زمانہ عرب میں ایک عام عقیدہ تھا کہ ذمین چپٹی ہے، اور اگر سطحی نظر سے دیکھا جائے تو واقعی ایسا محسوس ہوتا ہے کہ ذمین چپٹیہے، تھوڑی اونچ نیچ، پہاڑیاں گڑھے وغیرہ نظر آتے ہیں لیکن اوسطا" یہ چپٹی ہی لگتے ہے۔ اگر قرآن الہامی کتاب ہے تواس میں ایسا کوئی اشارہ تک بھی نہیں ملنا چاہئے تھاکہ جس سے ایسا شبہ ہوتا یا اس خیال کو تقویت ملتی کہ ذمین چپٹی ہے، لیکن ہم دیکھتےہیں کہ ایسا نہیں۔ بلکہ اسکے برعکس یہ ذمین کے چپٹا ہونے کے خیال کو تقویت ہی دیتینظر آتی ہے۔
" وَهُوَ الَّذِي مَدَّ الْأَرْ*ضَ" الرعد13
اور وہی ہے جس نے ذمین کو پھیلایا۔
" وَالْأَرْ*ضَ مَدَدْنَاهَا" الحجر 19
اور ہم نے ذمین پھیلائی
" وَالْأَرْ*ضَ مَدَدْنَاهَا وَأَلْقَيْنَا فِيهَارَ*وَاسِيَ" ق 7
اور ذمین کو ہم نے بچھایا اس اسمیں پہاڑجمائے
" وَالْأَرْ*ضَ بَعْدَ ذَٰلِكَ دَحَاهَا" النازعات30
اسکے بعد ذمین کو اس نے بچھایا
" وَإِلَى الْأَرْ*ضِ كَيْفَ سُطِحَتْ" الغاشیہ20
اور ذمین کو نہیں دیکھتے کیسے بچھائی گئی
کیسی عجیب بات ہے کہ ساتویں صدی میں قرآن کی رو سے ذمین چپٹی تھی، چودھیں تا سولہویں صدی میں ابنِ کثیر، جلالین اور دیگر اکابرین کے مطابق بھی ذمین چپٹی ہی تھی، لیکن بیسویں میں سائنسی دریافتوں کے بعد اچانک آکر یہ گول ہو گئی۔
اب اگر ہم ایک قدیم زمانے کے عرب بدو کے صحرائی ذہن سے سوچیں تو ہمیں احساس ہوتا ہے کہ چپٹی اور پھیلائی ہوئی چیزیں ہوا وغیرہ سے باآسانی سمٹ سکتی ہیں،چنانچہ انکو ایسا ہونے سے بچانے کے لئے انکے کناروں کو کسی وزنی چیز سے دبانا یا پھرکیلوں وغیرہ کی مدد سے ٹھونکنا پڑتا ہے۔
ملاحظہ فرمائیے:
" وَأَلْقَىٰ فِي الْأَرْ*ضِ رَ*وَاسِيَ أَن تَمِيدَبِكُمْ وَأَنْهَارً*ا وَسُبُلًا لَّعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ" النحل 15
اُس نے زمین میں پہاڑوں کی میخیں گاڑ دیںتاکہ ذمین تم کو لے کر ڈھلک نہ جائے، اسنے دریا جاری کئے اور قدرتی راستے بنائے تاکہ تم ہدایت پاؤ۔
" وَجَعَلْنَا فِي الْأَرْ*ضِ رَ*وَاسِيَ أَن تَمِيدَبِهِمْ" الانبیاء 31اور ہم نے زمین میں پہاڑجما دیے تاکہ وہ انہیں لے کر ڈھلک نہ جائے
وَأَلْقَىٰ فِي الْأَرْ*ضِ رَ*وَاسِيَ أَنتَمِيدَ بِكُمْ" لقمان 10
اُس نے زمین میں پہاڑ جما دیے تاکہ وہ تمھیں لے کر ڈھلک نہ جائے
اس زمانے میں یہ بھی ایک عام خیال تھا کہ پہاڑ زمین کے اندر میخوں کی طرح گڑے ہوئے ہیں، چنانچہ اس وقت کی صحرائی منطق کے مطابق یہ بات بالکل صحیح معلوم ہوتی تھی کہ ذمین ایک پھیلی ہوئی چٹائی کی مانند ہے جسکو پہاڑوں نے میخوں کی طرح پکڑاہوا ہے تاکہ یہ ہل نہ پڑے۔
