Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

جشن ميلاد النبى كا حكم

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • جشن ميلاد النبى كا حكم

    جشن ميلاد النبى كا حكم

    الحمد للہ رب العالمين، والصلاۃ والسلام على نبينا محمد و آلہ و صحبہ اجمعين، و بعد:
    سب تعريفات اللہ رب العالمين كے ليے ہيں، اور ہمارے نبى محمد صلى اللہ عليہ وسلم اور ان كى آل اور ان كے سب صحابہ كرام پر درود و سلام كے بعد:
    كتاب و سنت ميں اللہ تعالى كى شريعت اور رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى اتباع و پيروى اور دين اسلام ميں بدعات ايجاد كرنے سے باز رہنے كے بارہ جو كچھ وارد ہے وہ كسى پر مخفى نہيں.
    اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:
    {كہہ ديجئے اگر تم اللہ تعالى سے محبت كرنا چاہتے ہو تو پھر ميرى ( محمد صلى اللہ عليہ وسلم ) كى پيروى و اتباع كرو، اللہ تعالى تم سے محبت كرنے لگے گا، اور تمہارے گناہ معاف كر دے گا} آل عمران ( 31 ).
    اور ايك مقام پر ارشاد بارى تعالى ہے:
    {جو تمہارے رب كى طرف سے تمہارى طرف نازل ہوا ہے اس كى اتباع اور پيروى كرو، اور اللہ تعالى كو چھوڑ كر من گھڑت سرپرستوں كى اتباع و پيروى مت كرو، تم لوگ بہت ہى كم نصيحت پكڑتے ہو}الاعراف ( 3 ).
    اور ايك مقام پر فرمان بارى تعالى كچھ اس طرح ہے:
    {اور يہ كہ يہ دين ميرا راستہ ہے جو مستقيم ہے، سو اسى كى پيروى كرو، اور اسى پر چلو، اس كے علاوہ دوسرے راستوں كى پيروى مت كرو، وہ تمہيں اللہ كے راستہ سے جدا كرديں گے} الانعام ( 153 ).
    اور حديث شريف ميں رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
    " بلا شبہ سب سے سچى بات اللہ تعالى كى كتاب ہے، اور سب سے بہتر ہدايت و راہ محمد صلى اللہ عليہ وسلم كى ہے، اور سب سے برے امور اس دين ميں بدعات كى ايجاد ہے"
    اور ايك دوسرى حديث ميں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا:
    " جس نے بھى ہمارے اس دين ميں كوئى ايسا كام ايجاد كيا جو اس ميں سے نہيں تو وہ كام مردود ہے"
    صحيح بخارى حديث نمبر ( 2697 ) صحيح مسلم حديث نمبر ( 1718 )
    اور مسلم شريف ميں روايت ميں ہے كہ:
    " جس نے بھى كوئى ايسا عمل كيا جس پر ہمارا حكم نہيں تو وہ عمل مردود ہے"
    لوگوں نے جو بدعات آج ايجاد كرلى ہيں ان ميں ربيع الاول كے مہينہ ميں ميلاد النبى كا جشن بھى ہے ( جسے جشن آمد رسول بھى كہا جانے لگا ہے ) اور يہ جشن كئى اقسام و انواع ميں منايا جاتا ہے:
    كچھ لوگ تو اسے صرف اجتماع تك محدود ركھتے ہيں ( يعنى وہ اس دن جمع ہو كر ) نبى صلى اللہ عليہ وسلم كى پيدائش كا قصہ پڑھتے ہيں، يا پھر اس ميں اسى مناسبت سے تقارير ہوتى اور قصيدے پڑھے جاتے ہيں.
    اور كچھ لوگ ايسے بھى ہيں جو كھانے تيار كرتے اور مٹھائى وغيرہ تقسيم كرتے ہيں.
    اور ان ميں سے كچھ لوگ ايسے بھى ہيں جو يہ جشن مساجد ميں مناتے ہيں، اور كچھ ايسے بھى ہيں جو اپنے گھروں ميں مناتے ہيں.
    اور كچھ ايسے بھى ہيں جو اس جشن كو مذكورہ بالا اشياء تك ہى محدود نہيں ركھتے، بلكہ وہ اس اجتماع كو حرام كاموں پر مشتمل كر ديتے ہيں جس ميں مرد و زن كا اختلاط، اور رقص و سرور اور موسيقى كى محفليں سجائى جاتى ہيں، اور شركيہ اعمال بھى كيے جاتے ہيں، مثلا نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے استغاثہ اور مدد طلب كرنا، اور انہيں پكارنا، اور دشمنوں پر نبى صلى اللہ عليہ وسلم سے مدد مانگنا، وغيرہ اعمال شامل ہوتے ہيں.
