Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

سب سے بڑااور اہم سوال دہریوں کے لیے

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • سب سے بڑااور اہم سوال دہریوں کے لیے

    سب سے بڑااور اہم سوال دہریوں کے لیے




    انسان کے بچے کی پیدائش کے وقت اس کا دماغ ایک بالغ دماغ کا چوتھائی ہوتا ہے۔ لیکن بڑے دماغ کی جگہ کے لئے بچے کی کھو پڑی تنا سب کے لحاظ سے اُس کے حجم سے کہیں زیادہ بڑی ہوتی ہے۔ اور یہ تناسب انسان میں سب پرائیمیٹس سے زیادہ ہے۔ تو جب قدرت نے (اللہ نےنہیں) ماحول کے مطابق یہ کھوُپڑی اتنی بڑی بنائی تو بقایا انسانی اعضاء اسی تناسب سے کیوں نہیں بنائے؟ اور بقایا جسمانی حصوں کا تناسب اگر کم رکھا تو دماغ کے حجم کو اتنا بڑا کیوں بنایا۔ آخر اس کی ضرورت کیا تھی؟ اس کھوپڑی کے حجم ہی کی وجہ سے کتنی مائیں لاکھوں سالوں سے اپنی جانوں پر کھیلتی چلی آ رہی ہیں۔ تو کیا واقعی قدرتی انتخاب نے نظریہ ضرورت کے تحت لاکھ سال پہلے انسان کو کروڑوں سال اگے کی چیز دے دی؟ قدرتی انتخاب سے اتنی بڑی اور خوبصورت غلطی کیسے ہو سکتی ہے؟



  • #2
    Re: سب سے بڑااور اہم سوال دہریوں کے لیے

    dr. faustus zara yahan bhi kuch arshad farma daian.

    Comment


    • #3
      Re: سب سے بڑااور اہم سوال دہریوں کے لیے


      قرآن اور ایک سابقہ دہریہ کے تاثرات


      میرے ایک دوست ہیں ، عبدالفتاخ انکا نام ہےبلجییم کے رہنے والے ہیں ، جدید سائنسی علوم میں انہیں بہت رسوخ حاصل ہے، وہ پہلے ایتھیسٹ (دہریے) تھے اور پھر 2005 میں انہوں نے اسلام قبول کیا ، اسلام سے پہلے وہ دہریوں کی طرف سے بہت بڑے مناظر بھی رہے تھے۔ کسی مسلمان دوست کے باربار قرآن پڑھنے کی درخواست کرنے پر قرآن پڑھنا شروع کیا، اور گائل ہوگئے اور اسلام قبول کرلیا۔ وہ قرآن کے بارے میں اپنے اس وقت کے تاثرات بیان کرتے ہوئے لکھتے ہیں۔


      " I was shocked by the profoundness and deepness of the words. I was also intrigued by how the book felt psychologically custom made for the human mind. Sometimes it even felt as if it was written just for me, since it was so applicable, as if the book interacts with me on a personal level and has anticipated all the reactions I have, and replies to them appropriately. It knows me better then I know myself, and answers all my questions. It knows science better then scientists. As I started reading I feeling emotions so profound, like I had never felt before in my life. Almost as if they were being rushed down trough me with a high pressure hose. Levels of fear but at the same time security, the most deepest of sadnesses but at the same time the most profound joy. I didn't even knew that such emotions existed. Next to all that, even though I was just reading a translation one can still see the traces of a magnificent poetic order and symphony that is complete in tune with the content of the text without such a thing compromising any of the other mentioned qualities. In summary, the book seemed like pure perfection on every level and aspect. "


      اسلام قبول کرنے کے بعد انہوں نے ماڈرن سائنس اور ایتھیسٹ کے نظریات پر تنقیدی سٹائل میں لکھنا شروع کیا، اور دہریت کے تمام سائنسی نظریات پر لاجواب تحریریں لکھیں ،ان کو میں خود کئی سائنسی علم رکھنے والے ایتھیسٹ کو میل کرچکا ہوں، کوئی بھی ان کو جھٹلا نہیں سکا۔انہوں نے اپنی ان تحریروں کو اپنی سائیٹ پر بھی دیا ہے۔ یہ انکی سائیٹ کا بینر اور لنک ہے۔









      آپ کو اگر انکی کسی تحریر پر اشکال ہو توانہوں نے سائیٹ پر فورم کا لنک بھی دیا ہوا ہے، آپ وہاں ان سے وضاحت لے سکتے ہیں۔



