اپنی انا کی تسکین کے لئے دوسروں کو دین سے متنفر نہ کریں
السلام علیکم!
چند گزارشات کرنا چاہتا ہوں، دلوں کے حال اللہ ہی بہتر جانتا ہے۔ یہ درخواست کسی ایک بھائی یا بہن کے لئے نہیں ہے۔
1
اگر آپ لوگوں کو دین سکھلانا چاہتے ہیں تو پہلے لوگوں کی ناروا باتیں برداشت کرنا سیکھیں۔ اپنی انا کو سائیڈ پر رکھیں اور دوسروں کی انا کومجروح نہ کریں۔ تبلیغ دین میں صبر و تحمل کی اہمیت بہت ہی زیادہ ہے۔
2
ایسا نہ ہو کہ آپ کے علم سے کسی کو فائدہ پہنچنے کی بجائے 4،5 بندے آپ کے تند و تیز رویے کی وجہ سے متنفر ہوجائیں۔ پھر کہوں گا دوسروں کی غلط باتوں کو بھی برداشت کرنا سیکھیں۔ ہر بات کا جواب دینا ضروری نہیں ہوتا۔
3
ہم میں سے اکثر کو یہ ذعم ہوتا ہے کہ چونکہ ہم بہت دین جانتے ہیں اور باقی عوام بالکل کورے اور جاہل ہیں، ان کو دین کا کیا پتا، اس سے بات کیوں کریں؟جب آپ لوگ اس شخص کو اپنے پاس پھٹکنے ہی نہیں دیں گے تو اسے کیسے پتا چلے گا کہ کون سا مال اصلی ہے اور کونسا نقلی ؟؟؟
4
دیکھیں محترم بھائیو اور بہنو! جب تک آپ دوسرے کو اپنے قریب آنے ہی نہ دیں گے اور روز اول سے ہی لٹھ لے کر اس کے پیچھے پڑ جائیں گےتو آپ کے مسلک کی کیا خاک اشاعت ہو گی۔ جب آپ چھوٹتے ہی اس پر کوئی فتویٰ جڑ دیں گے یا اسے محض جاہل ہی کہہ دیں گے تو زرا سوچ کر بتائیے آپ اسلام کی کس قدر خدمت کررہیں ہوں گے۔
5
۔جو شخص آپ کی رائے میں جاہل ہے اگر وہ واقعی میں جاہل ہے تو آپ کے جاہل کہنے سے دین کی پٹڑی پر چڑھ جائے گا؟
ہرگز نہیں!
6
- کیا نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کی تعلیمات ہمیں یہی سبق سکھلاتی ہیں کہ اپنی انا کی تسکین کے لئے مدمقابل کو ترکی بہ ترکی جواب دیا جائے۔ اینٹ کا جواب پتھر؟؟؟؟
7
۔ نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم کے خلق عظیم کو یاد کیجئے اور اپنا طرز عمل بھی سامنے رکھیے۔ قرآن میں بھی اس بات کی تعریف کی گئی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ والہ وسلم اچھے اخلاق کے مالک تھے ورنہ لوگ ان کے قریب نہ لگتے۔ ۔ ۔پتھر مارنے والوں کے لئے ہدایت کی دعا۔۔۔۔ ۔ ۔۔۔ اور ادھر ہم چاہتے ہیں کہ مقابل کو ایسی بات سنائیں کہ اسے آئندہ سے فورم پر آنے کی ہمت نہ ہو
8
-معذرت کے ساتھ کہتا ہوں کہ سختی، درشتگی کے ساتھ تبلیغ کرنے سے بہتر ہے ہم گھر بیٹھ جائیں۔ جب چھوٹتے ہی آپ دوسرے کی انا کو ٹھیس پہنچاتے ہیں تو آپ کی درجنوں آیات اور احادیث سے مزین گفتگو بھی اس کے کسی کام کی نہیں ہوتی۔
9
- اگر اللہ نے کسی کو دین کے علم کےساتھ نوازا ہے تو تحمل، برداشت کا دامن بھی تھامے اور دوسروں کے ساتھ بھلائی کا رویہ اختیار کرے کیونکہ
الدین النصیحۃ
------------کسی بھائی یا بہن کو میری کسی بات سے ٹھیس یا ذہنی اذیت پہنچی ہو تو معزرت۔