    جشن ميلاد النبى كى جتنى بھى انواع و اقسام ہيں، اور اسے منانے والوں كے مقاصدہ چاہيں جتنے بھى مختلف ہوں، بلاشك و شبہ يہ سب كچھ حرام اور بدعت اور دين اسلام ميں ايك نئى ايجاد ہے، جو فاطمى شيعوں نے دين اسلام اور مسلمانوں كے فساد كے ليے پہلے تينوں افضل دور گزر جانے كے بعد ايجاد كى.
    اسے سب سے پہلے منانے والا اور ظاہر كرنے والا شخص اربل كا بادشاہ ملك مظفر ابو سعيد كوكپورى تھا، جس نے سب سے پہلے جشن ميلاد النبى چھٹى صدى كے آخر اور ساتويں صدى كے اوائل ميں منائى، جيسا كہ مورخوں مثلا ابن خلكان وغيرہ نے ذكر كيا ہے.
    اور ابو شامہ كا كہنا ہے كہ:
    موصل ميں اس جشن كو منانے والا سب سے پہلا شخص شيخ عمر بن محمد ملا ہے جو كہ مشہور صلحاء ميں سے تھا، اور صاحب اربل وغيرہ نے بھى اسى كى اقتدا كى.
    حافظ ابن كثير رحمہ اللہ تعالى " البدايۃ والھايۃ" ميں ابو سعيد كوكپورى كے حالات زندگى ميں كہتے ہيں:
    ( اور يہ شخص ربيع الاول ميں ميلاد شريف منايا كرتا تھا، اور اس كا جشن بہت پرجوش طريقہ سے مناتا تھا،...
    انہوں نے يہاں تك كہا كہ: بسط كا كہنا ہے كہ:
    ملك مظفر كے كسى ايك جشن ميلاد النبى كے دسترخوان ميں حاضر ہونے والے ايك شخص نے بيان كيا كہ اس دستر خوان ( يعنى جشن ميلاد النبى كے كھانے ) ميں پانچ ہزار بھنے ہوئے بكرے، اور دس ہزار مرغياں، اور ايك لاكھ پيالياں، اور حلوى كے تيس تھال پكتے تھے..
    اور پھر يہاں تك كہا كہ:
    اور صوفياء كے ليے ظہر سے فجر تك محفل سماع كا انتظام كرتا اور اس ميں خود بھى ان كے ساتھ رقص كرتا اور ناچتا تھا.
    ديكھيں: البدايۃ والنھايۃ ( 13 / 137 ).
    اور " وفيات الاعيان " ميں ابن خلكان كہتے ہيں:
    اور جب صفر كا شروع ہوتا تو وہ ان قبوں كو بيش قيمت اشياء سے مزين كرتے، اور ہر قبہ ميں مختلف قسم كے گروپ بيٹھ جاتے، ايك گروپ گانے والوں كا، اور ايك گروپ كھيل تماشہ كرنے والوں كا، ان قبوں ميں سے كوئى بھى قبہ خالى نہ رہنے ديتے، بلكہ اس ميں انہوں نے گروپ ترتيب ديے ہوتےتھے.
    اور اس دوران لوگوں كے كام كاج بند ہوتے، اور صرف ان قبوں اور خيموں ميں جا كر گھومتے پھرنے كے علاوہ كوئى اور كام نہ كرتے...
    اس كے بعد وہ يہاں تك كہتے ہيں:
    اور جب جشن ميلاد ميں ايك يا دو روز باقى رہتے تو اونٹ، گائے، اور بكرياں وغيرہ كى بہت زيادہ تعداد باہر نكالتے جن كا وصف بيان سے باہر ہے، اور جتنے ڈھول، اور گانے بجانے، اور كھيل تماشے كے آلات اس كے پاس تھے وہ سب ان كے ساتھ لا كر انہيں ميدان ميں لے آتے...
    اس كے بعد يہ كہتے ہيں:
    اور جب ميلاد كى رات ہوتى تو قلعہ ميں نماز مغرب كے بعد محفل سماع منعقد كرتا.
    ديكھيں: وفيات الاعيان لابن خلكان ( 3 / 274 ).
    جشن ميلاد النبى كى ابتداء اور بدعت كا ايجاد اس طرح ہوا، يہ بہت دير بعد پيدا ہوئى اور اس كے ساتھ لہو لعب اور كھيل تماشہ اور مال و دولت اور قيمتى اوقات كا ضياع مل كر ايسى بدعت سامنے آئى جس كى اللہ تعالى نے كوئى دليل نازل نہيں فرمائى.
    اور مسلمان شخص كو تو چاہيے كہ وہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى سنت كا احياء كرے اور جتنى بھى بدعات ہيں انہيں ختم كرے، اور كسى بھى كام كو اس وقت تك سرانجام نہ دے جب تك اسے اس كے متعلق اللہ تعالى كا حكم معلوم نہ ہو


