Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

سینے پہ ہاتھ باندھنے کی روایت ضعیف ہے

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • سینے پہ ہاتھ باندھنے کی روایت ضعیف ہے

    زبیر علی زئی نے شفیق الرحمان کی کتاب نماز نبوی کے پرانے ایڈیشن میں مقدمہ میں یہ بیان کیا کہ اس کتاب میں کوئی ضعیف حدیث نہیں ہے۔
    ( مقدمہ نماز نبوی، پران ایڈیشن صفحہ 16)
    اس کتاب میں شفیق الرحمٰن نے سینہ پہ ہاتھ باندھنے کے لئے حضرت وائل بن حجر رضی اللہ کی صحیح ابن خزیمہ والی حدیث پیش کی کہ نبی کریم ﷺ سینہ پہ ہاتھ باندھتے تھے۔
    (نماز نبوی، شفیق الرحمٰن، صفحہ 117، مقدمہ زبیر علی زئی)

    اسی کتاب نماز نبوی کا جدید ایڈیشن غیر مقلدین کے متکبہ دار السلام سے شائع ہوا اور اس کا مقدمہ بھی زبیر علی زئی کا ہے جس نے یہاں بھی کہا ہے کہ وثوق سے کہا جا سکتا ہے کہ اس کتاب میں ضعیف حدیث نہیں ہے۔
    ( مقدمہ نماز نبوی، صفحہ 38)
    لیکن جدید ایڈیشن میں سینہ پہ ہاتھ باندھنے والے موضوع میں سے انہوں نے حضرت وائل بن حجر کی صحیح ابن خزیمہ والی وہ روایت نکال دی جو انہوں نے پرانے ایڈیشن میں شائع کی تھی۔
    ( نماز نبوی، جدید ایڈیشن، مکتبہ دار السلام، صفحہ 184)

    اس طرح حضرت وائل بن حجر کی سینہ پہ ہاتھ باندھنے والی روایت کو اپنی کتاب سے نکال دینا اور مقدمہ میں زبیر زئی کا یہ تسلیم کرنا کہ اس کتاب میں کوئی ضعیف حدیث نہیں ہے اس بات کی دلیل ہے کہ سینہ پہ ہاتھ باندھنے کی یہ روایت ضعیف ہے۔کیونکہ اگر یہ روایت صحیح ہوتی تو غیر مقلد اس روایت کو جدید ایڈیشن سے نہ نکالتے لیکن غیر مقلدین کا اس روایت کو جدید ایڈیشن سے نکالنا اس بات کی تصدیق ہے کہ یہ روایت ضعیف ہے۔

    Attached Files


  • #2
    Re: سینے پہ ہاتھ باندھنے کی روایت ضعیف ہے





    سلام

    میرے بھائی جب آپ لوگوں کے نزدیک اللہ اور رسول صلی اللہ وسلم سے زیادہ لوگوں کی باتیں زیادہ اہم ہیں تو یہ بھی پڑھ لیں

    ہمارے لیے لوگوں سے زیادہ اللہ اور اس کے رسول صلی اللہ وسلم کی بات زیادہ اہم ہے




    فقہ حنفی کے بہت سے مسائل صحیح حدیث سے ثابت نہیں۔اعترافِ حقیقت!

    بریلوی مکتبہ فکر کے مشہور عالم اور دارالعلوم نعیمیہ کراچی کے ’شیخ الحدیث‘ جناب غلام رسول سعیدی صاحب اپنی کتاب’’نعمۃ الباری فی شرح صحیح البخاری‘‘ میں’ حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو غسل کس نے دیا؟‘ مسئلہ کے تحت ان فقہاء احناف کا ردّ کرتے ہوئے جن کے
    نزدیک حضرت علی رضی اللہ عنہ کا حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو اپنے ہاتھ سے غسل دینا کسی صحیح حدیث سے ثابت نہیں ہے،رقمطراز ہیں


    حضرت علی کے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہا کو غسل دینے پر ایک شبہ کا ازالہ

