Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

(صحابہ کرام راضی اللہ سے میلاد کا ثبوت (روایت کی تحقیق

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • (صحابہ کرام راضی اللہ سے میلاد کا ثبوت (روایت کی تحقیق

    صحابہ کرام

    راضی اللہ

    سے میلاد کا ثبوت

    (روایت کی تحقیق)

    السلام علیکم ورحمۃ اللہ ورکاتہ






    مذکورہ روایت کے ترجمہ میں جگہ جگہ خیانت کی گئی ہے، ذیل کی تصویر ان مقامات کی نشاندہی کردی گئی ہے ، ملاحظہ فرما






    لطیفہ


    مسند احمد مترجم اردو سے اسکین پیش کیا گیا ہے مگر صرف عربی حصہ پیش کرکے اسی صفحہ سے اردو ترجمہ کو غائب کردیا گیا اس کی وجہ یہی ہے کہ مطبوعہ مسند احمد

    مترجم کا ترجمہ بریلوی ترجمہ کے خلاف ہے ، ملاحظہ ہو اس صفحہ کا پورا منظر






    فیصلہ آپ خود کریں



  • #2
    Re: (صحابہ کرام راضی اللہ سے میلاد کا ثبوت (روایت کی تحقیق

    بھائی وہ سب تو ٹھیک ہے

    مگر یہ صحابہ کرام حضرات کیا اسی طرح بات بات پر قسم کھایا کرتے تھے





    Comment


    • #3
      Re: (صحابہ کرام راضی اللہ سے میلاد کا ثبوت (روایت کی تحقیق

      حدیث آپ کے سامنے ہے . میں کیا کہ سکتا ہوں

      Comment


      • #4
        Re: (صحابہ کرام راضی اللہ سے میلاد کا ثبوت (روایت کی تحقیق

        Originally posted by lovelyalltime View Post
        حدیث آپ کے سامنے ہے . میں کیا کہ سکتا ہوں
        اور اس حدیث پر ایمان لانا لازم ہے ورنہ میں مسلمان نہیں رہ سکتا

        کیا یہ بات بھی درست ہے





        Comment


        • #5
          Re: (صحابہ کرام راضی اللہ سے میلاد کا ثبوت (روایت کی تحقیق

          Originally posted by Baniaz Khan View Post


          اور اس حدیث پر ایمان لانا لازم ہے ورنہ میں مسلمان نہیں رہ سکتا

          کیا یہ بات بھی درست ہے



          سلام. میرے بھائی میں نے آپ سے دوسری جگہ کچھ سوالات پوچھے تھے ہوں کا مقصد یہی تھا کہ آپ اسلام میں بنیاد کس چیز کو سمجھتے ہیں .

          لکن آپ نے کچھ جواب نہیں دیا

          صحیح احادیث پر ایمان لانا ضروری ہے کیوں کہ صحیح احادیث ہی قرآن کی تشریح ہیں . بغیر صحیح احادیث کے قرآن کو کیسے سمجھا جا سکتا ہے






          Comment


          • #6
            Re: (صحابہ کرام راضی اللہ سے میلاد کا ثبوت (روایت کی تحقیق



            جب میں نے نیچے والی حدیث پیش کی تھی تو آپ نے کہا کہ


            Acha is tarha farz howi hai ye basic ebadat Islam ki

            Aap ka shukriya k aap ny itni qeemti maloomat farham ki

            aur

            Hazrat Moosa (A.S) ka dheor dher shukriya.....

            jinho ny ussy 50 sy 05 krwaya ...

            wrna ...........................??????????????


            24 hours mae kis tarha poora hota ye farz ...



