بدعت کے خلاف اثار سلف صالحين
1۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ مَعْدَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ قَالَ صَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْفَجْرِ ثُمَّ وَعَظَنَا مَوْعِظَةً بَلِيغَةً ذَرَفَتْ مِنْهَا الْعُيُونُ وَوَجِلَتْ مِنْهَا الْقُلُوبُ فَقَالَ قَائِلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَأَنَّهَا مَوْعِظَةُ مُوَدِّعٍ فَأَوْصِنَا فَقَالَ أُوصِيكُمْ بِتَقْوَى اللَّهِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ وَإِنْ كَانَ عَبْدًا حَبَشِيًّا فَإِنَّهُ مَنْ يَعِشْ مِنْكُمْ بَعْدِي فَسَيَرَى اخْتِلَافًا كَثِيرًا فَعَلَيْكُمْ بِسُنَّتِي وَسَنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ عَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ وَإِيَّاكُمْ وَالْمُحْدَثَاتِ فَإِنَّ كُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ و قَالَ أَبُو عَاصِمٍ مَرَّةً وَإِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ فَإِنَّ كُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ
ترجمہ: حضرت عرباض بن ساریہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فجر کی نماز پڑھائی اس کے بعد آپ نے ہمیں ایک بلیغ وعظ کہا جس کے نتیجے میں لوگوں کی آنکھوں آنسوں جاری ہو گئے اور ان کے دل تڑپ اٹھے ایک شخص نے عرض کی یا رسول اللہ یہ الوداعی وعظ محسوس ہو رہا ہے آپ ہمیں کوئی نصیحت کریں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں تمہیں اللہ سے ڈرتے رہنے کی وصیت کرتا ہوں اور (حاکم وقت) کی اطاعت اور فرمانبرداری کی وصیت کرتا ہوں خواہ کوئی حبشی غلام ہو میرے بعد جو شخص زندہ رہے گا وہ بہت زیادہ اختلافات دیکھے گا تم پر لازم ہے کہ میری سنت اختیار کرو اور ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کی سنت اختیار کرو اور اسے مضبوطی سے تھامے رکھو اور نت نئے پیدا ہونے والے امور سے اجتناب کرو کیونکہ ہر نئی پیدا ہونے والی چیزبدعت ہے ۔
ابو اصم نامی راوی نے ایک مرتبہ یہ الفاظ روایت کئے ہیں اور نئے پیدا ہونے والے امور سے بچتے رہنا کیونکہ ہر بدعت گمراہی ہے ۔
(سنن دارمی:جلد اول:حدیث نمبر 95 )
2۔ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ كَانَ مَنْ مَضَى مِنْ عُلَمَائِنَا يَقُولُونَ الِاعْتِصَامُ بِالسُّنَّةِ نَجَاةٌ وَالْعِلْمُ يُقْبَضُ قَبْضًا سَرِيعًا فَنَعْشُ الْعِلْمِ ثَبَاتُ الدِّينِ وَالدُّنْيَا وَفِي ذَهَابِ الْعِلْمِ ذَهَابُ ذَلِكَ كُلِّهِ
ترجمہ: زہری بیان کرتے ہیں ہمارے جو علماء گزر چکے ہیں وہ کہا کرتے تھے سنت کو مضبوطی سے تھامے رکھنا ہی نجات ہے اور علم کو بڑی تیزی سے قبض کر لیا جائے گا علم کو برقرار رکھنا دین اور دنیا کوثابت رکھنے کے مترادف ہے اور علم کی رخصتی میں ان سب (دین ودنیا کی نعمتوں) کی رخصتی ہے ۔
(سنن دارمی:جلد اول:حدیث نمبر 96)