    جشن ميلاد النبى صلى اللہ عليہ وسلم كئى ايك وجوہات كى بنا پر ممنوع اور مردود ہے:
    اول:
    كيونكہ يہ نہ تو نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى سنت ميں سے ہے، اور نہ ہى رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے خلفاء راشدين كى سنت ہے.
    اور جو اس طرح كا كام ہو يعنى نہ تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كى سنت ہو اور نہ ہى خلفاء راشدہ كى سنت تو وہ بدعت اور ممنوع ہے.
    اس ليے كہ رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم كا فرمان ہے:
    " ميرى اور ميرے خلفاء راشدين مہديين كى سنت پر عمل پيرا رہو، كيونكہ ہر نيا كام بدعت ہے، اور ہر بدعت گمراہى و ضلالت ہے"
    اسے احمد ( 4 / 126 ) اور ترمذى نے حديث نمبر ( 2676 ) ميں روايت كيا ہے.
    ميلاد كا جشن منانا بدعت اور دين ميں نيا كام ہے جو فاطمى شيعہ حضرات نے مسلمانوں كے دين كو خراب كرنے اور اس ميں فساد مچانے كے ليے پہلے تين افضل ادوار گزر جانے كے بعد ايجاد كيا، اور جو كوئى بھى اللہ تعالى كا قرب حاصل كرنے كے ليے ايسا كام كرے جو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے نہ تو خود كيا اور نہ ہى اس كے كرنے كا حكم ديا ہو، اور نہ ہى نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے بعد خلفاء راشدين نے كيا ہو، تو اس كے كرنے كا نتيجہ يہ نكلتا اور اس سے نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم پر يہ تہمت لگتى ہے كہ ( نعوذ باللہ ) نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے دين اسلام كو لوگوں كے ليے بيان نہيں كيا، اور ايسا فعل كرنے سے اللہ تعالى كے مندرجہ ذيل فرمان كى تكذيب بھى لازم آتى ہے:
    فرمان بارى تعالى ہے:
    {آج كے دن ميں نے تمہارے ليے تمہارے دين كو مكمل كر ديا ہے} المائدۃ ( 3 ).
    كيونكہ وہ اس زيادہ كام كو دين ميں شامل سمجھتا ہےاور نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اسے ہم تك نہيں پہنچايا.
    دوم:
    جشن ميلاد النبى صلى اللہ عليہ وسلم منانے ميں نصارى ( عيسائيوں ) كے ساتھ مشابھت ہے، كيونكہ وہ بھى عيسى عليہ السلام كى ميلاد كا جشن مناتے ہيں، اور عيسائيوں سے مشابہت كرنا بہت شديد حرام ہے.
    حديث شريف ميں بھى كفار كے ساتھ مشابہت اختيار كرنے سے منع كيا گيا اور ان كى مخالفت كا حكم ديا گيا ہے، رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اسى طرف اشارہ كرتے ہوئے فرمايا:
    " جس نے بھى كسى قوم كے ساتھ مشابہت اختيار كى تو وہ انہى ميں سے ہے"
    مسند احمد ( 2 / 50 ) سنن ابو داود ( 4 / 314 ).
    اور ايك روايت ميں ہے:
    " مشركوں كى مخالفت كرو"
    صحيح مسلم شريف حديث ( 1 / 222 ) حديث نمبر ( 259 ).
    اور خاص كر ان كے دينى شعائر اور علامات ميں تو مخالف ضرور ہونى چاہيے.
    سوم:
    جشن ميلاد النبى صلى اللہ عليہ وسلم منانا بدعت اور عيسائيوں كے ساتھ مشابہت تو ہے ہى، اور يہ دونوں كام حرام بھى ہيں، اور اس كے ساتھ ساتھ اسى طرح يہ غلو اور ان كى تعظيم ميں مبالغہ كا وسيلہ بھى ہے، حتى كہ يہ راہ اللہ تعالى كے علاوہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم سے استغاثہ اور مدد طلب كرنے اور مانگنے كى طرف بھى لے جاتا ہے، اور شركيہ قصيدے اور اشعار وغيرہ بنانے كا باعث بھى ہے، جس طرح قصيدہ بردہ وغيرہ بنائے گئے.
