Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

خدا کی محبت اور انسان

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • خدا کی محبت اور انسان

    بہت زمانہ ہوا انسان نے خدا کو اور خدا نے انسان کو پالیا ، دونوں ایک دوسرے کی محبت میں گم ہوگئے ، کہنے والے کہتے ہیں خدا کو کیا پڑی ہے جو انسان بناتا اور اس انسان کے لئے جدید نظام جس میں نظام شمسی سے لے کر لاتعداد
    کہرے ، لاتعداد فضائیں سوچنے والی بات ہے واقعی اس خدا کو کیا پڑی تھی جو اپنی صلاحتیں ایسے بے مصرف کاموں میں صرف کرتا مگر ہم ایک چیز بھول رہے ہیں کہ ہماری زندگی ہی بے مصرف ہے چاہے جتنی
    محنت کرلیں جتنی جان لڑا دیں ہمارا مقدر دو ڈھیری مٹی ہی ہے تو زندگی کتنی حقیر ہوئی اس کے مقابلے میں اس کا بدل کچھ تو ہوگا نہیں تو کیا؟ ہم ڈھونڈتے ہیں اپنی واپسی کو ہم وہ نہیں جو نظر آرہے ہیں ہم لازوال حقیقت کو چھپا کر جی رہے ہیں ۔۔ انسان کی مجبوری کے وہ بہت لاچار ہے بیماری سے ڈھیر ، بڑھاپے سے ڈھیر اور کچھ نہیں تو بیماری یا حادثے سے معذوری کی شکل میں ڈھیر ہوجاتا ہے

    ان تمام تلخ حقیقتوں کو اگر مد نظر رکھ کر دیکھا جائے تو انسان کو ایک ناہدیدہ اور طاقتور سہارے کی سخت ضرورت ہونی چاہئے جو خدا کی صورت میں اسے میسر آئی مگر خدا کو اس سہارے کی ضرورت
    نہیں نا تو وہ بیمار ہوتا ہے نا لاچار اور نا ہی اسے کسی قسم کا حادثہ پیش آسکتا ہے تو اس کو انسان جیسی حقیر سی مخلوق کی اتنی فکر کیوں ہے؟


    جاری ہے
    ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
    سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

  • #2
    Re: خدا کی محبت اور انسان

    محبت کی چاشنی اور آزمائش کی سنگینی ایسے کچھ ملن ہیں خدا اور انسان کے بیچ ، ظاہری طور پر خدا کا انسان سے صرف ایک مطلب ہے کہ اس کو وہ پہچان لے مگر صرف اس حد تک کہ اعتبار تک ۔ بہت زیادہ نہیں کم و بیشتر ہر پیغمبر اور رسول کا یہی کہنا ہے خدا کی نظر میں انسان کی بہت زیادہ وقعت ہے اتنی کہ اس کے قیمتی فرشتوں اس کے جدید نظام اس کی بہترین جنت بھی انسان کا سامنے حقیر ہے بات ابھی بھی سمجھ سے بالاتر ہے انسان جیسی ادنیٰ سے مخلوق جو بیمار ہو تو ہلنے جلنے سے بے زار جو ایک چوٹ سے ختم ہوجائے کی اتنی وقعت کیوں ہے
    چلیں اسلام کی رو سے چند آیات دیکھتے ہیں جو خدا انسان کے بارے میں کہتا ہے

    وَالضُّحَى ٭ وَاللَّيْلِ إِذَا سَجَى ٭ مَا وَدَّعَكَ رَبُّكَ وَمَا قَلَى۔ (سورہ ضحی آیات 1 تا 3