3۔ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي عَمْرٍو السَّيْبَانِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الدَّيْلَمِيِّ قَالَ بَلَغَنِي أَنَّ أَوَّلَ الدِّينِ تَرْكًا السُّنَّةُ يَذْهَبُ الدِّينُ سُنَّةً سُنَّةً كَمَا يَذْهَبُ الْحَبْلُ قُوَّةً قُوَّةً
ترجمہ:عبداللہ بن دیلمی بیان کرتے ہیں مجھے یہ بات پتہ چلی ہے کہ دین میں سب سے زیادہ سنت کو ترک کرنا آئے گا ایک ایک سنت کر کے دین اس طرح رخصت ہوگا جیسے کوئی رسی ایک ایک دھاگہ کرکے ٹوٹ جاتی ہے ۔
(سنن دارمی:جلد اول:حدیث نمبر 97 )
4۔ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ حَسَّانَ قَالَ مَا ابْتَدَعَ قَوْمٌ بِدْعَةً فِي دِينِهِمْ إِلَّا نَزَعَ اللَّهُ مِنْ سُنَّتِهِمْ مِثْلَهَا ثُمَّ لَا يُعِيدُهَا إِلَيْهِمْ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ
ترجمہ: حسان بیان کرتے ہیں جو بھی قوم اپنے دین میں نئی بدعت ایجاد کرتی ہے اللہ تعالیٰ ان میں سے اس بدعت جیسی سنت کو اٹھالیتا ہے اور پھر اسے دوبارہ ان لوگوں کے پاس قیامت تک نہیں لوٹاتا۔
(سنن دارمی:جلد اول:حدیث نمبر 98 )
5۔ أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ قَالَ مَا ابْتَدَعَ رَجُلٌ بِدْعَةً إِلَّا اسْتَحَلَّ السَّيْفَ
ترجمہ: حضرت ابوقلابہ بیان کرتے ہیں جو شخص بدعت ایجاد کرتا ہے وہ (اپنے اوپر حملے کے لئے) تلوار کو حلال کر دیتا ہے۔
(سنن دارمی:جلد اول:حدیث نمبر 99 )
6۔ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَحُذَيْفَةَ أَنَّهُمَا كَانَا جَالِسَيْنِ فَجَاءَ رَجُلٌ فَسَأَلَهُمَا عَنْ شَيْءٍ فَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ لِحُذَيْفَةَ لِأَيِّ شَيْءٍ تَرَى يَسْأَلُونِي عَنْ هَذَا قَالَ يَعْلَمُونَهُ ثُمَّ يَتْرُكُونَهُ فَأَقْبَلَ إِلَيْهِ ابْنُ مَسْعُودٍ فَقَالَ مَا سَأَلْتُمُونَا عَنْ شَيْءٍ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى نَعْلَمُهُ أَخْبَرْنَاكُمْ بِهِ أَوْ سُنَّةٍ مِنْ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرْنَاكُمْ بِهِ وَلَا طَاقَةَ لَنَا بِمَا أَحْدَثْتُمْ
ترجمہ: حضرت ابن مسعود اور حضرت حذیفہ ایک جگہ تشریف فرما تھے ایک شخص آیا اس نے ان دونوں حضرات سے ایک چیز کے بارے میں سوال کیا حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے حضرت حذیفہ سے کہا آپ کے خیال میں یہ لوگ کس وجہ سے مجھ سے یہ سوال کر رہے ہیں۔ انہوں نے جواب دیا : یہ لوگ علم بھی رکھتے ہیں اور پھر اسے ترک بھی کر دیتے ہیں ۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے اس شخص کی طرف رخ کیا اور ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ کی کتاب میں موجود کسی بھی چیز کے بارے میں تم ہم سے جو بھی سوال کرو گے ہمیں اس کا علم ہوگا تو ہم اس سے تمہیں آگاہ کردیں گے لیکن جو تم نے خود ایجاد کیا ہے اس کی ہمارے اندر طاقت نہیں ہے۔
(سنن دارمی:جلد اول:حدیث نمبر 101)