    بعض علماء احناف نے اس پر اعتراض کرتے ہوئے لکھا ہے


    یہ کسی حدیث صحیح سے ثابت نہیں کہ مولیٰ علی کرم اللہ وجہہ الکریم نے خود اپنے ہاتھ سے غسل دیا۔ میں کہتا ہوں کہفقہ حنفی اور اہل سنت کے اور بھی مسائل ہیں جو حدیث صحیح سے ثابت نہیں ہیں،پھر حضرت علی کے غسل دینے کے مسئلہ میں حدیث صحیح
    کا مطالبہ کیوں کیا جاتا ہے۔

    فقہاء احناف کے نزدیک نماز میں ناف کے نیچے ہاتھ باندھنا سنت ہے حالانکہ یہ سنت سنن ابوداؤد کی جس حدیث سے ثابت ہے وہ بالاتفاق ضعیف ہے۔























    Comment


    • #3
      Re: سینے پہ ہاتھ باندھنے کی روایت ضعیف ہے





      اگر امام کے کسی مقلد کے پاس کوئی صحیح حدیث پہنچے اور وہ اس امام کے قول کے خلاف ہو تو اسے کیا کرنا چاہیے؟ اور جو یہ کہہ کر اس حدیث کو ٹال دے کہ یہ میرے مذہب میں نہیں وہ مسلمان رہا یا اسلام سے خارج ہو گیا اور ایسے وقت مقلد کو کیا کرنا چاہیے ہے؟



      مفتی تفی عثمانی صاحب مولانا اشرف علی تھانوی مرحوم کی کتاب "الحیلة الناجزة في الحلیلة العاجزة" کے نئے ایڈیشن کے دیباچے میں فقہ حنفی سے خروج کا جواز تسلیم کرتے ہوئے اس حقیقت کا اعتراف کرتے ہیں کہ فقہ حنفی میں شوہر سے گلوخلاصی کی خواہش مند عورتوں کو پیش آنے والی مشکلات کا کوئی حل نہیں ہے۔ انہوں نے ایسے بیشتر مسائل میں مالکی مذہب کے مطابق فتویٰ دیا ہے۔ اگر فقہ حنفی مکمل ضابطۂ حیات ہے تو اس مسئلہ کا حل کیوں نہیں ہے؟








      Comment


      • #4
        Re: سینے پہ ہاتھ باندھنے کی روایت ضعیف ہے

        topic pe baat karo

        زبیر علی زئی نے شفیق الرحمان کی کتاب نماز نبوی کے پرانے ایڈیشن میں مقدمہ میں یہ بیان کیا کہ اس کتاب میں کوئی ضعیف حدیث نہیں ہے۔
        ( مقدمہ نماز نبوی، پران ایڈیشن صفحہ 16)
        اس کتاب میں شفیق الرحمٰن نے سینہ پہ ہاتھ باندھنے کے لئے حضرت وائل بن حجر رضی اللہ کی صحیح ابن خزیمہ والی حدیث پیش کی کہ نبی کریم ﷺ سینہ پہ ہاتھ باندھتے تھے۔
        (نماز نبوی، شفیق الرحمٰن، صفحہ 117، مقدمہ زبیر علی زئی)

        اسی کتاب نماز نبوی کا جدید ایڈیشن غیر مقلدین کے متکبہ دار السلام سے شائع ہوا اور اس کا مقدمہ بھی زبیر علی زئی کا ہے جس نے یہاں بھی کہا ہے کہ وثوق سے کہا جا سکتا ہے کہ اس کتاب میں ضعیف حدیث نہیں ہے۔
        ( مقدمہ نماز نبوی، صفحہ 38)
        لیکن جدید ایڈیشن میں سینہ پہ ہاتھ باندھنے والے موضوع میں سے انہوں نے حضرت وائل بن حجر کی صحیح ابن خزیمہ والی وہ روایت نکال دی جو انہوں نے پرانے ایڈیشن میں شائع کی تھی۔
        ( نماز نبوی، جدید ایڈیشن، مکتبہ دار السلام، صفحہ 184)

