Announcement

Collapse
No announcement yet.

Unconfigured Ad Widget

Collapse

بخاری شریف کی ثلاثیات اور حنفی روای

Collapse
X
 
  • Filter
  • Time
  • Show
Clear All
new posts

  • بخاری شریف کی ثلاثیات اور حنفی روای

    بخاری شریف کی سب سے اعلی اور اونچی روایات وہ ہیں جن میں حضور ﷺ اور امام بخاری کے درمیان صرف تین واسطے ہیں۔ ( ۱)تبع تابعی (۲) تابعی (۳) صحابی، ایسی رویات کو ثلاثیات کہا جاتا ہے، بخاری شریف میں کل ثلاثیات بائیں ہیں جن میں سے گیارہ روایات مکی بن ابراہیم سے، چھ امام ابو اعاصم النبیل سے تین محمد بن عبد اﷲ الانصاری سے اىک خلا دین بن یحییٰ سے اور اىک عصام بن خالد الحمصی سے مروی ہیں۔

    ان بزرگوں میں سے مکی بن ابراہیم بلخی ؒ (م215ھ) امام ابو عاصم النبیل کو (م212ھ) دونوں حضرات امام ابوحنیفہؒ کے کبار مشائخ میں شمار ہو تے ہیں تیسرے بزرگ محمد بن عبد اﷲ الانصاری البصری ؒ حضرت امام اعظم کے تلامذہ میں ہیں۔ اس لحاظ سے گویا بخاری شریف کی بیس ثلاثیات کے راوی حضرت امام ابو حنیفہ کے شاگرد اورحنفی ہوئے۔
    امام بخاری کے بعض مشائخ
    ىہ بات پىچھے ذکر کی جا چکی ہے کہ امام بخاری کے وہ اساتذہ جن سے آپ نے بخاری شریف میں براہ راست روایت لی ہے تقربیاً تین سو دس ہىں جن میں سے پونے دوسو کے قریب عراقی ہیں پھر عراقین میں تقربیاً پىنتالیس کوفی ہیں اوپچاسی بصری ہیں باقی دىگر شہروں کے ہیں، اس موقع پر ىہ بات بھی قابل ذکر ہیں کہ حضرت امام بخاری ؒ کے اساتذہ میں بہت سے نامور اساتذہ ایسے بھی ہیں جو یا تو براہ راست امام اعظم ابو حنیفہ ؒ کے شاگروں ہیں یا آپ کے شاگروں کے شاگرد ہیں چند اىک نام بطور برکت ملاحظہ فرماتے چلیں۔
    (1) امام احمد بن حنبل ؒ تلمیذ قاضی ابو یوسف
    (2) سعید بن ربیع ابوزید الھروی ؒ تلمیذ قاضی ابو یوسف
    (3) ضحاک بن مخلد ابو عاصم النبیل تلمیذ امام ابو حنیفہؒ
    (4) عباس بن ولید تلمیذ قاضی ابویوسف
    (5) عبداﷲ بن یزید العدوی البصری المکی عبدالرحمن المقری ؒ تلمیذ امام ابو حنیفہؒ
    (6) عبید اﷲ بن موسی الکوفیؒ تلمیذ امام ابو حنیفہؒ
    (7) علی بن جعد الجوھری ؒ ؒ تلمیذ قاضی ابو یوسف
    (8) علی بن حجر المروزی ؒ تلمیذ قاضی ابو یوسف
    (9) علی بن المدینی ؒ تلمیذ قاضی ابو یوسف
    (10) فضل بن عمرو (دکین) ابو نعیم الکوفی ؒ تلمیذ امام ابوحنیفہ ؒ
    (11) محمد بن صباح الدولابی البغدادی تلمیذ قاضی ابو یوسفؒ
    (12) محمد بن عبد اﷲ بن المثنی الانصاری البصری ؒ تلمیذ امام ابو حنیفہ ؒ
    (13) محمد بن عبداﷲ بن جبلة العتکی البصری تلمیذ امام محمد ؒ
    (14) محمد بن مقاتل ابو الحسن المروزی تلمیذ امام محمد ؒ
    (15) مکی بن ابراہیم البلخی ؒ تلمیذ امام ابو حنیفہؒ
    (16) ہشام بن عبدا لملک باھلی ابو لولید الطیالیسی البصری تلمیذ قاضی ابو یوسف
    (17) ھیثم بن خارجہ الوحاطی ابو زکریا الشامی تلمیذ قاضی ابو یوسف
    (18) یحیی بن صالح الوحاطی ابو زکریا یا الشامی تلمیذ امام محمدؒ
    (19) یحیی بن معین ؒ تلمیذقاضی ابویوسف وامام محمدؒ
    (20)یحیی بن یحیی بن بکیر بن عبد الرحمن النیسابوری تلمیذ قاضی ابو یوسف
    ىہ امام ابوحنیفہؒ، ابو یوسف اور امام محمد ؒ کے وہ تلامذہ ہیں جن سے امام بخاری ؒ نے بخاری شریف میں براہ راست روایات لی ہیں ان کے علاوہ حضرت امام ابو حنیفہؒ کے بیسیوں شاگر د اىسے ہیں جن سے امام بخاری ؒ نے بالواسطہ روایات لی ہیں بخوف طوالت ان کا تذکرہ پس انداز کیاجاتا ہے۔
    رواة بخاری
    امام بخاری سے بخاری شریف کو اگرچہ نو ہزار افراد نے سنا تھا لیکن اما موم موصوف کے جن تلامذہ سے صحیح بخاری کی روایت کا سلسلہ چلا وہ چار ہیں۔
    (1) ابراہیم بن معقل بن حجاج النسفی ؒ (م294)
    (2) حماد بن شاکر النسفی ؒ (م311)
    (3)محمد بن یوسف الفربری(م320)
    (4)ابو طلحہ منصور بن محمد البزدوی (م329)
    ان چار میں سے پہلے دونوں بزرگ ابراہیم اور حماد مشہور حنفی عالم ہیں۔ ابراہیم بن معقل ان سب میں سے پہلے دونوں بزرگ ابراہیم اوحماد مشہور حنفی عالم ہیں۔ ابراہیم بن معقل ان سب میں اس حیثیت سے ممتاز ہیں کہ وہ حافظ الحدیث بھی تھے،علامہ ابن حجر ؒ نے فتح الباری کے شروع میں اپناسلسلہ سند ان چاروں حضرات تک بیان کیا ہے، ان چاروں حضرات میں ابراہیم اور حماد کو ىہ خاص شرف حاصل ہ کہ ان کو امام بخاری سے مجامع کی روایت کا سب سے پہلے موقع ملا ہے کىونکہ ابراہیم اور حماد کی وفات بالترتیب 292 اور 311 میں ہوئی ہے جبکہ فربری اورابوطلحہ کی وفات بالترتیب320 اور 329 میں ہوئی ہے اور حقیقت ہے کہ اگر ىہ دونوں حنفی بزرگ امام بخاری کی کتاب کو ان سے روایت نہ کرے تو جامع کی روایت کی ضمانت تن تنہا فربری پر رہ جاتی اوراس طرح روایتی نقطہ نظر سے صورت حال نازک ہو جاتی ، علامہ کوثری ؒمرحوم اسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تحر یر فرماتے ہیں۔
    ہذا البخار لو لا ابراہیم بن معقل النسفی وحماد بن شاکر الحنفیان لکا ينفرد الفربر ی عنہ فی جمیع الصحیح سماعاً
    (العلیق علی شروط الائمة الخمسہ للحازی ص81 طبع فی ابتداءابن ماجہ، طبع قدیمی کتب خانہ کراچی)
    ىہ حضرت امام بخاریؒ ہیں کہ اگر ابراہیم بن معقل حنفی اور حماد بن شاکر حنفی نہ ہوتے تو فربری ان سے ساری کی ساری جامع الصحیح کے سماع میں منفرد رہ جاتے۔
    قارئین کرام !!
    ہم بخاری شریف کے متعلق اپنی مختصر تفصیلات پر اکتفاءکرتے ہوئے آگے بڑھتے ہیں،حضرت امام بخاریؒ نے بخاری شریف لکھنے میں جس قدر اہتمام سے کام لیا تھا اسی قدر اﷲ تعالیٰ نے اسے مقبولیت عطا فرمائی ہر زمانہ میں ہر مسلک ومشرب کے علماءاس کی درس و تدریس اور تفصیل وتشریح میں مشغول رہے تا ہنوز ىہ سلسلہ جاری ہے اور نہ جانے کب تک جاری رہے گا۔