" أَلَمْ نَجْعَلِ الْأَرْ*ضَ مِهَادًا وَالْجِبَالَأَوْتَادًا" الانبیاء 7، 6۔
کیا یہ واقعہ نہیں ہے کہ ہم نے ذمین کوفرش بنایا اور پہاڑوں کو میخیں
اگرچہ آج سائنس یہ جانتی ہے کہ نہ تو ذمین فرش ہے اور نہ ہی پہاڑ کسی بھی طرح میخوں سے مماثلت رکھتے ہیں لیکن ہم اس طرف نہیں جائیں گے۔ ہمارا مقصد یہاںمحض کےقرآن کے زمین کے متعلق نظریات کی وضاحت کرنا ہے۔اور یہاں تک پہنچ کر یہ بات بالکل واضح ہو جاتی ہے کہ قرآن ذمین کو چپٹا ہی سمجھتا ہے کہ جو اسوقت کا مروجہ عقیدہ تھا۔ اس موضوع پہ آخری مہرِ تصدیق ثبت کرنے کے لئے محض ایک مثال مزید پیش کریں گے۔چونکہ ذمین چپٹی ہے، اسلئے یہ بھی عین منطقی ہی ہوگا کہ اوپر نظر آنے والا آسمان بھی اسی نسبت سے چپٹا ہو۔ ۔ ۔اور یہی قرآن کا خیال بھی تھا۔
" يَوْمَ نَطْوِي السَّمَاءَ كَطَيِّ السِّجِلِّ لِلْكُتُبِ"الانبیاء 104
وہ دن جبکہ آسمان کو ہم یوں لپیٹ کر رکھ دیں گے جیسے طومار میں اوراق لپیٹ دئیے جاتے ہیں
تشنہ سوالات
بچپن سے سنتے آئے تھے عیسائی زمین کو چپٹا سمجھتے ہیں اور جس سائنسدان نے مخالفت کی اس کی کلیسا جان کی دشمن بن گئی جبکہ اکثر سائنسدان اسی پاداش میں اندھے اور دربدر ہوگئے جن میں ایک نام گلیلو کا بھی ہے جو اٹلی کا سائنسدان تھا بہرحال میں بچپن سے یہی سمجھتا آیا قرآن چونکہ الہامی کتاب ہے اس میں تو کم از کم زمین کو گول یا چپٹا تو نہیں کہا گیا ۔۔ آپ میں سے اگر کو کوئی حدیث یا آیت ڈھونڈے جس سے ثابت ہو زمین گول ہے یا کم از کم چپٹی نہیں تو مشکور رہوں گا
" وَهُوَ الَّذِي مَدَّ الْأَرْ*ضَ" الرعد13
اور وہی ہے جس نے ذمین کو پھیلایا۔
" وَالْأَرْ*ضَ مَدَدْنَاهَا" الحجر 19
اور ہم نے ذمین پھیلائی
" وَالْأَرْ*ضَ مَدَدْنَاهَا وَأَلْقَيْنَا فِيهَارَ*وَاسِيَ" ق 7
اور ذمین کو ہم نے بچھایا اس اسمیں پہاڑجمائے
" وَالْأَرْ*ضَ بَعْدَ ذَٰلِكَ دَحَاهَا" النازعات30
اسکے بعد ذمین کو اس نے بچھایا
" وَإِلَى الْأَرْ*ضِ كَيْفَ سُطِحَتْ" الغاشیہ20
اور ذمین کو نہیں دیکھتے کیسے بچھائی گئی
کیسی عجیب بات ہے کہ ساتویں صدی میں قرآن کی رو سے ذمین چپٹی تھی، چودھیں تا سولہویں صدی میں ابنِ کثیر، جلالین اور دیگر اکابرین کے مطابق بھی ذمین چپٹی ہی تھی، لیکن بیسویں میں سائنسی دریافتوں کے بعد اچانک آکر یہ گول ہو گئی۔
اب اگر ہم ایک قدیم زمانے کے عرب بدو کے صحرائی ذہن سے سوچیں تو ہمیں احساس ہوتا ہے کہ چپٹی اور پھیلائی ہوئی چیزیں ہوا وغیرہ سے باآسانی سمٹ سکتی ہیں،چنانچہ انکو ایسا ہونے سے بچانے کے لئے انکے کناروں کو کسی وزنی چیز سے دبانا یا پھرکیلوں وغیرہ کی مدد سے ٹھونکنا پڑتا ہے۔
