ایمان کا بیان
اللہ تعالی کے دیدار کی کیفیت کا بیان
صحیح مسلم:جلد اول:حدیث نمبر 454 حدیث قدسی مکررات 37 متفق علیہ 23
سوید بن سعید، حفص بن میسرہ، زید بن اسلم، عطاء بن یسار، حضرت ابوسعید خدری سے روایت ہے کہ کچھ لوگوں نے (صحابہ کرام رضی اللہ تعالیٰ عنہم) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت میں عرض کیا اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کیا قیامت کے دن ہم اپنے رب کو دیکھیں گے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ہاں آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کیا تمہیں جب سورج نصف النہار پر ہو اس کے ساتھ بادل بھی نہ ہوں اس کے دیکھنے میں تمہیں کوئی دشواری ہوتی ہے؟ اور جب چودہویں کے چاند کی رات آسمان پر چاند جلوہ آرا ہو اور بادل بھی نہ ہوں تو کیا چاند کو دیکھنے میں تمہیں کوئی دشواری ہوتی ہے؟ صحابہ رضی اللہ تعالیٰ عنہم نے عرض کیا کہ نہیں اے اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم۔ تو رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا پس جس کیفیت کے ساتھ تم دنیا میں سورج یا چاند کو دیکھتے ہو اسی کیفیت کے ساتھ تم قیامت کے دن اللہ تعالی کو دیکھو گے قیامت کے دن ایک پکارنے والا پکارے گا کہ وہ گروہ اس کی پیروی کرے جس کی پیروی وہ دنیا میں کرتا تھا اس اعلان کے بعد جتنے لوگ بھی اللہ سبحانہ وتعالی کے سوا بتوں وغیرہ کو پوجتے تھے سب جہنم میں جاگریں گے اور صرف وہ لوگ بچ جائیں گے جو لوگ صرف اللہ ہی کی عبادت کرتے تھے چاہے وہ نیک ہوں یا برے اور کچھ لوگ اہل کتاب میں سے بھی باقی بچ جائیں گے جو اللہ کی عبادت کرتے تھے چاہے وہ نیک ہوں یا برے پھر یہودیوں کو بلا کر ان سے پو جھا جائے گا کہ تم دنیا میں کس کی عبادت کرتے تھے وہ کہیں گے کہ ہم دنیا میں اللہ کے بیٹے حضرت عزیر علیہ السلام کی عبادت کرتے تھے ان سے کہا جائے گا کہ تم جھوٹ کہتے ہو اللہ کی نہ تو کوئی بیوی ہے اور نہ ہی کوئی بیٹا، اب تم کیا چاہتے ہو! وہ کہیں گے اے ہمارے پروردگار ہم پیاسے ہیں ہمیں پانی پلا دیں پھر انہیں اشارے سے کہا جائے گا کہ تم پانی کی طرف کیوں نہیں جاتے پھر انہیں دوزخ کی طرف دھکیلا جائے گا وہ جہنم سراب پانی کی جگہ کی طرح دکھائی دے گی پھر وہ جہنم میں جا پڑیں گے پھر نصاری کو بلایا جائے گا اور ان سے پوچھا جائے گا کہ تم دنیا میں کس کی عبادت کرتے تھے وہ کہیں گے کہ ہم اللہ کے بیٹے حضرت مسیح علیہ السلام کی عبادت کرتے تھے پھر ان سے کہا جائے گھا کہ تم جھوٹ کہتے ہو اللہ تعالی کی نہ تو کوئی بیوی ہے اور نہ اس کا کوئی بیٹا ہے پھر ان سے کہا جائے گا اب تم کیا چاہتے ہو! وہ کہیں گے کہ ہم بہت پیاسے ہیں ہمیں پانی پلا دیان سے اشارے سے کہا جائے گا تم پانی کی طرف کیوں نہیں جاتے پھر انہیں دوزخ کی طرف دھکیلا جائے گا وہ دوزخ نہیں سراب کی طرح دکھائی دے گا پھر وہ دوزخ میں جا گریں گے یہاں تک کہ وہ لوگ بچ جائیں گے جو دنیا میں صرف اللہ کی عبادت کرتے تھے چاہے وہ نیک ہوں یا برے پھر ان کے پاس اللہ تعالی ایک ایسی عورت بھیجیں گے جس عورت کو وہ دنیا میں کسی نہ کسی وجہ سے پہچانتے ہوں گے دنیا میں ان کو دیکھا ہوگا بحیثیت مخلوق کے نہ کہ معبود کے۔ پھر اللہ تعالی فرمائیں گے کہ اب تم کس چیز کا انتظار کرتے ہو ہر گروہ اپنے معبود (دنیا میں جس جس کی عبادت یا جس جس کی پیروی کرتے تھے) کے ساتھ چلا گیا ہے وہ عرض کریں گے اے ہمارے پروردگار ہم دنیا میں ان لوگوں سے علیحدہ رہے حالانکہ ہم ان کے سب سے زیادہ محتاج تھے اور ہم ان لوگوں کے ساتھ بھی نہیں رہے اس عورت سے آواز آئے گی کہ میں تمہارا رب ہوں وہ کہیں گے کہ ہم تم سے اللہ کی پناہ میں آتے ہیں ہم اللہ کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتے وہ دو یا تین مرتبہ کہیں گے یہاں تک کہ ان کے دل ڈگمگانے لگیں گے پھر اللہ تعالی فرمائیں گے کیا تمہارے پاس کوئی ایسی نشانی ہے جس سے اپنے اللہ کو پہچان لو وہ کہیں گے ہاں پھر اللہ تعالی اپنی پنڈلی منکشف فرمائیں گے اس منظر کو دیکھ کر جو آدمی بھی دنیا میں صرف اللہ کے خوف اور اس کی رضا کے لئے سجدہ کرتا تھا اسے سجدہ کرنے کی اجازت دی جائے گی اور جو آدمی کسی دنیوی خوف یا دکھلاوے کے لئے دنیا میں سجدہ کرتا تھا اسے سجدہ کی اجازت نہیں دی جائے گی اس کی پشت ایک تختہ کی طرح ہو جائے گی اور جب بھی سجدہ کرنا چاہے گا اپنی پشت کے بل گر جائے گا پھر مسلمان اپنا سر سجدہ سے اٹھائیں گے اور اللہ اس صورت میں ہوں گے جس صورت میں انہوں نے پہلی مرتبہ اسے دیکھا ہوگا اللہ فرمائیں گے میں تمہارا رب ہوں مسلمان کہیں گے کہ تو ہمارا رب ہے پھر جہنم پر پل صراط بچھایا جائے گا اور شفاعت کی اجازت دی جائے گی اس وقت سب کہیں گے اللَّهُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ اللَّهُمَّ سَلِّمْ سَلِّمْ (اے اللہ سلامتی فرما اے اللہ سلامتی فرما) آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے پوچھا گیا کہ وہ پل کیسا ہوگا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ایک ایسی چیز جس میں پھسلن ہوگی اور اس میں دانے دار کانٹے ہوں گے وہ لوہے کے کانٹے ہوں گے وہ لوہے کے کانٹے سعد ان جھاڑی کے کانٹوں کی طرح ہوں گے بعض مسلمان اس پل سے پلک جھپکتے میں گزر جائیں گے بعض بجلی کی طرح بعض آندھی کی طرح بعض پرندوں کیطرح بعض تیز رفتار اعلی نسل کے گھوڑوں کی طرح اور بعض اونٹوں کی طرح یہ سب صحیح سلامت پل صراط سے گزر جائیں گے اور بعض مسلمان کانٹوں سے الجھتے ہوئے وہاں سے گزریں گے اور بعض کانٹوں سے زخمی ہو کر دوزخ میں گر پڑیں گے اور قسم ہے اس ذات کی جس کے قبضہ میں میری جان ہے جو مومن نجات پا کر جنت میں چلے جائیں گے وہ اپنے مسلمان بھائیوں کو جو دوزخ میں گرے پڑے ہوں گے ان کو چھڑانے کے لئے اللہ تعالی سے اس طرح جھگڑیں جس طرح کہ کوئی اپنا حق مانگنے کے لئے بھی نہیں جھگڑتا اور اللہ تعالی کی بارگاہ میں عرض کریں گے اے ہمارے رب یہ لوگ ہمارے ساتھ روزے رکھتے تھے ہمارے ساتھ نمازیں پڑھتے تھے ہمارے ساتھ حج کرتے تھے ان سے کہا جائے گا جن کو تم پہچانتے ہو ان کو دوزخ سے نکال لو ان لوگوں پر دوزخ حرام کر دی جائے گی پھر جنتی مسلمان بہت سی تعداد میں ان لوگوں کو دوزخ سے نکلوا لائیں گے جن میں سے بعض کی آدھی پنڈلیوں کو اور بعض کو گھٹنوں تک دوزخ کی آگ نے جلا ڈالا ہوگا پھر جنتی لوگ کہیں گے اے اللہ اب ان لوگوں میں سے کوئی باقی نہیں بچا جن کو دوزخ سے نکالنے کا تو نے حکم دیا تھا پھر اللہ تعالی فرمائیں گے جاؤ اور جس کے دل میں ایک دینار کے برابر بھی کوئی بھلائی ہے اسے بھی دوزخ سے نکال لاؤ پھر