Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

حضرت ابراہیم علیہ السلام

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • حضرت ابراہیم علیہ السلام


    حضرت ابراہیم علیہ السلام کا جب نمرود سے مناظرہ ہوا تو اسنے حضرت ابراہیم علیہ السلام سے وجود باری تعالیٰ پر دلیل مانگی تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے نیست سے ہست اور ہست سے نیست کرنے کی دلیل دی جو کہ ایک بدیہی اور مثل آفتاب روشن دلیل تھی کہ موجودات کا پہلے کچھ نہ ہونا، پھر ہونا، پھر مٹ جانا کھلی دلیل ہے ، موجد اور پیدا کرنے والے کے موجود ہونے کی اور وہی اللہ ہے ، نمرود نے جواباً کہا کہ یہ تو میں بھی کرتا ہوں ۔ یہ کہہ کر دو شخصوں کو اس نے بلوایا جو واجب القتل تھے۔ ایک کو قتل کر دیا اور دوسرے کو رہا۔ دراصل یہ جواب اور یہ دعویٰ کس قدر بے معنی ہے ، یہ بتانے کی بھی ضرورت نہیں۔


    حضرت ابراہیم علیہ السلام نے تو صفات باری میں سے ایک صفت پیدا کرنا اور پھر نیست کر دینا بیان کی تھی اور اس نے نہ تو پیدا کیا نہ ان کی یا اپنی موت، حیات پر اسے قدرت ، لیکن جہلا کو بھڑکانے کے لیے اور اپنی علمیت جتانے کے لیے باوجود اپنی غلطی اور مباحثہ کے اصول سے طریقہ فرار کو جانتے ہوے صرف ایک بات بنالی۔
    حضرت ابراہیم علیہ السلام بھی اسکو سمجھ گئے اور آپ نے اس کند ذہن کے سامنے ایسی دلیل پیش کر دی کہ صورتاً بھی اس کی مشابہت نہ کر سکے، چناچہ فرمایا کہ جب تو پیدائش اور موت تک کا اختیار رکھتا ہے تو مخلوق پر تیرا پورا تصرف ہونا چاہیے ، میرے اللہ نے تو یہ کیا کہ سورج کو حکم دے دیا کہ وہ مشرق کی طرف سے نکلا کرے چناچہ وہ نکل رہا ہے ، اب اگر تو ہی خدا ہے اور تیرا مکمل تصرف مخلوق پر ہے تو اب تو اسے حکم دے کہ وہ مغرب کی طرف سے نکلے ۔
    اب ایسے میں نمرود کی بولتی ہی بند ہونی تھی ، چونکہ وہ ضدی اور ڈھیٹ تھا اسی لیے بے زبان ہو کر اپنی عاجزی کا تو معترف ہو گیا لیکن حق کو قبول نہ کیا ۔
    ملخص از تفسیر ابن کثیر
    اس ساری بات سے میں یہ سوچ رہا ہوں کہ نمرود جیسا جاہل حضرت ابراہیم علیہ السلام کی بات کو سمجھ گیا اور اسکی بولتی بند ہو گئی لیکن جو شخص نمرود سے بھی زیادہ جاہل ہو اول تو سمجھے ہی نہیں اور پھر اپنے آپ کو عقلِ کُل سمجھتے ہوے اعتراض بھی کرے ایسے شخص کو آپ کیا کہیں گے ؟؟؟؟
    سچ ہے جو قرآن نے کہا ہے
    یُضِلُّ بِہٖ کَثِیۡرًا ۙ وَّ یَہۡدِیۡ بِہٖ کَثِیۡرًا ؕ وَ مَا یُضِلُّ بِہٖۤ اِلَّا الۡفٰسِقِیۡنَ ﴿ۙ۲۶
    گمراہ کرتا ہے خدائے تعالیٰ اس مثال سے بہتیروں کو اور ہدایت کرتا ہے اس سے بہتیروں کو [۳۹] اور گمراہ نہیں کرتا اس مثل سے مگر بدکاروں کو
    یہاں پر گمراہ ہونے والوں کو فاسق کہا گیا ہے ، کچھ علماء نے فاسق کو سمجھانے کے لیے بیل کی مثال دی ہے جو اپنا کھونٹا تڑوا کر بھاگتا پھرے کبھی اسلم کا کھیت خراب کرے اور کبھی جاوید کا ۔ یعنی وہ بیل جو اپنے سے پہلوں اکثریت سے زیادہ اپنے آپ کو عقلِ کُل سمجھے اور انکی فہم سے کھونٹا تڑوا کر بھاگ جائے ۔