    حالانكہ نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے تو ان كى مدح اور تعريف كرنے ميں غلو كرنے سے منع كرتے ہوئے فرمايا:
    " ميرى تعريف ميں اس طرح غلو اور مبالغہ نہ كرو جس طرح نصارى نے عيسى بن مريم عليہ السلام كى تعريف ميں غلو سے كام ليا، ميں تو صرف اللہ تعالى كا بندہ ہوں، لھذا تم ( مجھے ) اللہ تعالى كا بندہ اور اس كا رسول كہا كرو"
    صحيح بخارى ( 4 / 142 ) حديث نمبر ( 3445 )، ديكھيں فتح البارى ( 6 / 551 ).
    يعنى تم ميرى مدح اور تعريف و تعظيم ميں اس طرح غلو اور مبالغہ نہ كرو جس طرح عيسائيوں نے عيسى عليہ السلام كى مدح اور تعظيم ميں مبالغہ اور غلو سے كام ليا، حتى كہ انہوں نے اللہ تعالى كے علاوہ ان كى عبادت كرنا شروع كردى، حالانكہ اللہ تعالى نے انہيں ايسا كرنے سے منع كرتے ہوئے فرمايا:
    {اے اہل كتاب تم اپنے دين ميں غلو سے كام نہ لو، اور نہ ہى اللہ تعالى پر حق كے علاوہ كوئى اور بات كرو، مسيح عيسى بن مريم عليہ السلام تو صرف اور صرف اللہ تعالى كے رسول اور اس كے كلمہ ہيں، جسے اس نے مريم كى جانب ڈال ديا، اور وہ اس كى جانب سے روح ہيں} النساء ( 171 ).
    نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے اس خدشہ كے پيش نظر ہميں اس غلو سے روكا اور منع كيا تھا كہ كہيں ہميں بھى وہى كچھ نہ پہنچ جائے جو انہيں پہنچا تھا، اسى كے متعلق بيان كرتے ہوئے فرمايا:
    " تم غلو اور مبالغہ كرنے سے بچو، كيونكہ تم سے پہلے لوگ بھى غلو اور مبالغہ كرنے كى بنا پر ہلاك ہو گئے تھے"
    سنن نسائى شريف ( 5 / 268 ) علامہ البانى رحمہ اللہ تعالى نے صحيح سنن نسائى حديث نمبر ( 2863 ) ميں اسے صحيح قرار ديا ہے.
    چہارم:
    جشن ميلاد كى بدعت كا احياء اور اسے منانے سے كئى دوسرى بدعات منانے اور ايجاد كرنے كا دروازہ بھى كھل جائے گا، اوراس كى بنا پر سنتوں سے بے رخى اور احتراز ہو گا، اسى ليے آپ ديكھيں كہ بدعتى لوگ بدعات تو بڑى دھوم دھام اور شوق سے مناتے ہيں، ليكن جب سنتوں كى بارى آتى ہے تو اس ميں سستى اور كاہلى كا مظاہرہ كرتے ہوئے ان سے بغض اور ناراضگى كرتے ہيں، اور سنت پر عمل كرنے والوں سے بغض اور كينہ و عداوت ركھتے ہيں، حتى كہ ان بدعتى لوگوں كا سارا اور مكمل دين صرف يہى ميلاديں اور جشن ہى بن گئے ہيں، اور پھر وہ فرقوں اور گروہوں ميں بٹ چكے ہيں اور ہر گروہ اپنے آئمہ كرام كے عرس اور ميلاديں منانے كا اہتمام كرتا پھرتا ہے، مثلا شيخ بدوى كا عرس اور ميلاد، اور ابن عربى كا ميلاد، اور دسوقى اور شا ذلى كا ميلاد، ( ہمارے يہاں بر صغير پاك و ہند ميں تو روزانہ كسى نہ كسى شخصيت كا عرس ہوتا رہتا ہے كہيں على ھجويرى گنج بخش اور كہيں اجمير شريف اور كہيں حق باہو اور كہيں پاكپتن، الغرض روزانہ ہى عرس ہو رہے ہيں ) اور اسى طرح وہ ايك ميلاد اور عرس سے فارغ ہوتے ہيں تو دوسرے ميلاد ميں مشغول ہو جاتے ہيں.
    اور ان اور اس كے علاوہ دوسرے فوت شدگان كے ساتھ اس غلو كا نتيجہ يہ نكلا كہ اللہ تعالى كو چھوڑ كر انہيں پكارنا شروع كر ديا گيا اور ان سے مراديں پورى كروائى جانے لگى ہيں، اور ان كے متعلق ان لوگوں كا يہ عقيدہ اور نظريہ بن چكا ہے كہ يہ فوت شدگان نفع و نقصان كے مالك ہيں، اور نفع ديتے اور نقصان پہنچاتے ہيں، حتى كہ يہ لوگ اللہ تعالى كےدين سے نكل كر اہل جاہليت كے دين كى طرف جا نكلے ہيں، جن كے متعلق اللہ سبحانہ وتعالى كا فرمان ہے:

    {اور وہ اللہ تعالى كے علاوہ ان كى عبادت كرتے ہيں جو نہ تو انہيں نقصان پہنچا سكتے ہيں اور نہ ہى كوئى نفع دے سكتے ہيں، اور وہ كہتے ہيں كہ يہ ( مردے اور بت ) اللہ تعالى كے ہاں ہمارے سفارشى ہيں} يونس ( 18 ).
    اور ايك مقام پر ارشاد بارى تعالى ہے:
    {اور جن لوگوں نے اللہ تعالى كے علاوہ دوسروں كو اپنا ولى بنا ركھا ہے، اور كہتے ہيں كہ ہم ان كى عبادت صرف اس ليے كرتے ہيں كہ يہ بزرگ اللہ تعالى كے قرب تك ہمارى رسائى كرا ديں} الزمر ( 3 ).
    http://www.islamghar.blogspot.com/

  • #2
    Re: جشن ميلاد النبى كا حكم

    میری نظر میں تو انسانوں کی اصل عید نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ہی پیدائش ہی ہے





    Comment


    • #3
      Re: جشن ميلاد النبى كا حكم

      Originally posted by Baniaz Khan View Post
      میری نظر میں تو انسانوں کی اصل عید نبی پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی ہی پیدائش ہی ہے
      ji han thek kaha aap ne nabi s a w ki pedaish hmare lye bht hi khoshi ka baes hai to hme hr roz unki sunaton pr amal kr ke khoshi aor mohabbat ka izhar krna chahye,
      na k deen main nai nai bidaten ijad kr k unhe logon k samne sunnat bna kr pesh kia jae aor gumrah kia jae
      http://www.islamghar.blogspot.com/

      Comment


      • #4
        Re: جشن ميلاد النبى كا حكم

        Originally posted by shizz View Post
        ji han thek kaha aap ne nabi s a w ki pedaish hmare lye bht hi khoshi ka baes hai to hme hr roz unki sunaton pr amal kr ke khoshi aor mohabbat ka izhar krna chahye,
        na k deen main nai nai bidaten ijad kr k unhe logon k samne sunnat bna kr pesh kia jae aor gumrah kia jae
        mae aap ki soch ka ehtaram krta hoon

        per is ka hal kia hoga ........





        Comment


        • #5
          Re: جشن ميلاد النبى كا حكم

          چراغاں کرنے، نعتوں کی محفلیں منعقد کرنے اور سینے پہ بیچ لگانے سے چندہ مانگنے سے عید میلاد نبی کا حق ادا نہیں ہوتا۔۔یہ قوم ویسے ہی میلوں ٹھیلوں کی ماری ہوئی۔آئی مین تماش بین۔۔۔اگر کسی کو دل سے میلاد منانا ہے تو جس کا میلاد منا رہے اس کی تعلیمات اور طور طریقوں کو بھی اپناو ان کو پس پشت مت ڈالو۔۔میری ناقص رائے میں م جو کچھ میلاد کے نام پہ کر رہے وہ توہین رسالت کے زمرے مں اتا ہے۔۔ منافقت کہلاتا ہے

          خوش رہیں

          ڈاکٹر فاسٹس




          :(

          Comment


          • #6
            Re: جشن ميلاد النبى كا حكم

            Originally posted by Dr Faustus View Post
            چراغاں کرنے، نعتوں کی محفلیں منعقد کرنے اور سینے پہ بیچ لگانے سے چندہ مانگنے سے عید میلاد نبی کا حق ادا نہیں ہوتا۔۔یہ قوم ویسے ہی میلوں ٹھیلوں کی ماری ہوئی۔آئی مین تماش بین۔۔۔اگر کسی کو دل سے میلاد منانا ہے تو جس کا میلاد منا رہے اس کی تعلیمات اور طور طریقوں کو بھی اپناو ان کو پس پشت مت ڈالو۔۔میری ناقص رائے میں م جو کچھ میلاد کے نام پہ کر رہے وہ توہین رسالت کے زمرے مں اتا ہے۔۔ منافقت کہلاتا ہے

            خوش رہیں

            ڈاکٹر فاسٹس




            Muhtram Doctor Sahab,
            ager in ki talemat itni achi hain tu ap kyun in ki talemat per amal nahi karte hai kia ye munafiqat nahi ke dil se acha maan kar bhi us achai ki tarf na iman laya jaye aur na us per amal kia jaye Allah sub ko amal ki tofeeq dey.