      Comment


      • #4
        Re: سب سے بڑااور اہم سوال دہریوں کے لیے

        اس کا جواب دینا فضول ہے کیونکہ اپ لوگوں کا عقل پر سے اعتبار اٹھ چکا اور اپ عقیدے کا عقل پہ فوقیت دیتے ہیں۔۔میرا جواب کچھ بھی ہو
        ھقائق کے روبرو کبھی بھی نہ ہونگے۔۔

        میں کہیں تحریروں میں لکھ چکا پھر بھی لکھ دیتا کہ ہبوط آدم محض اک قصہ ایک فرضی قصہ تھا۔۔چارلس ڈارون نے ارتقا کے حق میں ناقابل تردید شواہد کا ایک انباا لگا دیا تھا۔۔۔سائنس انکھیں بند کر کے کسی مفروضے کو نہیں مان لیتی اس کے پیچھے تحقیق و تجربات کا ایک طویل سلسہ ہوتا ہے۔۔سو ایسا نہیں کہ ڈارون کے نظریے کو بلا چوں و چراں مان لیا گیا ہو کونکہ کلیسا بھی تخٌیق ادم و حوا کا وہی قصہ رائج تھا جو کم و بیش اسلام سمیت سبھی مزاہب میں
        رائج ہے۔۔

        زمین سے بہت سی برامد ہونے والی جانوروں کی نسلوں نے ثابت کیا ک ماضی میں غلطیاں ہوتی رہیں بنانے والا مطئین نہیں تھا اس لیے وہ نسل ختم کر کے اس سے بہتر پیدا کی جاتی رہی۔۔تو کیا ایک ماہر یا عظیم تخلیق کار پہلی ہی بار خواہش کے مطابق حیات کی شکلیں تخلیق نہیں کر سکتا تھا؟؟؟ی فوسلز ظاہر کرتے ہیں کہ غلطیاں ہوتی رہیں اور کوششیں بھی جاری رہہیں۔۔یہ غلطیاں مستقبل کے ادراک کی کمی کا ظاہر کرتی ہیں۔۔یہ سب حقائق ایک عظیم خالق کے تصور کو تقویت نہیں دیتے۔۔

        انسان اور بوزنے کی درمیانی کڑی کو دریافت ہوئے بھی اب صدیاں گزر گئیں اس سلسے کی پہلی کڑی ولندیزی ڈاکٹر دوبوائے کی تھی جس نے جاوا کے جنگلوں اور پہاڑوں میں ایک کھوپڑی اور ران کی ایک ہڈی اور دو دانت ملے ان اثار سے ایک ایسے جانو ر کا ڈھانچہ تیار کیا جاسکا جو موجودہ انسان اور بوزنہ کے درمیان کڑی تھا اس کے بعد مٹلف ادوار میں اس نیم انسان کے اثار ملتے رہے ہیں۔۔



        یہ داستان ادم و حوا، یہ سزا و جزا یہ ترازو، یہ پسلی سے عورت پیدا ہونے کے نظریات ان سب کے ماخذ لوک کہانیاں اور دیوو ملا تھیں اگر کہو تو وہ بھی شئیر کر دیہتا کہ ان قصہ کہانیوں کے پیچھے کیا محرک تھے۔۔لیکن یہ سب عقل والوں کےلیے ہیں جو سوچتے ہیں۔۔اپ انجوائے کرو حو ققصور کے تصور کو۔۔



        ڈاکٹرفاسٹس
        :(

        Comment


        • #5
          Re: سب سے بڑااور اہم سوال دہریوں کے لیے

          Originally posted by lovelyalltime View Post
          سب سے بڑااور اہم سوال دہریوں کے لیے




          انسان کے بچے کی پیدائش کے وقت اس کا دماغ ایک بالغ دماغ کا چوتھائی ہوتا ہے۔ لیکن بڑے دماغ کی جگہ کے لئے بچے کی کھو پڑی تنا سب کے لحاظ سے اُس کے حجم سے کہیں زیادہ بڑی ہوتی ہے۔ اور یہ تناسب انسان میں سب پرائیمیٹس سے زیادہ ہے۔ تو جب قدرت نے (اللہ نےنہیں) ماحول کے مطابق یہ کھوُپڑی اتنی بڑی بنائی تو بقایا انسانی اعضاء اسی تناسب سے کیوں نہیں بنائے؟ اور بقایا جسمانی حصوں کا تناسب اگر کم رکھا تو دماغ کے حجم کو اتنا بڑا کیوں بنایا۔ آخر اس کی ضرورت کیا تھی؟ اس کھوپڑی کے حجم ہی کی وجہ سے کتنی مائیں لاکھوں سالوں سے اپنی جانوں پر کھیلتی چلی آ رہی ہیں۔ تو کیا واقعی قدرتی انتخاب نے نظریہ ضرورت کے تحت لاکھ سال پہلے انسان کو کروڑوں سال اگے کی چیز دے دی؟ قدرتی انتخاب سے اتنی بڑی اور خوبصورت غلطی کیسے ہو سکتی ہے؟