7۔ أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ عَنْ النَّزَّالِ بْنِ سَبْرَةَ قَالَ مَا خَطَبَ عَبْدُ اللَّهِ خُطْبَةً بِالْكُوفَةِ إِلَّا شَهِدْتُهَا فَسَمِعْتُهُ يَوْمًا وَسُئِلَ عَنْ رَجُلٍ يُطَلِّقُ امْرَأَتَهُ ثَمَانِيَةً وَأَشْبَاهِ ذَلِكَ قَالَ هُوَ كَمَا قَالَ ثُمَّ قَالَ إِنَّ اللَّهَ أَنْزَلَ كِتَابَهُ وَبَيَّنَ بَيَانَهُ فَمَنْ أَتَى الْأَمْرَ مِنْ قِبَلِ وَجْهِهِ فَقَدْ بُيِّنَ لَهُ وَمَنْ خَالَفَ فَوَاللَّهِ مَا نُطِيقُ خِلَافَكُمْ
ترجمہ: حضرت نزال بن سبرہ بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ نے کوفہ میں جو بھی خطبہ دیا میں اس میں موجود رہا ایک دن میں نے آپ کو یہ کہتے ہوئے سنا ان سے ایک شخص نے یہ سوال کیا تھا کہ اس نے اپنی بیوی کو آٹھ طلاقیں دے دی ہیں یا اتنی کوئی تعداد تھی ۔ جو بھی اس نے کہا خیر پھر حضرت عبداللہ نے ارشاد فرمایا بے شک اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب نازل کی ہے اور اس نے اپنا بیان واضح کر دیا ہے۔ جو شخص اس حوالے سے کوئی معاملہ لے کر آئے گا وہ اس کے لیے بیان کردیا جائے گا۔ جو اس سے مختلف لے کر آئے گا تو اللہ کی قسم تمہارے مختلف معامالات کی ہمارے اندر طاقت نہیں ہے۔
(سنن دارمی:جلد اول:حدیث نمبر 102)
8۔ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَفْصٌ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ أَنَّهُ كَانَ لَا يَقُولُ بِرَأْيِهِ إِلَّا شَيْئًا سَمِعَهُ
ترجمہ: ابن سیرین کے بارے میں منقول ہے کہ وہ اپنی رائے سے کوئی چیز بیان نہیں کرتے تھے صرف وہی چیز بیان کرتے تھے جس کے بارے میں انہوں نے کوئی حدیث یاصحابی کا قول سناہو۔
(سنن دارمی:جلد اول:حدیث نمبر 104)
9۔ حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ مَالِكٍ حَدَّثَنَا حَكَّامُ بْنُ سَلْمٍ عَنْ أَبِي خَيْثَمَةَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ قَالَ سُئِلَ عَطَاءٌ عَنْ شَيْءٍ قَالَ لَا أَدْرِي قَالَ قِيلَ لَهُ أَلَا تَقُولُ فِيهَا بِرَأْيِكَ قَالَ إِنِّي أَسْتَحْيِي مِنْ اللَّهِ أَنْ يُدَانَ فِي الْأَرْضِ بِرَأْيِي
ترجمہ: عبدالعزیز بیان کرتے ہیں عطاء سے کوئی مسئلہ دریافت کیا گیا انہوں نے جواب دیا مجھے علم نہیں ہے ان سے کہا گیا ہے اس بارے میں اپنی رائے سے کوئی فتوی کیوں نہیں دیتے انہوں نے جواب دیا مجھے اللہ سے اس بات سے حیاء آتی ہے کہ دنیا میں میری رائے کی پیروی کی جائے۔
(سنن دارمی:جلد اول:حدیث نمبر 107)
10۔ أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبَانَ أَخْبَرَنِي حَاتِمٌ هُوَ ابْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ عِيسَى عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ جَاءَهُ رَجُلٌ يَسْأَلُهُ عَنْ شَيْءٍ فَقَالَ كَانَ ابْنُ مَسْعُودٍ يَقُولُ فِيهِ كَذَا وَكَذَا قَالَ أَخْبِرْنِي أَنْتَ بِرَأْيِكَ فَقَالَ أَلَا تَعْجَبُونَ مِنْ هَذَا أَخْبَرْتُهُ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَيَسْأَلُنِي عَنْ رَأْيِي وَدِينِي عِنْدِي آثَرُ مِنْ ذَلِكَ وَاللَّهِ لَأَنْ أَتَعَنَّى بِعَنِيَّةٍ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أُخْبِرَكَ بِرَأْيِي