  • #2
    Re: بخاری شریف کی ثلاثیات اور حنفی روای

    :jazak:
    ہے الف و لیلہ سی زندگی درپیش
    سو جاگتی ہوئی ، اک شہر زاد ہے دل میں

    Comment


    • #3
      Re: بخاری شریف کی ثلاثیات اور حنفی روای

      Originally posted by i love sahabah View Post
      بخاری شریف کی سب سے اعلی اور اونچی روایات وہ ہیں جن میں حضور ﷺ اور امام بخاری کے درمیان صرف تین واسطے ہیں۔ ( ۱)تبع تابعی (۲) تابعی (۳) صحابی، ایسی رویات کو ثلاثیات کہا جاتا ہے، بخاری شریف میں کل ثلاثیات بائیں ہیں جن میں سے گیارہ روایات مکی بن ابراہیم سے، چھ امام ابو اعاصم النبیل سے تین محمد بن عبد اﷲ الانصاری سے اىک خلا دین بن یحییٰ سے اور اىک عصام بن خالد الحمصی سے مروی ہیں۔

      ان بزرگوں میں سے مکی بن ابراہیم بلخی ؒ (م215ھ) امام ابو عاصم النبیل کو (م212ھ) دونوں حضرات امام ابوحنیفہؒ کے کبار مشائخ میں شمار ہو تے ہیں تیسرے بزرگ محمد بن عبد اﷲ الانصاری البصری ؒ حضرت امام اعظم کے تلامذہ میں ہیں۔ اس لحاظ سے گویا بخاری شریف کی بیس ثلاثیات کے راوی حضرت امام ابو حنیفہ کے شاگرد اورحنفی ہوئے۔
      امام بخاری کے بعض مشائخ
      ىہ بات پىچھے ذکر کی جا چکی ہے کہ امام بخاری کے وہ اساتذہ جن سے آپ نے بخاری شریف میں براہ راست روایت لی ہے تقربیاً تین سو دس ہىں جن میں سے پونے دوسو کے قریب عراقی ہیں پھر عراقین میں تقربیاً پىنتالیس کوفی ہیں اوپچاسی بصری ہیں باقی دىگر شہروں کے ہیں، اس موقع پر ىہ بات بھی قابل ذکر ہیں کہ حضرت امام بخاری ؒ کے اساتذہ میں بہت سے نامور اساتذہ ایسے بھی ہیں جو یا تو براہ راست امام اعظم ابو حنیفہ ؒ کے شاگروں ہیں یا آپ کے شاگروں کے شاگرد ہیں چند اىک نام بطور برکت ملاحظہ فرماتے چلیں۔
      (1) امام احمد بن حنبل ؒ تلمیذ قاضی ابو یوسف
      (2) سعید بن ربیع ابوزید الھروی ؒ تلمیذ قاضی ابو یوسف
      (3) ضحاک بن مخلد ابو عاصم النبیل تلمیذ امام ابو حنیفہؒ
      (4) عباس بن ولید تلمیذ قاضی ابویوسف
      (5) عبداﷲ بن یزید العدوی البصری المکی عبدالرحمن المقری ؒ تلمیذ امام ابو حنیفہؒ
      (6) عبید اﷲ بن موسی الکوفیؒ تلمیذ امام ابو حنیفہؒ
      (7) علی بن جعد الجوھری ؒ ؒ تلمیذ قاضی ابو یوسف
      (8) علی بن حجر المروزی ؒ تلمیذ قاضی ابو یوسف
      (9) علی بن المدینی ؒ تلمیذ قاضی ابو یوسف
      (10) فضل بن عمرو (دکین) ابو نعیم الکوفی ؒ تلمیذ امام ابوحنیفہ ؒ
      (11) محمد بن صباح الدولابی البغدادی تلمیذ قاضی ابو یوسفؒ
      (12) محمد بن عبد اﷲ بن المثنی الانصاری البصری ؒ تلمیذ امام ابو حنیفہ ؒ
      (13) محمد بن عبداﷲ بن جبلة العتکی البصری تلمیذ امام محمد ؒ
      (14) محمد بن مقاتل ابو الحسن المروزی تلمیذ امام محمد ؒ
      (15) مکی بن ابراہیم البلخی ؒ تلمیذ امام ابو حنیفہؒ
      (16) ہشام بن عبدا لملک باھلی ابو لولید الطیالیسی البصری تلمیذ قاضی ابو یوسف
