Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

مجھے تمہارے بارے میں فتنہ میں مبتلا ہونے کا ڈر ہے

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • مجھے تمہارے بارے میں فتنہ میں مبتلا ہونے کا ڈر ہے





    مجھے تمہارے بارے میں فتنہ میں مبتلا ہونے کا ڈر ہے



    حكى ابن العربي عن الزبير بن بكار ، قال : " سمعت مالك بن أنس ، وأتاه رجل ، فقال : يا أبا عبد الله ! من أين أحرم ؟ قال : من ذي الحليفة ،من حيث أحرم رسول الله صلى الله عليه وسلم ، فقال : إني أريد أن أحرم من المسجد . فقال : لا تفعل ، قال : فإني أريد أن أحرم من المسجد من عند القبر ، قال : لا تفعل; فإني أخشى عليك الفتنة ، فقال : وأي فتنة هذه ؟ ! إنما هي أميال أزيدها ، قال : وأي فتنة أعظم من أن ترى أنك سبقت إلى فضيلة قصر عنها رسول الله صلى الله عليه وسلم ؟ ! إني سمعت الله يقول

    ( فليحذر الذين يخالفون عن أمره أن تصيبهم فتنة أو يصيبهم عذاب أليم )


    امام مالک رحمہ اللہ سے پوچھا گیا کہ : ''ابو عبداللہ ! میں احرام کہاں سے باندھوں؟''

    امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا : '' ذو الحلیفہ سے جہاں سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے باندھا''

    اس آدمی نے کہا''میں روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے قریب سے باندھنا چاہتا ہوں''

    امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا : ''ایسا مت کرنا مجھے تمہارے بارے میں فتنہ میں مبتلا ہونے کا ڈر ہے '' اس آدمی نے عرض کیا: ''اس میں فتنے کی کونسی بات ہے میں نے چند میل پہلے (احرام باندھنے) کا ارداہ کیا ہے '' امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا '' اس سے بڑا فتنہ کیا ہوسکتا ہے کہ تم یہ سمجھو (کہ احرام باندھنے کے ثواب میں ) نبی صلی اللہ علیہ وسلم پر سبقت لے گئے ہو جس سے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم قاصر رہے میں نے اللہ کا فرمان پڑھا ہے ۔ ''جو لوگ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم کی مخالفت کرتے ہیں انہیں ڈرنا چاہیےکہ وہ کسی فتنے یا دردناک عذاب میں مبتلا نہ ہوجائیں

    (سورة النورآیت 63)
    الاعتصام
    أبو إسحاق إبراهيم بن موسى بن محمد الغرناطي الشاطبي

    اسی آیت کے تحت کہ جس کی طرف امام مالک رحمہ اللہ نے اشارہ کیا امام ابن کثیر
    رحمہ اللہ لکھتے ہیں

    فَلْيَحْذَرِ الَّذِينَ يُخَالِفُونَ عَنْ أَمْرِهِ أَن تُصِيبَهُمْ فِتْنَةٌ أَوْ يُصِيبَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ

    امر الرسول (صلی اللہ علیہ وسلم ) سے مراد آپ کا راستہ ،منہاج ،طریقہ،سنت اور شریعت ہے، پس تمام اقوال و اعمال نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے اقوال و اعمال سے جانچے اور پرکھے جائیں گےجو آپ کے اقوال واعمال کے مطابق ہوں گے ، قبول کیے جائیں گے ورنہ اس کے کہنے یا کرنے والے پر رد کردیے جائیں گے خواہ اس کی شخصیت کتنی بڑی کیوں نہ ہو۔





Working...
X