ترجمہ: شعبی بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ ایک شخص آیا جس نے ان سے کوئی سوال کیا تو شعبی نے جواب دیا ابن مسعود رضی اللہ عنہ اس بارے میں یہ فرماتے ہیں وہ شخص بولا مجھے اس بارے میں اپنی رائے بیان کریں۔ شعبی بولے کیا آپ لوگوں کو اس شخص پر حیرت نہیں ہو رہی میں اس شخص کے سامنے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی رائے بیان کر رہا ہوں مجھ سے میری رائے پوچھتا ہے جبکہ میرا دین میرے نزدیک اس سے کم تر حثییت رکھتا ہے اللہ کی قسم میرے نزدیک گانا گالینا اس بات سے زیادہ محبوب ہے کہ میں تمہیں اپنی رائے کے مطابق کوئی بات بتاؤں۔
(سنن دارمی:جلد اول:حدیث نمبر 108)
11۔ أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبَانَ حَدَّثَنَا حَاتِمٌ هُوَ ابْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ عِيسَى عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ إِيَّاكُمْ وَالْمُقَايَسَةَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَئِنْ أَخَذْتُمْ بِالْمُقَايَسَةِ لَتُحِلُّنَّ الْحَرَامَ وَلَتُحَرِّمُنَّ الْحَلَالَ وَلَكِنْ مَا بَلَغَكُمْ عَنْ مَنْ حَفِظَ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاعْمَلُوا بِهِ
ترجمہ: شعبی بیان کرتے ہیں کہ قیاس کرنے سے بچو اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اگر تم قیاس پر عمل کرنا شروع کردو گے تو حرام کو حلال ٹھہراؤ گے اور حلال کو حرام قرار دوگے۔ بلکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب سے جو احکام تم تک پہنچے ہیں ان پر عمل کرو۔
(سنن دارمی:جلد اول:حدیث نمبر 109)
1۔ أَخْبَرَنَا أَبُو عَاصِمٍ أَخْبَرَنَا ثَوْرُ بْنُ يَزِيدَ حَدَّثَنِي خَالِدُ بْنُ مَعْدَانَ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَمْرٍو عَنْ عِرْبَاضِ بْنِ سَارِيَةَ قَالَ صَلَّى لَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الْفَجْرِ ثُمَّ وَعَظَنَا مَوْعِظَةً بَلِيغَةً ذَرَفَتْ مِنْهَا الْعُيُونُ وَوَجِلَتْ مِنْهَا الْقُلُوبُ فَقَالَ قَائِلٌ يَا رَسُولَ اللَّهِ كَأَنَّهَا مَوْعِظَةُ مُوَدِّعٍ فَأَوْصِنَا فَقَالَ أُوصِيكُمْ بِتَقْوَى اللَّهِ وَالسَّمْعِ وَالطَّاعَةِ وَإِنْ كَانَ عَبْدًا حَبَشِيًّا فَإِنَّهُ مَنْ يَعِشْ مِنْكُمْ بَعْدِي فَسَيَرَى اخْتِلَافًا كَثِيرًا فَعَلَيْكُمْ بِسُنَّتِي وَسَنَّةِ الْخُلَفَاءِ الرَّاشِدِينَ الْمَهْدِيِّينَ عَضُّوا عَلَيْهَا بِالنَّوَاجِذِ وَإِيَّاكُمْ وَالْمُحْدَثَاتِ فَإِنَّ كُلَّ مُحْدَثَةٍ بِدْعَةٌ و قَالَ أَبُو عَاصِمٍ مَرَّةً وَإِيَّاكُمْ وَمُحْدَثَاتِ الْأُمُورِ فَإِنَّ كُلَّ بِدْعَةٍ ضَلَالَةٌ
