نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى سب سے زيادہ تعظيم اور عزت كرنے والے صحابہ كرام رضوان اللہ عليہم اجمعين تھے جيسا كہ عروۃ بن مسعود نے قريش كو كہا تھا
ميرى قوم كے لوگو! اللہ تعالى كى قسم ميں بادشاہوں كے پاس بھى گيا ہوں اور قيصر و كسرى اور نجاشى سے بھى ملا ہوں، اللہ كى قسم ميں نے كسى بھى بادشاہ كے ساتھيوں كواس كى اتنى عزت كرتے ہوئے نہيں ديكھا جتنى عزت محمد صلى اللہ عليہ وسلم كے ساتھى محمد صلى اللہ عليہ وسلم كى كرتے ہيں، اللہ كى قسم اگر محمد صلى اللہ عليہ وسلم تھوكتے ہيں، تو وہ تھوك بھى صحابہ ميں سے كسى ايك كے ہاتھ پر گرتى ہے، اور وہ تھوك اپنے چہرے اور جسم پر مل ليتا ہے، اور جب وہ انہيں كسى كام كا حكم ديتے ہيں تو ان كے حكم پر فورا عمل كرتے ہيں، اور جب محمد صلى اللہ عليہ وسلم وضوء كرتے ہيں تو اس كے ساتھى وضوء كے پانى پر ايك دوسرے سے جھگڑتے ہيں، اور جب اس كے سامنے بات كرتے ہيں تو اپنى آواز پست ركھتے ہيں، اور اس كى تعظيم كرتے ہوئے اسے تيز نظروں سے ديكھتے تك بھى نہيں"
صحيح بخارى شريف
( 3 / 178 )
حديث نمبر ( 27 31 ) اور ( 2732 )، اور فتح البارى
( 5 / 388)
اس تعظيم كے باوجود انہوں نے نبى صلى اللہ عليہ وسلم كے يوم پيدائش كو جشن اور عيد ميلاد كا دن نہيں بنايا، اگر ايسا كرنا مشروع اور جائز ہوتا تو صحابہ كرام رضوان اللہ عليہم اجمعين كبھى بھى اس كو ترك نہ كرتے