            شب معراج میں نماز کس طرح فرض کی گئی؟

            حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے انہوں نے کہا حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ بیان کرتے تھے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جب میں مکہ میں تھا تو ایک شب میرے گھر کی چھت پھٹی۔۔حضرت جبرئیل علیہ السلام اترے انہوں نے پہلے میرے سینے کا چاک کر کے اسے آب زم زم سے دھویا پھر ایمان و حکمت سے بھرا ہوا سونے کا ایک طشت لائے اور اسے میرے سینے میں ڈال دیا بعد میں سینہ بند کر دیا بعد میں انہوں نے میرا ہاتھ پکڑا اور مجھے لے کر آسمان کی طرف لے چڑھے جب میں آسمان دنیا پر پہنچا تو جبرئیل علیہ السلام نے داروغہ آسمان سے کہا دروازہ کھول' اس نے کہا کون ہے ؟
            بولے میں جبرئیل علیہ السلام ہوں پھر اس نے پوچھا یہ تمہارے ہمراہ کون ہے ؟ حضرت جبریل علیہ السلام نے کہا میرے ہمراہ حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم ہیں' اس نے پھر دریافت کیا کہ انہیں دعوت دی گئی ہے؟ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے کہا ہاں! اس نے جب دروازہ کھول دیا تو ہم آسمان دنیا پر چڑھے وہاں ہم نے ایک ایسے شخص کو بیٹھے دیکھا جس کی دائیں جانب جم غفیر اور بائیں جانب بھی انبوئہ کثیر تھا جب وہ اپنی دائیں جانب دیکھتا تو رو دیتااس نے(مجھے دیکھ کر) فرمایا کہ نیک پیغمبر اچھے بیٹے خوش آمدید ! میں نے جبرئیل علیہ السلام سے پوچھا کہ یہ کون ہیں؟ انہوں نے جواب دیا کہ یہ حضرت آدم علیہ السلام ہیں اور ان کے دائیں بائیں انبوہ کثیر ان کی اولاد کی ارواح ہیں دائیں جانب والے جنتی اور بائیں جانب والے دوزخی ہیں اس لیے دائیں طرف نظر کر کے ہنس دیتے ہیں اور بائیں طرف دیکھ کر رو دیتے ہیں پھر حضرت جبرئیل مجھے لے کر دوسرے آسمان کی طرف چڑھے اور اس کے داروغہ سے کہا کہ دروازہ کھول دو ' اس نے بھی وہی گفتگو کی جو پہلے نے کی تھی چناچہ اس نے دروازہ کھول دیا۔۔حضرت انس رضی اللہ نے فرمایا کہ حضرت ابو ذر رضی اللہ عنہ کے بیان کے مطابق رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے آسمانوں میں حضرت آدم' ادریس 'موسی'عیسی اور حضرت ابراہیم علیہ السلام سے ملاقات کی لیکن ان کے مقامات کو بیان نہیں کیا صرف اتنا کہا کہ آسمان اول پر حضرت آدم علیہ السلام اور چھٹے آسمان پر حضرت ابراہیم علیہ السلام کو پایا۔۔
            حضرت انس رضی اللہ عنہ نے فرمایا کہ جب حضرت جبرئیل علیہ السلام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر حضرت ادریس علیہ السلام کے پاس سے گزرے تو انہوں نے فرمایاکہ نیک پیغمبر اور اچھے بھائی خوش آمدید ! میں نے پوچھا یہ کون ہیں ؟ حضرت جبرئیل علیہ السلام نے جواب دیایہ حضرت ادریس علیہ السلام ہیں پھر میں حضرت موسی علیہ السلام کے پاس سے گزرا تو انہوں نے بھی کہا نیک پیغمبر اور اچھے بھائی خوش آمدید !میں نے پوچھا یہ کون ہیں؟حضرت جبرئیل علیہ السلام نے جواب دیا یہ حضرت موسی علیہ السلام ہیں۔۔پھر میں حضرت عیٰسی علیہ السلام کے پاس سے گزرا تو انہوں نے کہا کہ نیک پیغمبر اور اچھے بھائی خوش آمدید !میں نے حضرت جبرئیل علیہ السلام سے پوچھا یہ کون ہیں؟ توانہوں نے جواب دیا یہ حضرت عیٰسی علیہ السلام ہیں پھر میں حضرت ابراہیم علیہ السلام کے پاس سے گزرا تو انہوں نے بھی کہا کہ صالح نبی اور اچھے بیٹے خوش آمدید ! میں نے حضرت جبرئیل علیہ السلام سے پوچھاکہ یہ کون ہیں؟تو انہوں نے کہا کہ یہ حضرت ابراہیم السلام ہیں۔۔
            حضرت ابنِ عباس رضی اللہ اور حضرت ابو حبہ انصاری رضی اللہ عنہ کا بیان ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر اللہ نے میری امت امت پر پچاس نمازیں فرض کیں میں یہ حکم لے کر واپس آیا جب موسی علیہ السلام کے پاس سے گزرا تو انہوں نے پوچھا کہ اللہ تعالٰی نے آپ کی امت پر کیا فرض کیا ہے ؟ میں نے کہا (شب و روز میں) پچاس نمازیں فرض کی ہیں۔۔اس پر حضرت موسی علیہ السلام نے کہا اپنے پروردگار کے پاس لوٹ جائیے کیونکہ آپ کی امت ان کی متحمل نہیں ہو سکے گی۔۔چنانچہ میں واپس گیا تو اللہ تعالٰی نے کچھ نمازیں معاف کر دیں میں پھر موسی علیہ السلام کے پاس آیا اور کہا اللہ تعالٰی نے کچھ نمازیں معاف کر دیں ہیں۔۔انہوں نے کہا اپنے رب کے پاس واپس جاؤ آپ کی امت ان کی بھی متحمل نہیں ہے میں لوٹا تو اللہ نے کچھ اور نمازیں معاف کر دیں میں پھر موسی علیہ السلام کے پاس آیا تو انہوں نے کہا کہ پھر اپنے پروردگار کے پاس واپس جائیں کیونکہ آپ کی امت ان (نمازوں) کی بھی متحمل نہیں ہو سکے گی۔۔میں پھر لوٹا (اور ایسا کئی بار ہوا) بالآخر اللہ تعالٰی نے فرمایا کہ وہ نمازیں پانچ ہیں اور درحقیقت (ثواب کے لحاظ سے) پچاس ہیں میرے ہاں فیصلہ بدلنے کا دستور نہیں میں پھر موسی علیہ السلام کے پاس لوٹ کر آیا تو انہوں نے کہا اپنے رب کے پاس(مزید تخفیف کے لئے) لوٹ جاؤ میں نے کہا اب مجھے اپنے مالک سے شرم آتی ہے پھر مجھے جبرئیل لے کر روانہ ہوگئے یہاں تک کہ سدرۃالمنتہی تک پہنچا دیا جسے کئی طرح کے رنگوں نے ڈھانپ رکھا تھا۔۔جن کی حقیقت کا مجھے علم نہیں پھر میں جنت میں داخل کیا گیا وہاں کیا دیکھتا ہوں کہ اس میں موتیوں کی (جگمگاتی) لڑیاں ہیں اور اس کی مٹی کستوری ہے۔۔