          سائنس کا کوی مذہب نہیں نہ وہ مسلمان نہ ہندو نہ کرسچئین نہ یہودی۔۔سائینس سیکولر ہے اس کی اپنی رسوم و فرمان ہیں۔۔سائنس کی سب سے متبرک سچائی یہ ہے کہ کوئی بھی سچائی متبرک نیں تمام نظریات کو تنقید کی نظر سے دیکھنا چاہیے جو چیز حقیقت سے متصادم ہو چاہے وہ ہمیں کتنی ہی عزیز کیوں نہ ہو رد کر دینی چاہیے۔۔۔۔ابنسان کے قدیم ابا جو لنگور اور چمپانزی کے چچیرے بھائی تھے انہی کی طرح درختوں میں بسیرا کرتے تھے جب جنگل برفانی ودوں کی لپیٹ میں آگئے تو وہ پہاڑوں کی کھووںً میں رہنے لگے زمانے کے گزرنے ساتھ اس نے دو ٹانگوں کے بل چلنا سیکھ لیا اور اس کے ہاتھ اس کام سے ازاد ہو گئے تو وہ لٹھ لے کے گھومنے لگا قدیم پتھر کے زمانے میں اس نے لکڑویاں رگڑ کر اگ سلگانے اور اسے محفوظ کرنے کا طریقہ معلوم کر لیا تھا ۔۔لٹھ اور اگ کے استعمل سے ایک نیا حیوان وجود میں ایا جسے نیم انسان کہا جاتا ہے۔۔نیم نانسان نے قدرت کے جبر کو توڑ کر رکھ دیا جس سے دوسرے حیوانات اج تک ازاد نہیں۔۔۔۔۔اس ہنر مندی کی تہ میں وہ تبدیلیاں کار فرما تھیں جو یخ کے زمانے م،یں قدرت کے شدائد ے خلاف طویل کشمکش کرتے ہوئ اس کے مغز سر میں واقع ہوئی تھیں۔ایک تو یہ کہ اس کے مغز سر کے حجم میں اضافہ ہو گیا اور دوسرے یہ کہ مغز سر کے اس حصے میں جسے نیو کارٹیکس کہتے ہیں سوچ اور خؤد شعوری کی صلاھیتیں پیدا ہو گھئی۔۔قدیم انسان کے جو ڈھانچے ملے ان کی بھوئوں کی ہڈی موٹی انکھیں اندر کو دھنسی اور ماتھا تنگ تھا۔۔
          :(

          Comment


          • #6
            Re: سب سے بڑااور اہم سوال دہریوں کے لیے

            انسانی مادہ بشمول جاندار جس میں جانور ، پرندے ، پیڑ اور پودے سب شامل ہیں ایسے مادے سے بنے ہیں جس میں وقت کے ساتھ خود کو بدلنے کی حیرت انگیز صلاحیت ہوتی ہے اصل میں ہوتا
            کچھ یوں ہے کہ ہمارے جسم کے خون میں انٹی باڈیز شامل ہیں یہ انٹی باڈیز ہر جاندار اور پیڑ پودوں کے سیلیلوز میں شامل ہوتے ہیں جب یہ انٹی باڈیز مقابلہ کرنے کی صلاحیت کھونے لگتی ہیں تو یہ جسم میں تبدیلی یا ساخت میں تبدیلی لانے لگتی ہیں اور انٹی باڈیز جو پروٹین پہ مشتمل اور پیڑ پودوں میں سیلیوز جیسے مکسچر پہ مشتمل ہوتے ہیں جین کی ساخت بدل دیتے ہیں لیکن یہ جین جو
            کہ ناٹئرک ایسڈ ، اور پروٹین پہ مشتمل ہوتا ہے ایک خاص تبدیلی کرلیتے ہیں مگر یہ تبدیلی لاکھوں کروڑوں سالوں میں ہوتی ہے ۔ اسی لئے بندر انسان اور اکثر جاندار کے جین کافی مماثل ہیں مگر
            یہ کڑی ایک ہی نظام مادے اور پروٹین کے تابع ہیں جس کے سہارے یہ ساخت ، رنگ ، نسل وغیرہ بناتے ہیں اس کی واضح مثال یہ ہے کہ کسی خاندان میں وراثتی بیماری ہے جیسے شوگر بلڈ پریشر
            تو وہ بغیر وجہ اگلی نسل کو منتقل ہوجائے گئی اس کے علاوہ یہ کہنا بے جان سے جاندار بنتے ہیں ناممکن ہے جاندار سے ہی جاندار وجود میں آتے ہیں اگر یہ اتفاق اربوں سال پہلے ہوا تو اس کو
            کروڑوں سال لگے اور انسان کو یہاں پہنچنے تک کئی نسلوں اور کروڑوں سال دینے پڑے تو شکر کروں بطور انسان تم سب باقی جانداروں سے زیادہ زندگی سے لطف اندوز ہورہے ہو
            ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
            سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

