اُس نے زمین میں پہاڑوں کی میخیں گاڑ دیںتاکہ ذمین تم کو لے کر ڈھلک نہ جائے، اسنے دریا جاری کئے اور قدرتی راستے بنائے تاکہ تم ہدایت پاؤ۔
    " وَجَعَلْنَا فِي الْأَرْ*ضِ رَ*وَاسِيَ أَن تَمِيدَبِهِمْ" الانبیاء 31اور ہم نے زمین میں پہاڑجما دیے تاکہ وہ انہیں لے کر ڈھلک نہ جائے

    وَأَلْقَىٰ فِي الْأَرْ*ضِ رَ*وَاسِيَ أَنتَمِيدَ بِكُمْ" لقمان 10
    اُس نے زمین میں پہاڑ جما دیے تاکہ وہ تمھیں لے کر ڈھلک نہ جائے

    اس زمانے میں یہ بھی ایک عام خیال تھا کہ پہاڑ زمین کے اندر میخوں کی طرح گڑے ہوئے ہیں، چنانچہ اس وقت کی صحرائی منطق کے مطابق یہ بات بالکل صحیح معلوم ہوتی تھی کہ ذمین ایک پھیلی ہوئی چٹائی کی مانند ہے جسکو پہاڑوں نے میخوں کی طرح پکڑاہوا ہے تاکہ یہ ہل نہ پڑے۔
    " أَلَمْ نَجْعَلِ الْأَرْ*ضَ مِهَادًا وَالْجِبَالَأَوْتَادًا" الانبیاء 7، 6۔
    کیا یہ واقعہ نہیں ہے کہ ہم نے ذمین کوفرش بنایا اور پہاڑوں کو میخیں

    اگرچہ آج سائنس یہ جانتی ہے کہ نہ تو ذمین فرش ہے اور نہ ہی پہاڑ کسی بھی طرح میخوں سے مماثلت رکھتے ہیں لیکن ہم اس طرف نہیں جائیں گے۔ ہمارا مقصد یہاںمحض کےقرآن کے زمین کے متعلق نظریات کی وضاحت کرنا ہے۔اور یہاں تک پہنچ کر یہ بات بالکل واضح ہو جاتی ہے کہ قرآن ذمین کو چپٹا ہی سمجھتا ہے کہ جو اسوقت کا مروجہ عقیدہ تھا۔ اس موضوع پہ آخری مہرِ تصدیق ثبت کرنے کے لئے محض ایک مثال مزید پیش کریں گے۔چونکہ ذمین چپٹی ہے، اسلئے یہ بھی عین منطقی ہی ہوگا کہ اوپر نظر آنے والا آسمان بھی اسی نسبت سے چپٹا ہو۔ ۔ ۔اور یہی قرآن کا خیال بھی تھا۔
    " يَوْمَ نَطْوِي السَّمَاءَ كَطَيِّ السِّجِلِّ لِلْكُتُبِ"الانبیاء 104
    وہ دن جبکہ آسمان کو ہم یوں لپیٹ کر رکھ دیں گے جیسے طومار میں اوراق لپیٹ دئیے جاتے ہیں

    تشنہ سوالات

    بچپن سے سنتے آئے تھے عیسائی زمین کو چپٹا سمجھتے ہیں اور جس سائنسدان نے مخالفت کی اس کی کلیسا جان کی دشمن بن گئی جبکہ اکثر سائنسدان اسی پاداش میں اندھے اور دربدر ہوگئے جن میں ایک نام گلیلو کا بھی ہے جو اٹلی کا سائنسدان تھا بہرحال میں بچپن سے یہی سمجھتا آیا قرآن چونکہ الہامی کتاب ہے اس میں تو کم از کم زمین کو گول یا چپٹا تو نہیں کہا گیا ۔۔ آپ میں سے اگر کو کوئی حدیث یا آیت ڈھونڈے جس سے ثابت ہو زمین گول ہے یا کم از کم چپٹی نہیں تو مشکور رہوں گا
    ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
    سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

  • #2
    Re: کیا ہم بھی عیسائیت کے پیچھے ہیں

    آپ کبھی کسی پہاڑ کی چوٹی پر گئے ہو

    اگر ہاں تو

    پہاڑ کی چوٹی نوکیلی نہیں ہوتی ۔۔ بلکہ اونچی نیچی سظے کے ساتھ چپٹی ہی ہوتی ہے

    لیکن آپ پہاڑ کو چپٹا نہیں کہتے


    اب آتے ہیں قرآن کی طرف

    بھائی جی بہت اچھی بات ہے کہ آپ تحقیق میں لگے ہو

    ساتھ ساتھ یہ بات بھی ذہن میں رکھو

    جس زمانے میں قرآن کے عربی سے دوسری زبانوں میں اور خاص طور پر فارسی میں ترجمعے ہونے لگے