            (رواہ البخاری)


            اگر اب کوئی اس حدیث پر ایمان نہیں لاتا تو آپ کے خیال میں وہ مسلمان ھو گا یا کافر

            Comment


            • #7
              Re: (صحابہ کرام راضی اللہ سے میلاد کا ثبوت (روایت کی تحقیق

              aik tou aap dosri jaga doosri jaga bhot krty ho

              har bat ko apni marzi sy complicated bhi banadety ho :(

              phr ilzam ham pr lgadety ho

              bhai sirf yahan jo kuc pesh kia hai us pr jo swal kia hai mene us pr

              han ya na mae jwab de do

              bat khatam ....

              aap ulta muj sy swal krny lag jaty ho ...


              janab mae tou poochny wala hooon ...





              Comment


              • #8
                Re: (صحابہ کرام راضی اللہ سے میلاد کا ثبوت (روایت کی تحقیق

                Originally posted by Baniaz Khan View Post
                aik tou aap dosri jaga doosri jaga bhot krty ho

                har bat ko apni marzi sy complicated bhi banadety ho :(

                phr ilzam ham pr lgadety ho

                bhai sirf yahan jo kuc pesh kia hai us pr jo swal kia hai mene us pr

                han ya na mae jwab de do

                bat khatam ....

                aap ulta muj sy swal krny lag jaty ho ...


                janab mae tou poochny wala hooon ...

                aap meray bhai ho. main sirf yeh poochna chahta keh ahadees kay baray maian aap kia rai hai.

                kuch na kuch to rai ho gee na meray bhai.

                sirf pooch raha hoon aik bhai ki tarah. jab aap bataian gay to bat ko aagay barhaya ja sakta hai.

                Comment


                • #9
                  Re: (صحابہ کرام راضی اللہ سے میلاد کا ثبوت (روایت کی تحقیق

                  abhi tou koi raye hi nahi ya yun kehlo k

                  pedaishi musalman jis tarha hota hai us tarha

                  mae tou sirf swal kr raha hoon raye hoti tou kuch bata deta

                  han bhot c bato pr confusion hojati hai wohi pooch raha hoon
                  jesy yahan howee hai

                  bat bat pr qasam uthana .. tou swal kr liya aap sy

                  ab is mae pehly raye ka zikar kahan sy agya





                  Comment


                  • #10
                    Re: (صحابہ کرام راضی اللہ سے میلاد کا ثبوت (روایت کی تحقیق

                    سوری بانیاز پلیز مائینڈ نا کرنا

                    لولی آپ نے ایک جگہ لکھا ہے یہ حدیث اس اس طرح ہے اب نا ماننے والا مسلمان ہوگا یا کافر؟

                    او بھائی کسی حدیث کو ماننے یا ماننے سے کوئی کافر کیسے ہوسکتا ہے؟
                    کیا کسی حدیث میں ایسا لکھا ہے؟
                    کیا جس حدیث میں لکھا وہ خود رسول اللہ نے خاص طور پر لکھوائی؟
                    کیا یہ چھ کتابیں صحاح ستہ صحابہ کرام کے دور میں پڑھی جاتی تھی؟
                    کیا کبھی رسول پاک یا کسی صحابی نے ان کی تدوین کی؟
                    جب یہ کتابیں کسی صحابی کسی خلیفہ اول سے چہارم تک میں نہیں -- اس کو نا ماننے سے کوئی کافر کیسے ہوسکتا ہے؟
                    ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
                    سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