            Comment


            • #7
              Re: سب سے بڑااور اہم سوال دہریوں کے لیے

              Originally posted by Dr Faustus View Post
              اس کا جواب دینا فضول ہے کیونکہ اپ لوگوں کا عقل پر سے اعتبار اٹھ چکا اور اپ عقیدے کا عقل پہ فوقیت دیتے ہیں۔۔میرا جواب کچھ بھی ہو
              ھقائق کے روبرو کبھی بھی نہ ہونگے۔۔

              میں کہیں تحریروں میں لکھ چکا پھر بھی لکھ دیتا کہ ہبوط آدم محض اک قصہ ایک فرضی قصہ تھا۔۔چارلس ڈارون نے ارتقا کے حق میں ناقابل تردید شواہد کا ایک انباا لگا دیا تھا۔۔۔سائنس انکھیں بند کر کے کسی مفروضے کو نہیں مان لیتی اس کے پیچھے تحقیق و تجربات کا ایک طویل سلسہ ہوتا ہے۔۔سو ایسا نہیں کہ ڈارون کے نظریے کو بلا چوں و چراں مان لیا گیا ہو کونکہ کلیسا بھی تخٌیق ادم و حوا کا وہی قصہ رائج تھا جو کم و بیش اسلام سمیت سبھی مزاہب میں
              رائج ہے۔۔

              زمین سے بہت سی برامد ہونے والی جانوروں کی نسلوں نے ثابت کیا ک ماضی میں غلطیاں ہوتی رہیں بنانے والا مطئین نہیں تھا اس لیے وہ نسل ختم کر کے اس سے بہتر پیدا کی جاتی رہی۔۔تو کیا ایک ماہر یا عظیم تخلیق کار پہلی ہی بار خواہش کے مطابق حیات کی شکلیں تخلیق نہیں کر سکتا تھا؟؟؟ی فوسلز ظاہر کرتے ہیں کہ غلطیاں ہوتی رہیں اور کوششیں بھی جاری رہہیں۔۔یہ غلطیاں مستقبل کے ادراک کی کمی کا ظاہر کرتی ہیں۔۔یہ سب حقائق ایک عظیم خالق کے تصور کو تقویت نہیں دیتے۔۔

              انسان اور بوزنے کی درمیانی کڑی کو دریافت ہوئے بھی اب صدیاں گزر گئیں اس سلسے کی پہلی کڑی ولندیزی ڈاکٹر دوبوائے کی تھی جس نے جاوا کے جنگلوں اور پہاڑوں میں ایک کھوپڑی اور ران کی ایک ہڈی اور دو دانت ملے ان اثار سے ایک ایسے جانو ر کا ڈھانچہ تیار کیا جاسکا جو موجودہ انسان اور بوزنہ کے درمیان کڑی تھا اس کے بعد مٹلف ادوار میں اس نیم انسان کے اثار ملتے رہے ہیں۔۔



              یہ داستان ادم و حوا، یہ سزا و جزا یہ ترازو، یہ پسلی سے عورت پیدا ہونے کے نظریات ان سب کے ماخذ لوک کہانیاں اور دیوو ملا تھیں اگر کہو تو وہ بھی شئیر کر دیہتا کہ ان قصہ کہانیوں کے پیچھے کیا محرک تھے۔۔لیکن یہ سب عقل والوں کےلیے ہیں جو سوچتے ہیں۔۔اپ انجوائے کرو حو ققصور کے تصور کو۔۔



