Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

عائشہ رضی اللہ عنہاکے حجرے کی طرف اشارہ کرکے فرمایا یہیں سے فتنہ اٹھے گا

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • عائشہ رضی اللہ عنہاکے حجرے کی طرف اشارہ کرکے فرمایا یہیں سے فتنہ اٹھے گا


    قرآن پاک میں اہل بیت نبوی کی فضیلت میں کئی آیات اور سورتیں نازل ہوئی ہیں اور خاص کر عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر کو یہ شرف حاصل ہے کہ نزول قرآن ان کے بسترراحت پر ہوا ۔اور ’’ لیذھب عنکم الرجس اھل البیت ویطھرکم تطھیرا‘‘کا مژدہ انکو سنا کر مطمئن کردیاگیا ۔۔۔۔کسی شرارتی راوی کی روایت کے پیش نظر امام بخاری باب باندھتے ہیں ’’باب ماجا ء فی بیوت ازواج النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلموما نسب من البیوت الیھن ‘‘(بخاری438/1)تحت الباب کہتے ہیں

    قال النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خطیبا فاشارنحو مسکن عائشہ ؓ فقال ھاھنا الفتنۃ ثلاث من حیث یطلع قرن الشیطان ۔

    ’’
    آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے خطبہ دیتے ہوئے فرمایا اور عائشہ رضی اللہ عنہاکے حجرے کی طرف اشارہ کرکے فرمایا یہیں سے فتنہ اٹھے گا تین مرتبہ فرمایا ۔۔۔۔ام المؤمنین کو فتنہ باز ثابت کرنے کیلئے ’’نحوسکن عائشہ رضی اللہ عنہ کا جملہ خلط کردیا ۔۔۔۔‘‘

    جواب :۔

    غیر اخلاقی ترجمہ اوربات کو اس کے پس منظر سے ہٹانا کہا کی دیانت داری ہے کاش کہ اعتراض سے پہلے قرآن کریم کی یہ آیت پڑھ لیتے کہ

    ’’اے ایمان والو گما ن سے بچو کیونکہ بعض گمان گناہ ہوتے ہیں ۔‘‘

    (الحجرات 12/49)

    قارئین کرام اعتراض کرنے والا بدگمان اور وہمی ہے اس چیزنے اس کو اندھا کردیاحتی کہ وہ ہر صحیح بات کو بھی غلط سمجھتا ہے ۔اما م بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث مبارکہ کو کئی مقامات پر درج فرما یا ہے۔مثلاً۔

    ۔۔۔۔۔۔ کتاب بدء الخلق باب صفۃ ابلیس وجنودہ رقم الحدیث3279،
    ۔۔۔۔۔۔ کتاب المناقب باب5 رقم الحدیث3511 ،
    ۔۔۔۔۔۔ کتاب الطلاق باب الاشارۃ فی الطلاق والاموررقم الحدیث5296 ،
    ۔۔۔۔۔ کتاب الفتن باب قول النبیصلی اللہ علیہ وآلہ وسلم الفتنۃ من قبل المشرق رقم الحدیث 7092،

    ان ابواب میں امام بخاری رحمہ اللہ نے اس حدیث کو کہیں مفصل اور کہیں اختصارسے ذکر فرمایا ہے ۔ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں

    ’’قام النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خطیبا فأشار نحومسکن عائشہ ؓ فقال ھاھنا الفتنۃ ثلاثا ۔من حیث یطلع قرن الشیطان ۔

    (صحیح البخاری کتاب فرض الخمس باب ماجاء فی بیوت أزواج النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وما نسب من البیوت الیھن رقم الحدیث 3104)

    نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے کھڑے کھڑے خطبہ کی حالت میں عائشہ رضی اللہ عنہاکے گھر کی طرف اشارہ کرتے ہوئے (یعنی پورب کی طرف)تین بارارشاد فرمایا ادھر ہی سے فتنے نکلیں گے یہیں سے شیطان کا سر نمودار ہوگا ۔

    دوسری حدیث صحیح بخاری میں کچھ اس طرح سے ہے

    ’’عن ابن عمر رضی اللہ عنہ انہ سمع رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم وھو مستقبل المشرق یقول: الا ان الفتنۃ ھاھنا من حیث یطلع قرن الشیطان‘‘۔

    (صحیح بخاری کتاب الفتن باب قول النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم الفتنۃ من قبل المشرق رقم الحدیث 7093)

    ’’ابن عمر رضی اللہ عنہ سے انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم سے سنا آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم پورب (مشرق )کی طرف منہ کئے ہوئے تھے فتنہ ادھر سے نمودار ہوگا جہاں سے شیطان کی چوٹی نکلتی ہے ۔‘‘

    ایک اور حدیث جو کچھ اس طرح سے ہے

    ’’عن ابن عمر رضی اللہ عنہ قال ذکر النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلماللھم بارک لنا فی شامنا اللھم بارک لنافی یمننا ۔۔۔۔‘‘

    (صحیح بخاری کتاب الفتن باب قول النبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم الفتنۃ من قبل المشرق رقم الحدیث 7094)

    ’’رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے یوں دعا فرمائی یا اللہ ہمارے ملک شام میں برکت دے یا اللہ ہمارے یمن کے ملک میں برکت دے صحابہ رضی اللہ عنھم نے عرض کیا کہ یہ بھی فرمایئے ہمارے نجد کے ملک میں آپ نے پھر یہی دعا کی یا اللہ ہمارے ملک شام میں برکت دے یا اللہ ہمارے یمن کے ملک میں برکت دے صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے عرض کیا یہ بھی فرمایئے ہمارے نجد کے ملک میں میں سمجھتا ہوں تیسری بار جب صحابہ کرام رضی اللہ عنھم نے عرض کیا (کہ نجد کے لئے بھی دعا فرمایئے )تو آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا وہیںتو زلزلے آئیں گے فتنے پیدا ہونگے وہیں سے شیطان کی چوٹی نمودار ہوگی ۔‘‘