                    Comment


                    • #11
                      Re: (صحابہ کرام راضی اللہ سے میلاد کا ثبوت (روایت کی تحقیق

                      Originally posted by Sub-Zero View Post
                      سوری بانیاز پلیز مائینڈ نا کرنا

                      لولی آپ نے ایک جگہ لکھا ہے یہ حدیث اس اس طرح ہے اب نا ماننے والا مسلمان ہوگا یا کافر؟

                      او بھائی کسی حدیث کو ماننے یا ماننے سے کوئی کافر کیسے ہوسکتا ہے؟
                      کیا کسی حدیث میں ایسا لکھا ہے؟
                      کیا جس حدیث میں لکھا وہ خود رسول اللہ نے خاص طور پر لکھوائی؟
                      کیا یہ چھ کتابیں صحاح ستہ صحابہ کرام کے دور میں پڑھی جاتی تھی؟
                      کیا کبھی رسول پاک یا کسی صحابی نے ان کی تدوین کی؟
                      جب یہ کتابیں کسی صحابی کسی خلیفہ اول سے چہارم تک میں نہیں -- اس کو نا ماننے سے کوئی کافر کیسے ہوسکتا ہے؟



                      سلام . میرے بھائی . آپ نے کہا کہ کسی حدیث کو ماننے یا نہ ماننے سے کوئی کافر کیسے ھو سکتا ہے

                      اگر کوئی بندہ صحیح احادیث کا انکار کرتا ہے تو وہ کافر ھو جاتا ہے . اوپر جو نماز فرض ہونے کی حدیث پیش کی گئی ہے . اگر کوئی کوئی بندہ اس کا منکر ھو جاتا ہے تو وہ نماز کا منکر ھو جا ے گا . پھر اس کو جو حدیث بھی بتا دو وہ اپنی مرضی سے اس کو مانے گا اور اس کو انکار کرے گا

                      اور اس انکار کی وجہ سے وہ قرآن کا بھی منکر ھو جا ے گا کیوں کہ ہمیں صحیح احادیث سے ہی پتا چلا کہ قرآن کو کیسے اکھٹا کیا گیا




                      قرآن کی تدوین کیسے ہوئی

                      یہ بھی صحیح حدیث سے پتا چلے گا

                      حضرت زید بن ثابت رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں، ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے مجھے جنگ یمامہ (جو مسیلمہ کذاب سے ہوئی تھی) کے زمانہ میں بلا بھیجا، میں حاضر ہوا تو وہا ں حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ بھی موجود تھے۔ ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہا : عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے مجھے آ کر کہا جنگ یمامہ میں قرآن پاک کے بہت سے حفاظ و قراء شہید ہو گئے ہیں مجھے ڈر ہے کہ مختلف علاقوں میں اگر قرآن کے حفاظ و قراء اسی طر ح شہید ہوتے رہے تو قرآن کریم کا بڑا حصہ ضائع ہو جائے گا میرے خیال میں آپ قرآن جمع کرنے کا حکم دیں۔ میں نے حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے کہا جو کام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہیں کیا ہم اور آپ کیسے کر سکتے ہیں؟
                      حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ نے فرمایا : بخدا یہ اچھا کام ہے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ برابر اپنی بات دہراتے رہے یہاں تک اللہ پاک نے میرا سینہ اس کے لیے کھول دیا اور میری رائے وہی ہوگئی جو حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ کی تھی۔ زید بن ثابت رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے مجھے کہا تم عقلمند نوجوان ہو، تمہا ری دیانت و امانت پر ہم الزام نہیں لگا سکتے اور تم رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کے لئے وحی لکھا کرتے تھے، قرآن کریم کو ڈھونڈ ڈھونڈ کر جمع کرو۔ زید کہتے ہیں خدا کی قسم مجھے کسی پہاڑ کو اس کی جگہ سے نقل کر نیکی تکلیف دیتے تو جمع قرآن کے کام سے زیادہ میرے لئے بوجھل نہ ہو تا۔ کہتے ہیں میں نے کہا جو کام رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے نہیں کیا آپ کیوں کرتے ہیں؟ ابو بکر رضی اللہ عنہ نے کہا، خدا کی قسم یہ کام اچھا ہے۔ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ مسلسل مجھے سمجھاتے رہے، یہاں تک کہ اللہ پاک نے میرا سینہ بھی اس حقیقت کے لئے کھول دیا جس کے لئے ابوبکر و عمر رضی اللہ عنہما کا سینہ کھولا تھا، تو میں نے قرآن کریم کی تلاش شروع کر دی۔ میں نے کھجور کی چھال، پتھر کی سلوں اور لوگوں کے سینوں سے قرآن جمع کیا یہا ں تک کہ سورۃ توبہ کا آخری حصہ مجھے خزیمہ انصا ری رضی اللہ عنہ کے پاس ملا، کسی اور کے پا س نہ ملا یعنی لقد جاء کم ر سول من انفسکم… آخر تک یہ نسخے ابو بکر صدیق کے پاس تھے یہا ں تک کہ اللہ پاک نے انہیں اپنے پاس بلا لیا، پھر زندگی بھر حضرت عمر رضی اللہ عنہ
                      کے پاس اور پھر وہ نسخے حضر ت حفصہ بنت عمر رضی اللہ عنہا کے پا س ر ہے۔