        اس طرح حضرت وائل بن حجر کی سینہ پہ ہاتھ باندھنے والی روایت کو اپنی کتاب سے نکال دینا اور مقدمہ میں زبیر زئی کا یہ تسلیم کرنا کہ اس کتاب میں کوئی ضعیف حدیث نہیں ہے اس بات کی دلیل ہے کہ سینہ پہ ہاتھ باندھنے کی یہ روایت ضعیف ہے۔کیونکہ اگر یہ روایت صحیح ہوتی تو غیر مقلد اس روایت کو جدید ایڈیشن سے نہ نکالتے لیکن غیر مقلدین کا اس روایت کو جدید ایڈیشن سے نکالنا اس بات کی تصدیق ہے کہ یہ روایت ضعیف ہے۔
        Attached Files

        Comment


        • #5
          Re: سینے پہ ہاتھ باندھنے کی روایت ضعیف ہے




          سلام

          چلو ٹھیک ہے ٹوپک پر بات کرتے ہیں


          پوری کتابوں کا لنک دو

          اور یہ ثابت کرو کہ جس میں زوبیر علی زئی صاحب نے کہا ہے کہ وائل بن حجر راضی اللہ والی حدیث ضعیف ہے

          شور کرنے اور دو ورق لگا دینے سے بات نہیں بنتی


          Comment


          • #6
            Re: سینے پہ ہاتھ باندھنے کی روایت ضعیف ہے

            Originally posted by i love sahabah View Post
            topic pe baat karo

            زبیر علی زئی نے شفیق الرحمان کی کتاب نماز نبوی کے پرانے ایڈیشن میں مقدمہ میں یہ بیان کیا کہ اس کتاب میں کوئی ضعیف حدیث نہیں ہے۔
            ( مقدمہ نماز نبوی، پران ایڈیشن صفحہ 16)
            اس کتاب میں شفیق الرحمٰن نے سینہ پہ ہاتھ باندھنے کے لئے حضرت وائل بن حجر رضی اللہ کی صحیح ابن خزیمہ والی حدیث پیش کی کہ نبی کریم ﷺ سینہ پہ ہاتھ باندھتے تھے۔
            (نماز نبوی، شفیق الرحمٰن، صفحہ 117، مقدمہ زبیر علی زئی)

            اسی کتاب نماز نبوی کا جدید ایڈیشن غیر مقلدین کے متکبہ دار السلام سے شائع ہوا اور اس کا مقدمہ بھی زبیر علی زئی کا ہے جس نے یہاں بھی کہا ہے کہ وثوق سے کہا جا سکتا ہے کہ اس کتاب میں ضعیف حدیث نہیں ہے۔
            ( مقدمہ نماز نبوی، صفحہ 38)
            لیکن جدید ایڈیشن میں سینہ پہ ہاتھ باندھنے والے موضوع میں سے انہوں نے حضرت وائل بن حجر کی صحیح ابن خزیمہ والی وہ روایت نکال دی جو انہوں نے پرانے ایڈیشن میں شائع کی تھی۔
            ( نماز نبوی، جدید ایڈیشن، مکتبہ دار السلام، صفحہ 184)

            اس طرح حضرت وائل بن حجر کی سینہ پہ ہاتھ باندھنے والی روایت کو اپنی کتاب سے نکال دینا اور مقدمہ میں زبیر زئی کا یہ تسلیم کرنا کہ اس کتاب میں کوئی ضعیف حدیث نہیں ہے اس بات کی دلیل ہے کہ سینہ پہ ہاتھ باندھنے کی یہ روایت ضعیف ہے۔کیونکہ اگر یہ روایت صحیح ہوتی تو غیر مقلد اس روایت کو جدید ایڈیشن سے نہ نکالتے لیکن غیر مقلدین کا اس روایت کو جدید ایڈیشن سے نکالنا اس بات کی تصدیق ہے کہ یہ روایت ضعیف ہے۔