  • #2
    Re: حضرت ابراہیم علیہ السلام

    Originally posted by lovelyalltime View Post

    حضرت ابراہیم علیہ السلام کا جب نمرود سے مناظرہ ہوا تو اسنے حضرت ابراہیم علیہ السلام سے وجود باری تعالیٰ پر دلیل مانگی تو حضرت ابراہیم علیہ السلام نے نیست سے ہست اور ہست سے نیست کرنے کی دلیل دی جو کہ ایک بدیہی اور مثل آفتاب روشن دلیل تھی کہ موجودات کا پہلے کچھ نہ ہونا، پھر ہونا، پھر مٹ جانا کھلی دلیل ہے ، موجد اور پیدا کرنے والے کے موجود ہونے کی اور وہی اللہ ہے ، نمرود نے جواباً کہا کہ یہ تو میں بھی کرتا ہوں ۔ یہ کہہ کر دو شخصوں کو اس نے بلوایا جو واجب القتل تھے۔ ایک کو قتل کر دیا اور دوسرے کو رہا۔ دراصل یہ جواب اور یہ دعویٰ کس قدر بے معنی ہے ، یہ بتانے کی بھی ضرورت نہیں۔


    حضرت ابراہیم علیہ السلام نے تو صفات باری میں سے ایک صفت پیدا کرنا اور پھر نیست کر دینا بیان کی تھی اور اس نے نہ تو پیدا کیا نہ ان کی یا اپنی موت، حیات پر اسے قدرت ، لیکن جہلا کو بھڑکانے کے لیے اور اپنی علمیت جتانے کے لیے باوجود اپنی غلطی اور مباحثہ کے اصول سے طریقہ فرار کو جانتے ہوے صرف ایک بات بنالی۔
    حضرت ابراہیم علیہ السلام بھی اسکو سمجھ گئے اور آپ نے اس کند ذہن کے سامنے ایسی دلیل پیش کر دی کہ صورتاً بھی اس کی مشابہت نہ کر سکے، چناچہ فرمایا کہ جب تو پیدائش اور موت تک کا اختیار رکھتا ہے تو مخلوق پر تیرا پورا تصرف ہونا چاہیے ، میرے اللہ نے تو یہ کیا کہ سورج کو حکم دے دیا کہ وہ مشرق کی طرف سے نکلا کرے چناچہ وہ نکل رہا ہے ، اب اگر تو ہی خدا ہے اور تیرا مکمل تصرف مخلوق پر ہے تو اب تو اسے حکم دے کہ وہ مغرب کی طرف سے نکلے ۔
    اب ایسے میں نمرود کی بولتی ہی بند ہونی تھی ، چونکہ وہ ضدی اور ڈھیٹ تھا اسی لیے بے زبان ہو کر اپنی عاجزی کا تو معترف ہو گیا لیکن حق کو قبول نہ کیا ۔
    ملخص از تفسیر ابن کثیر
    اس ساری بات سے میں یہ سوچ رہا ہوں کہ نمرود جیسا جاہل حضرت ابراہیم علیہ السلام کی بات کو سمجھ گیا اور اسکی بولتی بند ہو گئی لیکن جو شخص نمرود سے بھی زیادہ جاہل ہو اول تو سمجھے ہی نہیں اور پھر اپنے آپ کو عقلِ کُل سمجھتے ہوے اعتراض بھی کرے ایسے شخص کو آپ کیا کہیں گے ؟؟؟؟
    سچ ہے جو قرآن نے کہا ہے
    یُضِلُّ بِہٖ کَثِیۡرًا ۙ وَّ یَہۡدِیۡ بِہٖ کَثِیۡرًا ؕ وَ مَا یُضِلُّ بِہٖۤ اِلَّا الۡفٰسِقِیۡنَ ﴿ۙ۲۶
    گمراہ کرتا ہے خدائے تعالیٰ اس مثال سے بہتیروں کو اور ہدایت کرتا ہے اس سے بہتیروں کو [۳۹] اور گمراہ نہیں کرتا اس مثل سے مگر بدکاروں کو
    یہاں پر گمراہ ہونے والوں کو فاسق کہا گیا ہے ، کچھ علماء نے فاسق کو سمجھانے کے لیے بیل کی مثال دی ہے جو اپنا کھونٹا تڑوا کر بھاگتا پھرے کبھی اسلم کا کھیت خراب کرے اور کبھی جاوید کا ۔ یعنی وہ بیل جو اپنے سے پہلوں اکثریت سے زیادہ اپنے آپ کو عقلِ کُل سمجھے اور انکی فہم سے کھونٹا تڑوا کر بھاگ جائے ۔