                      بخاری، الصحيح، 4 : 1720، رقم : 4402




                      اب ایک بندہ اگر اس صحیح حدیث کا منکر بن جاتا ہے تو وہ کیسے کافر نہیں ھو گا . اور اگر کوئی انکار کرتا ہے تو وہ کیسے ثابت کریا گا کہ قرآن کیسے لکھا گیا اور یہ وھی قرآن ہے

                      اس طرح تو منکرین حدیث بعد میں منکرین قرآن بھی بن جاتا ہے







                      Comment


                      • #12
                        Re: (صحابہ کرام راضی اللہ سے میلاد کا ثبوت (روایت کی تحقیق

                        یہ کیا ہے؟
                        یہ قرآن ہے
                        یہ کس کی کتاب ہے
                        یہ اللہ کی کتاب ہے

                        یہ کون ہیں ؟
                        یہ اللہ کے آخری نبی ہیں
                        تمھیں کیسے پتہ یہ اللہ کے آخری نبی ہیں؟
                        جی یہ بات خود قرآن میں لکھی ہے

                        تمھیں کیسے پتہ قرآن اللہ کی کتاب ہے؟
                        یہ بات رسول پاک نے خود بتائی ہے جی ہمیں


                        یہ کیا ہے؟
                        جی یہ قرآن ہے
                        تمھیں کیسے پتہ یہ قرآن ہے؟
                        جی یہ فلاں امام کی فلاں حدیث میں فلاں فلاں راوی نے بتایا

                        ہوسکتا ہے وہ یہ قرآن نا ہو کوئی اور ہو؟
                        کیا اس حدیث میں تیس پاروں کا ذکر ہے؟
                        جی نہیں
                        ایک سو چودہ سورتوں کا ذکر ہے؟
                        جی نہیں
                        اچھا رکوع اور سجدوں کا کچھ ذکر
                        جی نہیں
                        اچھا پہلی یا آخری آئت کا ذکر
                        جی نہیں



                        یہ کیا کررہے ہو؟
                        جی نماز پڑھ رہا ہوں
                        تمھیں کیسے پتہ نماز پڑھنی ہے؟
                        جی قرآن میں لکھا
                        یہ کیا کررہے ہو؟
                        جی روزہ رکھ رہا ہوں
                        تمھیں کیسے پتہ روزہ رکھنا ہے؟
                        جی قرآن میں لکھا

                        یہ کیا کررہے ہو؟
                        جی زکوۃ دے رہا ہوں
                        تمھیں کیسے زکوۃ دینی ہے؟
                        جی قرآن میں لکھا

                        فرشتوں اور رسولوں پہ ایمان ہے؟
                        قیامت اور جزا سزا پہ ایمان ہے؟
                        جی بلکل ہے کیونکہ جی قرآن میں لکھا


                        نہیں تم کافر ہو تم احادیث کی کتابوں کے منکر جو فلاں فلاں امام نے فلاں فلاں راوی سے سن کر لکھی
                        مگر جناب ایسا تو قرآن میں نہیں لکھا







                        '

                        ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
                        سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

                        Comment


                        • #13
                          Re: (صحابہ کرام راضی اللہ سے میلاد کا ثبوت (روایت کی تحقیق

                          لولی کیا تمھیں یاد ہے پیغام پہ پندرھویں پوسٹ تم نے کیا کی تھی؟
                          اچھا یہ نہیں یا کافی سال دو سال ہوگئے اچھا پندرہ دسمبر کو کیا کھایا تھا یہ تو یاد ہوگا؟
                          مشکل لگتا ہے اچھا آج صبح سب سے پہلی بات چیت تو یاد ہوگی پورے ڈائیلاگ بغیر زیر زبر کی غلطی
                          کمی بیشی کے بغیر اگر نہیں تو سن رکھو کوئی انسان ماقوف الفطرت نہیں وہ کبھی بھی اتنی باتیں
                          نا یاد رکھ سکتا ہے نا انہیں ترتیب وار رکھ سکتا ہے جبھی اتنی احادیث مسترد ہوئیں اور باقیوں
                          کا بھی کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ لکھنے والے اور کہنے والے اور سننے والے اور سنانے والے کی نیت کتنی ہی صاف کیوں نا ہو کہ دو سو سال یاد رکھ سکیں

