جشن ميلاد النبى كى جتنى بھى انواع و اقسام ہيں، اور اسے منانے والوں كے مقاصدہ چاہيں جتنے بھى مختلف ہوں، بلاشك و شبہ يہ سب كچھ حرام اور بدعت اور دين اسلام ميں ايك نئى ايجاد ہے، جو فاطمى شيعوں نے دين اسلام اور مسلمانوں كے فساد كے ليے پہلے تينوں افضل دور گزر جانے كے بعد ايجاد كى.
اسے سب سے پہلے منانے والا اور ظاہر كرنے والا شخص اربل كا بادشاہ ملك مظفر ابو سعيد كوكپورى تھا، جس نے سب سے پہلے جشن ميلاد النبى چھٹى صدى كے آخر اور ساتويں صدى كے اوائل ميں منائى، جيسا كہ مورخوں مثلا ابن خلكان وغيرہ نے ذكر كيا ہے.
اور ابو شامہ كا كہنا ہے كہ:
موصل ميں اس جشن كو منانے والا سب سے پہلا شخص شيخ عمر بن محمد ملا ہے جو كہ مشہور صلحاء ميں سے تھا، اور صاحب اربل وغيرہ نے بھى اسى كى اقتدا كى.
حافظ ابن كثير رحمہ اللہ تعالى " البدايۃ والھايۃ" ميں ابو سعيد كوكپورى كے حالات زندگى ميں كہتے ہيں:
( اور يہ شخص ربيع الاول ميں ميلاد شريف منايا كرتا تھا، اور اس كا جشن بہت پرجوش طريقہ سے مناتا تھا،...
انہوں نے يہاں تك كہا كہ: بسط كا كہنا ہے كہ:
ملك مظفر كے كسى ايك جشن ميلاد النبى كے دسترخوان ميں حاضر ہونے والے ايك شخص نے بيان كيا كہ اس دستر خوان ( يعنى جشن ميلاد النبى كے كھانے ) ميں پانچ ہزار بھنے ہوئے بكرے، اور دس ہزار مرغياں، اور ايك لاكھ پيالياں، اور حلوى كے تيس تھال پكتے تھے..
اور پھر يہاں تك كہا كہ:
اور صوفياء كے ليے ظہر سے فجر تك محفل سماع كا انتظام كرتا اور اس ميں خود بھى ان كے ساتھ رقص كرتا اور ناچتا تھا.
ديكھيں: البدايۃ والنھايۃ ( 13 / 137 ).
اور " وفيات الاعيان " ميں ابن خلكان كہتے ہيں:
اور جب صفر كا شروع ہوتا تو وہ ان قبوں كو بيش قيمت اشياء سے مزين كرتے، اور ہر قبہ ميں مختلف قسم كے گروپ بيٹھ جاتے، ايك گروپ گانے والوں كا، اور ايك گروپ كھيل تماشہ كرنے والوں كا، ان قبوں ميں سے كوئى بھى قبہ خالى نہ رہنے ديتے، بلكہ اس ميں انہوں نے گروپ ترتيب ديے ہوتےتھے.
اور اس دوران لوگوں كے كام كاج بند ہوتے، اور صرف ان قبوں اور خيموں ميں جا كر گھومتے پھرنے كے علاوہ كوئى اور كام نہ كرتے...
اس كے بعد وہ يہاں تك كہتے ہيں:
اور جب جشن ميلاد ميں ايك يا دو روز باقى رہتے تو اونٹ، گائے، اور بكرياں وغيرہ كى بہت زيادہ تعداد باہر نكالتے جن كا وصف بيان سے باہر ہے، اور جتنے ڈھول، اور گانے بجانے، اور كھيل تماشے كے آلات اس كے پاس تھے وہ سب ان كے ساتھ لا كر انہيں ميدان ميں لے آتے...
اس كے بعد يہ كہتے ہيں:
اور جب ميلاد كى رات ہوتى تو قلعہ ميں نماز مغرب كے بعد محفل سماع منعقد كرتا.
ديكھيں: وفيات الاعيان لابن خلكان ( 3 / 274 ).
جشن ميلاد النبى كى ابتداء اور بدعت كا ايجاد اس طرح ہوا، يہ بہت دير بعد پيدا ہوئى اور اس كے ساتھ لہو لعب اور كھيل تماشہ اور مال و دولت اور قيمتى اوقات كا ضياع مل كر ايسى بدعت سامنے آئى جس كى اللہ تعالى نے كوئى دليل نازل نہيں فرمائى.