      (17) ھیثم بن خارجہ الوحاطی ابو زکریا الشامی تلمیذ قاضی ابو یوسف
      (18) یحیی بن صالح الوحاطی ابو زکریا یا الشامی تلمیذ امام محمدؒ
      (19) یحیی بن معین ؒ تلمیذقاضی ابویوسف وامام محمدؒ
      (20)یحیی بن یحیی بن بکیر بن عبد الرحمن النیسابوری تلمیذ قاضی ابو یوسف
      ىہ امام ابوحنیفہؒ، ابو یوسف اور امام محمد ؒ کے وہ تلامذہ ہیں جن سے امام بخاری ؒ نے بخاری شریف میں براہ راست روایات لی ہیں ان کے علاوہ حضرت امام ابو حنیفہؒ کے بیسیوں شاگر د اىسے ہیں جن سے امام بخاری ؒ نے بالواسطہ روایات لی ہیں بخوف طوالت ان کا تذکرہ پس انداز کیاجاتا ہے۔
      رواة بخاری
      امام بخاری سے بخاری شریف کو اگرچہ نو ہزار افراد نے سنا تھا لیکن اما موم موصوف کے جن تلامذہ سے صحیح بخاری کی روایت کا سلسلہ چلا وہ چار ہیں۔
      (1) ابراہیم بن معقل بن حجاج النسفی ؒ (م294)
      (2) حماد بن شاکر النسفی ؒ (م311)
      (3)محمد بن یوسف الفربری(م320)
      (4)ابو طلحہ منصور بن محمد البزدوی (م329)
      ان چار میں سے پہلے دونوں بزرگ ابراہیم اور حماد مشہور حنفی عالم ہیں۔ ابراہیم بن معقل ان سب میں سے پہلے دونوں بزرگ ابراہیم اوحماد مشہور حنفی عالم ہیں۔ ابراہیم بن معقل ان سب میں اس حیثیت سے ممتاز ہیں کہ وہ حافظ الحدیث بھی تھے،علامہ ابن حجر ؒ نے فتح الباری کے شروع میں اپناسلسلہ سند ان چاروں حضرات تک بیان کیا ہے، ان چاروں حضرات میں ابراہیم اور حماد کو ىہ خاص شرف حاصل ہ کہ ان کو امام بخاری سے مجامع کی روایت کا سب سے پہلے موقع ملا ہے کىونکہ ابراہیم اور حماد کی وفات بالترتیب 292 اور 311 میں ہوئی ہے جبکہ فربری اورابوطلحہ کی وفات بالترتیب320 اور 329 میں ہوئی ہے اور حقیقت ہے کہ اگر ىہ دونوں حنفی بزرگ امام بخاری کی کتاب کو ان سے روایت نہ کرے تو جامع کی روایت کی ضمانت تن تنہا فربری پر رہ جاتی اوراس طرح روایتی نقطہ نظر سے صورت حال نازک ہو جاتی ، علامہ کوثری ؒمرحوم اسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تحر یر فرماتے ہیں۔
      ہذا البخار لو لا ابراہیم بن معقل النسفی وحماد بن شاکر الحنفیان لکا ينفرد الفربر ی عنہ فی جمیع الصحیح سماعاً
      (العلیق علی شروط الائمة الخمسہ للحازی ص81 طبع فی ابتداءابن ماجہ، طبع قدیمی کتب خانہ کراچی)
      ىہ حضرت امام بخاریؒ ہیں کہ اگر ابراہیم بن معقل حنفی اور حماد بن شاکر حنفی نہ ہوتے تو فربری ان سے ساری کی ساری جامع الصحیح کے سماع میں منفرد رہ جاتے۔
      قارئین کرام !!
      ہم بخاری شریف کے متعلق اپنی مختصر تفصیلات پر اکتفاءکرتے ہوئے آگے بڑھتے ہیں،حضرت امام بخاریؒ نے بخاری شریف لکھنے میں جس قدر اہتمام سے کام لیا تھا اسی قدر اﷲ تعالیٰ نے اسے مقبولیت عطا فرمائی ہر زمانہ میں ہر مسلک ومشرب کے علماءاس کی درس و تدریس اور تفصیل وتشریح میں مشغول رہے تا ہنوز ىہ سلسلہ جاری ہے اور نہ جانے کب تک جاری رہے گا۔