ترجمہ: حضرت عرباض بن ساریہ بیان کرتے ہیں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں فجر کی نماز پڑھائی اس کے بعد آپ نے ہمیں ایک بلیغ وعظ کہا جس کے نتیجے میں لوگوں کی آنکھوں آنسوں جاری ہو گئے اور ان کے دل تڑپ اٹھے ایک شخص نے عرض کی یا رسول اللہ یہ الوداعی وعظ محسوس ہو رہا ہے آپ ہمیں کوئی نصیحت کریں نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا میں تمہیں اللہ سے ڈرتے رہنے کی وصیت کرتا ہوں اور (حاکم وقت) کی اطاعت اور فرمانبرداری کی وصیت کرتا ہوں خواہ کوئی حبشی غلام ہو میرے بعد جو شخص زندہ رہے گا وہ بہت زیادہ اختلافات دیکھے گا تم پر لازم ہے کہ میری سنت اختیار کرو اور ہدایت یافتہ خلفائے راشدین کی سنت اختیار کرو اور اسے مضبوطی سے تھامے رکھو اور نت نئے پیدا ہونے والے امور سے اجتناب کرو کیونکہ ہر نئی پیدا ہونے والی چیزبدعت ہے ۔
ابو اصم نامی راوی نے ایک مرتبہ یہ الفاظ روایت کئے ہیں اور نئے پیدا ہونے والے امور سے بچتے رہنا کیونکہ ہر بدعت گمراہی ہے ۔
(سنن دارمی:جلد اول:حدیث نمبر 95 )
2۔ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ يُونُسَ بْنِ يَزِيدَ عَنْ الزُّهْرِيِّ قَالَ كَانَ مَنْ مَضَى مِنْ عُلَمَائِنَا يَقُولُونَ الِاعْتِصَامُ بِالسُّنَّةِ نَجَاةٌ وَالْعِلْمُ يُقْبَضُ قَبْضًا سَرِيعًا فَنَعْشُ الْعِلْمِ ثَبَاتُ الدِّينِ وَالدُّنْيَا وَفِي ذَهَابِ الْعِلْمِ ذَهَابُ ذَلِكَ كُلِّهِ
ترجمہ: زہری بیان کرتے ہیں ہمارے جو علماء گزر چکے ہیں وہ کہا کرتے تھے سنت کو مضبوطی سے تھامے رکھنا ہی نجات ہے اور علم کو بڑی تیزی سے قبض کر لیا جائے گا علم کو برقرار رکھنا دین اور دنیا کوثابت رکھنے کے مترادف ہے اور علم کی رخصتی میں ان سب (دین ودنیا کی نعمتوں) کی رخصتی ہے ۔
(سنن دارمی:جلد اول:حدیث نمبر 96)
3۔ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي عَمْرٍو السَّيْبَانِيِّ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الدَّيْلَمِيِّ قَالَ بَلَغَنِي أَنَّ أَوَّلَ الدِّينِ تَرْكًا السُّنَّةُ يَذْهَبُ الدِّينُ سُنَّةً سُنَّةً كَمَا يَذْهَبُ الْحَبْلُ قُوَّةً قُوَّةً
ترجمہ:عبداللہ بن دیلمی بیان کرتے ہیں مجھے یہ بات پتہ چلی ہے کہ دین میں سب سے زیادہ سنت کو ترک کرنا آئے گا ایک ایک سنت کر کے دین اس طرح رخصت ہوگا جیسے کوئی رسی ایک ایک دھاگہ کرکے ٹوٹ جاتی ہے ۔
(سنن دارمی:جلد اول:حدیث نمبر 97 )
4۔ أَخْبَرَنَا أَبُو الْمُغِيرَةِ حَدَّثَنَا الْأَوْزَاعِيُّ عَنْ حَسَّانَ قَالَ مَا ابْتَدَعَ قَوْمٌ بِدْعَةً فِي دِينِهِمْ إِلَّا نَزَعَ اللَّهُ مِنْ سُنَّتِهِمْ مِثْلَهَا ثُمَّ لَا يُعِيدُهَا إِلَيْهِمْ إِلَى يَوْمِ الْقِيَامَةِ
ترجمہ: حسان بیان کرتے ہیں جو بھی قوم اپنے دین میں نئی بدعت ایجاد کرتی ہے اللہ تعالیٰ ان میں سے اس بدعت جیسی سنت کو اٹھالیتا ہے اور پھر اسے دوبارہ ان لوگوں کے پاس قیامت تک نہیں لوٹاتا۔
(سنن دارمی:جلد اول:حدیث نمبر 98 )
5۔ أَخْبَرَنَا مُسْلِمُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ قَالَ مَا ابْتَدَعَ رَجُلٌ بِدْعَةً إِلَّا اسْتَحَلَّ السَّيْفَ
ترجمہ: حضرت ابوقلابہ بیان کرتے ہیں جو شخص بدعت ایجاد کرتا ہے وہ (اپنے اوپر حملے کے لئے) تلوار کو حلال کر دیتا ہے۔
(سنن دارمی:جلد اول:حدیث نمبر 99 )