ملاحظہ فرمائیے:
" وَأَلْقَىٰ فِي الْأَرْ*ضِ رَ*وَاسِيَ أَن تَمِيدَبِكُمْ وَأَنْهَارً*ا وَسُبُلًا لَّعَلَّكُمْ تَهْتَدُونَ" النحل 15
اُس نے زمین میں پہاڑوں کی میخیں گاڑ دیںتاکہ ذمین تم کو لے کر ڈھلک نہ جائے، اسنے دریا جاری کئے اور قدرتی راستے بنائے تاکہ تم ہدایت پاؤ۔
" وَجَعَلْنَا فِي الْأَرْ*ضِ رَ*وَاسِيَ أَن تَمِيدَبِهِمْ" الانبیاء 31اور ہم نے زمین میں پہاڑجما دیے تاکہ وہ انہیں لے کر ڈھلک نہ جائے
وَأَلْقَىٰ فِي الْأَرْ*ضِ رَ*وَاسِيَ أَنتَمِيدَ بِكُمْ" لقمان 10
اُس نے زمین میں پہاڑ جما دیے تاکہ وہ تمھیں لے کر ڈھلک نہ جائے
اس زمانے میں یہ بھی ایک عام خیال تھا کہ پہاڑ زمین کے اندر میخوں کی طرح گڑے ہوئے ہیں، چنانچہ اس وقت کی صحرائی منطق کے مطابق یہ بات بالکل صحیح معلوم ہوتی تھی کہ ذمین ایک پھیلی ہوئی چٹائی کی مانند ہے جسکو پہاڑوں نے میخوں کی طرح پکڑاہوا ہے تاکہ یہ ہل نہ پڑے۔
" أَلَمْ نَجْعَلِ الْأَرْ*ضَ مِهَادًا وَالْجِبَالَأَوْتَادًا" الانبیاء 7، 6۔
کیا یہ واقعہ نہیں ہے کہ ہم نے ذمین کوفرش بنایا اور پہاڑوں کو میخیں
اگرچہ آج سائنس یہ جانتی ہے کہ نہ تو ذمین فرش ہے اور نہ ہی پہاڑ کسی بھی طرح میخوں سے مماثلت رکھتے ہیں لیکن ہم اس طرف نہیں جائیں گے۔ ہمارا مقصد یہاںمحض کےقرآن کے زمین کے متعلق نظریات کی وضاحت کرنا ہے۔اور یہاں تک پہنچ کر یہ بات بالکل واضح ہو جاتی ہے کہ قرآن ذمین کو چپٹا ہی سمجھتا ہے کہ جو اسوقت کا مروجہ عقیدہ تھا۔ اس موضوع پہ آخری مہرِ تصدیق ثبت کرنے کے لئے محض ایک مثال مزید پیش کریں گے۔چونکہ ذمین چپٹی ہے، اسلئے یہ بھی عین منطقی ہی ہوگا کہ اوپر نظر آنے والا آسمان بھی اسی نسبت سے چپٹا ہو۔ ۔ ۔اور یہی قرآن کا خیال بھی تھا۔
" يَوْمَ نَطْوِي السَّمَاءَ كَطَيِّ السِّجِلِّ لِلْكُتُبِ"الانبیاء 104
وہ دن جبکہ آسمان کو ہم یوں لپیٹ کر رکھ دیں گے جیسے طومار میں اوراق لپیٹ دئیے جاتے ہیں
تشنہ سوالات
بچپن سے سنتے آئے تھے عیسائی زمین کو چپٹا سمجھتے ہیں اور جس سائنسدان نے مخالفت کی اس کی کلیسا جان کی دشمن بن گئی جبکہ اکثر سائنسدان اسی پاداش میں اندھے اور دربدر ہوگئے جن میں ایک نام گلیلو کا بھی ہے جو اٹلی کا سائنسدان تھا بہرحال میں بچپن سے یہی سمجھتا آیا قرآن چونکہ الہامی کتاب ہے اس میں تو کم از کم زمین کو گول یا چپٹا تو نہیں کہا گیا ۔۔ آپ میں سے اگر کو کوئی حدیث یا آیت ڈھونڈے جس سے ثابت ہو زمین گول ہے یا کم از کم چپٹی نہیں تو مشکور رہوں گا
Comment