              ڈاکٹرفاسٹس




              ڈاکٹر فاسٹس آپ کے قصے کہانیوں کو ہم جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں

              ہمارے لیے اللہ کا قرآن اور محمّد صلی اللہ وسلم کا فرمان کافی ہے


              Comment


              • #8
                Re: سب سے بڑااور اہم سوال دہریوں کے لیے

                Originally posted by lovelyalltime View Post



                ڈاکٹر فاسٹس آپ کے قصے کہانیوں کو ہم جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں

                ہمارے لیے اللہ کا قرآن اور محمّد صلی اللہ وسلم کا فرمان کافی ہے




                Apni Suntay Rehtay Hu Jab koi jawab day to phir Us ko sunay ka Housla Bhi rakha Kary
                :(

                Comment


                • #9
                  Re: سب سے بڑااور اہم سوال دہریوں کے لیے

                  Originally posted by lovelyalltime View Post



                  ڈاکٹر فاسٹس آپ کے قصے کہانیوں کو ہم جوتے کی نوک پر رکھتے ہیں

                  ہمارے لیے اللہ کا قرآن اور محمّد صلی اللہ وسلم کا فرمان کافی ہے


                  kia bat hai, bht zabar10
                  http://www.islamghar.blogspot.com/

                  Comment


                  • #10
                    Re: سب سے بڑااور اہم سوال دہریوں کے لیے

                    Originally posted by shizz View Post
                    kia bat hai, bht zabar10

                    :rose

                    سائینس ایک حقیقت ہے جو قدم قدم پہ خو کو منوا رہی ہے۔۔۔اپ کے جوتے کی نوک پر رکھنے نہ رکھنے سے اسے کوئی فرق نہیں پڑتا
                    ۔
                    :(

                    Comment


                    • #11
                      Re: سب سے بڑااور اہم سوال دہریوں کے لیے

                      Originally posted by Dr Faustus View Post

                      :rose

                      سائینس ایک حقیقت ہے جو قدم قدم پہ خو کو منوا رہی ہے۔۔۔اپ کے جوتے کی نوک پر رکھنے نہ رکھنے سے اسے کوئی فرق نہیں پڑتا
                      ۔
                      bhai ap aik musalman ho kr Allah ki kitab ko peechhe kr k science ko kyon agay kr rhe hain???
                      jin jin cheezon ki tasteeq science aj kr rhi hai
                      Allah k nabi ne 1400 saal pehle hi uski tasdeeq kr di thi.
                      agr Allah azab nazil kre to bare se bara scientist use nhi rok skta.

                      http://www.islamghar.blogspot.com/

                      Comment


                      • #12
                        Re: سب سے بڑااور اہم سوال دہریوں کے لیے

                        Originally posted by shizz View Post
                        bhai ap aik musalman ho kr Allah ki kitab ko peechhe kr k science ko kyon agay kr rhe hain???
                        jin jin cheezon ki tasteeq science aj kr rhi hai Allah k nabi ne 1400 saal pehle hi uski tasdeeq kr di thi.
                        agr Allah azab nazil kre to bare se bara scientist use nhi rok skta.

                        اسی نقطہ پہ تو میرا اپ کا اختلاف ہے۔۔اسی سیکشن میں تاریخ کی نکوئی پوسٹ ہے پڑھ لئجے۔۔چودہ سو سال پہلے جو باتیں کی گئیں تھیں وہ نئی نہیں تھیں اس سے صدیوں پہلے یہ باتیں لوگ کر چکے تھے۔۔اور دوسری بات یہ کہ حقیقت کہ دو رخ ہوتے ہیں ایک سائنٹیفک یا عقلی اور دوسرا مذہبی۔ مذہب جن جذبوں کی تسکین کرتا اس کا مطمئین کرنے کی صلاحیت فلسفہ و سائنس میں نہیں۔اسی طرح فلسفہ و سائنس جن ضرورتوں کے کفیل ہیں ان کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔۔یہی نقطہ جو ہماری سمجھ میں نہیں آرہا اور ہم قرون وسطی کے کلیسا کی طرح عقل کو عقیدے کے تابع رکھنے پہ مصر ہیں اسی وجہ سے ہم نے شدید ترین تہزیبی اور علمی نقصانات برداشت کئے لیکن حیرت ہے اس بات پہ کوئی غور کیوں نہیں کرتا۔۔اگر ہم لوگوں کو یہ بتائیں تو ہمیں زندیق اور دہریہ کہا جاتا ہے

