Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

عقیدہِ حیات فی القبور و حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم فی القبر حصہ سوئم

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • عقیدہِ حیات فی القبور و حیات النبی صلی اللہ علیہ وسلم فی القبر حصہ سوئم



    اسلام علیکم ! الحمد اللہ میں حیات فی القبور کے سلسے میں دو حصے پیش کر چکا ہوں ۔۔ ایک حصہ عقائد و نظریات پر ۔۔ اور دوسرا حصہ وفات الانبیاء علیہم السلام پر !!

    اب تیسرا حصہ میں یہاں پیش کر رہا ہوں ۔۔۔

    "نفیِ اعادہِ روح "


    جیسا کہ میں نے پہلے حصے میں بیان کیا تھا کہ ہمارے فریقین کہتے ہیں کہ مرنے کے بعد ہر انسان ، چاہے نبی ہو یا غیر نبی ، بشمولِ مشرکین و کفار ، سب کی طرف ان کی ارواح لوٹا دی جاتی ہیں قیامت سے پہلے ، انہیں قیامت سے پہلے ہی قبر میں زندہ کر دیا جاتا ہے ۔۔

    جبکہ اہلِ سنت والجماعت کا عقیدہ ہے کہ " قدرت کا اصول اور قانون یہ ہے کہ جس کی روح بوقتِ موت جسدِ عنصری سے نکل گئی تو وہ عادۃً واپس اس جسم میں نہیں لوٹائی جاتی، صرف قیامت میں ، نفخئہِ ثانیہ کے وقت ، جب دوسری دفعہ صور پھونکا جائے گا تب ارواح کی واپسی ہو گی اور تب ہی مردوں کو زندہ کیا جائے گا "

    اب اس پر میں کچھ دلائل پیش کروں گا ۔۔ جتنی میری تحقیق ہے ۔۔!!

    قرآن سے دلائل

    آیت نمبر1 : سورۃ زمر آیت زمر 42

    اَللّٰہُ یَتَوَفَّی الۡاَنۡفُسَ حِیۡنَ مَوۡتِہَا وَ الَّتِیۡ لَمۡ تَمُتۡ فِیۡ مَنَامِہَا ۚ فَیُمۡسِکُ الَّتِیۡ قَضٰی عَلَیۡہَا الۡمَوۡتَ وَ یُرۡسِلُ الۡاُخۡرٰۤی اِلٰۤی اَجَلٍ مُّسَمًّی ؕ اِنَّ فِیۡ ذٰلِکَ لَاٰیٰتٍ لِّقَوۡمٍ یَّتَفَکَّرُوۡنَ

    اللہ ہی سب کی روحیں قبض کرتا ہے ان کی موت کے وقت اور ان کی بھی جن کی موت کا وقت ابھی نہیں آیا ہوتا ان کی نیند (کی حالت) میں پھر ان جانوں کو تو وہ روک لیتا ہے جن پر موت کا حکم فرما چکا ہوتا ہے اور دوسری جانوں کو وہ چھوڑ دیتا ہے ایک مقررہ مدت تک بلاشبہ اس میں بڑی بھاری نشانیاں ہیں ان لوگوں کے لئے جو غور و فکر سے کام لیتے ہیں

    اللہ ھی قبض کرتا ھے ان جانوں کو جن کا وقت موت آگیا ھے۔ان کی موت کے وقت ،اور ان جانوں کو بھی کہ جن کی موت نہیں آئی ان کے سونے کے وقت ،کہ حیات
    رہتی ھے ادراک نہیں رہتا،اور موت میں دونوں چیزیں نہیں رہتیں۔جن پر موت کا حکم آچکا ہو ان کی روحوں کو جسم میں آنے سے روک لیتا ھے اور جن کی موت کا وقت نہیں آیا ایک معیاد تک رہا کر دیتا ھے کہ بدن میں تصرف کرنے لگتی ھیں۔

    بیان القران ۔ سورۃ زمر ۴۲

    اللہ ھی قبض کرتا ھے ان جانوں کو جن کا وقت موت آگیا ھے۔ ان جانوں کو بھی جن کو موت نھیں آئی ۔ اور جن کو موت نھیں آئی ان میں ایک حیثت حیات کی باقی رہ جاتی ھے مگر ادراک نہیں رہتا،موت کی صورت میں نہ ادراک رھتا ھے نہ حیات۔پھر اس معطل کے بعد جن پر موت کا حکم فرما چکا ھے ان جانوں کو روک لیتا ھے،اور باقی جانوں جو نیند کی وجہ سے معطل ہوئی تھیں ان کی موت کا وقت نہیں آیا ایک مدت معین کے بعد واپس بدن میں بدستور سابق تصرفات کرنے لگتی ھیں۔۔۔ـ

    تفسیر معارف القران ص ۵۶۱ ج ۷

    اللہ جانوں کو قبض کرتا ھے۔ان کی موت کے وقت اس سلب روح میں نہ حیات جسمانی باقی رہتی ھے ،نہ شعور نہ ادراک۔اور ان جانوں کو بھی جن کی موت نہیں آئی ان کے سونے کے وقت ،مگر یہ سلب روح صرف جزوئی ہوتا ھے جس سے حیات جسمانی جوں کی توں رھتی ھے لیکن شعور باقی نہیں رہتا۔پھر وہ ان جانوں کو تو روک لیتا ھے جن پر موت کا حکم ھو چکا ھو اور باقی روحیں ایک معیاد معین کے بعد بدستور تصرفات جسمی میں مصروف ھو جاتی ھیں۔۔۔۔