6۔ أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَوْنٍ عَنْ خَالِدِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ عَطَاءٍ عَنْ عَامِرٍ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَحُذَيْفَةَ أَنَّهُمَا كَانَا جَالِسَيْنِ فَجَاءَ رَجُلٌ فَسَأَلَهُمَا عَنْ شَيْءٍ فَقَالَ ابْنُ مَسْعُودٍ لِحُذَيْفَةَ لِأَيِّ شَيْءٍ تَرَى يَسْأَلُونِي عَنْ هَذَا قَالَ يَعْلَمُونَهُ ثُمَّ يَتْرُكُونَهُ فَأَقْبَلَ إِلَيْهِ ابْنُ مَسْعُودٍ فَقَالَ مَا سَأَلْتُمُونَا عَنْ شَيْءٍ مِنْ كِتَابِ اللَّهِ تَعَالَى نَعْلَمُهُ أَخْبَرْنَاكُمْ بِهِ أَوْ سُنَّةٍ مِنْ نَبِيِّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرْنَاكُمْ بِهِ وَلَا طَاقَةَ لَنَا بِمَا أَحْدَثْتُمْ
ترجمہ: حضرت ابن مسعود اور حضرت حذیفہ ایک جگہ تشریف فرما تھے ایک شخص آیا اس نے ان دونوں حضرات سے ایک چیز کے بارے میں سوال کیا حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے حضرت حذیفہ سے کہا آپ کے خیال میں یہ لوگ کس وجہ سے مجھ سے یہ سوال کر رہے ہیں۔ انہوں نے جواب دیا : یہ لوگ علم بھی رکھتے ہیں اور پھر اسے ترک بھی کر دیتے ہیں ۔ حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ نے اس شخص کی طرف رخ کیا اور ارشاد فرمایا اللہ تعالیٰ کی کتاب میں موجود کسی بھی چیز کے بارے میں تم ہم سے جو بھی سوال کرو گے ہمیں اس کا علم ہوگا تو ہم اس سے تمہیں آگاہ کردیں گے لیکن جو تم نے خود ایجاد کیا ہے اس کی ہمارے اندر طاقت نہیں ہے۔
(سنن دارمی:جلد اول:حدیث نمبر 101)
7۔ أَخْبَرَنَا أَبُو نُعَيْمٍ حَدَّثَنَا الْمَسْعُودِيُّ عَنْ عَبْدِ الْمَلِكِ بْنِ مَيْسَرَةَ عَنْ النَّزَّالِ بْنِ سَبْرَةَ قَالَ مَا خَطَبَ عَبْدُ اللَّهِ خُطْبَةً بِالْكُوفَةِ إِلَّا شَهِدْتُهَا فَسَمِعْتُهُ يَوْمًا وَسُئِلَ عَنْ رَجُلٍ يُطَلِّقُ امْرَأَتَهُ ثَمَانِيَةً وَأَشْبَاهِ ذَلِكَ قَالَ هُوَ كَمَا قَالَ ثُمَّ قَالَ إِنَّ اللَّهَ أَنْزَلَ كِتَابَهُ وَبَيَّنَ بَيَانَهُ فَمَنْ أَتَى الْأَمْرَ مِنْ قِبَلِ وَجْهِهِ فَقَدْ بُيِّنَ لَهُ وَمَنْ خَالَفَ فَوَاللَّهِ مَا نُطِيقُ خِلَافَكُمْ
ترجمہ: حضرت نزال بن سبرہ بیان کرتے ہیں حضرت عبداللہ نے کوفہ میں جو بھی خطبہ دیا میں اس میں موجود رہا ایک دن میں نے آپ کو یہ کہتے ہوئے سنا ان سے ایک شخص نے یہ سوال کیا تھا کہ اس نے اپنی بیوی کو آٹھ طلاقیں دے دی ہیں یا اتنی کوئی تعداد تھی ۔ جو بھی اس نے کہا خیر پھر حضرت عبداللہ نے ارشاد فرمایا بے شک اللہ تعالیٰ نے اپنی کتاب نازل کی ہے اور اس نے اپنا بیان واضح کر دیا ہے۔ جو شخص اس حوالے سے کوئی معاملہ لے کر آئے گا وہ اس کے لیے بیان کردیا جائے گا۔ جو اس سے مختلف لے کر آئے گا تو اللہ کی قسم تمہارے مختلف معامالات کی ہمارے اندر طاقت نہیں ہے۔
(سنن دارمی:جلد اول:حدیث نمبر 102)
8۔ أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ حَدَّثَنَا حَفْصٌ عَنْ أَشْعَثَ عَنْ ابْنِ سِيرِينَ أَنَّهُ كَانَ لَا يَقُولُ بِرَأْيِهِ إِلَّا شَيْئًا سَمِعَهُ