            Comment


            • #7
              Re: جشن ميلاد النبى كا حكم

              Originally posted by dr faustus View Post
              چراغاں کرنے، نعتوں کی محفلیں منعقد کرنے اور سینے پہ بیچ لگانے سے چندہ مانگنے سے عید میلاد نبی کا حق ادا نہیں ہوتا۔۔یہ قوم ویسے ہی میلوں ٹھیلوں کی ماری ہوئی۔آئی مین تماش بین۔۔۔اگر کسی کو دل سے میلاد منانا ہے تو جس کا میلاد منا رہے اس کی تعلیمات اور طور طریقوں کو بھی اپناو ان کو پس پشت مت ڈالو۔۔میری ناقص رائے میں م جو کچھ میلاد کے نام پہ کر رہے وہ توہین رسالت کے زمرے مں اتا ہے۔۔ منافقت کہلاتا ہے

              خوش رہیں

              ڈاکٹر فاسٹس





              جزاک الله
              سہی فرمایا آپ نے


              Allah-o-Akbar Kabeera, Wal Hamdulillaah-e-Kaseera, Subhan Allah-e-Bukratan-wa-Aseela

              Comment


              • #8
                Re: جشن ميلاد النبى كا حكم

                Originally posted by abdullah786 View Post
                Muhtram Doctor Sahab,
                ager in ki talemat itni achi hain tu ap kyun in ki talemat per amal nahi karte hai kia ye munafiqat nahi ke dil se acha maan kar bhi us achai ki tarf na iman laya jaye aur na us per amal kia jaye Allah sub ko amal ki tofeeq dey.

                Mary bhai Ap mujhe Jantay Hi Kitna hai?????Ap kesy keh saktay Ma Un ka
                Taleemat Pa amal Nahiii karta??Aik dham sa Jazbati hona Kamsini Ki Daleel Hai


                Khush rehay


                Dr Faustus
                :(

                Comment


                • #9
                  Re: جشن ميلاد النبى كا حكم

                  Originally posted by Dr Faustus View Post
                  Mary bhai Ap mujhe Jantay Hi Kitna hai?????Ap kesy keh saktay Ma Un ka
                  Taleemat Pa amal Nahiii karta??Aik dham sa Jazbati hona Kamsini Ki Daleel Hai


                  Khush rehay


                  Dr Faustus
                  dekha hamare Doc saheb ny kis chalaki sy aap ki umer ka andaza lagaya





                  Comment


                  • #10
                    Re: جشن ميلاد النبى كا حكم

                    Originally posted by Baniaz Khan View Post


                    mae aap ki soch ka ehtaram krta hoon

                    per is ka hal kia hoga ........
                    iska hal yehi hoga k un se is kaam ki daleel poochi jae or sahi ahadees ki roshni sabit krne ko kaha jae,
                    mgr ye log chand qurani ayaat se jashn e eid milad manana sabit krte hain to herat ki bat yeh hai k sahaba karam ne to ayat ka matlab na smjha(naozubillah) magr in logon ko samajh aa gaya,
                    log ise bidat b kehte hain mgr qurani ayat b pesh krte hain. ap khod btaen k kia ksi bidat ka saboot qurani ayat ya hadees se dia ja skta hai???
                    woh log khod hi is muamle main confused hain un main se kuch ka kehna hai k ye bidat hai or unhi main se kuch isko sahaba karam k dor main b sabit krne ki koshish krte hain mgr zaeef ahadees se...or logon ko gumrah b krte hain
                    http://www.islamghar.blogspot.com/

                    Comment


                    • #11
                      Re: جشن ميلاد النبى كا حكم

                      Originally posted by shizz View Post
                      iska hal yehi hoga k un se is kaam ki daleel poochi jae or sahi ahadees ki roshni sabit krne ko kaha jae,
                      mgr ye log chand qurani ayaat se jashn e eid milad manana sabit krte hain to herat ki bat yeh hai k sahaba karam ne to ayat ka matlab na smjha(naozubillah) magr in logon ko samajh aa gaya,
                      log ise bidat b kehte hain mgr qurani ayat b pesh krte hain. ap khod btaen k kia ksi bidat ka saboot qurani ayat ya hadees se dia ja skta hai???
                      woh log khod hi is muamle main confused hain un main se kuch ka kehna hai k ye bidat hai or unhi main se kuch isko sahaba karam k dor main b sabit krne ki koshish krte hain mgr zaeef ahadees se...or logon ko gumrah b krte hain

                      thanks for reply

                      agr aesa man liya jaye ..

                      daleel ki bat tou na krine

                      jab aap un ki pesh krda Ahadees ko sahi nahi manein gi or wo kahien gy ki ye sahi hai phir tou mamala hal nahi ho sakta or aaj tk isi waja sy howa bhi nahi

                      dekhein ghussa na kijye ga or naraz na hona

                      apny mazhab ya firqy k lehaz sy wo usi cheez ka parchar krty hein jo un k ulma ya shekien likh gaye .. or jab us kam sy mana kia jata hai tou or zor sy krty hien

                      aap khud aik maksoor firqy ki hi taleemat pesh kr rahi hien (jahan tak mae samj sak hoon Aahl-e-Hadees nami

                      ye bhi aik firqy k hi tour pr moojood hai

                      tou mera tou pehla ikhtilaf hi yahi hoga k jab firqa bandi Quran sy sabit nahi ... bal k jo ye krty hei Rasoo (SAW) k bhi un sy wasta nahi rehta

                      tou aesy log jab Quran ki ya sunnat ki bat krin or khud ko aala manny wala bhi bataein tou

                      us ko kis context mae samja jaye ...

