زمانہ جہالت میں لوگ اپنی بیٹیوں کو کب اور کسطرح زندہ دفن کرتے تھے جبکہ آج کے ماڈرن دور میں لوگ بچوں کو پیدا هونے سے پہلے کسطرح مار دیتے هیں
زمانہ جہالیت میں لوگ اپنی بیٹیوں کو زندہ دفن کر دیتے تھے ۔یہ لوگ بچی کے ہاتھ میں مٹھائی کا ٹکڑا تھما دیتے اس کے ہاتھ میں گڑیا تھما کر اس کو قبر میں بٹھا دیتے ۔ بچی اس کو کھیل سمجھتی اور قبر میں گڑیا اور مٹھائی کے ٹکروں سے کھیلنے لگتی یہ لوگ تب اس پر مٹی ڈالنا شروع کردیتے ۔بچی شروع میں اس کو بھی کھیل سمجھتی اور بچی شروع میں اس کو بھی کھیل سمجھتی لیکن جب مٹی اس کی گردن تک پہنچ جاتی تو وہ گھبرا کر اپنی ماں کو آواز دیتی چیختی چلاتی منتیں کرتی۔لیکن ظالم باپ اس بچی کو زندہ دفن کردیتا ۔اس قبیح فعل کے بعد جب وہ گھر آتا تو اس بچی کی چیخیں گھر تک اس کا پیچھا کرتی۔لیکن ان ظالموں کے دلوں پر تالے پڑئے ہوئے تھے جو نرم نہیں ہوتے تھے
بعض ایسے لوگ بھی تھے جن سے اسلام قبول کرنے سے پہلے یہ گناہ سرزرد ہو چکا تھا۔ان میں سے ایک صحابی رضہ اللہ تعالی عنہ نےاپنا واقعہ سنایا کے جب وہ اپنی بیٹی کو انگلی پکڑ کر قبرستان لے جارہا تھا ۔بچی نے میری انگلی پکڑ رکھی تھی وہ باپ کے لمس کی وجہ سے خوش ہو رہی تھی۔وہ سارہ راستہ مجھ سے باتیں کرتی رہی اور اپنی توتلی زبان میں مجھ سے باتیں کرتی رہی ۔میں سارہ راستہ اس کو اور اس کی فرمایشوں کو بہلاتا رہا۔میں اس لے کر قبرستان پہنچ گیا اوراس کے لیئے قبر کی جگہ منتخب کی ۔میں نیچے زمین پر بیٹھا اور اپنے ہاتھوں سے ریت اٹھانے لگا میری بیٹی نے مجھے کام کرتے دیکھا تو خود بھی کام میں لگ گئی ۔وہ بھی اپنے ننھے ہاتھوں سے مٹی کھودنے لگی ۔ہم دونوں باپ بیٹی ریت کھودتے رہے ۔میں نےاس دن صاف کپڑے پہن رکھے تھے ۔ریت کھودتے وقت میرے کپڑوں پر مٹی لگ گئی ۔میری بچی نے اٹھ کر میرے کپڑے صاف کیئے ۔میں اس کے لیئے قبر تیار کر رہا تھا اور وہ میرے کپڑے صاف کررہی تھی
قبر تیار ہوئی تو میں نے اس میں اس کو بٹھایا اور اس پر مٹی ڈالنی شروع کر دی ۔وہ بھی اپنے ننھے ہاتھوں سے اپنے اوپر مٹی ڈالنے لگی ۔وہ مٹی ڈالتی جاتی تھی اور قہقہ لگاتی جاتی تھی اور ساتھ ساتھ مجھ سے فرمائش کرتی جاتی تھی ۔لیکن میں دل ہی دل میں اپنے جھوٹے خداوں سے دعا کر رہا تھا کے وہ مجھے بیٹا دیں ۔میں دعا کرتا رہا اور بیٹی ریت میں دفن ہوتی رہی ۔میں نے آخر میں جب اس کے سر پر مٹی ڈالنی شروع کی تو اس نے خوفزدہ نظروں سےمجھے دیکھا اور کہا
"ابا آپ پر میری جان آپ مجھے کیوں دفن کرنا چاہتے ہیں "
میں نے اپنے دل کو پتھر بنا لیا اور دونوں ہاتھوں سے تیزی سے قبر پر مٹی پھینکنے لگا۔میری بیٹی روتی رہی چیختی رہی دہایاں دیتی رہی لیکں میں نے اس کو قبر میں زندہ دفن کردیا
یہ وہ نقطہ تھا جہاں رحمت العلماین صلی اللہ علیہ واللہ وسلم کا ضبط بھی جواب دے گیا اور آپ کی ہچکیاں بندھ گئی ۔داڑھی مبارک آنسووں سے تر ہوگئی ۔اور آواز مبارک حلق میں گولا بن کر پھنسنے لگی ۔وہ شخص دھاڑیں مار مار کر رو رہا تھا اور آپ صلی اللہ علیہ واللہ وسلم ہچکیاں لے رہے تھے ۔
اس زمانے کے لوگ کہتے ہیں کہ وہ لوگ کتنے ظالم اور جاہل تھے۔ لیکن لوگ اپنے زمانے کو نہیں دیکھتے۔ لیکن اگر آج ہم اپنا زمانہ دیکھے تو یہ کام اس زمانے سے زیادہ ہو رہا ہے۔اس وقت کے لوگ بیٹیوں کو پیدا ہونے کے بعد زندہ دفن کرتے تھے۔ جب کے آج کے زمانے کے لوگ پیدا ہونے سے پہلے ہی
Abortion
کے ذریعے قتل کر کے دفن کر دیتے ہیں
پیارے رسول صلی اللہ علیہ واللہ وسلم پر کروڑوں درود کے جن کی بدولت ہمیں زمانہ جہالیت کی اس جاہلانہ رسم سے نجات ملی
Comment