قرآن مجید میں ہدایت کے طریقے دو طرح سے بیان ہوئے ہیں. پہلا تو یہ ہے کہ اچھے اور برے کی تمیز بتا دی. اب آپ کا کام ہے چاہے صحیح راستے کو اختیار کریں یا پھرغلط کو اپنا لیں. نفع و نقصان کے آپ خود ذمہ دار ہیں.دوسرا طریقہ یہ ہے کہ آپکو عبرت کے لیے پرانی قوموں کے قصّے اور ان کی بد اعمالیاں بتا دی گئی ہیں.کہ جسکی وجہ سے ان پر دنیا میں بھی عذاب ہوا اور آخرت کا عذاب تو لازمی ہے ہی. ان قوموں کے قصّے ہم پڑھتے تو رہے لیکن ان سے کوئی سبق حاصل نہیں کیا، کہ کن وجوہات کی بنا پر ان پر عذاب آیا. اور نہ ہم نے ان سے بچنے کی کوشش کی. نتیجہ یہ ہوا کہ ہم نے نہ صرف تمام قوموں کی برائیوں کو نہ صرف اپنایا بلکہ ان میں اضافہ کر کے تمام حدوں کو پھلانگ گئے. اگر کسی نے سمجھنے کی کوشش کی تو پچھلوں ہی کی طرح انکو جھٹلانے اور ختم کرنے کی بات کی.کیوں کہ ہمیں قوم عاد کی طرح یقین ہے کہ ہم پر عذاب نہیں آ ئے گا..جب کہ ہم پر بھی کئی چھوٹے چھوٹے عذاب اور آفتیں آ چکی ہیں.مگر ہم ہیں کہ ان سے نہ ڈرے اور نہ ہی رہ راست پر آ سکے.
"بیشک ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لیے آسان کر دیا تو کوئی ہے جو نصیحت (وعبرت) پکڑے"
یہ وہ آیات ہے جو سوره القمر میں بار بار دوہرائی گئی. سوره القمر میں الله تعالیٰ نے چند پچھلی قوموں کی بد اعمالیوں کا ذکر کیا جس کے نتیجے میں ان پر عذاب آیا. ہر عذاب کے بعد الله تعالیٰ نے ایک ہی سوال کیا میرا عذاب اور ڈرانا کیسا تھا؟؟ اور پھر اس کے بعد قرآن کو آسان کرنے کی وجہ بتائی.
"ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لیے آسان کر دیا تو کوئی ہے جو نصیحت (وعبرت) پکڑے"
ان آیتوں کو بار بار دوہرایا گیا مسلمان ہونے کے ناطے ہمیں ہر حکم بجا لانا تھا. مگر کیا ہم نے احکام کی تعمیل کی یا انھیں نظر انداز کیا؟ ہم نے پیغمبروں کو تو نہیں جھٹلایا مگر ان کے دئے ہوئے پیغامات پر
عمل بھی نہیں کیا تو کیا یہ جھٹلانے کی دوسری شکل نہیں ہے؟؟؟
"بیشک ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لیے آسان کر دیا تو کوئی ہے جو نصیحت (وعبرت) پکڑے"
یہ وہ آیات ہے جو سوره القمر میں بار بار دوہرائی گئی. سوره القمر میں الله تعالیٰ نے چند پچھلی قوموں کی بد اعمالیوں کا ذکر کیا جس کے نتیجے میں ان پر عذاب آیا. ہر عذاب کے بعد الله تعالیٰ نے ایک ہی سوال کیا میرا عذاب اور ڈرانا کیسا تھا؟؟ اور پھر اس کے بعد قرآن کو آسان کرنے کی وجہ بتائی.
"ہم نے قرآن کو سمجھنے کے لیے آسان کر دیا تو کوئی ہے جو نصیحت (وعبرت) پکڑے"
ان آیتوں کو بار بار دوہرایا گیا مسلمان ہونے کے ناطے ہمیں ہر حکم بجا لانا تھا. مگر کیا ہم نے احکام کی تعمیل کی یا انھیں نظر انداز کیا؟ ہم نے پیغمبروں کو تو نہیں جھٹلایا مگر ان کے دئے ہوئے پیغامات پر
عمل بھی نہیں کیا تو کیا یہ جھٹلانے کی دوسری شکل نہیں ہے؟؟؟
الله تعالیٰ ہمیں قرآن مجید پڑھنے سمجھنے اور اس پر عمل کرنے کی توفیق دے آمین
Comment