      ماشاء اللہ بہت اچھی معلومات ہے

      ذرا یہ بتا دیں کہ اگر کوئی بخاری شریف کی حدیث حنفی مسلک کے خلاف آ جا ے تو کیا کیا جا ے








      Comment


      • #4
        Re: بخاری شریف کی ثلاثیات اور حنفی روای

        Originally posted by i love sahabah View Post
        بخاری شریف کی سب سے اعلی اور اونچی روایات وہ ہیں جن میں حضور ﷺ اور امام بخاری کے درمیان صرف تین واسطے ہیں۔ ( ۱)تبع تابعی (۲) تابعی (۳) صحابی، ایسی رویات کو ثلاثیات کہا جاتا ہے، بخاری شریف میں کل ثلاثیات بائیں ہیں جن میں سے گیارہ روایات مکی بن ابراہیم سے، چھ امام ابو اعاصم النبیل سے تین محمد بن عبد اﷲ الانصاری سے اىک خلا دین بن یحییٰ سے اور اىک عصام بن خالد الحمصی سے مروی ہیں۔

        ان بزرگوں میں سے مکی بن ابراہیم بلخی ؒ (م215ھ) امام ابو عاصم النبیل کو (م212ھ) دونوں حضرات امام ابوحنیفہؒ کے کبار مشائخ میں شمار ہو تے ہیں تیسرے بزرگ محمد بن عبد اﷲ الانصاری البصری ؒ حضرت امام اعظم کے تلامذہ میں ہیں۔ اس لحاظ سے گویا بخاری شریف کی بیس ثلاثیات کے راوی حضرت امام ابو حنیفہ کے شاگرد اورحنفی ہوئے۔
        امام بخاری کے بعض مشائخ
        ىہ بات پىچھے ذکر کی جا چکی ہے کہ امام بخاری کے وہ اساتذہ جن سے آپ نے بخاری شریف میں براہ راست روایت لی ہے تقربیاً تین سو دس ہىں جن میں سے پونے دوسو کے قریب عراقی ہیں پھر عراقین میں تقربیاً پىنتالیس کوفی ہیں اوپچاسی بصری ہیں باقی دىگر شہروں کے ہیں، اس موقع پر ىہ بات بھی قابل ذکر ہیں کہ حضرت امام بخاری ؒ کے اساتذہ میں بہت سے نامور اساتذہ ایسے بھی ہیں جو یا تو براہ راست امام اعظم ابو حنیفہ ؒ کے شاگروں ہیں یا آپ کے شاگروں کے شاگرد ہیں چند اىک نام بطور برکت ملاحظہ فرماتے چلیں۔
        (1) امام احمد بن حنبل ؒ تلمیذ قاضی ابو یوسف
        (2) سعید بن ربیع ابوزید الھروی ؒ تلمیذ قاضی ابو یوسف
        (3) ضحاک بن مخلد ابو عاصم النبیل تلمیذ امام ابو حنیفہؒ
        (4) عباس بن ولید تلمیذ قاضی ابویوسف
        (5) عبداﷲ بن یزید العدوی البصری المکی عبدالرحمن المقری ؒ تلمیذ امام ابو حنیفہؒ
        (6) عبید اﷲ بن موسی الکوفیؒ تلمیذ امام ابو حنیفہؒ
        (7) علی بن جعد الجوھری ؒ ؒ تلمیذ قاضی ابو یوسف
        (8) علی بن حجر المروزی ؒ تلمیذ قاضی ابو یوسف
        (9) علی بن المدینی ؒ تلمیذ قاضی ابو یوسف
        (10) فضل بن عمرو (دکین) ابو نعیم الکوفی ؒ تلمیذ امام ابوحنیفہ ؒ
        (11) محمد بن صباح الدولابی البغدادی تلمیذ قاضی ابو یوسفؒ
        (12) محمد بن عبد اﷲ بن المثنی الانصاری البصری ؒ تلمیذ امام ابو حنیفہ ؒ
        (13) محمد بن عبداﷲ بن جبلة العتکی البصری تلمیذ امام محمد ؒ
        (14) محمد بن مقاتل ابو الحسن المروزی تلمیذ امام محمد ؒ
        (15) مکی بن ابراہیم البلخی ؒ تلمیذ امام ابو حنیفہؒ
        (16) ہشام بن عبدا لملک باھلی ابو لولید الطیالیسی البصری تلمیذ قاضی ابو یوسف
        (17) ھیثم بن خارجہ الوحاطی ابو زکریا الشامی تلمیذ قاضی ابو یوسف
        (18) یحیی بن صالح الوحاطی ابو زکریا یا الشامی تلمیذ امام محمدؒ
        (19) یحیی بن معین ؒ تلمیذقاضی ابویوسف وامام محمدؒ
        (20)یحیی بن یحیی بن بکیر بن عبد الرحمن النیسابوری تلمیذ قاضی ابو یوسف