                          ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
                          سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

                          Comment


                          • #14
                            Re: (صحابہ کرام راضی اللہ سے میلاد کا ثبوت (روایت کی تحقیق

                            Originally posted by Sub-Zero View Post
                            لولی کیا تمھیں یاد ہے پیغام پہ پندرھویں پوسٹ تم نے کیا کی تھی؟
                            اچھا یہ نہیں یا کافی سال دو سال ہوگئے اچھا پندرہ دسمبر کو کیا کھایا تھا یہ تو یاد ہوگا؟
                            مشکل لگتا ہے اچھا آج صبح سب سے پہلی بات چیت تو یاد ہوگی پورے ڈائیلاگ بغیر زیر زبر کی غلطی
                            کمی بیشی کے بغیر اگر نہیں تو سن رکھو کوئی انسان ماقوف الفطرت نہیں وہ کبھی بھی اتنی باتیں
                            نا یاد رکھ سکتا ہے نا انہیں ترتیب وار رکھ سکتا ہے جبھی اتنی احادیث مسترد ہوئیں اور باقیوں
                            کا بھی کچھ نہیں کہا جاسکتا کہ لکھنے والے اور کہنے والے اور سننے والے اور سنانے والے کی نیت کتنی ہی صاف کیوں نا ہو کہ دو سو سال یاد رکھ سکیں


                            اگر آپ احادیث کو نہیں مانیں گے
                            تو
                            کچھ سوالات کا جواب کیسے دیں گے


                            سوال



                            وَ اَتِمُّوا الْحَجَّ وَ الْعُمْرَۃَ لِلّٰہِ

                            سورئہ بقرۃ:96)۔)

                            اور اللہ تعالیٰ (کی خوشنودی) کے لئے حج و عمرہ پورا کرو۔



                            اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ اللہ کے لئے حج اور عمرہ کو پورا کرو۔ یہ حج کیا ہے؟ کہاں اور کیسے ہو گا؟ اور عمرہ کیا ہے پورا کیسے ہو گا؟ صرف

                            قرآن

                            سے جواب دیں۔




                            سوال



                            اِنَّآ اَعْطَیْنٰکَ الْکَوْثَرَ

                            (کوثر:۱)

                            بے شک ہم نے تم کو کوثر عطا کی۔




                            اللہ تعالیٰ نے فرمایا کہ ہم نے تم کو کوثر عطا کی۔ بتائیں کہ کوثر کیا ہے؟ جو اللہ تعالیٰ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو عطا کی۔ کیا

                            کسی عورت کا نام

                            ہے یا یہ کوئی اور چیز ہے؟۔ قرآن مجید سے جواب دیں۔


                            سوال



                            بِسْمِ اﷲِ الرَّحْمٰنِ الرَّحِیْمِ



                            اَلَمْ تَرَ کَیْفَ فَعَلَ رَبُّکَ بِاَصْحٰبِ الْفِیْلِ
                            o اَلَمْ یَجْعَلْ کَیْدَھُمْ فِیْ تَضْلِیْلٍل
                            o وَّ اَرْسَلَ عَلَیْھِمْ طَیْرًا اَبَابِیْلَ
                            o تَرْمِیْھِمْ بِحِجَارَۃٍ مِّنْ سِجِّیلٍo فَجَعَلَھُمْ کَعَصْفٍ مَّاْکُوْلٍo


                            کیا تم نے نہیں دیکھا کہ تمہارے رب نے ہاتھی والوں کیساتھ کیا کیا؟ کیا اُن کا داؤ غلط نہیں کیا؟ اور اُن پر جھنڈ کے جھنڈ جانور بھیجے۔ جو اِن پر کنکر کی پتھریاں پھینکتے تھے۔ پس انہیں کھائے ہوئے بھوسے کی طرح کر دیا۔


                            یہ ہاتھی والے کون تھے؟ ان کا جرم کیا تھا؟ قرآن نے اُن کا قصور بتایا ہے؟ قرآن سے جواب دیں؟


                            کیا خیال ہے آپ کا کیا یہ سوالات بغیر احادیث کے سمجھے جا سکتے ہیں

                            آپ اور میں دونوں احادیث کی روشنی میں جواب دے سکتے ہیں لکن بغیر احادیث کے آپ اور میں دونوں ان سوالات کے