ترجمہ: ابن سیرین کے بارے میں منقول ہے کہ وہ اپنی رائے سے کوئی چیز بیان نہیں کرتے تھے صرف وہی چیز بیان کرتے تھے جس کے بارے میں انہوں نے کوئی حدیث یاصحابی کا قول سناہو۔
(سنن دارمی:جلد اول:حدیث نمبر 104)
9۔ حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ مَالِكٍ حَدَّثَنَا حَكَّامُ بْنُ سَلْمٍ عَنْ أَبِي خَيْثَمَةَ عَنْ عَبْدِ الْعَزِيزِ بْنِ رُفَيْعٍ قَالَ سُئِلَ عَطَاءٌ عَنْ شَيْءٍ قَالَ لَا أَدْرِي قَالَ قِيلَ لَهُ أَلَا تَقُولُ فِيهَا بِرَأْيِكَ قَالَ إِنِّي أَسْتَحْيِي مِنْ اللَّهِ أَنْ يُدَانَ فِي الْأَرْضِ بِرَأْيِي
ترجمہ: عبدالعزیز بیان کرتے ہیں عطاء سے کوئی مسئلہ دریافت کیا گیا انہوں نے جواب دیا مجھے علم نہیں ہے ان سے کہا گیا ہے اس بارے میں اپنی رائے سے کوئی فتوی کیوں نہیں دیتے انہوں نے جواب دیا مجھے اللہ سے اس بات سے حیاء آتی ہے کہ دنیا میں میری رائے کی پیروی کی جائے۔
(سنن دارمی:جلد اول:حدیث نمبر 107)
10۔ أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبَانَ أَخْبَرَنِي حَاتِمٌ هُوَ ابْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ عِيسَى عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ جَاءَهُ رَجُلٌ يَسْأَلُهُ عَنْ شَيْءٍ فَقَالَ كَانَ ابْنُ مَسْعُودٍ يَقُولُ فِيهِ كَذَا وَكَذَا قَالَ أَخْبِرْنِي أَنْتَ بِرَأْيِكَ فَقَالَ أَلَا تَعْجَبُونَ مِنْ هَذَا أَخْبَرْتُهُ عَنْ ابْنِ مَسْعُودٍ وَيَسْأَلُنِي عَنْ رَأْيِي وَدِينِي عِنْدِي آثَرُ مِنْ ذَلِكَ وَاللَّهِ لَأَنْ أَتَعَنَّى بِعَنِيَّةٍ أَحَبُّ إِلَيَّ مِنْ أَنْ أُخْبِرَكَ بِرَأْيِي
ترجمہ: شعبی بیان کرتے ہیں ایک مرتبہ ایک شخص آیا جس نے ان سے کوئی سوال کیا تو شعبی نے جواب دیا ابن مسعود رضی اللہ عنہ اس بارے میں یہ فرماتے ہیں وہ شخص بولا مجھے اس بارے میں اپنی رائے بیان کریں۔ شعبی بولے کیا آپ لوگوں کو اس شخص پر حیرت نہیں ہو رہی میں اس شخص کے سامنے حضرت ابن مسعود رضی اللہ عنہ کی رائے بیان کر رہا ہوں مجھ سے میری رائے پوچھتا ہے جبکہ میرا دین میرے نزدیک اس سے کم تر حثییت رکھتا ہے اللہ کی قسم میرے نزدیک گانا گالینا اس بات سے زیادہ محبوب ہے کہ میں تمہیں اپنی رائے کے مطابق کوئی بات بتاؤں۔
(سنن دارمی:جلد اول:حدیث نمبر 108)
11۔ أَخْبَرَنَا إِسْمَعِيلُ بْنُ أَبَانَ حَدَّثَنَا حَاتِمٌ هُوَ ابْنُ إِسْمَعِيلَ عَنْ عِيسَى عَنْ الشَّعْبِيِّ قَالَ إِيَّاكُمْ وَالْمُقَايَسَةَ وَالَّذِي نَفْسِي بِيَدِهِ لَئِنْ أَخَذْتُمْ بِالْمُقَايَسَةِ لَتُحِلُّنَّ الْحَرَامَ وَلَتُحَرِّمُنَّ الْحَلَالَ وَلَكِنْ مَا بَلَغَكُمْ عَنْ مَنْ حَفِظَ مِنْ أَصْحَابِ مُحَمَّدٍ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاعْمَلُوا بِهِ
ترجمہ: شعبی بیان کرتے ہیں کہ قیاس کرنے سے بچو اس ذات کی قسم جس کے دست قدرت میں میری جان ہے اگر تم قیاس پر عمل کرنا شروع کردو گے تو حرام کو حلال ٹھہراؤ گے اور حلال کو حرام قرار دوگے۔ بلکہ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب سے جو احکام تم تک پہنچے ہیں ان پر عمل کرو۔
(سنن دارمی:جلد اول:حدیث نمبر 109)
Comment