اور مسلمان شخص كو تو چاہيے كہ وہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى سنت كا احياء كرے اور جتنى بھى بدعات ہيں انہيں ختم كرے، اور كسى بھى كام كو اس وقت تك سرانجام نہ دے جب تك اسے اس كے متعلق اللہ تعالى كا حكم معلوم نہ ہو.
اسے سب سے پہلے منانے والا اور ظاہر كرنے والا شخص اربل كا بادشاہ ملك مظفر ابو سعيد كوكپورى تھا، جس نے سب سے پہلے جشن ميلاد النبى چھٹى صدى كے آخر اور ساتويں صدى كے اوائل ميں منائى، جيسا كہ مورخوں مثلا ابن خلكان وغيرہ نے ذكر كيا ہے.
اور ابو شامہ كا كہنا ہے كہ:
موصل ميں اس جشن كو منانے والا سب سے پہلا شخص شيخ عمر بن محمد ملا ہے جو كہ مشہور صلحاء ميں سے تھا، اور صاحب اربل وغيرہ نے بھى اسى كى اقتدا كى.
حافظ ابن كثير رحمہ اللہ تعالى " البدايۃ والھايۃ" ميں ابو سعيد كوكپورى كے حالات زندگى ميں كہتے ہيں:
( اور يہ شخص ربيع الاول ميں ميلاد شريف منايا كرتا تھا، اور اس كا جشن بہت پرجوش طريقہ سے مناتا تھا،...
انہوں نے يہاں تك كہا كہ: بسط كا كہنا ہے كہ:
ملك مظفر كے كسى ايك جشن ميلاد النبى كے دسترخوان ميں حاضر ہونے والے ايك شخص نے بيان كيا كہ اس دستر خوان ( يعنى جشن ميلاد النبى كے كھانے ) ميں پانچ ہزار بھنے ہوئے بكرے، اور دس ہزار مرغياں، اور ايك لاكھ پيالياں، اور حلوى كے تيس تھال پكتے تھے..
اور پھر يہاں تك كہا كہ:
اور صوفياء كے ليے ظہر سے فجر تك محفل سماع كا انتظام كرتا اور اس ميں خود بھى ان كے ساتھ رقص كرتا اور ناچتا تھا.
ديكھيں: البدايۃ والنھايۃ ( 13 / 137 ).
اور " وفيات الاعيان " ميں ابن خلكان كہتے ہيں:
اور جب صفر كا شروع ہوتا تو وہ ان قبوں كو بيش قيمت اشياء سے مزين كرتے، اور ہر قبہ ميں مختلف قسم كے گروپ بيٹھ جاتے، ايك گروپ گانے والوں كا، اور ايك گروپ كھيل تماشہ كرنے والوں كا، ان قبوں ميں سے كوئى بھى قبہ خالى نہ رہنے ديتے، بلكہ اس ميں انہوں نے گروپ ترتيب ديے ہوتےتھے.
اور اس دوران لوگوں كے كام كاج بند ہوتے، اور صرف ان قبوں اور خيموں ميں جا كر گھومتے پھرنے كے علاوہ كوئى اور كام نہ كرتے...
اس كے بعد وہ يہاں تك كہتے ہيں:
اور جب جشن ميلاد ميں ايك يا دو روز باقى رہتے تو اونٹ، گائے، اور بكرياں وغيرہ كى بہت زيادہ تعداد باہر نكالتے جن كا وصف بيان سے باہر ہے، اور جتنے ڈھول، اور گانے بجانے، اور كھيل تماشے كے آلات اس كے پاس تھے وہ سب ان كے ساتھ لا كر انہيں ميدان ميں لے آتے...
اس كے بعد يہ كہتے ہيں:
اور جب ميلاد كى رات ہوتى تو قلعہ ميں نماز مغرب كے بعد محفل سماع منعقد كرتا.
ديكھيں: وفيات الاعيان لابن خلكان ( 3 / 274 ).
جشن ميلاد النبى كى ابتداء اور بدعت كا ايجاد اس طرح ہوا، يہ بہت دير بعد پيدا ہوئى اور اس كے ساتھ لہو لعب اور كھيل تماشہ اور مال و دولت اور قيمتى اوقات كا ضياع مل كر ايسى بدعت سامنے آئى جس كى اللہ تعالى نے كوئى دليل نازل نہيں فرمائى.
اور مسلمان شخص كو تو چاہيے كہ وہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى سنت كا احياء كرے اور جتنى بھى بدعات ہيں انہيں ختم كرے، اور كسى بھى كام كو اس وقت تك سرانجام نہ دے جب تك اسے اس كے متعلق اللہ تعالى كا حكم معلوم نہ ہو.
Comment