    قران شریف میں خدائی کا دعوی کرنے والے بادشاہ کا نام نہیں آتا البتہ انججیل کے پرانے عہد نامہ میں کتاب پیدائش کی ایت دس میں اور یہود کی ابتدائی کتابوں میں نمرود کے قصے موجود ہیں۔۔عرب مفسر اور ومورخ غالبا ان روایتوں سے واقف تھے چنانچہ انہوں نےخدائی کا دعوی کرنے والے کو متفقہ طور پہ نمرود ہی لکھا ہے اور قران شریف کی ایتوں کی تشریح میں اس بادشاہ سے وہ سب داستانیں منسوب کر دیں جو یہود میں رائج تھیں۔۔۔راق کے اثار قدیمہ سے اب تک کوئی ایسی الواح برامد نہیں ہوئی ہیں جس سے ان روائیوں کی تصدیق ہوتی ہو۔۔حتی کے بادشاہوں کی جو فہرستیں دستیاب ہیں ان میں بھی نمرود نام کے کسی ادمی کا تذکرہ نہیں ملتا۔۔


    اور دوسری بات وہ ابراہیم کا خدا ہو یا اسحاق کا یہواہ ہو بت ہو کہ خدا۔۔کائنات پہ چند اٹل قوانین کارفرما ہیں ان میں تبدیلی کسی کے بس کی بات نہیں سورج نہ نمرود مغرب سے نکال سکتا تھا اور نہ کوئی علت اولی

    خوش رہیں


    پروفیسر بےتاب تابانی عفی عنہہ

    :(

    Comment


    • #3
      Re: حضرت ابراہیم علیہ السلام

      Originally posted by Dr Faustus View Post

      قران شریف میں خدائی کا دعوی کرنے والے بادشاہ کا نام نہیں آتا البتہ انججیل کے پرانے عہد نامہ میں کتاب پیدائش کی ایت دس میں اور یہود کی ابتدائی کتابوں میں نمرود کے قصے موجود ہیں۔۔عرب مفسر اور ومورخ غالبا ان روایتوں سے واقف تھے چنانچہ انہوں نےخدائی کا دعوی کرنے والے کو متفقہ طور پہ نمرود ہی لکھا ہے اور قران شریف کی ایتوں کی تشریح میں اس بادشاہ سے وہ سب داستانیں منسوب کر دیں جو یہود میں رائج تھیں۔۔۔راق کے اثار قدیمہ سے اب تک کوئی ایسی الواح برامد نہیں ہوئی ہیں جس سے ان روائیوں کی تصدیق ہوتی ہو۔۔حتی کے بادشاہوں کی جو فہرستیں دستیاب ہیں ان میں بھی نمرود نام کے کسی ادمی کا تذکرہ نہیں ملتا۔۔


      اور دوسری بات وہ ابراہیم کا خدا ہو یا اسحاق کا یہواہ ہو بت ہو کہ خدا۔۔کائنات پہ چند اٹل قوانین کارفرما ہیں ان میں تبدیلی کسی کے بس کی بات نہیں سورج نہ نمرود مغرب سے نکال سکتا تھا اور نہ کوئی علت اولی

      خوش رہیں


      پروفیسر بےتاب تابانی عفی عنہہ








      الحمدللہ قرآن چودہ سو سال سے پکار پکار کر کہ رہا ہے کہ ایک صورت ہی بنا لاؤ. یا ایک آیت ہی بنا لو

      کیا سائنس آج یہ چلنج قبول کرتی ہے













      Comment


      • #4
        Re: حضرت ابراہیم علیہ السلام

        Originally posted by lovelyalltime View Post





        الحمدللہ قرآن چودہ سو سال سے پکار پکار کر کہ رہا ہے کہ ایک صورت ہی بنا لاؤ. یا ایک آیت ہی بنا لو

        کیا سائنس آج یہ چلنج قبول کرتی ہے















        میری جان دنیا میں کتنے شاعر ہیں لیکن اقبال کا اپنا اسلوب ہے اب کوئی اور ان سا کلام نیں لکھ سکتا بے شک وہ می تقی میر ہی کیوں نہ ہوں۔۔ایسے ہی اقبال میر تقی میر جیسا نہیں لکھ سکتے ان کا اپنا اسلوب۔۔ایسے ہی کشور کمار بڑے سنگر تھے۔۔لیکن کوئی ان سا نہیں گا سکتا۔۔غالب جیسا کوئی شاعر نہیں ہوگا داس کیپٹل بھی کارل مارکس ہی لکھ سکتا تھا۔۔ہذا القیاس کوئی کسی کی مکمل نقل نہیں کر سکتا ۔۔ قران کا اپنا اسلوب ہے جس نے لکھا وہی لکھ سکتا تھا۔۔
        :(