        ىہ امام ابوحنیفہؒ، ابو یوسف اور امام محمد ؒ کے وہ تلامذہ ہیں جن سے امام بخاری ؒ نے بخاری شریف میں براہ راست روایات لی ہیں ان کے علاوہ حضرت امام ابو حنیفہؒ کے بیسیوں شاگر د اىسے ہیں جن سے امام بخاری ؒ نے بالواسطہ روایات لی ہیں بخوف طوالت ان کا تذکرہ پس انداز کیاجاتا ہے۔
        رواة بخاری
        امام بخاری سے بخاری شریف کو اگرچہ نو ہزار افراد نے سنا تھا لیکن اما موم موصوف کے جن تلامذہ سے صحیح بخاری کی روایت کا سلسلہ چلا وہ چار ہیں۔
        (1) ابراہیم بن معقل بن حجاج النسفی ؒ (م294)
        (2) حماد بن شاکر النسفی ؒ (م311)
        (3)محمد بن یوسف الفربری(م320)
        (4)ابو طلحہ منصور بن محمد البزدوی (م329)
        ان چار میں سے پہلے دونوں بزرگ ابراہیم اور حماد مشہور حنفی عالم ہیں۔ ابراہیم بن معقل ان سب میں سے پہلے دونوں بزرگ ابراہیم اوحماد مشہور حنفی عالم ہیں۔ ابراہیم بن معقل ان سب میں اس حیثیت سے ممتاز ہیں کہ وہ حافظ الحدیث بھی تھے،علامہ ابن حجر ؒ نے فتح الباری کے شروع میں اپناسلسلہ سند ان چاروں حضرات تک بیان کیا ہے، ان چاروں حضرات میں ابراہیم اور حماد کو ىہ خاص شرف حاصل ہ کہ ان کو امام بخاری سے مجامع کی روایت کا سب سے پہلے موقع ملا ہے کىونکہ ابراہیم اور حماد کی وفات بالترتیب 292 اور 311 میں ہوئی ہے جبکہ فربری اورابوطلحہ کی وفات بالترتیب320 اور 329 میں ہوئی ہے اور حقیقت ہے کہ اگر ىہ دونوں حنفی بزرگ امام بخاری کی کتاب کو ان سے روایت نہ کرے تو جامع کی روایت کی ضمانت تن تنہا فربری پر رہ جاتی اوراس طرح روایتی نقطہ نظر سے صورت حال نازک ہو جاتی ، علامہ کوثری ؒمرحوم اسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تحر یر فرماتے ہیں۔
        ہذا البخار لو لا ابراہیم بن معقل النسفی وحماد بن شاکر الحنفیان لکا ينفرد الفربر ی عنہ فی جمیع الصحیح سماعاً
        (العلیق علی شروط الائمة الخمسہ للحازی ص81 طبع فی ابتداءابن ماجہ، طبع قدیمی کتب خانہ کراچی)
        ىہ حضرت امام بخاریؒ ہیں کہ اگر ابراہیم بن معقل حنفی اور حماد بن شاکر حنفی نہ ہوتے تو فربری ان سے ساری کی ساری جامع الصحیح کے سماع میں منفرد رہ جاتے۔
        قارئین کرام !!
        ہم بخاری شریف کے متعلق اپنی مختصر تفصیلات پر اکتفاءکرتے ہوئے آگے بڑھتے ہیں،حضرت امام بخاریؒ نے بخاری شریف لکھنے میں جس قدر اہتمام سے کام لیا تھا اسی قدر اﷲ تعالیٰ نے اسے مقبولیت عطا فرمائی ہر زمانہ میں ہر مسلک ومشرب کے علماءاس کی درس و تدریس اور تفصیل وتشریح میں مشغول رہے تا ہنوز ىہ سلسلہ جاری ہے اور نہ جانے کب تک جاری رہے گا۔

        Asalam o alikum to all muslims

        Comment


        • #5
          Re: بخاری شریف کی ثلاثیات اور حنفی روای



          ماشاء اللہ بہت اچھی معلومات ہے

          ذرا یہ بتا دیں کہ اگر کوئی بخاری شریف کی حدیث حنفی مسلک کے خلاف آ جا ے تو کیا کیا جا ے








          Comment


          • #6
            Re: بخاری شریف کی ثلاثیات اور حنفی روای

            Originally posted by i love sahabah View Post
            بخاری شریف کی سب سے اعلی اور اونچی روایات وہ ہیں جن میں حضور ﷺ اور امام بخاری کے درمیان صرف تین واسطے ہیں۔ ( ۱)تبع تابعی (۲) تابعی (۳) صحابی، ایسی رویات کو ثلاثیات کہا جاتا ہے، بخاری شریف میں کل ثلاثیات بائیں ہیں جن میں سے گیارہ روایات مکی بن ابراہیم سے، چھ امام ابو اعاصم النبیل سے تین محمد بن عبد اﷲ الانصاری سے اىک خلا دین بن یحییٰ سے اور اىک عصام بن خالد الحمصی سے مروی ہیں۔