            شاباش بھائی کٹ پسٹ کا الزام مجھ پر اور خود یہاں سے چاپ دی

            http://www.islamimehfil.com/topic/20...-%DB%81%DB%92/


            Comment


            • #7
              Re: سینے پہ ہاتھ باندھنے کی روایت ضعیف ہے

              Originally posted by lovelyalltime View Post



              شاباش بھائی کٹ پسٹ کا الزام مجھ پر اور خود یہاں سے چاپ دی

              سینے پہ ہاتھ باندھنے کی روایت ضعیف ہے - Radd-e-Ghair Muqallid - Islami Mehfil




              تمام مسلمانوں کو السلامُ علیکم

              لولی تم تو ان نام نہاد اہلحدیثوں کے فورم سے بہت کاپی پیسٹ کرتے ہو تمہیں زبیر زئی کی کتاب کا لنک نہیں ملا؟؟؟؟؟
              انہی میں سے کسی سے پوچھ لو تو مل جائے گا۔۔۔۔

              اور بیوقوف انسان وہاں بھی ٹاپک میں نے ہی پوسٹ کیا ہے۔ جس آئی ڈی کی تم بات کر وہے ہو وہ میری ہی ہے اس فورم پہ۔
              ذرا عقل استعمال کرتے تو تم کبھی بھی نام نہاد اہلحدیث نہ ہوتے۔
              اب اس ٹاپک کا جواب دو۔۔ دوسرے فورم سے تو تم نے ڈیلیٹ کر دیا یہاں ہی جواب دے دو۔



              زبیر علی زئی نے شفیق الرحمان کی کتاب نماز نبوی کے پرانے ایڈیشن میں مقدمہ میں یہ بیان کیا کہ اس کتاب میں کوئی ضعیف حدیث نہیں ہے۔
              ( مقدمہ نماز نبوی، پران ایڈیشن صفحہ 16)
              اس کتاب میں شفیق الرحمٰن نے سینہ پہ ہاتھ باندھنے کے لئے حضرت وائل بن حجر رضی اللہ کی صحیح ابن خزیمہ والی حدیث پیش کی کہ نبی کریم ﷺ سینہ پہ ہاتھ باندھتے تھے۔
              (نماز نبوی، شفیق الرحمٰن، صفحہ 117، مقدمہ زبیر علی زئی)

              اسی کتاب نماز نبوی کا جدید ایڈیشن غیر مقلدین کے متکبہ دار السلام سے شائع ہوا اور اس کا مقدمہ بھی زبیر علی زئی کا ہے جس نے یہاں بھی کہا ہے کہ وثوق سے کہا جا سکتا ہے کہ اس کتاب میں ضعیف حدیث نہیں ہے۔
              ( مقدمہ نماز نبوی، صفحہ 38)
              لیکن جدید ایڈیشن میں سینہ پہ ہاتھ باندھنے والے موضوع میں سے انہوں نے حضرت وائل بن حجر کی صحیح ابن خزیمہ والی وہ روایت نکال دی جو انہوں نے پرانے ایڈیشن میں شائع کی تھی۔
              ( نماز نبوی، جدید ایڈیشن، مکتبہ دار السلام، صفحہ 184)

              اس طرح حضرت وائل بن حجر کی سینہ پہ ہاتھ باندھنے والی روایت کو اپنی کتاب سے نکال دینا اور مقدمہ میں زبیر زئی کا یہ تسلیم کرنا کہ اس کتاب میں کوئی ضعیف حدیث نہیں ہے اس بات کی دلیل ہے کہ سینہ پہ ہاتھ باندھنے کی یہ روایت ضعیف ہے۔کیونکہ اگر یہ روایت صحیح ہوتی تو غیر مقلد اس روایت کو جدید ایڈیشن سے نہ نکالتے لیکن غیر مقلدین کا اس روایت کو جدید ایڈیشن سے نکالنا اس بات کی تصدیق ہے کہ یہ روایت ضعیف ہے۔