    تو انہی باتوں ۔۔۔روایتوں اور قصوں ۔۔کے تحت

    عربی الفاظ کو معنی پہنائے گئے

    اور اسی طرح ۔۔۔ آج

    ہمیں قرآن کی بہت سی جگہوں پر تشنگی اور کفیوزن کی صورت حال سے واسطہ پڑتا ہے

    اسی طرح اگر قرآن میں

    زمین کے بچھانے ۔۔یا میخے گاڑنے ۔۔۔یا لپیٹنے کا ذکر ہے تو اس کا ہرگز یہ معنی نہیں

    کہ زمین کو چپٹا کہا جا رہا ہے





    Comment


    • #3
      Re: کیا ہم بھی عیسائیت کے پیچھے ہیں

      پہاڑ کے مطلق آپ جانتے ہیں یہ نا گول ہوتا ہے نا چپٹا بلکہ یہ عمودی ہوتا مگر یہ بات آپ جبھی جان سکتے ہیں جب پہاڑ سے کافی فاصلے سے دیکھیں ورنہ آپ پہاڑ کے اوپر سے اسے چپٹا یا افقی ہی تصور کریں گئے دوسری طرف اگر آپ زمین کو سرسری نظر سے دیکھیں تو یہ بھی افقی یا چپٹی دیکھائی دے گئی لیکن خلا سے واضح ملاحظہ کرسکتے ہیں اصل میں یہ گولائی میں ہے

      اوراق لپیٹ دئیے جاتے ہیں

      اُس نے زمین میں پہاڑ جما دیے تاکہ وہ تمھیں لے کر ڈھلک نہ جائے

      ان تراجم سے تو یہی تجیجہ اخذ ہورہا یہ سیدھی ہے گول نہیں ورنہ ان پہاڑوں کو بطور میخیں کیوں کہا جیسے خیمہ گاڑ کر اسے اس کو کونوں کو میخوں سے گاڑ دیا جاتا ہے؟

      چونکہ یہ تراجم ہی مجھے ہر جگہ ہی مل رہے ہیں تو ان کو یہی مطلب لیا جا سکتا ہے سب ان تراجم پر متفق ہیں

      اگر آپ کے خیال میں ایسی بات نہیں تو کوئی آیت یا حدیث سے ثبوت دیں نہیں قرآن زمین کو گول سمجھتا تھا بچھائی ہوئی یا سیدھی نہیں


      ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
      سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

      Comment


      • #4
        Re: کیا ہم بھی عیسائیت کے پیچھے ہیں

        دیکھو بھائی

        میں تم کو یا آپ کی پوسٹ / تحقیق۔۔۔۔سوال کسی کو غلط نہیں کہہ رہا

        میں صرف اتنا کہہ رہا ہوں کہ ۔۔۔ان تراجم سے کلی طور پر یہ بھی نہیں ثابت ہوتا کہ یہ چپٹی ہے

        اب آپ جو پہاڑ زمین پر جمادینے والی بات پیش کررہے ہو تو

        خود دیکھ لو آج سائنس بھی ۔۔۔ اسی سینس میں پہاڑوں کی افادیت کا اقرار کرتی ہے

        باقی قرآن سمجھتا نہیں ہے یہ بات کہنا مجھے کچھ مناسب نہیں لگتا


        قرآن تو سمجھاتا ہے

        باقی جہاں تک یہ بات رہی کہ سب ان تراجم پر متفق ہیں تو پھر ریسرچ کی کوئی حیثیت ہی نہیں رہ جاتی

        اور اب آپ بھی یہی بات کررہے ہو

        اوپر آپ نے گیلیو کی مثال دی

        اس سے پہلے سب کس بات پر متفق تھے

        آپ جان سکتے ہو

        مگر اس نے اپنی ریسرچ پیش کی

        بہت سی معلومات کے لیے قرآن اسلوب بیان سمجھنا ضروری ہے

        ہر چیز نس قطعی سے ثابت نہیں کی جاسکتی

        اس کے لیے قرآن پر آپ کو خود محنت کرنی ہوگی





        Comment


        • #5
          Re: کیا ہم بھی عیسائیت کے پیچھے ہیں

          چلیں اس بات کو سمیٹتے ہیں ویسے گلیلو کو فلکیاتی سائنس کا فادر کہا جاتا ہے یہ واحد سائنسدان تھا جس نے خلا میں جائے بغیر زمین کی گردش اور گولائی کا اندازہ ثبوت کے ساتھ پیش کیا ویسے قبل مسیح میں بھی اکا دکا فلکیات دان زمین کو گول مانتے تھے مگر زمینی گردش کا کارنامہ گلیلو کے نام جاتا ہے بانیاز آپ نے مجھے دعوت دی میں خود ان امور کا جائزہ لو کہ کسی آیت میں قرآن نے زمین کی گولائی کی بات کی یا اشارہ دیا تو معزرعت ایسا نہیں ہے ، باقی تحقیق و جستجو میں آگے بڑھنے کا بے حد شکریہ
          ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
          سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

          Comment

          Working...
          X