            ان بزرگوں میں سے مکی بن ابراہیم بلخی ؒ (م215ھ) امام ابو عاصم النبیل کو (م212ھ) دونوں حضرات امام ابوحنیفہؒ کے کبار مشائخ میں شمار ہو تے ہیں تیسرے بزرگ محمد بن عبد اﷲ الانصاری البصری ؒ حضرت امام اعظم کے تلامذہ میں ہیں۔ اس لحاظ سے گویا بخاری شریف کی بیس ثلاثیات کے راوی حضرت امام ابو حنیفہ کے شاگرد اورحنفی ہوئے۔
            امام بخاری کے بعض مشائخ
            ىہ بات پىچھے ذکر کی جا چکی ہے کہ امام بخاری کے وہ اساتذہ جن سے آپ نے بخاری شریف میں براہ راست روایت لی ہے تقربیاً تین سو دس ہىں جن میں سے پونے دوسو کے قریب عراقی ہیں پھر عراقین میں تقربیاً پىنتالیس کوفی ہیں اوپچاسی بصری ہیں باقی دىگر شہروں کے ہیں، اس موقع پر ىہ بات بھی قابل ذکر ہیں کہ حضرت امام بخاری ؒ کے اساتذہ میں بہت سے نامور اساتذہ ایسے بھی ہیں جو یا تو براہ راست امام اعظم ابو حنیفہ ؒ کے شاگروں ہیں یا آپ کے شاگروں کے شاگرد ہیں چند اىک نام بطور برکت ملاحظہ فرماتے چلیں۔
            (1) امام احمد بن حنبل ؒ تلمیذ قاضی ابو یوسف
            (2) سعید بن ربیع ابوزید الھروی ؒ تلمیذ قاضی ابو یوسف
            (3) ضحاک بن مخلد ابو عاصم النبیل تلمیذ امام ابو حنیفہؒ
            (4) عباس بن ولید تلمیذ قاضی ابویوسف
            (5) عبداﷲ بن یزید العدوی البصری المکی عبدالرحمن المقری ؒ تلمیذ امام ابو حنیفہؒ
            (6) عبید اﷲ بن موسی الکوفیؒ تلمیذ امام ابو حنیفہؒ
            (7) علی بن جعد الجوھری ؒ ؒ تلمیذ قاضی ابو یوسف
            (8) علی بن حجر المروزی ؒ تلمیذ قاضی ابو یوسف
            (9) علی بن المدینی ؒ تلمیذ قاضی ابو یوسف
            (10) فضل بن عمرو (دکین) ابو نعیم الکوفی ؒ تلمیذ امام ابوحنیفہ ؒ
            (11) محمد بن صباح الدولابی البغدادی تلمیذ قاضی ابو یوسفؒ
            (12) محمد بن عبد اﷲ بن المثنی الانصاری البصری ؒ تلمیذ امام ابو حنیفہ ؒ
            (13) محمد بن عبداﷲ بن جبلة العتکی البصری تلمیذ امام محمد ؒ
            (14) محمد بن مقاتل ابو الحسن المروزی تلمیذ امام محمد ؒ
            (15) مکی بن ابراہیم البلخی ؒ تلمیذ امام ابو حنیفہؒ
            (16) ہشام بن عبدا لملک باھلی ابو لولید الطیالیسی البصری تلمیذ قاضی ابو یوسف
            (17) ھیثم بن خارجہ الوحاطی ابو زکریا الشامی تلمیذ قاضی ابو یوسف
            (18) یحیی بن صالح الوحاطی ابو زکریا یا الشامی تلمیذ امام محمدؒ
            (19) یحیی بن معین ؒ تلمیذقاضی ابویوسف وامام محمدؒ
            (20)یحیی بن یحیی بن بکیر بن عبد الرحمن النیسابوری تلمیذ قاضی ابو یوسف
            ىہ امام ابوحنیفہؒ، ابو یوسف اور امام محمد ؒ کے وہ تلامذہ ہیں جن سے امام بخاری ؒ نے بخاری شریف میں براہ راست روایات لی ہیں ان کے علاوہ حضرت امام ابو حنیفہؒ کے بیسیوں شاگر د اىسے ہیں جن سے امام بخاری ؒ نے بالواسطہ روایات لی ہیں بخوف طوالت ان کا تذکرہ پس انداز کیاجاتا ہے۔
            رواة بخاری
            امام بخاری سے بخاری شریف کو اگرچہ نو ہزار افراد نے سنا تھا لیکن اما موم موصوف کے جن تلامذہ سے صحیح بخاری کی روایت کا سلسلہ چلا وہ چار ہیں۔
            (1) ابراہیم بن معقل بن حجاج النسفی ؒ (م294)
            (2) حماد بن شاکر النسفی ؒ (م311)
            (3)محمد بن یوسف الفربری(م320)
            (4)ابو طلحہ منصور بن محمد البزدوی (م329)
            ان چار میں سے پہلے دونوں بزرگ ابراہیم اور حماد مشہور حنفی عالم ہیں۔ ابراہیم بن معقل ان سب میں سے پہلے دونوں بزرگ ابراہیم اوحماد مشہور حنفی عالم ہیں۔ ابراہیم بن معقل ان سب میں اس حیثیت سے ممتاز ہیں کہ وہ حافظ الحدیث بھی تھے،علامہ ابن حجر ؒ نے فتح الباری کے شروع میں اپناسلسلہ سند ان چاروں حضرات تک بیان کیا ہے، ان چاروں حضرات میں ابراہیم اور حماد کو ىہ خاص شرف حاصل ہ کہ ان کو امام بخاری سے مجامع کی روایت کا سب سے پہلے موقع ملا ہے کىونکہ ابراہیم اور حماد کی وفات بالترتیب 292 اور 311 میں ہوئی ہے جبکہ فربری اورابوطلحہ کی وفات بالترتیب320 اور 329 میں ہوئی ہے اور حقیقت ہے کہ اگر ىہ دونوں حنفی بزرگ امام بخاری کی کتاب کو ان سے روایت نہ کرے تو جامع کی روایت کی ضمانت تن تنہا فربری پر رہ جاتی اوراس طرح روایتی نقطہ نظر سے صورت حال نازک ہو جاتی ، علامہ کوثری ؒمرحوم اسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تحر یر فرماتے ہیں۔
            ہذا البخار لو لا ابراہیم بن معقل النسفی وحماد بن شاکر الحنفیان لکا ينفرد الفربر ی عنہ فی جمیع الصحیح سماعاً
            (العلیق علی شروط الائمة الخمسہ للحازی ص81 طبع فی ابتداءابن ماجہ، طبع قدیمی کتب خانہ کراچی)
            ىہ حضرت امام بخاریؒ ہیں کہ اگر ابراہیم بن معقل حنفی اور حماد بن شاکر حنفی نہ ہوتے تو فربری ان سے ساری کی ساری جامع الصحیح کے سماع میں منفرد رہ جاتے۔
            قارئین کرام !!
            ہم بخاری شریف کے متعلق اپنی مختصر تفصیلات پر اکتفاءکرتے ہوئے آگے بڑھتے ہیں،حضرت امام بخاریؒ نے بخاری شریف لکھنے میں جس قدر اہتمام سے کام لیا تھا اسی قدر اﷲ تعالیٰ نے اسے مقبولیت عطا فرمائی ہر زمانہ میں ہر مسلک ومشرب کے علماءاس کی درس و تدریس اور تفصیل وتشریح میں مشغول رہے تا ہنوز ىہ سلسلہ جاری ہے اور نہ جانے کب تک جاری رہے گا۔
            Asalam o alikum to all muslims