جنتی لوگ بہت سی تعداد میں لوگوں کو دوزخ سے نکال لائیں گے پھر اللہ کی بارگاہ میں عرض کریں گے اے اللہ جن لوگوں کو تو نے ہمیں دوزخ سے نکالنے کو حکم دیا تھا ہم نے ان میں سے کسی کو نہیں چھوڑا پھر اللہ فرمائیں گے جاؤ جس کے دل میں آدھے دینار کے برابر بھی اگر کوئی بھلائی ہے اسے بھی دوزخ سے نکال لاؤ جنتی لوگ پھر جائیں گے اور پھر اللہ کی بارگاہ میں عرض کریں گے اے اللہ جن لوگوں کو تو نے ہمیں دوزخ سے نکالنے کو حکم دیا تھا ہم نے ان میں کسی کو نہیں چھوڑا پھر اللہ تعالی فرمائیں گے کہ جس کے دل میں تم ایک ذرہ کے برابر بھی کوئی بھلائی پاؤ اسے بھی دوزخ سے نکال لاؤ جنتی لوگ پھر جائیں گے اور دوزخ سے بہت بڑی تعداد میں اللہ کی مخلوق کو نکال لائیں گے پھر اللہ کی بارگاہ میں عرض کریں گے اے اللہ اب دوزخ میں بھلائی کا ایک ذرہ بھی نہیں ہے۔ ابوسعید خدری رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں کہ اگر تم مجھے اس حدیث میں سچا نہ سمجھو تو یہ آیت پڑھ لو (اِنَّ اللّٰهَ لَا يَظْلِمُ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ ۚ وَاِنْ تَكُ حَسَنَةً يُّضٰعِفْھَا وَيُؤْتِ مِنْ لَّدُنْهُ اَجْرًا عَظِيْمًا) 4۔ النساء:40) اللہ تعالی ذرہ برابر بھی ظلم نہیں فرمائیں گے اور جو نیکی ہوگی اسے دوگنا فرمائیں گے اور اپنے پاس سے بہت سا ثواب عطا فرمائیں گے اس کے بعد پھر اللہ تعالی فرمائیں گے فرشتوں نے شفاعت کر دی انبیاء علیہ السلام نے شفاعت فرما دی مومنوں نے شفاعت کر دی اور أَرْحَمُ الرَّاحِمِينَ کے علاوہ کوئی ذات بھی باقی نہ رہی۔ چنانچہ اللہ تعالی ایک مٹھی بھر آدمیوں کو جہنم سے نکالیں گے یہ وہ آدمی ہوں گے جنہوں نے کوئی بھلائی نہیں کی ہوگی اور یہ لوگ جل کر کوئلہ ہو گئے ہوں گے اللہ تعالی ان لوگوں کو ایک نہر میں ڈالیں گے جو جنت کے دروازوں پر ہوگی جس کا نام نہر الحیاة ہے اس میں اتنی جلدی تر وتازہ ہوں گے جس طرح کہ دانہ پانی کے بہاؤ میں کوڑے کچرے کی جگہ اگ آتا ہے تم دیکھتے ہو کبھی وہ دانہ پتھر کے پاس ہوتا ہے اور کبھی درخت کے پاس اور جو سورج کے رخ پر ہوتا ہے وہ زرد یا سبز اگتا ہے اور جو سائے میں ہوتا ہے وہ سفید رہتا ہے صحابہ نے عرض کیا اے اللہ کے رسول آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تو ایسے بیان فرما رہے ہیں گویا کہ آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم جنگل میں جانوروں کو چراتے رہے ہوں پھر آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہ لوگ اس نہر سے موتیوں کی طرح چمکتے ہوئے نکلتے ہوں گے اور ان کی گردنوں میں سونے کے پٹے پڑے ہوئے ہوں گے جن کی وجہ سے جنت والے ان کو پہچان لیں گے اور ان کے بارے میں کہیں گے کہ یہ وہ لوگ ہیں جن کو اللہ تعالی نے بغیر کسی عمل کے دوزخ سے آزاد فرمایا ہے اور پھر اللہ تعالی ان سے فرمائیں گے جنت میں داخل ہو جاؤ اور تم جس چیز کو بھی دیکھو گے وہ چیز تمہاری ہو جائے گی وہ لوگ کہیں گے اے ہمارے پروردگار تو نے ہمیں وہ کچھ عطا فرمایا ہے جو جہاں والوں میں سے کسی کو بھی عطا نہیں فرمایا اللہ تعالی فرمائیں گے تمہارے لئے میرے پاس اس سے افضل چیز ہے جو اس سے بھی افضل ہے اللہ تعالی فرمائیں گے وہ افضل چیز ہے میری رضا اب آج کے بعد میں تم پر کبھی ناراض نہیں ہوں گا۔
Comment