    ان احادیث میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس فتنہ کی طرف اشارہ فرمایا جو زلزلے اور دوسری شکلوں میں نمودار ہوئے پہلی حدیث میں جو ذکر کیا گیا ہے وہ عائشہ رضی اللہ عنہاکے حجرے کی طرف اشارہ فرمایا کہ وہاں سے فتنے نمودار ہونگے
    حدیث کے متن سے معلوم ہوتا ہے کہ عائشہ رضی اللہ عنہاکے حجرے کی طرف اشارہ کرنے کا مقصد یہ تھا کہ جس جگہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم خطبہ ارشاد فرمارہے تھے بالکل اسی کے پورب کی طرف عائشہ رضی اللہ عنہاکا حجرہ تھا یعنی کہ سمت کی طرف اشارہ فرمایا نہ کہ امی عائشہ رضی اللہ عنہا کے گھر کی طرف کہ فتنے یہاں سے نمودار ہونگے ۔

    میں کراچی میں حدیث کانفرنس میں تھا میرے درس کے بعد سوال وجواب کا سیشن شروع ہوا ایک صاحب نے اسی حدیث کے بارے میں اعتراض کیا اور انہوں نے کہا کہ صحیح بخاری میں ایک حدیث کے مطابق فتنے کی جگہ امی عائشہ رضی اللہ عنہاکا گھر ہے اسی لئے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے اس کی طرف اشارہ کیا (نعوذباللہ من ذٰلک)میں نے ان کو جواب دیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے کی طرف اشارہ فرمانا سمت کو ظاہر کرنا تھا جیسا کہ دوسری احادیث میں اس کی واضح صراحت منقول ہے کہ آپ نے نام لے کر فرمایا جیسا کہ طبرانی کی حدیث میں نجد کی جگہ کو فتنہ کی جگہ قرار دیا گیا ہے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا عائشہ رضی اللہ عنہاکے حجرے کی طرف اشارہ دراصل پورب (مشرق) کی طرف اشارہ مقصود تھا میں نے ایک مثال کے ذریعے ان صاحب کو سمجھانے کی کوشش کی میں نے ان سے کہا (وہ میرے دا ہنی طرف کھڑے تھے) کہ میرے دا ہنے طرف شیطان ہے اور یہ بات کہتے ہوئے میں نے ان کی طرف اشارہ کیا تو وہ برا مان گئے اور مجھ سے کہا کہ آپ نے میری طرف اشارہ کرکے مجھے شیطان بنادیا ؟میں نے کہا بھائی قرآن کریم کہتا ہے کہ

    ’’ثُمَّ لآتِیَنَّہُمْ مِّنْ بَیْْنِ أَیْْدِیْہِمْ وَمِنْ خَلْفِہِمْ وَعَنْ أَیْْمَانِہِمْ وَعَنْ شَمَآئِلِہِمْ ‘‘

    (الاعراف 17/7)

    ’’پھر میں ان( انسانوں )کے آگے سے پیچھے سے ،دائیں سے بائیں سے گھیرلوں گا ‘‘۔

    یعنی آیت کی روسے داہنے طرف سے بھی شیطان آئے گا اور انسان کو بہکائے گا ۔لہٰذا میں نے ان سے کہا کہ آپ میرے داہنے طرف کھڑے ہیں میں صرف سمت کے لئے آپ کی طرف اشارہ کررہا ہوں نہ کہ آپ کو شیطان کہہ رہا ہوں ۔اس مزاح کے بعد لوگوں نے خوب سمجھ لیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا عائشہ رضی اللہ عنہا کے حجرے کی طرف اشارہ کرنے کا مقصد صرف سمت کی رہنمائی تھی دوسر ی حدیث میں خصوصاً ذکر موجود ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے پورب یعنی مشرق کی طرف دعا نہ کی کیونکہ وہاں سے فتنے نمودار ہونگے ۔ لہٰذا حدیث پر اعتراض لاعلمی اور تعصب کی وجہ سے ہے ۔

    عبداللہ بن عباس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے

    اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے دعا مانگی یااللہ ہمارے صاع اور مد میں برکت عطا فرما الٰہی ہمارے یمن اور شام میں برکت عطا فرما لوگوں میں سے ایک شخص نے کہا ! اے اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم ہمارے عراق کے لئے بھی (دعا کریں )آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا:وہاں سے شیطان کا سینگ نمودار ہوگا اورفتنے ابلیس کے۔بلاشبہ جوروجفا مشرق ہے

    (المعجم الکبیر (13422)مجمع الزوائد (3/305)

    عبداللہ بن عمررضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ

    ’’میں نے دیکھا اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلمعراق کی طرف اشارہ کرکے فرماتے ہیں :خبردار! بے شک فتنہ یہاں سے نمودار ہوگا خبردار بلاشبہ فتنہ یہاں سے نمودار ہوگا۔آپ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے تین مرتبہ یہ بات دہرائی۔ یہاں سے شیطان کا سینگ نکلے گا ۔

    (احمد 143/2ابن ابی شیبہ185/12)

    ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ

    ’’اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا :’’کفر کا سر چشمہ مشرق ہے ۔

    (بخاری کتاب بدء الخلق باب خیر مال المسلم غنم ۔۔۔۔۔3301صحیح مسلم کتاب الایمان باب تفاضل اھل الایمان فیہ۔۔۔۔۔ رقم الحدیث 52)


    معلوم ہوا کہ نبی صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کا اشارہ مشرق کی طرف تھا ۔لہذاحدیث پر اعتراض فضول ہے ۔

Working...
X