                      in sari posts ka un k pas bhi jwab hota hai .. strong ho ya weak ye alg bat hai pr hota hai

                      har cheez wo log bhi Quran o sunnat sy sabit kr hi dety hein ... tou kia krein

                      mera jesa insan .. kia sochy ...

                      swalat hi swalat hein phri tou uljhan hi uljhan hai





                      Comment


                      • #12
                        Re: جشن ميلاد النبى كا حكم

                        Originally posted by Baniaz Khan View Post



                        thanks for reply

                        agr aesa man liya jaye ..

                        daleel ki bat tou na krine

                        jab aap un ki pesh krda Ahadees ko sahi nahi manein gi or wo kahien gy ki ye sahi hai phir tou mamala hal nahi ho sakta or aaj tk isi waja sy howa bhi nahi

                        dekhein ghussa na kijye ga or naraz na hona

                        apny mazhab ya firqy k lehaz sy wo usi cheez ka parchar krty hein jo un k ulma ya shekien likh gaye .. or jab us kam sy mana kia jata hai tou or zor sy krty hien

                        aap khud aik maksoor firqy ki hi taleemat pesh kr rahi hien (jahan tak mae samj sak hoon Aahl-e-Hadees nami

                        ye bhi aik firqy k hi tour pr moojood hai

                        tou mera tou pehla ikhtilaf hi yahi hoga k jab firqa bandi Quran sy sabit nahi ... bal k jo ye krty hei Rasoo (SAW) k bhi un sy wasta nahi rehta

                        tou aesy log jab Quran ki ya sunnat ki bat krin or khud ko aala manny wala bhi bataein tou

                        us ko kis context mae samja jaye ...

                        in sari posts ka un k pas bhi jwab hota hai .. strong ho ya weak ye alg bat hai pr hota hai

                        har cheez wo log bhi Quran o sunnat sy sabit kr hi dety hein ... tou kia krein

                        mera jesa insan .. kia sochy ...

                        swalat hi swalat hein phri tou uljhan hi uljhan hai
                        agr unki bayan krda hadees ko poori sanad k sath zaeef sabit kr dia jae to woh b use sahi sabit nhi kr skte, ye mere sath bht martaba hua,
                        Quran aor hadees pr amal krne wale ko ahl e hadees aor ahl e sunnat kaha jata hai or ye firqa nhi jamat hai agr koi is jamat main na b shamil ho mgr Quran o hadees pr amal krne wala ho to ahle sunnat hi kehlaega, aksar log hme daleel k tor pr ahle hadees ulma k aqwal b pesh krte hain hmare samne, mgr hmara yehi kehna hai k ahle hadees ho deo bandi ho ya brelvi ho ksi ki bat ko Quran o hadees k mukhalif pao to rad kr do.
                        kuch logon se jb daleel poochhi jati hai to woh Quran o hadees k bajae apni rae dena shroo kr dete hain,
                        me ksi b nhi kehti k ap ahlehadees jamat main shamil ho jao, me to Quran or sahi hadees pr amal krne ka kehti hon or khod b koshish krti hon agr ap k nazdeeq yehi firqa bandi hai to main kia keh skti hon apki soch k baray main.
                        tamam ulama hazrat aima karam se istefada hasil kia jae mgr jahan kahin unki bat quran aor hadees se takrati hui mehsoos ho use rad kr dia jae
                        http://www.islamghar.blogspot.com/