            Comment


            • #7
              Re: بخاری شریف کی ثلاثیات اور حنفی روای






















































              Comment


              • #8
                Re: بخاری شریف کی ثلاثیات اور حنفی روای

                Originally posted by i love sahabah View Post
                بخاری شریف کی سب سے اعلی اور اونچی روایات وہ ہیں جن میں حضور ﷺ اور امام بخاری کے درمیان صرف تین واسطے ہیں۔ ( ۱)تبع تابعی (۲) تابعی (۳) صحابی، ایسی رویات کو ثلاثیات کہا جاتا ہے، بخاری شریف میں کل ثلاثیات بائیں ہیں جن میں سے گیارہ روایات مکی بن ابراہیم سے، چھ امام ابو اعاصم النبیل سے تین محمد بن عبد اﷲ الانصاری سے اىک خلا دین بن یحییٰ سے اور اىک عصام بن خالد الحمصی سے مروی ہیں۔

                ان بزرگوں میں سے مکی بن ابراہیم بلخی ؒ (م215ھ) امام ابو عاصم النبیل کو (م212ھ) دونوں حضرات امام ابوحنیفہؒ کے کبار مشائخ میں شمار ہو تے ہیں تیسرے بزرگ محمد بن عبد اﷲ الانصاری البصری ؒ حضرت امام اعظم کے تلامذہ میں ہیں۔ اس لحاظ سے گویا بخاری شریف کی بیس ثلاثیات کے راوی حضرت امام ابو حنیفہ کے شاگرد اورحنفی ہوئے۔
                امام بخاری کے بعض مشائخ
                ىہ بات پىچھے ذکر کی جا چکی ہے کہ امام بخاری کے وہ اساتذہ جن سے آپ نے بخاری شریف میں براہ راست روایت لی ہے تقربیاً تین سو دس ہىں جن میں سے پونے دوسو کے قریب عراقی ہیں پھر عراقین میں تقربیاً پىنتالیس کوفی ہیں اوپچاسی بصری ہیں باقی دىگر شہروں کے ہیں، اس موقع پر ىہ بات بھی قابل ذکر ہیں کہ حضرت امام بخاری ؒ کے اساتذہ میں بہت سے نامور اساتذہ ایسے بھی ہیں جو یا تو براہ راست امام اعظم ابو حنیفہ ؒ کے شاگروں ہیں یا آپ کے شاگروں کے شاگرد ہیں چند اىک نام بطور برکت ملاحظہ فرماتے چلیں۔
                (1) امام احمد بن حنبل ؒ تلمیذ قاضی ابو یوسف
                (2) سعید بن ربیع ابوزید الھروی ؒ تلمیذ قاضی ابو یوسف
                (3) ضحاک بن مخلد ابو عاصم النبیل تلمیذ امام ابو حنیفہؒ
                (4) عباس بن ولید تلمیذ قاضی ابویوسف
                (5) عبداﷲ بن یزید العدوی البصری المکی عبدالرحمن المقری ؒ تلمیذ امام ابو حنیفہؒ
                (6) عبید اﷲ بن موسی الکوفیؒ تلمیذ امام ابو حنیفہؒ
                (7) علی بن جعد الجوھری ؒ ؒ تلمیذ قاضی ابو یوسف
                (8) علی بن حجر المروزی ؒ تلمیذ قاضی ابو یوسف
                (9) علی بن المدینی ؒ تلمیذ قاضی ابو یوسف
                (10) فضل بن عمرو (دکین) ابو نعیم الکوفی ؒ تلمیذ امام ابوحنیفہ ؒ
                (11) محمد بن صباح الدولابی البغدادی تلمیذ قاضی ابو یوسفؒ
                (12) محمد بن عبد اﷲ بن المثنی الانصاری البصری ؒ تلمیذ امام ابو حنیفہ ؒ
                (13) محمد بن عبداﷲ بن جبلة العتکی البصری تلمیذ امام محمد ؒ
                (14) محمد بن مقاتل ابو الحسن المروزی تلمیذ امام محمد ؒ
                (15) مکی بن ابراہیم البلخی ؒ تلمیذ امام ابو حنیفہؒ
                (16) ہشام بن عبدا لملک باھلی ابو لولید الطیالیسی البصری تلمیذ قاضی ابو یوسف