              Comment


              • #8
                Re: سینے پہ ہاتھ باندھنے کی روایت ضعیف ہے

                Originally posted by i love sahabah View Post


                تمام مسلمانوں کو السلامُ علیکم

                لولی تم تو ان نام نہاد اہلحدیثوں کے فورم سے بہت کاپی پیسٹ کرتے ہو تمہیں زبیر زئی کی کتاب کا لنک نہیں ملا؟؟؟؟؟
                انہی میں سے کسی سے پوچھ لو تو مل جائے گا۔۔۔۔

                اور بیوقوف انسان وہاں بھی ٹاپک میں نے ہی پوسٹ کیا ہے۔ جس آئی ڈی کی تم بات کر وہے ہو وہ میری ہی ہے اس فورم پہ۔
                ذرا عقل استعمال کرتے تو تم کبھی بھی نام نہاد اہلحدیث نہ ہوتے۔
                اب اس ٹاپک کا جواب دو۔۔ دوسرے فورم سے تو تم نے ڈیلیٹ کر دیا یہاں ہی جواب دے دو۔



                زبیر علی زئی نے شفیق الرحمان کی کتاب نماز نبوی کے پرانے ایڈیشن میں مقدمہ میں یہ بیان کیا کہ اس کتاب میں کوئی ضعیف حدیث نہیں ہے۔
                ( مقدمہ نماز نبوی، پران ایڈیشن صفحہ 16)
                اس کتاب میں شفیق الرحمٰن نے سینہ پہ ہاتھ باندھنے کے لئے حضرت وائل بن حجر رضی اللہ کی صحیح ابن خزیمہ والی حدیث پیش کی کہ نبی کریم ﷺ سینہ پہ ہاتھ باندھتے تھے۔
                (نماز نبوی، شفیق الرحمٰن، صفحہ 117، مقدمہ زبیر علی زئی)

                اسی کتاب نماز نبوی کا جدید ایڈیشن غیر مقلدین کے متکبہ دار السلام سے شائع ہوا اور اس کا مقدمہ بھی زبیر علی زئی کا ہے جس نے یہاں بھی کہا ہے کہ وثوق سے کہا جا سکتا ہے کہ اس کتاب میں ضعیف حدیث نہیں ہے۔
                ( مقدمہ نماز نبوی، صفحہ 38)
                لیکن جدید ایڈیشن میں سینہ پہ ہاتھ باندھنے والے موضوع میں سے انہوں نے حضرت وائل بن حجر کی صحیح ابن خزیمہ والی وہ روایت نکال دی جو انہوں نے پرانے ایڈیشن میں شائع کی تھی۔
                ( نماز نبوی، جدید ایڈیشن، مکتبہ دار السلام، صفحہ 184)

                اس طرح حضرت وائل بن حجر کی سینہ پہ ہاتھ باندھنے والی روایت کو اپنی کتاب سے نکال دینا اور مقدمہ میں زبیر زئی کا یہ تسلیم کرنا کہ اس کتاب میں کوئی ضعیف حدیث نہیں ہے اس بات کی دلیل ہے کہ سینہ پہ ہاتھ باندھنے کی یہ روایت ضعیف ہے۔کیونکہ اگر یہ روایت صحیح ہوتی تو غیر مقلد اس روایت کو جدید ایڈیشن سے نہ نکالتے لیکن غیر مقلدین کا اس روایت کو جدید ایڈیشن سے نکالنا اس بات کی تصدیق ہے کہ یہ روایت ضعیف ہے۔







                :hairdrayer:

                Comment


                • #9
                  Re: سینے پہ ہاتھ باندھنے کی روایت ضعیف ہے

                  Originally posted by lovelyalltime View Post



                  :hairdrayer:

                  Aap k demagh ko waqye zarurat hay ........es liye baal thora katwa lain

                  Comment

                  Working...
                  X