        Comment


        • #5
          Re: حضرت ابراہیم علیہ السلام

          Originally posted by Dr Faustus View Post


          میری جان دنیا میں کتنے شاعر ہیں لیکن اقبال کا اپنا اسلوب ہے اب کوئی اور ان سا کلام نیں لکھ سکتا بے شک وہ می تقی میر ہی کیوں نہ ہوں۔۔ایسے ہی اقبال میر تقی میر جیسا نہیں لکھ سکتے ان کا اپنا اسلوب۔۔ایسے ہی کشور کمار بڑے سنگر تھے۔۔لیکن کوئی ان سا نہیں گا سکتا۔۔غالب جیسا کوئی شاعر نہیں ہوگا داس کیپٹل بھی کارل مارکس ہی لکھ سکتا تھا۔۔ہذا القیاس کوئی کسی کی مکمل نقل نہیں کر سکتا ۔۔ قران کا اپنا اسلوب ہے جس نے لکھا وہی لکھ سکتا تھا۔۔

          سلام. اتنا وقت گزر گیا لکن قرآن جیسا کوئی نہ لکھ سکا . کیوں کہ یہ اللہ کی کتاب ہے

          قرآن کا چلنج قیامت تک کے لیے ہے.

          آپ کہاں قرآن کولوگوں کی باتوں سے ملا رھے ہیں




          Comment


          • #6
            Re: حضرت ابراہیم علیہ السلام

            Originally posted by lovelyalltime View Post

            سلام. اتنا وقت گزر گیا لکن قرآن جیسا کوئی نہ لکھ سکا . کیوں کہ یہ اللہ کی کتاب ہے

            قرآن کا چلنج قیامت تک کے لیے ہے.

            آپ کہاں قرآن کولوگوں کی باتوں سے ملا رھے ہیں





            بات ملانے کی نہیں ہے بھئی۔۔سیدھی اورکامن بات ہے کہ اب کسی شاعر کو کہو علامہ اقبال جیسا لکھ کے دکھائو؟؟ تو ظاہرا وہ نہیں لکھ سکے گا چاہیے وہ اقبال سے بڑا شاعر ہی کیوں نہ ہو؟ اس پہ جائے تو افلاطون نے اپنی شہرہ آفاق کتاب ’’ ری پبلک ’’ بائیس سو سال پہلے لکھی گئی تھی اج تک ویسا کوئی نہیں لکھ سکا۔۔

            :(

            Comment


            • #7
              Re: حضرت ابراہیم علیہ السلام

              Originally posted by Dr Faustus View Post



              بات ملانے کی نہیں ہے بھئی۔۔سیدھی اورکامن بات ہے کہ اب کسی شاعر کو کہو علامہ اقبال جیسا لکھ کے دکھائو؟؟ تو ظاہرا وہ نہیں لکھ سکے گا چاہیے وہ اقبال سے بڑا شاعر ہی کیوں نہ ہو؟ اس پہ جائے تو افلاطون نے اپنی شہرہ آفاق کتاب ’’ ری پبلک ’’ بائیس سو سال پہلے لکھی گئی تھی اج تک ویسا کوئی نہیں لکھ سکا۔۔

              na aflaftoon ne dawa kia aur na kisi aur ne aesi aik surat bana lao, aur is se murad serf ye nahi is jesa le aao jesa ap ki moti aqal ne smjha hai is se murad hai ke aesa aala aur faseh aur balegh sacha jo apne se pehli kitaboon ki tasdeek karta hai, to ager ye itna hi asan hai to janab ap koshish kar leen wese ap ki atila ke liye arz hai koshish to aj ke dor mian bhi ki ja rahe hai mager koi kar nahi paye apni aqal ko aqal kul samjhene se parhaz kareen warna naqsan athayeen gey. Allah hidayat dey Ameen.

              Comment


              • #8
                Re: حضرت ابراہیم علیہ السلام

                Originally posted by abdullah786 View Post
                na aflaftoon ne dawa kia aur na kisi aur ne aesi aik surat bana lao, aur is se murad serf ye nahi is jesa le aao jesa ap ki moti aqal ne smjha hai is se murad hai ke aesa aala aur faseh aur balegh sacha jo apne se pehli kitaboon ki tasdeek karta hai, to ager ye itna hi asan hai to janab ap koshish kar leen wese ap ki atila ke liye arz hai koshish to aj ke dor mian bhi ki ja rahe hai mager koi kar nahi paye apni aqal ko aqal kul samjhene se parhaz kareen warna naqsan athayeen gey. Allah hidayat dey Ameen.
                Khush Fehmi ki had hai ya ka Quamian Isi koshish Ma ka Quran sa koi kalam Ijad kar lay..mary bhai ya fazoolo kam ap ko mubark Scioence aur phalsfa na in chezo sa apna rasta alg kar lia hai..lagy reho..
                :(

                Comment

                Working...
                X