                        :(

                        Comment


                        • #13
                          Re: سب سے بڑااور اہم سوال دہریوں کے لیے

                          Originally posted by Dr Faustus View Post

                          :rose

                          سائینس ایک حقیقت ہے جو قدم قدم پہ خو کو منوا رہی ہے۔۔۔اپ کے جوتے کی نوک پر رکھنے نہ رکھنے سے اسے کوئی فرق نہیں پڑتا
                          ۔
                          Dr. Sahab,
                          us haqiqat ki kia auqat hai jo pal main tola pal main masha hai aj kuch aur kal kuch aur hai aj jis scince ki tahqeeq per ap fakhar kar rahe hoon kal us ka hi rad bayan kar rahe hoon jo ajj tak apni aik tahqeeq per qaim nahi rahi wh pata hani logoon ke liye kese atminan ka bais banti hai.

                          Comment


                          • #14
                            Re: سب سے بڑااور اہم سوال دہریوں کے لیے

                            Originally posted by Dr Faustus View Post


                            اسی نقطہ پہ تو میرا اپ کا اختلاف ہے۔۔اسی سیکشن میں تاریخ کی نکوئی پوسٹ ہے پڑھ لئجے۔۔چودہ سو سال پہلے جو باتیں کی گئیں تھیں وہ نئی نہیں تھیں اس سے صدیوں پہلے یہ باتیں لوگ کر چکے تھے۔۔اور دوسری بات یہ کہ حقیقت کہ دو رخ ہوتے ہیں ایک سائنٹیفک یا عقلی اور دوسرا مذہبی۔ مذہب جن جذبوں کی تسکین کرتا اس کا مطمئین کرنے کی صلاحیت فلسفہ و سائنس میں نہیں۔اسی طرح فلسفہ و سائنس جن ضرورتوں کے کفیل ہیں ان کا مذہب سے کوئی تعلق نہیں۔۔یہی نقطہ جو ہماری سمجھ میں نہیں آرہا اور ہم قرون وسطی کے کلیسا کی طرح عقل کو عقیدے کے تابع رکھنے پہ مصر ہیں اسی وجہ سے ہم نے شدید ترین تہزیبی اور علمی نقصانات برداشت کئے لیکن حیرت ہے اس بات پہ کوئی غور کیوں نہیں کرتا۔۔اگر ہم لوگوں کو یہ بتائیں تو ہمیں زندیق اور دہریہ کہا جاتا ہے

                            Dr. sahab,
                            AP ka serf lkh dena hamare liye koi daleel nahi hai pata nahi kis ne kia baat ki aur kab ki tareekh to aese hai ke jis ne jo ga diya likh diya gaya tu zara tahqeeq se baat kare kaha likha hai kisi ghaib dimagh ne likha hai ya kisi mutabar zarye ki khabar hai kuch is bare main bhi bataeen.

                            Comment


                            • #15
                              Re: سب سے بڑااور اہم سوال دہریوں کے لیے

                              Originally posted by abdullah786 View Post
                              Dr. Sahab,
                              us haqiqat ki kia auqat hai jo pal main tola pal main masha hai aj kuch aur kal kuch aur hai aj jis scince ki tahqeeq per ap fakhar kar rahe hoon kal us ka hi rad bayan kar rahe hoon jo ajj tak apni aik tahqeeq per qaim nahi rahi wh pata hani logoon ke liye kese atminan ka bais banti hai.

                              ثبات ایک تغیر کو ہے جہاں میں

                              سائنس کی یہی خوبی کے وہ بدلتی رہتی ہے اس قابل قبول بناتی ہے۔۔بہتر س بہتر چیز مارکیٹ میں اسی ریسرچ سے اتی۔۔جیسے کمپئیوٹر نیٹ وغیرہ کے لییں کتنی جدت ائی کتنی بہتری لائی گئی میڈیسنز الغرض ہر چیز میں بہتری آئی اور ہر روز بہتر سے بہتر کی جستجو میں کوشاں۔۔تو اپ کیا کہتے یہ ایک خامی ہے؟؟جیسے یہ کائنات ہمہ وقت حرکت میں ایسے ہی سائنھس میں نت نئی تھیوریاں اسے قابل قبول بناتی ہیں۔۔کہ کھڑے پانی سے بدبو آنا شروع ہو جاتی ہے۔
                              ۔
                              :(

                              Comment

                              Working...
                              X