                            جوابات نہیں دے سکتے

                            بلکہ کوئی بھی نہیں دے سکتا




                            بیت المقدس کو قبلہ بنانے کا حکم قرآن مجید میں کس جگہ ہے؟



                            اللہ تعالی ارشاد فرماتے ہیں کہ

                            وَكَذَٰلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِّتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ وَيَكُونَ الرَّسُولُ عَلَيْكُمْ شَهِيدًا ۗوَمَا جَعَلْنَا الْقِبْلَةَ الَّتِي كُنتَ عَلَيْهَا إِلَّا لِنَعْلَمَ مَن يَتَّبِعُ الرَّسُولَ مِمَّن يَنقَلِبُ عَلَىٰ عَقِبَيْهِ ۚ وَإِن كَانَتْ لَكَبِيرَةً إِلَّا عَلَى الَّذِينَ هَدَى اللَّـهُ ۗ وَمَا كَانَ اللَّـهُ لِيُضِيعَ إِيمَانَكُمْ ۚ إِنَّ اللَّـهَ بِالنَّاسِ لَرَءُوفٌ رَّحِيمٌ

                            (سورة البقرة، آیت نمبر ۱۴۳)

                            ترجمہ: اور اسی طرح ہم نے تم کو امتِ معتدل بنایا ہے، تاکہ تم لوگوں پر گواہ بنو اور پیغمبر (آخرالزماں) تم پر گواہ بنیں۔ اور جس قبلے پر تم (پہلے) تھے، اس کو ہم نے اس لیے مقرر کیا تھا کہ معلوم کریں، کون (ہمارے) پیغمبر کا تابع رہتا ہے، اور کون الٹے پاؤں پھر جاتا ہے۔ اور یہ بات (یعنی تحویل قبلہ لوگوں کو) گراں معلوم ہوئی، مگر جن کو خدا نے ہدایت بخشی (وہ اسے گراں نہیں سمجھتے) اور خدا ایسا نہیں کہ تمہارے ایمان کو یونہی کھو دے۔ خدا تو لوگوں پر بڑا مہربان (اور) صاحبِ رحمت ہے

                            آیت مزکورہ بالا میں اللہ رب العزت نے دو اہم باتوں کی طرف رہنمای فرمای ہے پہلی بات یہ سمجھای کہ ہم نے تم کو امت وسط (امت معتدل یا بہترین امت) بنایا ہے۔ ساتھ ہی ساتھ اس کی وجہ بھی واضح کر دی کہ تم لوگوں پر گواہ بن سکو اور رسول تم پر گواہی دے سکیں۔ دوسری بات یہ سمجھای کہ بیت اللہ یعنی کعبتہ اللہ کی طرف چہرہ کر کے نماز پڑھنے کے حکم سے پہلے بیت المقدس کی طرف چہرہ کر کے نماز پڑھنے کا حکم ہم ہی نے تمیں دیا تھا۔ ساتھ ہی ساتھ اس کی وجہ بھی واضح کر دی گی کہ ہم یہ چیک کرنا چاہتے تھے کہ کون ہے جو تحویل قبلہ کے اس حکم کے نازل ہونے کے بعد اپنی خواہش اور آبای روایات کی پیروی چھوڑ کر ہمارے بھیجے ہوے رسول(ص) کی اطاعت کرتا ہے اور کون ہے جو اتباع سنت رسول اختیار نہ کرتے ہوے کفر و ارتداد والی روش اپنا کر اپنی ایڑیوں کے بل پھرجاتا ہے۔

                            ا
                            امت وسط کا مطلب پیغمبر اسلام صلی اللہ علیہ وسلم کی زبان سے


                            مزکورہ آیت کے پہلے حصے پر اگر غور فرمایں تو فقط آیت کے الفاظ میں بہت زیادہ تشنگی بای جاتی ہے۔ مثلا ہم نے آپ کو امت وسط بنایا ہے تا کہ تم لوگوں پر گواہ ہو جاو اور رسول تم پر گواہ ہو جایں"مزکورہ فرمان میں "لوگوں" سے کون سے لوگ مراد ہیں۔ لیکن جب ہم اس بات کی تفسیر و تشریح کے لیے حدیث رسول(ص) کی طرف رجوع کرتے ہیں تو معاملہ صاف اور واضح ہو جاتا ہے اور بات پوری طرح سمجھ میں آجاتی ہے۔

