ڈاکٹر عثمانی اور تکفیری لوگوں کی ذہنی و عقلی حالت
"زاذان اور فقہ جعفریہ کی روایت ...... ایک لطیفہ "
دراصل قبر میں مردے کے جسم میں روح کے لوٹائے جانے کی روایت شریعت ِجعفریہ کی روایت ہے جو اس روایت کے راوی زاذان(شیعہ)نے وہاں سے لے کر براء بن عازب سے منسوب کر دی ہے۔
( ''ایمانِ خالص''،دوسری قسط،ص : 18)
اب ڈاکٹر عثمانی کے حواری ذرا دل تھام لیں کہ ان کی عقیدت کا بُت ٹوٹ کر گرنے والا ہے،ان شاء اللہ!۔ان سے گزارش ہے کہ اللہ کے لیے اس حقیقت کو ملاحظہ فرما کر ڈاکٹر عثمانی کے دجل و فریب سے چھٹکارا حاصل کر لیں۔یہ حقیقت دیکھ کر بھی اگر انہوں نے اپنا قبلہ درست نہ کیا تو اللہ کے سامنے ان کا کوئی عذر کام نہ دے گا۔
فقہ جعفریہ امام ابوعبداللہ،جعفر بن محمد بن علی بن حسین بن علی بن ابو طالب،صادق سے منسوب ہے۔وہ ائمہ رجال کے مطابق80ہجری میں پیدا ہوئے،جبکہ فقہ جعفریہ کے مدوّن کُلَیْنی(جس کی کتاب کا حوالہ ڈاکٹر عثمانی نے دیا ہے)کے مطابق83ہجری کو ان کی ولادت ہوئی اور 148میں فوت ہو گئے۔جبکہ زاذان کی وفات 82 ہجری میں ہوئی۔یعنی جب زاذان فوت ہوئے تو امام جعفر صادق یا تو پیدا ہی نہیں ہوئے تھے یا ان کی عمر صرف 2سال تھی اور جب تک جعفر صادقaجوان ہوئے اور فقہی خدمات انجام دینے کے قابل
ہوئے، اس وقت تک زاذان کو فوت ہوئے بیسیوں سال گزر چکے تھے۔
اب ڈاکٹر عثمانی کا کوئی معتقد ہی بتائے کہ فقہ جعفریہ کی داغ بیل پڑنے سے بیسیوں سال پہلے فوت ہو جانے والا زاذان بیچارہ کئی عشرے بعد میں پیدا ہونے والوں کی فرمودہ باتیں کس طرح بیان کر سکتا تھا؟
پھر فقہ جعفریہ امام جعفر صادق کے فوت ہونے کے کئی صدیوں بعد ترتیب دی گئی۔کُلَیْنی جس کی کتاب سے ایک شیعہ روایت ڈاکٹر عثمانی نے پیش کی ہے،وہ امام جعفر صادق کی وفات سے بھی کوئی ایک صدی بعد پیدا ہوا۔اس نے امام جعفر صادق سے یہ روایت بیان کی۔کوئی پاگل اور بے وقوف شخص ہی یہ کہہ سکتا ہے کہ زاذان نے اپنی وفات کے کئی سو سال بعد معرضِ وجود میں آنے والی شیعی روایات اپنی زندگی میں بیان کر دی تھیں۔
یہ ہے عقلی حالت ڈاکٹر عثمانی کی! ان کے پیرکاروں کو اندھے مقلدین نہ کہیں تو اور کیا نام دیں انہیں؟ آج تک اپنے ڈاکٹر کی یہ فاش بے عقلی ان کے کسی مقلد کو دکھائی نہیں دی اور وہ دھڑا دھڑ اسی طرح گمراہی پر مبنی لٹریچر شائع کیے جا رہے ہیں۔
اب تو اس بات میں کوئی شبہ نہیں رہا کہ اہل سنت والجماعت کے متفقہ عقیدے کو چھوڑ کر ایسے بددماغ شخص کی بات ماننا بدبختی کی انتہا ہے۔ جو شخص اہل سنت کے ائمہ کی گستاخی کرتے ہوئے انہیں مشرک و کافر قرار دینا شروع کر دے، اللہ تعالیٰ اس کی دماغی حالت ایسی ہی بنا دیتا ہے۔
دعا ہے کہ اللہ تعالی ہمیں صراط مستقیم پر گامزن رہنے کی توفیق عطا فرمائے اور ہر قسم کی گمراہی سے بچائے۔ آمین!
ما یلفظ من قول إلا لدیہ رقیب عتید .... لکھنے والا جو کچھ بھی لکھتا ہے اس پر ضرور ایک نگہبان مقرر ہوتا ہے ۔