                (17) ھیثم بن خارجہ الوحاطی ابو زکریا الشامی تلمیذ قاضی ابو یوسف
                (18) یحیی بن صالح الوحاطی ابو زکریا یا الشامی تلمیذ امام محمدؒ
                (19) یحیی بن معین ؒ تلمیذقاضی ابویوسف وامام محمدؒ
                (20)یحیی بن یحیی بن بکیر بن عبد الرحمن النیسابوری تلمیذ قاضی ابو یوسف
                ىہ امام ابوحنیفہؒ، ابو یوسف اور امام محمد ؒ کے وہ تلامذہ ہیں جن سے امام بخاری ؒ نے بخاری شریف میں براہ راست روایات لی ہیں ان کے علاوہ حضرت امام ابو حنیفہؒ کے بیسیوں شاگر د اىسے ہیں جن سے امام بخاری ؒ نے بالواسطہ روایات لی ہیں بخوف طوالت ان کا تذکرہ پس انداز کیاجاتا ہے۔
                رواة بخاری
                امام بخاری سے بخاری شریف کو اگرچہ نو ہزار افراد نے سنا تھا لیکن اما موم موصوف کے جن تلامذہ سے صحیح بخاری کی روایت کا سلسلہ چلا وہ چار ہیں۔
                (1) ابراہیم بن معقل بن حجاج النسفی ؒ (م294)
                (2) حماد بن شاکر النسفی ؒ (م311)
                (3)محمد بن یوسف الفربری(م320)
                (4)ابو طلحہ منصور بن محمد البزدوی (م329)
                ان چار میں سے پہلے دونوں بزرگ ابراہیم اور حماد مشہور حنفی عالم ہیں۔ ابراہیم بن معقل ان سب میں سے پہلے دونوں بزرگ ابراہیم اوحماد مشہور حنفی عالم ہیں۔ ابراہیم بن معقل ان سب میں اس حیثیت سے ممتاز ہیں کہ وہ حافظ الحدیث بھی تھے،علامہ ابن حجر ؒ نے فتح الباری کے شروع میں اپناسلسلہ سند ان چاروں حضرات تک بیان کیا ہے، ان چاروں حضرات میں ابراہیم اور حماد کو ىہ خاص شرف حاصل ہ کہ ان کو امام بخاری سے مجامع کی روایت کا سب سے پہلے موقع ملا ہے کىونکہ ابراہیم اور حماد کی وفات بالترتیب 292 اور 311 میں ہوئی ہے جبکہ فربری اورابوطلحہ کی وفات بالترتیب320 اور 329 میں ہوئی ہے اور حقیقت ہے کہ اگر ىہ دونوں حنفی بزرگ امام بخاری کی کتاب کو ان سے روایت نہ کرے تو جامع کی روایت کی ضمانت تن تنہا فربری پر رہ جاتی اوراس طرح روایتی نقطہ نظر سے صورت حال نازک ہو جاتی ، علامہ کوثری ؒمرحوم اسی کی طرف اشارہ کرتے ہوئے تحر یر فرماتے ہیں۔
                ہذا البخار لو لا ابراہیم بن معقل النسفی وحماد بن شاکر الحنفیان لکا ينفرد الفربر ی عنہ فی جمیع الصحیح سماعاً
                (العلیق علی شروط الائمة الخمسہ للحازی ص81 طبع فی ابتداءابن ماجہ، طبع قدیمی کتب خانہ کراچی)
                ىہ حضرت امام بخاریؒ ہیں کہ اگر ابراہیم بن معقل حنفی اور حماد بن شاکر حنفی نہ ہوتے تو فربری ان سے ساری کی ساری جامع الصحیح کے سماع میں منفرد رہ جاتے۔
                قارئین کرام !!
                ہم بخاری شریف کے متعلق اپنی مختصر تفصیلات پر اکتفاءکرتے ہوئے آگے بڑھتے ہیں،حضرت امام بخاریؒ نے بخاری شریف لکھنے میں جس قدر اہتمام سے کام لیا تھا اسی قدر اﷲ تعالیٰ نے اسے مقبولیت عطا فرمائی ہر زمانہ میں ہر مسلک ومشرب کے علماءاس کی درس و تدریس اور تفصیل وتشریح میں مشغول رہے تا ہنوز ىہ سلسلہ جاری ہے اور نہ جانے کب تک جاری رہے گا۔

                Agar HANFI mushrik hain to bukhari shareef k en rewayat ka kiya ho ga jin main hanfi raawi hain??????????

                Comment

                Working...
                X