                            سیدنا ابو سعید خدری رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا

                            قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صلى الله عليه وسلم ‏"‏ يَجِيءُ نُوحٌ وَأُمَّتُهُ فَيَقُولُ اللَّهُ تَعَالَى هَلْ بَلَّغْتَ فَيَقُولُ نَعَمْ، أَىْ رَبِّ‏.‏ فَيَقُولُ لأُمَّتِهِ هَلْ بَلَّغَكُمْ فَيَقُولُونَ لاَ، مَا جَاءَنَا مِنْ نَبِيٍّ‏.‏ فَيَقُولُ لِنُوحٍ مَنْ يَشْهَدُ لَكَ فَيَقُولُ مُحَمَّدٌ صلى الله عليه وسلم وَأُمَّتُهُ، فَنَشْهَدُ أَنَّهُ قَدْ بَلَّغَ، وَهْوَ قَوْلُهُ جَلَّ ذِكْرُهُ ‏{‏وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ‏}‏ وَالْوَسَطُ الْعَدْلُ ‏"‏‏

                            حوالہ : بخاری شریف ، کتاب احادیث الانبیاء، ،ـ

                            باب قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى ‏{‏إِنَّا أَرْسَلْنَا نُوحًا إِلَى قَوْمِهِ أَنْ أَنْذِرْ قَوْمَكَ مِنْ قَبْلِ أَنْ يَأْتِيَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ‏}‏،

                            حدیث نمبر , 3374

                            ترجمہ: قیامت کے دن نوح علیہ والسلام بارگاہ الہی میں حاضر ہوں گے۔ اللہ تعالی ان سے سوال کریں گے کہ کیا میرا پیغام آپ نے اپنی امت تک پہنچا دیا تھا ؟جناب نوح علیہ والسلام عرض کریں گے: جی ہاں ! اے میرے پروردگار ! میں نے آپ کا پیغام پپنچا دیا تھا۔ (اس کے بعد ) اللہ تعالی ان کی امت سے دریافت کریں گے کہ کیا میرے رسول( نوح(ع) نے میرا پیغام تم تک پہنچا دیا تھا؟ قوم نوح کے افراد(صاف جھوٹ اور غلط بیانی سے کام لیتے ہوے) جواب دیں گے کہ نہیں! ہمارے پاس تو (تیرا) کوی نبی نہیں آیا۔ اس پر اللہ رب العزت جناب نوح (ع) سے استفسار کریں گے کہ کیا آپ کی طرف اپ کے حق میں کوی گواہی دے سکتا ہے؟ جناب نوح عرض کریں گے :جی ہاں! میری طرف سے محمد(ص) اور ان کی امت گواہی دے گی۔ چنانچہ اس وقت ہم اس بات کی گواہی دیں گے کہ اول الرسل اور آدم ثانی جناب

                            نوح علیہ والسلام نے پیغام الہی اپنی امت تک پینچا دیا تھا۔ یہی مفہوم اور مطلب ہے اللہ جل زکرہ کا یہ اس فرمان کا {‏وَكَذَلِكَ جَعَلْنَاكُمْ أُمَّةً وَسَطًا لِتَكُونُوا شُهَدَاءَ عَلَى النَّاسِ‏} ، (یعنی ہم نے تمھیں سب سے بہترین امت بنایا ہے تا کہ تم لوگوں پر گواہی دے سکو اور محمد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تم پر گواہی دے سکیں) الوسط کے معنی العدل کے ہیں یعنی معتدل اور منصف مزاج۔

                            مسند احمد (۳۔۳۲) میں امام احمد ابن حنبل رحمتہ اللہ علیہ نے ان الفاظ کا اضافہ بھی نقل کیا ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا

                            ترجمہ: تم کو گواہی کے لیے بلایا جاے گا تو تم نوح علیہ والسلام کے بارے میں پیغام الہی پہنچانے کی گواہی دو گے۔ جب کہ میں تمھاری گواہی دوںگا

                            ( کہ واقعتا یہ درست کہہ رہے ہیں)

                            ( یاد رہے کہ مزکورہ حدیث میں سوال و جواب والی مکمل کاروای محض اتمام حجت کے طور پر ہوگی ورنہ اللہ تعالی تو ہر چیز سے باخبر اور آگاہ ہے)

                            مزکورہ بالا حدیث رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ساری بات واضح ہو جاتی ہے کہ (الناس) سے کون سے لوگ مراد ہیں اور (
                            امتہ وسطا) کا اصل مفہوم و معنی کیا ہے؟ آیت کے اس حصہ کے بارے

                            میں گزشتہ گزارشات سر راہ زیر بحث آگیں ۔ جب کہ ہمارے مضمون اور اصل گفتگو کے لیے محل استدلال آیت کا دوسرا حصہ ہے ۔ جس میں تبدیلی قبلہ کا بیان ہے۔

                            باقی بعد میں انشاللہ

                            یہاں تک آپ کیا کہیں گے

                            آپ کا بھائی
                            لولی
                            آل ٹائم




                            Comment


                            • #15
                              Re: (صحابہ کرام راضی اللہ سے میلاد کا ثبوت (روایت کی تحقیق

                              السلامُ علیکم
                              :star1:

                              Comment

                              Working...
                              X