Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

بستیوں ، دیہاتوں اور گاؤں میں جمعہ پڑھنا جائز ہے

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • بستیوں ، دیہاتوں اور گاؤں میں جمعہ پڑھنا جائز ہے



    کتاب صحیح بخاری جلد 1 حدیث نمبر 846


    محمد بن مثنیٰ، ابوعامرعقدی، ابراہیم بن طہمان، ابی جمرہ ضبعی، حضرت ابن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ انہوں نے فرمایا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد کے بعد سب سے پہلا جمعہ
    بحرین کے مقام جواثی میں (قبیلہ) عبدالقیس کی مسجد میں ادا کیا گیا۔


    کتاب صحیح بخاری جلد 2 حدیث نمبر 1504

    عبداللہ بن محمد جعفی، ابوعامر، عبدالملک، ابراہیم بن طہمان، ابوجمرہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہما سے روایت کرتے ہیں انہوں نے بیان کیا کہ آنحضرت صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی مسجد میں جمعہ کی نماز ہونے کے بعد سب سے پہلے جہاں جمعہ کی نماز ادا کی گئی
    وہ (مقام) جواثی میں عبدالقیس کی مسجد ہے جواثی بحرین ایک جگہ کا نام ہے۔


    کتاب سنن ابوداؤد جلد 1 حدیث نمبر 1056

    عثمان بن ابی شیبہ، محمد بن عبد اللہ، وکیع، ابراہیم بن طہمان، ابوجمرہ، حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اسلام میں پہلا جمعہ جو پڑھا گیا اس جمعہ کے بعد جو مدینہ منورہ میں مسجد نبوی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم میں پڑھا گیا تھا وہ ہے جو
    بحرین کے ایک گاؤں جواثا میں پڑھا گیا (ابوداؤد کے شیخ) عثمان نے کہا کہ وہ گاؤں عبدقیس کے گاؤں میں سے ایک گاؤں ہے۔


    لکن کچھ لوگ یہ باطل عقیدہ رکھتے ہیں کہ

    گاؤں ، بستیوں اور دیہاتوں میں جمعہ جائز نہیں

    اللہ ہم سب کو دین کی صحیح سمجھ عطا کرے

    آمین


  • #2
    Re: بستیوں ، دیہاتوں اور گاؤں میں جمعہ پڑھنا جائز ہے




    حدیث نمبر: 892


    حدثنا محمد بن المثنى،‏‏‏‏ قال حدثنا أبو عامر العقدي،‏‏‏‏ قال حدثنا إبراهيم بن طهمان،‏‏‏‏ عن أبي جمرة الضبعي،‏‏‏‏ عن ابن عباس،‏‏‏‏ أنه قال إن أول جمعة جمعت بعد جمعة في مسجد رسول الله صلى الله عليه وسلم في مسجد عبد القيس بجواثى من البحرين‏.‏

    ہم سے محمد بن مثنی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابوعامر عقدی نے بیان کیا، انہوں نے کہا کہ ہم سے ابراہیم بن طہمان نے بیان کیا، ان سے ابوجمرہ نضر بن عبدالرحمٰن ضبعی نے، ان سے حضرت عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہما نے، آپ نے فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی مسجد کے بعد سب سے پہلا جمعہ بنو عبدالقیس کی مسجد میں ہوا جو بحرین کے ملک جواثی میں تھی۔


    حدیث نمبر: 893

    حدثنا بشر بن محمد،‏‏‏‏ قال أخبرنا عبد الله،‏‏‏‏ قال أخبرنا يونس،‏‏‏‏ عن الزهري،‏‏‏‏ قال أخبرنا سالم بن عبد الله،‏‏‏‏ عن ابن عمر ـ رضى الله عنهما ـ أن رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ كلكم راع ‏"‏‏.‏ وزاد الليث قال يونس كتب رزيق بن حكيم إلى ابن شهاب ـ وأنا معه يومئذ بوادي القرى ـ هل ترى أن أجمع‏.‏ ورزيق عامل على أرض يعملها،‏‏‏‏ وفيها جماعة من السودان وغيرهم،‏‏‏‏ ورزيق يومئذ على أيلة،‏‏‏‏ فكتب ابن شهاب ـ وأنا أسمع ـ يأمره أن يجمع،‏‏‏‏ يخبره أن سالما حدثه أن عبد الله بن عمر يقول سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول ‏"‏ كلكم راع،‏‏‏‏ وكلكم مسئول عن رعيته،‏‏‏‏ الإمام راع ومسئول عن رعيته،‏‏‏‏ والرجل راع في أهله وهو مسئول عن رعيته،‏‏‏‏ والمرأة راعية في بيت زوجها ومسئولة عن رعيتها،‏‏‏‏ والخادم راع في مال سيده ومسئول عن رعيته ـ قال وحسبت أن قد قال ـ والرجل راع في مال أبيه ومسئول عن رعيته وكلكم راع ومسئول عن رعيته ‏"‏‏.‏

    ہم سے بشر بن محمد مروزی نے بیان کیا، کہا کہ ہمیں عبداللہ بن مبارک نے خبر دی، کہا کہ ہمیں یونس بن یزید نے زہری سے خبر دی، انہیں سالم بن عبداللہ نے ابن عمر سے خبر دی، انہوں نے کہا کہ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ تم میں سے ہر شخص نگہبان ہے اور لیث نے اس میں یہ زیادتی کی کہ یونس نے بیان کیا کہ رزیق بن حکیم نے ابن شہاب کو لکھا، ان دنوں میں بھی وادی القریٰ میں ابن شہاب کے پاس ہی تھا کہ کیا میں جمعہ پڑھا سکتا ہوں۔ رزیق (ایلہ کے اطراف میں) ایک زمین کاشت کروا رہے تھے۔ وہاں حبشہ وغیرہ کے کچھ لوگ موجود تھے۔ اس زمانہ میں رزیق ایلہ میں (حضرت عمر بن عبدالعزیز کی طرف سے) حاکم تھے۔ ابن شہاب رحمہ اللہ نے انہیں لکھوایا، میں وہیں سن رہا تھا کہ رزیق جمعہ پڑھائیں۔ ابن شہاب رزیق کو یہ خبر دے رہے تھے کہ سالم نے ان سے حدیث بیان کی کہ عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔ آپ نے فرمایا کہ تم میں سے ہر ایک نگراں ہے اور اس کے ماتحتوں کے متعلق اس سے سوال ہو گا۔ امام نگراں ہے اور اس سے سوال اس کی رعایا کے بارے میں ہو گا۔ انسان اپنے گھر کا نگراں ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔ عورت اپنے شوہر کے گھر کی نگراں ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔ خادم اپنے آقا کے مال کا نگراں ہے اور اس سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔ ابن عمر رضی اللہ عنہما نے فرمایا کہ میرا خیال ہے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرمایا کہ انسان اپنے باپ کے مال کا نگراں ہے اور اس کی رعیت کے بارے میں اس سے سوال ہو گا اور تم میں سے ہر شخص نگراں ہے اور سب سے اس کی رعیت کے بارے میں سوال ہو گا۔


    کتاب الجمعہ صحیح بخاری




    Comment

    Working...
    X