                        Comment


                        • #13
                          Re: جشن ميلاد النبى كا حكم








                          Comment


                          • #14
                            Re: جشن ميلاد النبى كا حكم

                            Originally posted by shizz View Post
                            agr unki bayan krda hadees ko poori sanad k sath zaeef sabit kr dia jae to woh b use sahi sabit nhi kr skte, ye mere sath bht martaba hua,
                            Quran aor hadees pr amal krne wale ko ahl e hadees aor ahl e sunnat kaha jata hai or ye firqa nhi jamat hai agr koi is jamat main na b shamil ho mgr Quran o hadees pr amal krne wala ho to ahle sunnat hi kehlaega, aksar log hme daleel k tor pr ahle hadees ulma k aqwal b pesh krte hain hmare samne, mgr hmara yehi kehna hai k ahle hadees ho deo bandi ho ya brelvi ho ksi ki bat ko Quran o hadees k mukhalif pao to rad kr do.
                            kuch logon se jb daleel poochhi jati hai to woh Quran o hadees k bajae apni rae dena shroo kr dete hain,
                            me ksi b nhi kehti k ap ahlehadees jamat main shamil ho jao, me to Quran or sahi hadees pr amal krne ka kehti hon or khod b koshish krti hon agr ap k nazdeeq yehi firqa bandi hai to main kia keh skti hon apki soch k baray main.
                            tamam ulama hazrat aima karam se istefada hasil kia jae mgr jahan kahin unki bat quran aor hadees se takrati hui mehsoos ho use rad kr dia jae
                            جناب جی
                            یہ جو صحیح حدیث صحیح حدیث کی رٹ ہے اسی کا تو معیار پوچھھ رہا ہوں

                            آپ ایک حدیث کو سند مستند راوی سے ثابت کرو

                            جو کہ آپ ہی کے علم کے مطابق ثقہ بھی ہو

                            دوسری جگہ کسی ضعیف حدیث میں بھی موجود ہو تو پھر کیا ہوگا

                            تیسری بات

                            اگر حدیث صحیح ہوتی ہے تو پھر غلط بھی ہوسکتی ہے مگر کسی حدیث کو آپ غلط کہنا گوارا نہیں کرتے ۔۔۔لیکن عمل کرنے والے کو

                            اسلام سے خارج سمجھتے ہیں

                            اور سب سے آخری بات

                            اہل حدیث جماعت ایک فرقہ اور مسلک کے طور پر خود کو رجسٹرڈ کرواچکی ہے

                            لہذا

                            قرآن و حدیث کا پرچار کرنے کی حیثیت سے ۔۔ اس سچائی کو ماننے کا دم ہونا چاہیے آپ کے اندر

                            دوسری بات

                            دیوبند بھی خود کو جماعت ہی کہتے ہیں

                            مگر انکا بھی یہی حال ہے


                            آپ نے کہا جو قرآن و سنت پر عمل کرے گا وہ اہل سنت ہی کہلائے گا

                            افسوس ہے ۔۔۔

                            تم سبھی کچھ ہو مگر مسلمان نہیں کہلائے جاسکتے





                            Comment


                            • #15
                              Re: جشن ميلاد النبى كا حكم

                              Originally posted by Baniaz Khan View Post


                              جناب جی
                              یہ جو صحیح حدیث صحیح حدیث کی رٹ ہے اسی کا تو معیار پوچھھ رہا ہوں

                              آپ ایک حدیث کو سند مستند راوی سے ثابت کرو

                              جو کہ آپ ہی کے علم کے مطابق ثقہ بھی ہو

                              دوسری جگہ کسی ضعیف حدیث میں بھی موجود ہو تو پھر کیا ہوگا

                              تیسری بات

                              اگر حدیث صحیح ہوتی ہے تو پھر غلط بھی ہوسکتی ہے مگر کسی حدیث کو آپ غلط کہنا گوارا نہیں کرتے ۔۔۔لیکن عمل کرنے والے کو

                              اسلام سے خارج سمجھتے ہیں

                              اور سب سے آخری بات

                              اہل حدیث جماعت ایک فرقہ اور مسلک کے طور پر خود کو رجسٹرڈ کرواچکی ہے

                              لہذا

                              قرآن و حدیث کا پرچار کرنے کی حیثیت سے ۔۔ اس سچائی کو ماننے کا دم ہونا چاہیے آپ کے اندر

                              دوسری بات

                              دیوبند بھی خود کو جماعت ہی کہتے ہیں

                              مگر انکا بھی یہی حال ہے


                              آپ نے کہا جو قرآن و سنت پر عمل کرے گا وہ اہل سنت ہی کہلائے گا

                              افسوس ہے ۔۔۔

                              تم سبھی کچھ ہو مگر مسلمان نہیں کہلائے جاسکتے
                              apko bataya ja chuka hai sanad ki bunyad pr ksi hadees ko sahi ya zaeef kaha jata hai,
                              bukhari o muslim me tamam ahadees sahi hain, ye bat ap ksi muqallid se b pooch skte hain.
                              sahi hadees ghalat kis tarah ho skti hai zroor bayan frma den,
                              apni ilmi hesiat k mutabiq bayan frma den
                              mere bar bar yeh kehne k bad k me koi aalima nhi hon phir b ap meri ilmi hesiat ka zikr kr rhe hain.
                              apko ksi jamat ya firqe me shamil hone ki zaroorat nhi seedhe se Quran o hadees pr amal kren,
                              apka apna zehn confused he k jo Quran or hadees ap parh rhe hain wo sahi hai ya nhi, pehle iska ilaj krlijye.
                              http://www.islamghar.blogspot.com/

                              Comment

                              Working...
                              X