    قَسم ہے چاشت کے وقت کی (جب آفتاب بلند ہو کر اپنا نور پھیلاتا ہے) ٭ اور قَسم ہے رات کی جب وہ چھا جائے۔ تمہارے رب نے تم کو کبھی تنہا نہیں چھوڑا اور نہ ہی کبھی تم سے دشمنی کی۔
    يَا حَسْرَةً عَلَى الْعِبَادِ مَا يَأْتِيهِم مِّن رَّسُولٍ إِلاَّ كَانُوا بِهِ يَسْتَهْزِئُون۔ (سورہ یس آیت30)
    افسوس ہے تم پر کہ میں نے کتنے ہی رسل بھیج دیئے کہ تم سے کہہ دوں کہ میں تم سے محبت کرتا ہوں اور تمہارا خیرخواہ ہوں مگر تم نے ان کا مذاق اڑایا۔
    الَّذِي أَطْعَمَهُم مِّن جُوعٍ وَآمَنَهُم مِّنْ خَوْفٍ (سورہ قریش آیت 3)
    میں وہی ہوں کہ جب تم خوفزدہ ہوجاتے ہو تو میں تمہيں امن اور پناہ دیتا ہوں۔
    ارْجِعِي إِلَى رَبِّكِ رَاضِيَةً مَّرْضِيَّةً ٭ فَادْخُلِي فِي عِبَادِي ٭ وَادْخُلِي جَنَّتِي۔ (سورہ فجر آيات 28 تا 30)
    لوٹ کے آؤ، مطمئن ہوجاؤ میرے پاس آؤ تا کہ ایک بار پھر میں اور تم ساتھ رہیں۔
    يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُواْ مَن يَرْتَدَّ مِنكُمْ عَن دِينِهِ فَسَوْفَ يَأْتِي اللّهُ بِقَوْمٍ يُحِبُّهُمْ وَيُحِبُّونَهُ أَذِلَّةٍ عَلَى الْمُؤْمِنِينَ أَعِزَّةٍ عَلَى الْكَافِرِينَ يُجَاهِدُونَ فِي سَبِيلِ اللّهِ وَلاَ يَخَافُونَ لَوْمَةَ لآئِمٍ ذَلِكَ فَضْلُ اللّهِ يُؤْتِيهِ مَن يَشَاءُ وَاللّهُ وَاسِعٌ عَلِيمٌ (سورہ مائدہ آیت 54)
    آؤ میرے پاس تا کہ ایک بار پھر مل کر ایک دوسرے محبت کرنے کا تجربہ کریں۔

    دیکھا کس طرح خدا انسان سے محبت کا اظہار کررہا ہے مگر وہ بات اب بھی تشنہ ہے اس محبت و بے قراری کی اصل وجہ کیا ہے

    جاری ہے
    ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
    سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

    Comment


    • #3
      Re: خدا کی محبت اور انسان

      خدا ہے اس کی بیشتر وضاحتیں اور دلائل کے باوجود خدا کبھی سامنے نہیں آتا شائد وہ انسان کا بھلا چاہتا ہے یا انسان کو وہ یوم آخرت ہی جلوہ دیکھانا چاہتا ہے ، اپنی بات کروں تو مجھے کبھی لگتا ہے خدا کی محبت انسان سے ہو یا نا ہو یا پھر انسان کی محبت خدا سے ہو یا نا ہو وہ انسان باقی محبت کرنے والوں کی طرح ہی جیتا ہے یعنی ایسا کچھ نظر نہیں آتا یہ انسان خدا سے محبت نہیں کرتا تو اس لئے اسے یہ بیماری ہے یا رزق کی تنگی ہے یا مصیبتوں کا وبال ہے جبکہ دوسری جانب ایک نمازی خدا سے محبت کا دم بھرنے والا بیماریوں کا شکار ہوجاتا ہے رزق کی تنگی ہوجاتی ہے مصیبتوں کا وبال اب کچھ لوگ کہیں گئے یہ سزا یا عذاب نہیں یہ تو نمازی کی آزمائش ہے جبکہ دوسری طرف خدا سے لاپرواہ کے لئے وہ آزمائش نہیں سزا ہے؟

      اب ہم ٹھیک اوپر جاکے دیکھتے ہیں تو ایک خدا سے بے پرواہ بے نمازی سکھ چین سے ہے عیش و آرام سے کوئی بیماری نہیں اسے جبکہ دوسری جانب ایک نمازی خدا سے محبت کا دم بھرنے والا بھی عیش و آرام و سکون سے ہے کوئی بیماری یا مصیبت نہیں ، یہاں لوگ کہیں گئے بے نمازی و خدا سے لا پرواہ کو تو یہی سب مل گیا آخرت کے لئے اسے کچھ نہیں ملے گا جبکہ یہاں نمازی کے لئے دنیاوی انعام اور جنت کی بشارت کا اعلان ہوگا یہ ہوتی ہے منافقت یا پٹری بدلتے جانا

      خدا کیا ہمارے وجود کا حصہ ہے یا الگ کوئی ہستی ؟ کوئی مادہ ہے یا مادہ سے ہٹ کر کچھ؟

      جاری ہے
      ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
      سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

      Comment

      Working...
      X