    تفسیر ماجدی۔سورۃ زمر ۴۲

    سید نعمان آلوسی رحمہ اللہ علی فرماتے ہیں کہ جسموں سے روح کا قبض کیا جانا دو صورتوں میں آ رہا ہے ۔ایک ہے موت کے وقت اور ایک ہے نیند کے وقت۔ روح کا تعلقِ تصرف بدن سے ختم ہو جاتا ہےموت کے وقت ظاہر سے بھی اور باطن سے بھی ۔ اور حالتِ نیند میں تعلق ظاہری ختم ہوتا ہے باطنی نہیں ۔

    تفسیر روح المعانی )بیروتی) جز 24 صفحہ 358

    بہت سے مفسرین حضرات نے لکھا اسی آیت کی تفسیر میں کہ موت کے وقت جو روحیں قبض کر لی جاتیں ہیں وہ روک لی جاتیں واپس نہیں کی جاتیں صرف قیامت کے روز ہی اعادہ ارواح ہو گا۔

    تفسیر خارزن جلد 4 صفحہ 57
    تفسیر رازی جلد 7 صفحہ 266
    تفسیر ابوالسعود جلد 2 صفحہ 462
    معالم التنزیل صفحہ 776

    (فلا یردھا الی الجسد)

    تفسیر تبصیر الرحمان جلد 2 صفحہ 218

    ( ۔۔۔ الی یوم القیمہ ۔ قیامت کے روز ہی وپس لوٹائی جائیں گی)

    تفسیر مظہری جلد 8 صفحہ 218

    (ولا یر دھا الی البدن حتٰی ینفخ نفخہ البعث ۔ ان اجسام کیطرف ارواح واپس نہیں لوٹائی جاتیں جب تک قیامت کا وقت نہ آجائے 'نفخہ ثانیہ' ۔۔)

    تفسیر محاسن التاویل للقاسمی صفحہ 5143

    ( ای فلا یردھا بدنھا الی یوم القیمۃ۔۔۔ قیامت کے دن ہی ارواح واپس لوٹائی جائیں گی)

    یہاں کتنا صاف ارشاد کر دیا گیا ہے کہ جن پر موت آئی ان کی ارواح کے لیئے "امساک" ہے ۔۔۔ فَیُمۡسِکُ

    آیت نمبر2: سورۃ واقعہ آیت 43-94

    فَلَوْلَآ اِذَا بَلَغَتِ الْحُلْقُوْمَ 83۝ۙوَاَنْتُمْ حِيْـنَىِٕذٍ تَنْظُرُوْنَ 84۝ۙوَنَحْنُ اَقْرَبُ اِلَيْهِ مِنْكُمْ وَلٰكِنْ لَّا تُبْصِرُوْنَ 85؀فَلَوْلَآ اِنْ كُنْتُمْ غَيْرَ مَدِيْنِيْنَ 86۝ۙتَرْجِعُوْنَهَآ اِنْ كُنْتُمْ صٰدِقِيْنَ 87؀فَاَمَّآ اِنْ كَانَ مِنَ الْمُقَرَّبِيْنَ 88۝ۙفَرَوْحٌ وَّرَيْحَانٌ ڏ وَّجَنَّتُ نَعِيْمٍ 89؀وَاَمَّآ اِنْ كَانَ مِنْ اَصْحٰبِ الْيَمِيْنِ 90۝ۙفَسَلٰمٌ لَّكَ مِنْ اَصْحٰبِ الْيَمِيْنِ 91۝ۭوَاَمَّآ اِنْ كَانَ مِنَ الْمُكَذِّبِيْنَ الضَّاۗلِّيْنَ 92۝ۙفَنُزُلٌ مِّنْ حَمِيْمٍ 93۝ۙوَّتَصْلِيَةُ جَحِــيْمٍ 94 ؀

    پھر کس لیے روح کو روک نہیں لیتے جب کہ وہ گلے تک آ جاتی ہے۔ اورتم اس وقت دیکھا کرتے ہو۔ اور تم سے زیادہ ہم اس کے قرب ہوتے ہیں لیکن تم نہیں دیکھتے۔ پس اگر تمہارا حساب کتاب ہونے والا نہیں ہے۔ تو تم اس روح کو کیوں نہیں لوٹا دیتے اگر تم سچے ہو۔ پھر اگر وہ مرنے والا مقربین میں سے ہوگا۔ تو (اس کے لیے) راحت اور خوشبو میں اور عیش کی باغ ہیں۔ اور اگر وہ داہنے والوں میں سے ہے۔ تو اے شخص تو جو داہنے والوں میں سے ہے تجھ پر سلام ہو۔ اور اگر وہ جھٹلانے والے گمراہوں میں سے ہے۔ تو کھولتا ہوا پانی مہمانی ہے۔ اور دوزخ میں داخل ہونا ہے۔

    پھر کس لیے روح کو روک نہیں لیتے جب کہ وہ گلے تک آ جاتی ہے ۔اورتم اس وقت دیکھا کرتے ہو کس طرح روح کا نزول ھو رہا ھے۔اور تم سے زیادہ ہم اس کے قرب ہوتے ہیں لیکن تم نہیں دیکھتے کہ ھم کس قدر قریب ھیں۔تو اے منکرو اگر تم خدا کی باتوں کو جھٹلاتے ھو اور تم کسی کے قابو میں نہیں ھو تو کیوں نھیں تم یس روح کو پھیر لیتے اگر تم سچے ہو کہ یہ روح جو بدن سے پرواز کر رھی ھے اس کو بدن کی طرف لوٹا دو،اور یہ ظاھرھے کہ دنیا کی کوئی طاقت جان نکلنے کے بعد دوبارہ روح کو نہیں لوٹا سکتی ۔۔ھر ایک کو اس کی عمل کا بدلہ ضرور ملے گا۔۔۔

Working...
X