بہت زمانہ ہوا انسان نے خدا کو اور خدا نے انسان کو پالیا ، دونوں ایک دوسرے کی محبت میں گم ہوگئے ، کہنے والے کہتے ہیں خدا کو کیا پڑی ہے جو انسان بناتا اور اس انسان کے لئے جدید نظام جس میں نظام شمسی سے لے کر لاتعداد
کہرے ، لاتعداد فضائیں سوچنے والی بات ہے واقعی اس خدا کو کیا پڑی تھی جو اپنی صلاحتیں ایسے بے مصرف کاموں میں صرف کرتا مگر ہم ایک چیز بھول رہے ہیں کہ ہماری زندگی ہی بے مصرف ہے چاہے جتنی
محنت کرلیں جتنی جان لڑا دیں ہمارا مقدر دو ڈھیری مٹی ہی ہے تو زندگی کتنی حقیر ہوئی اس کے مقابلے میں اس کا بدل کچھ تو ہوگا نہیں تو کیا؟ ہم ڈھونڈتے ہیں اپنی واپسی کو ہم وہ نہیں جو نظر آرہے ہیں ہم لازوال حقیقت کو چھپا کر جی رہے ہیں ۔۔ انسان کی مجبوری کے وہ بہت لاچار ہے بیماری سے ڈھیر ، بڑھاپے سے ڈھیر اور کچھ نہیں تو بیماری یا حادثے سے معذوری کی شکل میں ڈھیر ہوجاتا ہے
ان تمام تلخ حقیقتوں کو اگر مد نظر رکھ کر دیکھا جائے تو انسان کو ایک ناہدیدہ اور طاقتور سہارے کی سخت ضرورت ہونی چاہئے جو خدا کی صورت میں اسے میسر آئی مگر خدا کو اس سہارے کی ضرورت
نہیں نا تو وہ بیمار ہوتا ہے نا لاچار اور نا ہی اسے کسی قسم کا حادثہ پیش آسکتا ہے تو اس کو انسان جیسی حقیر سی مخلوق کی اتنی فکر کیوں ہے؟
جاری ہے
کہرے ، لاتعداد فضائیں سوچنے والی بات ہے واقعی اس خدا کو کیا پڑی تھی جو اپنی صلاحتیں ایسے بے مصرف کاموں میں صرف کرتا مگر ہم ایک چیز بھول رہے ہیں کہ ہماری زندگی ہی بے مصرف ہے چاہے جتنی
محنت کرلیں جتنی جان لڑا دیں ہمارا مقدر دو ڈھیری مٹی ہی ہے تو زندگی کتنی حقیر ہوئی اس کے مقابلے میں اس کا بدل کچھ تو ہوگا نہیں تو کیا؟ ہم ڈھونڈتے ہیں اپنی واپسی کو ہم وہ نہیں جو نظر آرہے ہیں ہم لازوال حقیقت کو چھپا کر جی رہے ہیں ۔۔ انسان کی مجبوری کے وہ بہت لاچار ہے بیماری سے ڈھیر ، بڑھاپے سے ڈھیر اور کچھ نہیں تو بیماری یا حادثے سے معذوری کی شکل میں ڈھیر ہوجاتا ہے
ان تمام تلخ حقیقتوں کو اگر مد نظر رکھ کر دیکھا جائے تو انسان کو ایک ناہدیدہ اور طاقتور سہارے کی سخت ضرورت ہونی چاہئے جو خدا کی صورت میں اسے میسر آئی مگر خدا کو اس سہارے کی ضرورت
نہیں نا تو وہ بیمار ہوتا ہے نا لاچار اور نا ہی اسے کسی قسم کا حادثہ پیش آسکتا ہے تو اس کو انسان جیسی حقیر سی مخلوق کی اتنی فکر کیوں ہے؟
جاری ہے
Comment